محفوظات برائے ”پل“ ٹیگ
اگست 19, 2022
تبصرہ کریں

جوگی کو دیوی سے محبت ہوئی اک شہرِ کشمیر میں

جوگی نے ایک میلے خوبصورت دیوی کو دیکھا تو اس کی محبت میں گرفتار ہو گیا۔ اگر ایک طرف رانجھا عشق میں ناکامی کے بعد جوگی بنتا ہے تو دوسری طرف کوئی جوگی واپس پلٹا بھی کھا سکتا ہے۔ لہٰذا جوگیوں سے بچ کے رہنا۔۔۔ بہرحال جوگی کو دیوی سے محبت ہوئی اور جب اسے زیر کرنا چاہا تو دیوی اپنے آپ کو بچانے کے لئے وہاں سے بھاگی اور ایک پہاڑ کی غار میں جا پناہ لی۔ اس تصویر کے درمیان میں آپ کو وہی ”تری کوٹہ“ یعنی تین چوٹیوں والا پہاڑ نظر آ رہا ہے۔ یہ تصویر میں نے سرحد کے پار بہت دوری سے بنائی ہے۔ پہاڑ دکھتا چہرہ، اس تصویر اور جوگی کی مکمل کہانی یہ ہے کہ←  مزید پڑھیے
جنوری 29, 2021
تبصرہ کریں

اور جب پُلوں نے منظرباز کو بلایا

اس مقام سے بہت اوپر ”پنج آب“ نے عشق کی معراج پائی اور اپنا آپ سندھو ندی میں فنا کر دیا۔۔۔ کسی کو محبوب نہر والے پُل پر بلاتے ہیں تو مجھے خود پُلوں نے ہی بلا رکھا تھا۔۔۔ وہ جس کے عشق میں راوی و چناب فنا ہوئے، اسی دریائے سندھ کے اک کنارے تاریک رات میں جیسے تیسے پہنچا۔ سامنے ہی ایوب اور لینس ڈاؤن پل سکھر روہڑی تھا۔ مگر میرے ارد گرد غضب کی تنہائی تھی۔ کچھ کچھ ڈر بھی لگ رہا تھا کہ اگر کوئی بندہ آ گیا تو مجھے یہ سب کرتا دیکھ کر یقیناً شک کرے گا۔ اس لئے جلدی جلدی اپنا کام کرتا رہا۔ اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ اچانک سے ایک بندے نے مجھے←  مزید پڑھیے
دسمبر 13, 2014
12 تبصر ے

بوڑھی انسانیت

اس ”ہارن باز“ ہجوم کے چکر میں حالت ایسی ہو گئی کہ ہمت ہارنے لگا۔ آخر کار آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا اور میں گھٹنوں کے بل گرا۔ ساتھ ہی اک خیال آیا کہ یہ شہ سوار میدانِ جنگ میں گر رہا ہے یا پھر طفل گھٹنوں کے بل ہو رہا ہے؟ گویا میں خود پر ہنسا۔ پھر ایک آواز سنائی دی۔ ہاتھ میں گلاس پکڑے وہ میرے سامنے تھی۔ گلاس میں پانی تھا لیکن اگر زہر بھی ہوتا تو چپکے سے میرے خلق میں اتر جاتا۔ اس چُلو بھر زندگی میں محبت کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا تھا۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور وہ←  مزید پڑھیے
اگست 11, 2012
12 تبصر ے

راما جھیل اور تیس مار خاں سیاح – پربت کے دامن میں

راما جھیل سے واپس آ کر ہمت ہارے ہوئے تیس مار خاں سیاحوں کو بس توانائی بحال کرنے کی فکر تھی۔ کوئی دکانوں پر انرجی ڈرنک ڈھونڈ رہا تھا تو کوئی اپنے حکیم کو فون کر کے مشورہ کر رہا تھا کہ کیا تھوڑی سی سلاجیت کھا لوں۔ لو کر لو گل، حد ہے یار←  مزید پڑھیے
اگست 8, 2012
35 تبصر ے

جھیل کے راستے میں اردو بلاگروں سے ملاقات – پربت کے دامن میں

پہاڑوں پر پریوں کی جگہ ڈفریاں ناچنے لگیں۔ جھرنوں نے اپنے حالِ دل سنائے تو خود کلامی کرتے ہوئے خیال آیا کہ پھر میں کیا ہوں۔ درخت خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے تو سوچ راجہ کی آپ بیتی پڑھنے اٹلی پہنچی، تو ساتھ ہی عام بندے کا حال دل سننے خوامخواہ میں جاپان چلی گئی←  مزید پڑھیے