مارچ 28, 2022
تبصرہ کریں

ٹلہ جوگیاں کے مور – طاؤسِ ٹلہ

ماضی کے جوگیوں، مقامی لوگوں اور محکمہ جنگلات کے ملازمین وغیرہ کو چھوڑ کر یعنی بطور سیاح بہت کم لوگ اتنی دفعہ ٹلہ گئے ہوں گے کہ جتنی دفعہ جوگی منظرباز جا چکا ہے۔ اس سیروسیاحت میں ٹلہ کا چپا چپا چھان مارا مگر قسمت دیکھیئے کہ کوشش کے باوجود بھی کبھی موروں کا دیدار نہ ہوا۔ طاؤسِ ٹلہ کی فقط اک جھلک بھی نصیب نہ ہوئی۔ بس ایک دو دفعہ جنگل میں مور پنکھ ملے تو میں انہیں ہی اعزاز سمجھ لیتا۔ اور پھر حالیہ ”بہارِ ٹلہ“ کی پہلی یاترا ہوئی تو صبح فجر کے وقت جنگلوں کو نکل گیا۔ اچانک ایک جگہ مور نظر آیا تو جیسے سانسیں تھم سی گئیں، میں ساکت ہو گیا، کچھ گھبرا سا گیا۔ اور پھر افسوس! شومئی قسمت کہ←  مزید پڑھیے
فروری 24, 2022
تبصرہ کریں

صحرائے چولستان میں قلعہ دراوڑ اور سٹار ٹریل

صحرائے چولستان کے گھپ اندھیروں اور دہشت ناک ویرانوں میں… بھوکے پیاسے اور بھولے بھٹکے ہم چار کھوجی… کہیں کانٹے دار جھاڑیوں میں گھسنا پڑا تو کہیں ٹیلے پر چڑھ کر جائزہ لیا۔ کہیں گیڈر دم دبا کر بھاگے تو کہیں آوارہ کتوں نے راستہ روکا۔ مگر ہم بھی دھن کے پکے تھے اور راستے کے کتوں سے الجھنے کی بجائے اپنی منزل کی اور چلتے رہے۔ پچھل پیری تو نہ ملی لیکن ہمارے پیر بوجھل ضرور ہو گئے۔ اس سے پہلے کہ واقعی ہار جاتے، عمران صاحب نے زنبیل کھولی اور عیاشی کرائی۔ پانی کا وہ ایک گھونٹ آب حیات تھا صاحب۔۔۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم وہاں کیسے پہنچے اور کیونکر بھٹکے؟ جی ہاں! آپ ٹھیک پہچانے کہ←  مزید پڑھیے
فروری 21, 2022
1 تبصرہ

صادق گڑھ محل بہاولپور

یہ اعزاز صرف مجھے ہی بخشا گیا ہے۔ ابھی تک یہ کارنامہ صرف منظرباز نے ہی سرانجام دیا ہے۔ اچانک لمحہ بھر کے لئے یہ محل روشن ہوا، سفید سے سنہری ہوا۔۔۔ جب ایک دوست کو یہ تصویر دکھائی تو اس نے پہلی نظر میں کہا کہ کیا یہ بہاولپور کا نور محل ہے؟ نہیں جناب، درحقیقت یہ ڈیرہ نواب صاحب میں اُجڑ چکا صادق گڑھ محل ہے۔ دراصل کسی کے وہم میں بھی نہیں آ سکتا کہ یوں روشن اس محل کی تصویر بھی ہو سکتی ہے۔ اس محل کی بڑی تصویریں ملیں گی، مگر اس انوکھی تصویر جیسی شاید نہ ملے۔۔۔ اور کیا آپ یہ تصویر بنانے کی مزیدار خجل خواری اور بہت سارے پاپڑ بیلنے کی کہانی سننا چاہیں گے؟ ہوا کچھ یوں کہ←  مزید پڑھیے
فروری 17, 2022
تبصرہ کریں

فرید کی نگری – کوٹ مٹھن

ہماری قسمت دیکھیں کہ ننانوے پر سانپ نے ڈسا۔ بلکہ بدبختی تو یہ تھی کہ اپنے ہاتھوں ڈسوایا اور راہ کھوٹی کر بیٹھے۔ الفاظ منہ موڑے بیٹھے تھے… مناظر روٹھے ہوئے تھے… سکون جا چکا تھا… کیفیات کا دور دور تک نام و نشان نہ تھا۔۔۔ اور میرے ساتھ یہ سب اس نگری میں بھی ہو رہا تھا اور میں ہمت ہار رہا تھا۔ پھر سپردگی نے کام دکھایا اور جب ہم کوٹ مٹھن میں خواجہ غلام فریدؒ کے دربار کے قریب پہنچے تو… گاڑی رُکی… ہم اترے… چل دیئے… پہنچ گئے… اور پہنچا دیئے گئے۔۔۔ حاضر ہوئے… سلام عرض کیا… فاتحہ پڑھی… خالی الذہن ہوئے… تو… بلائے گئے۔۔۔ ہاں بھئی منظرباز! آ کدھر آیا ہے؟←  مزید پڑھیے
فروری 16, 2022
تبصرہ کریں

سندھو رانی – انڈس کوئین – مولانا عبیداللہ سندھی

پنجابی جٹوں کا لڑکا سردار بوٹا سنگھ، جو ایک کتاب پڑھ کر اسلام سے متاثر ہوا اور مسلمان ہو کر کتاب کے مصنف کے نام پر اپنا نام ”عبید اللہ“ رکھا۔ اپنے ایک سندھی استاد سے محبت کی وجہ سے نام کے ساتھ سندھی لگایا۔ یوں عبید اللہ سندھی کہلایا۔ اک دنیا گھومنے والے تحریک آزادی ہند کے کارکن اور کئی کتابوں کے مصنف مولانا عبید اللہ سندھیؒ کا مرقد دین پور میں ہے اور ہم وہاں فاتحہ خوانی کے لئے گئے۔۔۔ اس کے بعد سندھو ندی کے اُس پار جو ضلع راجن پور میں اُترے تو پہلے پہنچے ”سندھو رانی“ کے پہلو میں۔ ذرا غور کریں کیسا پیارا نام ہے ”انڈس کوئین“۔ سوا سو سال تک پانیوں پر تیرنے والی یہ رانی اچانک←  مزید پڑھیے