دسمبر 6, 2010
8 تبصر ے

دفاع ذات اور ہماری قانون سازی

کسی بھی معاشرے میں طاقت کا توازن برقرار اور امن و امان رکھنے کے لئے حکومت سب سے پہلے معاشرے میں موجود جرائم پیشہ لوگوں کی طاقت کو دیکھتی ہے۔ پھر سیکیورٹی کتنی جلدی اور کتنی طاقت کے ساتھ پہنچ سکتی ہے اور پھر عام شہری کےلئے دفاع ذات کے سازوسامان جیسے اسلحہ وغیرہ کا انتخاب کرتی ہے اور عام شہری کو اس کی اجازت دیتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ حکومت جرائم پیشہ لوگوں کی طاقت کم کرنے اور جرائم کو ختم کرنے پر کام کرتی ہے۔ جیسے جیسے جرائم پیشہ لوگوں کی طاقت کم ہوتی ہے ویسے ویسے قانون میں تبدیلی کر کے دفاع ذات کے سازوسامان میں بھی تبدیلی کر دی جاتی ہے۔ یہ تبدیلی اس لئے آسانی سے ممکن ہوتی ہے کہ دفاع ذات کے لئے رکھا گیا اسلحہ حکومت کے پاس رجسٹرڈ ہوتا ہے۔←  مزید پڑھیے
دسمبر 5, 2010
8 تبصر ے

جعلی لائسنس یا سرکاری ملازمین کا فراڈ

مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ لائسنس جعلی کیسے ہوے؟ لائسنس جاری ہوئے تو حکومتی ادارے سے ڈی سی او کی مہر و دستخط کے ساتھ سرکاری ملازمین کے ہاتھوں جاری ہوئے، پیسے کھائے تو سرکاری ملازمین نے کھائے۔ اب ایک عام شہری کو کیا پتہ اور پتہ چل بھی نہیں سکتا کہ اندر کھاتے سرکاری ملازمین کیا گل کھلا رہے ہیں۔ عام شہری تو اپنے جان و مال کی حفاظت کے لئے اسلحہ کا لائسنس بنوانے سرکاری دفتر جاتا ہے، فیس ادا کرتا ہے اور لائسنس حاصل کرتا ہے۔ بعد میں حکومت اعلان کرتی ہے کہ ہم آپ کے لائسنس منسوخ کرتے ہیں کیونکہ ہم نے جو بندے لائسنس بنانے کے لئے رکھے ہوئے تھے وہ دھوکے باز نکلے اور پیسے کھا گئے ہیں۔ کوئی ان پندرہ ہزار لوگوں کو بتائے کہ ان کا اس میں کیا قصور ہے؟←  مزید پڑھیے
نومبر 10, 2010
22 تبصر ے

اردو ویب سائیٹ اور اینکوڈنگ سسٹم

کچھ ویب ڈیزائنر و ڈویلپر کو اردو ویب سائیٹ بنانے میں تھوڑا مسئلہ ہوتا ہے۔ بلکہ جو انگلش میں ویب سائیٹ بنا رہے ہیں اگر وہ یہ کہیں کہ انہیں اردو میں ویب سائیٹ بنانی نہیں آتی تو اس پوسٹ سے ان کو بھی اس بات کا علم ہو جائے گا کہ اردو ویب سائیٹ بنانے کے لئے کسی بڑی کوڈنگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ زیادہ تر مسئلہ یہی ہوتا ہے کہ اردو ٹھیک طرح نظر نہیں آتی۔ عام طور پر یہ اینکوڈنگ سسٹم (Encoding System) کا مسئلہ ہوتا۔ اردو ویب پیج بناتے ہوئے اگر اینکوڈنگ کا دھیان نہ رکھا جائے تو پیج کا حلیہ بگڑ جاتا ہے اور اردو کی بجائے کوئی خلائی زبان ہی نظر آنا شروع ہو جاتی ہے۔ جیسے ” السلام Ø¹Ù„Û “۔ اس کے علاوہ ایک صورت»»»←  مزید پڑھیے
نومبر 3, 2010
44 تبصر ے

ورڈ پریس اردو تھیم

مجھے نہیں لگتا کہ اردو کے موجودہ تھیمز کے مقابلے میں میرا تھیم کوئی اہمیت رکھتا ہے، لیکن پھر بھی کئی بار دوستوں نے اس تھیم کی خواہش کی تو میں نے انہیں ارسال کر دیا۔ مزید جب بھی وقت ملتا تو تھیم میں تبدیلیاں کرتا رہتا اور جب نئی ڈومین پر منتقل ہوا تو تھیم کا رنگ تبدیل کر کے موجودہ یعنی نیلا کر دیا اور ساتھ میں ایک اور تھیم بنایا جس کو سبز رنگ دیا۔ اب جو بھی دوست تھیم کی فرمائش کرتا ہے تو میں اسے سبز تھیم دیتا ہوں۔ سبز اور نیلے تھیم میں کوئی خاص فرق نہیں سوائے رنگ کے۔ کچھ دن پہلے تھوڑا سا وقت ملا تو اسی تھیم کو مزید دو رنگوں میں تیار کیا اور کچھ چیزوں کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ سبز اردو تھیم کو بھی تھوڑا سا اپڈیٹ کیا۔

ان تینوں میں سے جو تھیم بہتر لگے استعمال کرو بلکہ خود سے تبدیلیاں کر کے اپنی مرضی کا بناؤ بس میری ایک چھوٹی سی گذارش ہے کہ اگر ہو سکے تو نیلا تھیم جو ابھی میرے بلاگ پر چل رہا ہے اسے میرے بلاگ کے لئے ہی رہنے دو۔

آپ کی آسانی کے لئے میں نے یہ تھیم بنائے ہیں مگر میرا مشورہ یہ ہے کہ کوئی بھی مناسب سا تھیم استعمال کرو اور زیادہ توجہ اپنی تحریر پر دو کیونکہ اگر تحریر جاندار ہو گی تو چاہے کوئی بھی تھیم ہو وہ صرف چلے گی نہیں بلکہ دوڑے گی۔ اپڈیٹ 9 جنوری 2011 :- یہ تینوں تھیم اپڈیٹ کر دیئے ہیں۔ دو تبدیلیاں کی ہیں۔ ایک تو دونوں سائیڈ بارز کو تھوڑا چھوٹا کر دیا ہے اور دوسرا ”محفوظات“ کے لئے ڈراپ ڈاؤن مینیو کی سہولت بھی دے دی ہے۔←  مزید پڑھیے
اکتوبر 27, 2010
12 تبصر ے

مقصد برائی لیکن وہ مخلص ہیں

آپ خود سوچو! ان خراب حکمرانوں سے نجات حاصل کرنے یا نظام کی بہتری کے لئے ہم نے ان کا مقابلہ کرنے یا اچھائی کے لئے کیا کیا؟ ہم بڑی آسانی سے حکمرانوں کو قصوروار کہہ کر پھر اپنی دنیا میں مست ہو جاتے ہیں۔ تھوڑا سا سوچو! یہی ہمارے حکمران جنہیں ہم نالائق کہتے ہیں لیکن وہ اپنے کام اور مقصد کے لئے ہم سے زیادہ محنت کرتے ہیں۔ اب ان کا کام اور مقصد ہی برائی کرنا ہے تو وہ برائی کرنے کے لئے کیا کیا نہیں کرتے۔ بچپن سے لے کر مرنے تک دشمن کے ڈر اور خوف میں رہتے ہیں۔ میڈیا سے بچتے بچاتے اپنا کام کرتے ہیں۔ کئی کئی سال جیلوں میں گذارتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے اپنے رشتہ داروں کو گنواتے ہیں۔سوچ سوچ کر پلان بناتے ہوئے پاگل ہو جاتے ہیں۔ راتوں کو جاگ جاگ کر میٹنگز کرتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے دن رات لوگوں سے ملتے ہیں۔ کسی کو توڑتے ہیں تو کسی کو اپنے ساتھ جوڑتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے انہوں نے ایک منظم گروہ تیار کر رکھا ہے۔ ایک مرتا ہے تو اس کا بیٹا، بیٹی یا دیگر کوئی وارث اس کی جگہ لے کر اپنے کام کو مزید آگے بڑھاتا ہے۔63 سال ہو گئے لیکن ان کی جدوجہد آج بھی جاری ہے۔ اپنے جیسوں کا بڑا برا انجام دیکھ کر بھی ان کی ہمت میں کمی نہیں آئی۔ بے شک ان کا مقصد برائی ہے لیکن وہ اپنے مقصد کے ساتھ مخلص ضرور ہیں۔←  مزید پڑھیے