جولائی 23, 2011 - ایم بلال ایم
12 تبصر ے

میری تین سالہ بلاگنگ – دوسرا حصہ – اردو محفل

گذشتہ سے پیوستہ
جیسا کہ پچھلی تحریر میں لکھا کہ میری تین سالہ بلاگنگ اور انٹرنیٹ کی سرگرمیوں میں اردو محفل کا بہت بڑا ہاتھ ہے اور دیگر راہنمائی کرنے والے اچھے لوگ بھی اردو محفل سے ہی ملے، اس لئے اردو محفل میرے لئے ایک مرکز اور بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے۔ یوں تو زیادہ تر دوست”اردو محفل“ کے بارے میں جانتے ہوں گے لیکن پھر بھی آج آپ کو ”اردو محفل“ کے بارے میں کچھ بتاتا ہوں تاکہ جو نہیں جانتے وہ بھی جان جائیں۔

تو دوستوں یہ ہے ”میری“ اردو محفل۔۔۔ اجی غصہ کاہے کا، غلطی ہو گئی چلیں ایسے کہتے ہیں کہ یہ ہے ”ہماری“ اردو محفل۔ لفظ ”میری“ تو بس پیار سے کہا ہے بلکہ اردو محفل تو سب اردو والوں کی ہے۔ اردو محفل ایک فورم ہے۔ جہاں پر سب مل بیٹھتے ہیں۔ مختلف موضوعات کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ شاعر شاعری لکھتا ہے تو فلاسفر اپنا فلسفہ بیان کر رہا ہوتا ہے۔ بچے، کچھ جوان اور بوڑھے کھیل رہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف سیاست کے شوقین تقاریر کر رہے ہوتے ہیں۔ مسائل زیرِ بحث آتے ہیں، حل نکلے نہ نکلے لیکن بحث خوب جم کر اور حوالوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ لطائف اور پہیلیوں سے لے کر جدید ٹیکنالوجی تک کی باتیں اردو محفل میں ہوتی ہیں۔سب سے اہم کام جو اردو محفل کو دوسرے فورمز سے ممتاز کرتا ہے وہ اردو محفل کا اردو کے لئے کیا گیا کام ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی چیزیں بہت زبردست ہیں جو مجھے اردو محفل کی طرف کھینچتی ہیں اور مجھے یہ سب سے اچھا فورم لگتا ہے۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ اردو محفل پر کوئی بھی بات حوالے کے ساتھ کی جاتی ہے۔ ایسے ہی سنی سنائی اور اڑتی ہوئی باتوں پر کوئی دھیان نہیں دیتا جس کی وجہ سے اردو محفل سے مستند معلومات زیادہ ملتی ہیں۔ مزید اردو محفل پر کسی دوسری ویب سائیٹ کا لنک دینے پر کوئی پابندی نہیں۔ بلکہ اگر کسی دوسرے کی تحریر یا کسی بھی قسم کی چیز اردو محفل پر شیئر کی جائے تو ساتھ میں خالق کا حوالہ دینا ضروری ہے جبکہ اکثر فورم اور ویب سائیٹ پر دیکھا ہے کہ لوگ کسی کے بنے ہوئے لڈو کی مٹھاس پر تو خوش ہوتے ہیں لیکن جب ساتھ خالق کا نام یا ویب سائیٹ لکھی جائے تو کڑواہٹ محسوس کرتے ہیں۔ جبکہ اردو محفل محنت کرنے والے کے ساتھ پورا پورا انصاف کرتی ہے اور چیز کا اصل حوالہ دینے پر زور دیتی ہے۔ اردو محفل کا یہ اصول مجھے بہت ہی پسند ہے۔ ایک اور بات اکثر فورم پر اتنی بڑی تحریر نہیں ہوتی جتنے بڑے دستخط اور اوپر سے دستخط میں بڑی بڑی تصاویر لگی ہوتی ہیں، جبکہ اردو محفل اس کی اجازت نہیں دیتی۔ یہ پابندی مجھے بہت پسند ہے کیونکہ اس طرح معلومات کے حصول میں اور تھریڈ پڑھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ ان باتوں کے علاوہ بھی کئی باتیں اردو محفل میں پائی جاتی ہیں اور مجھے پسند ہیں۔

ہو سکتا ہے کچھ لوگوں کو اردو محفل کی تعریف پر غصہ آ رہا ہوں لیکن جناب کیا کروں؟ غصہ تو مجھے بھی آتا ہے لیکن پھر بھی مجبور ہوں کیونکہ اتنا کچھ اردو محفل سے سیکھا اور پھر بھی تعریف نہ کروں تو یہ بہت بڑی زیادتی ہو گی۔ غصہ سے یاد آیا کہ اردو محفل کی انتظامیہ بھی ہے جس پر شروع میں مجھے بہت غصہ آتا تھا بلکہ تب نبیل بھائی مجھے مل جاتے تو ”وٹہ“ مار کے ان کا سر پھاڑ دیتا۔ آپ خود اندازہ کرو بھلا یہ کیا بات ہوئی ہر وقت ماسٹر کی طرح ”سوٹی ہتھ وچ“۔ اجی حیرانی کی کوئی بات نہیں وہ بیچارے بھی مجبور ہیں اگر اس طرح نہ کریں تو بھلا ہم لوگ اس طرح فورم کب چلانے دیتے۔ روز نئے تماشے لگاتے اور انتظامیہ کا ناک میں دم کر دیتے۔ میری باتوں سے غلط مطلب نہ لیجئے گا۔ آپ ایسے ہی سمجھ لیں جیسے ایک بچےکو استاد پر غصہ ہوتا ہے اور جب استاد سے کافی کچھ سیکھ لیتا اور پھر سمجھ آتی ہے کہ غصہ غلط تھا بلکہ استاد میری بہتری کے لئے ہی سب کر رہا تھا بالکل ایسے ہی مجھے بھی تب غصہ تھا اور اب سمجھ آ گئی ہے۔ اس کے علاوہ اردو محفل کی انتظامیہ میں ایک زیک صاحب ہیں۔ 2009ء کے آخر اور 2010ء کے شروع پر جب کسی کا بلاگ تین مہینے پوسٹ نہ کرنے کی وجہ سے اردو سیارہ سے خارج کرنے کا رواج نہیں تھا تب بھی حضرت نے صرف میرے بلاگ پر ہی نظر کرم فرمایا اور اردو سیارہ کی صفائی کرتے ہوئے میرے بلاگ پر ہاتھ صاف کر دیا۔بندہ پوچھے ”تہانوں تجربے لئی ہور کوئی نئیں لبھیا سی“؟ خیر غصہ تو ”مینوں وی بڑا آیا سی“ لیکن اس بات کا ایک بہت فائدہ ہوا وہ یہ کہ اب انگلیوں پر گنتا رہتا ہوں کہ آخری پوسٹ کیے ہوئے کہیں تین مہینے تو نہیں ہونے والے اور یوں جلد از جلد پوسٹ کی کوشش کرتا ہوں۔ دراصل زیک بھائی سے غلطی سے ایسا نہیں ہوا تھا بلکہ جوہری کو ”ہیرے “کی پہچان ہو گئی تھی تو انہوں نے سوچا ہیرے کو تراشنے کا بہتر طریقہ یہی ہے۔ ہا ہا ہا۔ مذاق کے علاوہ کہوں تو اصل بات یہی ہے کہ ہم ہیرے نہیں بلکہ ہیروں کے ساتھ پڑے ہوئے وہ کوئلے ہیں جن پر ہیرے کبھی کبھی اپنے علم کی روشنی ڈال دیتے ہیں۔ زیک بھائی بہت اچھے اور مدد کرنے والے انسان ہیں۔ میں نے تو بس تھوڑا ماحول بنانے کے لئے لکھ دیا ہے۔

یہاں اردو محفل کے ایک بزرگ اعجاز عبید(الف عین) کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ شروع کے دنوں میں انہوں نے ”اردو کمپیوٹنگ“ کے حوالے سے بہت مدد کی اور قیمتی مشورے دیئے۔ کئی معاملات میں ای میلز پر بھی تبادلہ ہوتا رہا۔ جہاں تک مجھے یاد ہے اردو کمپیوٹنگ کی شاید ہی کوئی بات ہو جس میں انہوں نے اپنا مشورہ نہ دیا ہو۔ اعجاز انکل سے بہت کچھ سیکھنے کا اور اردو کے لئے کچھ کرنے کا جوش ملا کیونکہ محترم بزرگ ہیں لیکن اردو کے لئے کام جوانوں سے بھی زیادہ کر گزرتے ہیں۔

یوں تو بلاگ بنانے کا مشورہ کئی لوگوں سے ملتا رہتا تھا لیکن آخری دو مشورے جن میں ایک عمار اور دوسرا مشورہ جس نے مجھے بلاگ پر آمادہ کر دیا وہ ”دوست“ کا تھا۔ محترم کا نام شاکر ہے لیکن اردو محفل پر دوست کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ہوا کچھ یوں کہ میں نے اردو محفل پر اپنی کچھ تحاریر پر نظرکرم کرنے کی درخواست کی لیکن جب کسی نے کوئی جواب نہ دیا تو میں نے شور مچایا تو دوست نے جواب میں کہا” آپ بلاگنگ کیجیے۔ ایسی تحاریر وہاں سجتی بھی ہیں اور پڑھی بھی زیادہ جاتی ہیں“۔ بس پھر غصہ آ گیا اور بلاگ کی دوڑ شروع کر دی۔

اب جس بندے او ہو جس ”جن“ کا ذکر کرنے جا رہا ہوں اس کے بارے میں سوچ کر تو میں خود حیران رہ جاتا ہوں۔ شاید انٹرنیٹ پر اتنے الفاظ میں نے نہیں لکھے ہوں گے جتنی انہوں نے اردو محفل پر پوسٹ کی ہیں۔ ہر وقت اردو محفل پر موجود اس ”جن“ کو شمشاد کہتے ہیں۔ باقی مزید کچھ لکھا تو جن بوتل سے باہر اور میں بوتل کے اندر اس لئے اتنا ہی کافی ہے بلکہ تھوڑی تعریف ہی کر دیتے ہیں جن صاحب نے جتنے الفاظ انٹرنیٹ پر لکھے اور پڑھے ہیں اگر ان میں سے آدھے بھی انہیں یاد ہوں تو آپ ان کو ”جن پیڈیا“ یا ”دیو پیڈیا“ کہہ سکتے ہیں۔

اردو محفل سے ایک دوست خرم ابن شبیر ملا۔ دوستی میں میرا کوئی کمال نہیں تھا بلکہ یہ بندہ خود ہی بڑا زبردست ہے۔ محترم شاعری کرتے ہیں، اجی شاااااااااعر ہیں۔ کیا کمال کا انسان ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا سے چند ایک لوگ ہیں جو میرے اتنے قریب ہیں اور مجھے عزیز ہیں ان میں اپنے شاعر جوان کا نام بھی آتا ہے۔ ویسے نئے بلاگر بلاگ کے اتنے تھیم نہیں بدلتے جتنے حضرت شاعر نے نام بدلے ہیں۔

نام سے یاد آیا کہ آج کے زمانے میں جب لوگوں کے نام اتنے چھوٹے ہو گئے ہیں کہ کیا کہیں لیکن اردو محفل پر ایک بندہ ایسا ہے کہ جس کا نام یاد کرنے کے لئے آپ کو کم از کم ایک سال لگ جائے گا کیونکہ جناب کچھ اس طرح سے لکھتے ہیں کہ ” بقلم خود غریب الغرباء فقیر الفقراء قدوۃ المساکین الشیخ سعود عالم خان ابن الحاج سعید احمد خان الھندی عفی عنہ“۔ لے دس۔ ہون ارام جے؟ آئی سمجھ؟ نہیں نا؟ ایسا کرو عربی کورس کر لو پہلے۔ اجی یہ ہمارے سعود ابن سعید بھائی ہیں۔ وہی اردو لاگ والی سرکار۔ سعود بھائی سے اردو محفل پر ہی بات چیت کی شروعات ہوئی اس کے علاوہ چیٹ پر ان سے ویب سائیٹ ڈولپمنٹ کے بارے میں کافی کچھ سیکھا۔ بہت ہی مدد کرنے والے انسان ہیں۔

یوں تو اردو محفل کے کئی لوگ ہیں جن کا ذکر کرنا تھا لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے بس اتنے ہی۔ ویسے بھی میرے انٹرنیٹ کے دوست بہت اچھے ہیں وہ ذکر نہ کرنے پر غصہ نہیں کریں گے۔ اگر اردو محفل کے حوالے سے کوئی پوچھے کہ میں اردو محفل پر کس کو اور کیا مس کرتا ہوں تو میں بس اتنا کہوں گا کہ کبھی کبھی تین سال پہلے والا زمانہ جس میں محسن حجازی بھائی اور خاص طور پر ان کا اندازِ تحریر، غالب کی بھتیجی (جیہ بہن) کیونکہ بڑے عرصے سے غالب بابا کا نام نہیں سنا اور م۔م۔ مغل اور ان کی اردو کو مس کرتا ہوں۔
ویسے آج کل میں خود اردو محفل پر زیادہ تر ٹیکنالوجی کے صفحات پر نظر مارتا ہوں اور پتلی گلی سے نکل جاتا ہوں۔ کئی نئے لوگ آ چکے ہیں اور ماشاءاللہ اردو محفل کی رونقیں رواں دواں ہیں۔
دعا ہے کہ اردو محفل کی رونقیں یونہی رواں دواں رہیں اور اردو کی ترقی کے لئے کام ہوتا رہے۔

بہت پہلے ایک تحریر ”اردو محفل میری نظر میں“ لکھی تھی، وہ بھی پڑھئے گا امید ہے آپ کو اچھی لگے گی۔

جاری ہے۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 12 تبصرے برائے تحریر ”میری تین سالہ بلاگنگ – دوسرا حصہ – اردو محفل

  1. جب میں بلاگنگ اور انٹرنیٹ میں نیا نیا آیا تھا تو میں نےبھی اردو محفل، پاک نیٹ، اور القلم سے اپنے علم میں اضافہ کیا۔ اور آپ جیسے لوگوں :onphone: نے بھی کافی مددکی ۔ :clap:

  2. محترم بلال صاحب۔۔ مذکورہ تحریر بہت پسند آئی، ماشاءاللہ قلم کا استعمال آپ خوب جانتے ہے، اللہ آپ کے قلم کو یونہی تاثیر سے بھر دے۔
    باقی مجھے آپ سے ایک گلہ ہے ، وہ یہ کہ گزشتہ ہفتے سے میں آپ سے رابطہ کی کوشش میں سرگرداں ہوں لیکن معلوم نہیں آپ کن وادیوں مین کھو گئے ہیں، آخر فیصلہ یہ کیا کہ چلوں…..ان کامنٹس کے ذیل ہی میں موصوف سے ہم کلامی ہو جائے۔ دراصل معاملہ کچھ یوں درپیش ہے میں ایک بلاگ (جس کا ذکر آپ کو کی جانے والی میل میں کر چکا ہوں ) لکھتا ہوں ، بلاگ کیا پس ٹوٹے پھوٹے خیالات کا مجموعہ ہی سمجھئے ۔۔۔ دراصل میں بلاگنگ کی وادی کا نیا مکین ہے ، مجھے اس حوالے سے کچھ خاص معلومات نہیں کہ بلاگنگ کیسے کی جاتی ہے۔ لیکن اس سلسلے میں آپ محترم کے مضامیں پڑھ کر بلاگنگ کا اشتیاق بڑھا ساتھ ساتھ دیگر احباب کے تجاویز اور قیمتی آراء کے ذریعے blogger ایک بلاگ تخلیق کیا ۔۔ اب میں چاہتا ہوں کہ بلاگ کی پوسٹ آپکے بلاگ کی پوسٹ کے مانند “اردو نستعلیق” فونٹ سے ہوں ۔ اس ضمن مین مجھے آپ کی معاونت درکار ہے، اپنے ایک دیگر بلاگر دوست جناFahad Kehar صاحب سے بھی اس سلسلے میں رابطہ کیا ، تاہم انہوں نے مجھے آپ سے رابطہ کے لئے کہا……… تو پھر فرمائیے، امیدوار حاضر ہے، اور آپ کے حکم کا منتظر۔

  3. اقتباس» عامر شہزاد نے لکھا:
    تحریر پڑھ کر مزا آ گیا:clap: ۔

    تحریر پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔

    اقتباس» محمد وارث نے لکھا:
    خوب لکھا آپ نے بلال صاحب!

    وارث بھائی تحریر پسند کرنے اور حوصلہ افزائی کرنے کا بہت بہت شکریہ۔

    اقتباس» فرحان دانش نے لکھا:
    جب میں بلاگنگ اور انٹرنیٹ میں نیا نیا آیا تھا تو میں نےبھی اردو محفل، پاک نیٹ، اور القلم سے اپنے علم میں اضافہ کیا۔ اور آپ جیسے لوگوں:onphone: نے بھی کافی مددکی ۔:clap:

    یقینا یہ تینوں فورم اردو کے لئے کافی اچھا کام کر رہی ہیں۔
    اللہ تعالیٰ انہیں آباد رکھے اور یونہی اردو کے لئے کام ہوتا رہے۔

    اقتباس» عدنان شاہد نے لکھا:
    بلال بھائی بہت اچھی تحریر ہے ، ویسے میرا ذکرِ خیر بھی ہوگا کہ نہیں:lol:

    سب سے پہلے تو تحریر پسند کرنے کا شکریہ۔ باقی رہی آپ کے ذکر خیر والی بات تو محترم یہ آپ نے کیا کہہ دیا۔ تحریر پہلے ہی لکھی جا چکی ہے۔ آپ کا ذکر خیر ہو چکا ہے بس بلاگ پر فرصت میں پوسٹ کرنی تھی لیکن اس بات سے تو اب لوگ کہیں گے کہ عدنان نے خود کہہ کر ذکر خیر کروایا ہے۔ ویسے میں آپ کو کیسے بھول سکتا ہوں جناب۔

  4. اقتباس» سید آصف جلال نے لکھا:
    محترم بلال صاحب۔۔ مذکورہ تحریر بہت پسند آئی، ماشاءاللہ قلم کا استعمال آپ خوب جانتے ہے، اللہ آپ کے قلم کو یونہی تاثیر سے بھر دے۔
    باقی مجھے آپ سے ایک گلہ ہے ، وہ یہ کہ گزشتہ ہفتے سے میں آپ سے رابطہ کی کوشش میں سرگرداں ہوں لیکن معلوم نہیں آپ کن وادیوں مین کھو گئے ہیں، آخر فیصلہ یہ کیا کہ چلوں…..ان کامنٹس کے ذیل ہی میں موصوف سے ہم کلامی ہو جائے۔ دراصل معاملہ کچھ یوں درپیش ہے میں ایک بلاگ (جس کا ذکر آپ کو کی جانے والی میل میں کر چکا ہوں ) لکھتا ہوں ، بلاگ کیا پس ٹوٹے پھوٹے خیالات کا مجموعہ ہی سمجھئے ۔۔۔ دراصل میں بلاگنگ کی وادی کا نیا مکین ہے ، مجھے اس حوالے سے کچھ خاص معلومات نہیں کہ بلاگنگ کیسے کی جاتی ہے۔ لیکن اس سلسلے میں آپ محترم کے مضامیں پڑھ کر بلاگنگ کا اشتیاق بڑھا ساتھ ساتھ دیگر احباب کے تجاویز اور قیمتی آراء کے ذریعے blogger ایک بلاگ تخلیق کیا ۔۔ اب میں چاہتا ہوں کہ بلاگ کی پوسٹ آپکے بلاگ کی پوسٹ کے مانند “اردو نستعلیق” فونٹ سے ہوں ۔ اس ضمن مین مجھے آپ کی معاونت درکار ہے، اپنے ایک دیگر بلاگر دوست جناFahad Kehar صاحب سے بھی اس سلسلے میں رابطہ کیا ، تاہم انہوں نے مجھے آپ سے رابطہ کے لئے کہا……… تو پھر فرمائیے، امیدوار حاضر ہے، اور آپ کے حکم کا منتظر۔

    سب سے پہلے تو تحریر پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
    باقی محترم آپ نے فیس بک پر پیغام بھیجا تھا اور ساتھ ہی میرے بلاگ کے رابطے والے صفحہ سے بھی پیغام بھیجا۔ مجھے وہ دونوں ملے تو میں نے اسی دن یہاں بلاگ سے بھیجے گئے پیغام کا جواب دے دیا۔ سوچا جب ایک جواب دے دیا ہے تو پھر فیس بک پر جواب دینے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ پھر آپ نے میرے بارے میں والے صفحہ پر تبصرہ کیا تو میں نے اس کا جواب بھی دیا۔ اب آپ نے یہاں تبصرہ کیا تو اس کا جواب بھی دے رہا ہوں۔ اب بتائیں گلہ مجھے ہونا چاہئے یا آپ کو؟ محترم اپنے میل باکس کا سپیم چیک کریں میل کہیں وہاں نہ چلی گئی ہو۔ اگر ایسا ہے تو اس میں بھی میرا کوئی قصور نہیں۔
    خیر آپ میل پڑھیں اور باقی باتیں پھر اس میل کے مطابق کرتے ہیں۔
    والسلام

  5. میں نے بھی کمپیوٹر پہ اردو لکھنے کی ابتدا اردو محفل سے ہی کی۔ وہاں ہی اکاؤنٹ بنایا اور وہیں سے ہی بلاگنگ کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ کمپیوٹر پہ اردو لکھنے اور اردو فونٹ انسٹال کرنے کے بارے میں بھی وہیں سے سیکھا۔ اب وہاں جانا بہت کم ہو چکا ہے لیکن پھر بھی چکر لگ ہی جاتا ہے۔ اردو محفل سے پہلے مجھے بالکل نہ پتا تھا کہ انٹرنیٹ پہ اردو میں بھی مواد موجود ہو سکتا ہے اور لوگ اردو بلاگ بھی بناتے ہیں۔

  6. میری جانب سے سب ، اردو زبان اپنی پہچان سے محبت کرنے والوں کی خدمت میں اسلام علیکم عرض ہے۔ سب ہی اپنی اپنی حیشیت سے اس کی خدمت کررہے ہیں اور اس کی خدمت کیا کریں ہیں اپنے آپ کو چار چاند لگا رہے ہیں۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ جو۔۔۔اردو اور عصر حاضر۔۔۔بین الاقوامی کانفرس ہو رہی ہے اس کا کچھ فائدہ بھی ہوگا۔ یعنی ہم اس کوعملا اپنی قومی زبان کے طور پر اپنا سکیں گے۔۔یا انگریزی کی غلامی کا ۔۔۔۔ ہمارے گلے میں پڑا ہی رہے گا۔ ہر ملک اپنی اپنی قومی زبان میں جدید علوم حاصل کرکے ترقی کررہا ہے اور ہم برطانیہ کی انگلش۔ امریکہ کی انگلش۔ بین الاقوامی انگلش کی اسپیلنگ ارو بولنے کے انداز میں الجھے ہوئے ہیں۔
    کافی پرانی تو نہیں تھوڑی پرانی گفتگو مجھے یاد ہے جس میں افتخارعارف صاحب اردو کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار فرما رہے تھے کہ اردو کو قومی زبان ہونا چاہے یا نہیں تو سامنے بیٹھی خاتون کو وہ قائل نہیں کر سکے تھے۔ مجھے بہت بہت افوس ہوا تھا اور ؃آج تک ہے۔
    اچھے اچھے تبصرے اور مقالوں سے بہتر ہے کہ عملا اس کا نفاظ کروایا جائے تو پاکستان کی قسمت بدل جائے گی۔ میری زاتی رائے ہے۔ اگر کسی دوست کو اچھا نہ لگے تو پیشگی میں معذرت۔

  7. ہممم یہ تحریر تو میں نے آج اردو محفل پر پڑی اور پھر وہاں تبصرہ کرنے کے بجائے آپ کے بلاگ پر آ گیا اور یہاں تبصرہ کرنے کی ہمت تو نہیں پڑی لیکن پھر بھی
    بہت خوب اور بہت شکریہ بھی

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *