جنوری 26, 2021
تبصرہ کریں

میرے خوابوں کا قلعہ رنی کوٹ

ہم سندھو نگری میں ”رنی ندی“ کے اس گھاٹ پر پہنچے کہ جہاں عظیم دیوارِ سندھ نے ہمارا راستہ روکا۔ رنی کوٹ تو میرے خوابوں کا قلعہ ثابت ہوا۔ جہاں اک وادی کے چاروں اور پہاڑ ہیں۔ اور ان پہاڑوں کے اوپر قلعہ کی بیرونی فصیل دیوارِ چین کی مانند ہے۔ سطح مرتفع کے درمیان میں اک اونچی سی پہاڑی ہے۔ جس کے اوپر بادشاہ کا محل ہے۔ پاس اک ندی بہتی ہے۔ جس کے اُس پار اک سرسبز گاؤں ہے۔ گاؤں سے قلعہ تک آنے کے لئے ندی کے اوپر ایک پُل ہے۔ اور اس پل پر اک شہزادی←  مزید پڑھیے
جنوری 13, 2021
تبصرہ کریں

راج کماری کا شہر دیو گڑھ

راج کماری اوچاں رانی کے شہر دیوگڑھ جانا بھی عجب اتفاق ہی تھا اور پھر بڑی مشکل سے وہاں کے ”دیو“ سے جان چھڑائی۔۔۔ ہوا کچھ یوں کہ جب ہم دیو گڑھ پہنچے تو وہ جگہ قبرستان نما تھی اور وہاں پر مقبروں اور مزاروں کا یوں ہی سمجھیں کہ پورا کمپلکس تھا۔ اور پھر دیو اور جِنوں نے ہمیں گھیر لیا۔ وہ ایسے نذرانہ نکلوانے کے درپے تھے کہ جیسے جگا لینا یا ہفتہ وصولی کرنی ہو۔ بلکہ وہ لوگ تو ایسے پیچھے پڑ گئے جیسے ہماری جان ہی بطور نذرانہ وصول کریں گے۔ اور پھر وہاں ایسی صورتحال بن گئی کہ←  مزید پڑھیے
دسمبر 31, 2020
تبصرہ کریں

اے سالِ رفتہ 2020ء

زندگی کی کیسی خوبصورتی ہے کہ ہم مرنے کے بعد بھی کسی کیڑے کی خوراک، کسی درخت کی شاخ، کسی پھول کی پتی بن کر زندہ رہیں گے۔ یہ بات کرنے والا ہمارا پیارے دوست بھی اسی سال بچھڑا اور ہمیں روتا چھوڑ گیا۔ ہمارے لئے اس سال 2020ء کا آغاز بہت دل دہلا دینے والا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ وہ دن مشکل تو تھے مگر ہم دیہاتیوں کے لئے ویسے ہرگز نہیں تھے کہ جیسے شہری لوگوں کے لئے تھے۔ کھلی فضاؤں میں سانس لینے کے لئے لہلہاتیں فصلیں اور قریب ہی بہتا چناب۔ اور پھر وہ جو گاؤں ویران کر کے شہروں میں جا بسے تھے، وہ بھی وبا کے ڈر سے بھاگے تو←  مزید پڑھیے
دسمبر 28, 2020
تبصرہ کریں

میں منظرباز ہوں مقابلہ باز نہیں

میرے لئے سیاحت صرف سیروتفریح اور فوٹوگرافی صرف تصویروں کا نام نہیں، بلکہ بات اس سے آگے کی ہے۔۔۔ اور اس کے لئے جو راستہ اپنایا ہے اس پر چلتے ہوئے ایک ایک لمحہ مجھے خوشی دیتا ہے۔ میں اس میدان میں اس لئے نہیں کہ مجھے کچھ ثابت کر کے کسی کو دکھانا ہے۔ مجھے تو بس اس منظربازی کے ذریعے ایسا عرق کشید کرنا ہے کہ جو روح کو تازہ دم اور زندگی کو سرشار کر دے۔ لہٰذا گزارش فقط اتنی سی ہے کہ مجھے اپنا مدِ مقابل (حریف) ہرگز نہ سمجھیئے۔ کیونکہ میں ایسی کسی دوڑ کا بندہ سرے سے ہوں ہی نہیں۔ مجھے کچھ ثابت نہیں کرنا، مجھے کوئی ریکارڈ نہیں بنانا اور آپ کی ان لڑائیوں←  مزید پڑھیے
دسمبر 22, 2020
تبصرہ کریں

ٹلہ جوگیاں کی ستاروں بھری رات

لذیذ کھانوں نے ٹلہ جوگیاں کے جنگل میں صرف منگل ہی نہیں بلکہ بدھ جمعرات بھی کر دیا۔ اونٹ اور گدھے گھوڑوں نے مل کھایا۔ تاروں سے بھرے آسمان تلے، الاؤ جلے۔ لیکن اکثر احباب الاؤ جلانے سے کترانے لگے۔ خیر ٹلہ ہو، تاروں بھرا آسمان ہو اور الاؤ نہ جلے، رات کی ایسی بے حرمتی کم از کم اپنی برداشت سے باہر ہے۔ آخر جنگل سے لکڑیاں لینے گیا اور میں تو خیر خیریت سے واپس آ گیا لیکن پھر کچھ لوگ گھپ اندھیرے میں جنگل کی طرف ”گھوسٹ ہنٹنگ“ کے لئے چلے۔ چلتے چلتے میں انہیں جنگل میں ایک کنویں تک لے گیا، جس کے اندر ہڈیوں کا ڈھیر تھا اور پھر ←  مزید پڑھیے