دسمبر 21, 2020
تبصرہ کریں

مقامِ غروب – ٹلہ جوگیاں

او میری جان دے ٹوٹے! تم “مرکھائی“ سے چھلانگ لگا کر خودکشی نہ کرنا۔ وہ کیا ہے کہ ”مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے“۔ ویسے بھی ہم جو تیری یاد میں مرے جا رہے ہیں، وہ کیا کم ہے؟ اب تم بھی مر کر کیا ہماری دنیا ویران کرو گے؟ چل چھوڑ! ٹلہ ٹاپ پر چلتے ہیں۔۔۔ لو جی پہنچ گئے۔ اب بس جلدی جلدی خیمے لگاؤ اور ان میں سامان رکھو۔ باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔ پہلے مقامِ غروب پر جا کر غروبِ آفتاب کا نظارہ تو کر لیں۔۔۔ ویسے کیا تمہیں خوف کے اُس پار جانا ہے؟ فطرت کو روح تک سمانا ہے؟ اور اپنے اندر دیا جلانا ہے؟ تو کبھی یہاں چپ چاپ بیٹھ کر غروبِ آفتاب کا نظارہ کرنا اور کسی جوگی منظرباز کی طرح←  مزید پڑھیے
دسمبر 19, 2020
1 تبصرہ

مقامِ طلوع – ٹلہ جوگیاں

رات کے آخری پہر ابھی پرستان کے دروازے پر ہی پریوں سے ہیلو ہائے ہو رہی تھی کہ ساتھ والے خیمے میں اچانک ”ٹاں ٹاں“ کی آواز بلند ہوئی۔ میں سمجھ گیا کہ آفت نازل ہونے والی ہے۔ آخر آفت سے جو واہیات مکالمہ ہوا، وہ بھی آگے بتاتا ہوں لیکن اس سے پہلے جان لیں کہ منہ اندھیرے جاگ کر جب مقامِ طلوع پر پہنچے تو عجب کیفیات سے دوچار ہوئے۔ ابھی سورج نہیں نکلا تھا اور شفق کی روشنی لاجواب تھی۔ نیچے وادی میں کہیں کہیں دھند کا پہرہ تھا۔ ہلکی ہلکی پُروا یعنی بادِصبا، نسیم سحر چل رہی تھی۔ وہ منظرنامہ شدید الشدید دلفریب تھا۔ اور جب منظرباز ایسے نظاروں میں محو ہوتا ہے تو ”تم“ میں کھو جاتا ہے اور تم←  مزید پڑھیے
نومبر 3, 2020
تبصرہ کریں

سب کچھ سیکھے سکھائے گیسی لوگ

کیا آپ کو ”گیس“ کی شکایت رہتی ہے؟ چلیں اس کا علاج بھی کرتے ہیں لیکن پہلے فوٹوگرافی سے وابستہ اس بیماری کا شکار لوگوں کی کچھ باتیں ہو جائیں۔۔۔ یہ سوال مجھے سب سے زیادہ پوچھا گیا کہ آپ کے پاس کیمرہ کونسا ہے؟ یا پھر فلاں تصویر کس کیمرے اور لینز سے بنائی ہے؟ اس بات پر مجھے بالکل بھی غصہ نہیں آتا لیکن جب کوئی تصویر دیکھ کر کہے کہ ”ہمارے پاس بھی مہنگا کیمرہ ہوتا تو ہم بھی ایسی اچھی تصویر بنا لیتے“ تب ”سب کچھ سیکھے سکھائے کا مرض(کمپلیکس)“ کے شکار ایسے لوگوں پر۔۔۔ خیر چھوڑیں، کیونکہ حیلے بہانوں والے بس ناکامی کے جواز تراشتے رہ جاتے ہیں، جبکہ اُگنے والے←  مزید پڑھیے
نومبر 1, 2020
تبصرہ کریں

دوڑ سوڑ کے اس پار

سیاحت کے دوران جب دوست احباب کچھ زیادہ دوڑیں مچاتے ہیں تو مجھے الجھن ہونے لگتی ہے۔ وہ اپنی جگہ ٹھیک ہوتے ہیں اور میں اپنی جگہ۔ انہیں منزل پر پہنچنے کی جلدی یا پھر صرف سیروتفریح مقصود ہوتی ہے، جبکہ میں سیاحت سے کچھ اور حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ بے شک میں بھی منزل کا رُخ کر کے نکلتا ہوں لیکن میرے لئے منزل سے زیادہ سفر اہم ہوتا ہے۔ منزل پر پہنچ گئے تو بہت اچھے ورنہ کوئی مسئلہ نہیں۔ البتہ ”دوڑ سوڑ“ شدید الشدید مسئلہ ہے۔ وہ کیا ہے کہ دوڑ سوڑ کے اس پار اک سکون نگری ہے اور میں اسے حاصل کرنے کے لئے یہ کرتا ہوں کہ←  مزید پڑھیے
اگست 25, 2020
تبصرہ کریں

اور اس کُٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے… سب مایا ہے

دریائے چناب کے کنارے پر۔۔۔ آسمان پر چھائی کہکشاں۔۔۔ اک جلتا الاؤ۔۔۔ اک بیری کا درخت۔۔۔ اور اس کے پاس درویش کی کُٹیا۔۔۔ ”اور اس کٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے… سب مایا ہے“۔۔۔ سڑک چھوڑی، بند سے اترے اور عین کنارے پر چلتے چلتے گھاس پھوس سے بنی کُٹیا کے قریب پہنچے۔ اس دشت و بیابان میں ایک طرف رات شدید تاریک، خطرناک کیڑے مکوڑوں کا گڑھ، اور دوسری طرف چناب میں طغیانی بڑھ رہی تھی۔ پانی کناروں سے باہر نکلنے ہی والا تھا۔ مگر اک دیوانے کو اپنے مطلوبہ نظارے کی تصویر درکار تھی۔ اور پھر اسی دوران کنارہ ٹوٹ کر گرا، پانی تیزی سے باہر نکلا اور مجھے←  مزید پڑھیے