جون 18, 2012 - ایم بلال ایم
49 تبصر ے

سولر پینل کی خرید و فروخت میں لٹ مار

بہت پہلے ایک بندے کے ساتھ پاکستان کی ایک بڑی الیکٹرونکس مارکیٹ جانے کا اتفاق ہوا۔ واپسی پر اس بندے نے بتایا کہ یہ الیکٹرونکس کی ایسی مارکیٹ ہے کہ جب کوئی پرزہ پوری دنیا سے نہ مل رہا ہو تو یہاں سے ضرور مل جاتا ہے۔ اس بات پر میں نے اپنے پاکستانی ہونے پر ابھی فخر محسوس کرنا شروع کیا ہی تھا کہ ساتھ ہی اس بندے نے کہہ دیا کہ ہوتا کچھ یوں ہے کہ جب کوئی پرزہ نہیں مل رہا ہوتا اور لوگوں کو اس کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ لوگ اس سے ملتے جلتے پرزے سے نمبر ختم کر کے اس کی جگہ دوسرا نمبر لکھ کر فروخت کر دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ اچھے لوگ بھی موجود ہیں جو آپ کی مشکل کا کوئی نہ کوئی ”جگاڑ“ لگا دیتے ہیں اور آپ کا کام چل جاتا ہے۔ خیر یہ پرانی بات ہے۔ اب تو الیکٹرونکس والی سرکار (چین) کی کرم نوازی ہے اور کباڑ اکٹھا کرنے والی عوام کے لئے رنگ رنگ کی ”نئی چیزوں“ کے کباڑ خانے کھل چکے ہیں۔

میں اور میرا دوست غلام عباس کافی عرصہ پہلے سے شمسی توانائی والا تختہ یعنی سولر پینل (Solar Panel) جس کے ذریعے روشنی سے بجلی حاصل کی جاتی ہے، اس کے متعلق معلومات اکٹھی کر رہے ہیں تاکہ ہم سولر پینل لگائیں۔ لیکن آ جا کر بات پیسوں کی وجہ سے رہ جاتی، کیونکہ تب فی واٹ 300روپے کے لگ بھگ تھا۔ خیر وقت گزرتا گیا اور اب ہمیں معلوم ہوا کہ سولر پینل سستے ہو گئے ہیں۔ ہم نے دوبارہ دوڑیں تیز کر دیں۔ ادھر ادھر سے معلومات لینے لگے اور پھر ایک دن لاہور گئے۔ ہم مارکیٹ کھلنے کے وقت سے پہلے ہی پہنچ گئے۔ ہمارے ساتھ گجرات کے جانے مانے الیکٹریشن اقبال صاحب بھی تھے۔ یوں تین لوگوں کی یہ ٹیم جو کہ اس وقت پیٹ سے بھوکی تھی لیکن معلومات اور سولر پینل کی اتنی بھوکی تھی کہ پیٹ کی بھوک بھول گئی۔ پہلی دکان پر ہی دکاندار اس ٹیم سے الجھ پڑا کیونکہ ٹیم نے ایسے سوال کیے جو خود دکاندار کو معلوم نہیں تھے جبکہ وہ خود کو سولرپینل کا بہت بڑا تاجر کہلوانا پسند کرتا تھا۔ اس کے بعد جس کے پاس جاتے وہ کہتا بھائی آپ پینل کو دھوپ میں رکھ کر چیک تو کرو۔ مگر ٹیم نے چیک نہ کیے کیونکہ آگے کیا ہو گا یہ تو وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ خیر دو چار دکانوں کے بعد اس ٹیم کو قیمت مناسب لگی اور تقریبا ہزارواٹ کے سولرپینل خریدنے لگے۔ یہاں تک کہ کارگو کے اخراجات تک تہہ پا گئے۔ پھر سوچا چلو چیک کرتے ہیں۔ چیک کیا تو عجب انکشاف ہوا۔ پھر کیا تھا وہیں سے وولٹ اور ایمپیئر میٹر پکڑا اور آخری دکان سے واپس پہلی کی طرف سفر شروع ہوا اور ہر کسی کے سولر پینل چیک کئے۔ سائنس اور سولرسیل کے اصول کچھ اور کہتے تھے مگر مارکیٹ میں موجود سولرپینل پاکستانیوں کی ”اعلیٰ سوچ“ کی نشاندہی کرنے لگے۔ ہم پینل کو اتنی تفصیل سے اور حساب کتاب سے چیک کرتے کہ لوگ ہمارے اردگرد جمع ہو جاتے کہ پتہ نہیں یہ کونسے انجینئر ہیں جو اتنی تفصیل سے چیک کر رہے ہیں بلکہ کئی لوگ تو ہم سے مشورے تک لینے لگ پڑے کہ بھائی ہم بھی سولرپینل لینے آئے ہیں تو بتاؤ کونسا اور کس دکان سے لیں۔ خیر صبح سے شام ہونے کو آ گئی، چل چل کر ٹانگیں تھک گئی اور اوپر سے خالی پیٹ۔

بہر حال نتیجہ یہ نکلا کہ ”سوداگروں“ نے تمام معلومات کو محفوظ کیا اور خالی ہاتھ واپسی کا ارادہ کر لیا۔ معلومات کچھ یوں تھیں کہ قیمت 90روپے فی واٹ سے لے کر 150روپے فی واٹ تھی۔ 90روپے والے کی کوئی گارنٹی نہیں تھی جبکہ 150روپے والے کی گارنٹی تھی اور گارنٹی بھی لوکل دکاندار کی تھی۔ سولرپینل کی کمپنیوں کے نام اونگا بونگاڈونگا قسم کے تھے۔ کوئی بھی سولرپینل پوری طاقت تو دور بمشکل آدھی طاقت دیتا بلکہ ایک دکاندار کو جب ہم نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ 100واٹ کا ہے مگر یہ تو کوئی چالیس پچاس واٹ دے رہا ہے تو وہ بولا ابھی تھوڑے دے رہا ہے لیکن بعد میں پورے 100واٹ ہی دے گا۔ بندہ پوچھے بعد میں کیا کوئی خاص روشنی اسے مل جانی ہے۔

ہم خالی ہاتھ واپس آ گئے اور ادھر ادھر ہر جگہ سے حتی کہ دوسرے ممالک سے بھی معلومات لینے لگے۔ ہمارے چین والے مرشد رضوان بخاری نے تو چین سے سولرسیل کے نمونوں کا آڈر تک دے دیا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ کچھ دن پہلے وہ پہنچے ہیں اور ڈی ایچ ایل کی مہربانی سے پہنچنے سے پہلے ہی ٹوٹ چکے تھے۔ خیر ہماری کافی ساری معلومات اور بھاگ دوڑ کے بعد جو نتیجہ نکلا وہ جان کر آپ نہایت ہی خوش ہوں گے کہ سولرپینل پوری دنیا میں سب سے سستا پاکستان سے ملتا ہے۔ چین جو خاص طور پر الیکٹرونکس کی چیزوں پر چھاتا جا رہا ہے وہاں سے بھی سولرپینل پاکستان کی نسبت مہنگا مل رہا ہے۔ کچھ دن پہلے تک چین سے جو ریٹ ملا وہ تقریباً 120روپے فی واٹ تھا۔ ٹرانسپورٹ کے اخراجات علیحدہ ہیں۔

ہم پاکستانی چھا گئے ہیں۔ دنیا کا سب سے سستا سولرپینل ہم نے تیار کر دیا ہے۔ مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ ابھی تک اس ایجاد کی خبر میڈیا نے کیوں نہیں لگائی۔ ہم نے اس معاملے میں بھی حد کر دی۔ سولرپینل کوئی خاص سستا نہیں ہوا بلکہ عوام کو دھوکہ دینے کے لئے کہ سولرپینل سستا ہو گیا ہے تاکہ لوگ اس طرف آئیں۔ توجہ حاصل کرنے کے لئے ہمارے لوگوں نے 50واٹ کے پینل پر 100واٹ اور 100واٹ کے پینل پر 200واٹ لکھ دیا ہے یعنی سولرپینل کی طاقت آدھی کر دی اور قیمت بھی آدھی کر دی۔ یہاں آپ کو بتاتا چلوں کہ ابھی یہ جو 90 سے 150روپے فی واٹ مل رہے ہیں ان میں اکثرپاکستان میں جوڑے گئے ہیں، یعنی ”سولرسیل“ باہر سے منگوایا گیا ہے اور باقی یہیں پر جوڑ کر تیار ہوا ہے۔ بس جس پر اچھا مال لگایا ہے اسے باہر کا بول کر مہنگا بیچتے ہیں اور جس پر ہلکا لگایا ہے اسے پاکستانی یا چین کا کہہ کر بیچتے ہیں، جبکہ سارا پاکستانی ”اسمبلڈ“ ہے۔ ویسے یہ تیار کیسے ہوتا ہے اور آپ خود کیسے جوڑ سکتے ہیں، یہ سب اگلی اقساط میں۔

خیر دکاندار سولر پینل بیچتے فی واٹ کے حساب سے ہیں مگر وہ پورے واٹ نہیں ہوتے۔ اور جب تھوڑی بہت سمجھ رکھنے والا بندہ کہتا ہے کہ ارے بھائی یہ تو تھوڑی طاقت دے رہا ہے تو کہتے ہیں کہ اگر بہتر کارکردگی والا چاہئے تو وہ 250روپے فی واٹ تک ملے گا۔ حد ہے یار، یہ تو وہی بات ہوئی کہ آپ گاڑی خریدنے جاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ مجھے سوکلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار تک جانے والی گاڑی چاہئے۔ وہ آپ کو گاڑی دکھاتے ہیں۔ آپ چلا کر چیک کرتے ہو مگر گاڑی پچاس یا ساٹھ سے اوپر نہیں جاتی تو آپ اعتراض کرتے ہو کہ یہ تو کم ہے۔ جب اس کی چوری پکڑی جاتی ہے تو آگے سے کہتا ہے کہ اگر سو والی چاہئے تو وہ مہنگی ملے گی۔ بندہ جوتی اتار لے اور شروع ہو جائے۔ چھترول کرتے ہوئے کہے کہ تجھے جب کہا ہے کہ سو کلو میٹر فی گھنٹہ والی چاہئے تو اس وقت کیا تجھے سمجھ نہیں لگی تھی اور 100 کا مطلب 100 ہوتا ہے نہ کہ 50 یا 60۔

سولرپینل میں بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ کہتے 150روپے فی واٹ ہیں مگر وہ ہوتا آدھی طاقت کا ہے۔ جب آپ کو اس بات کا علم ہو جائے تو پھر کہتے ہیں کہ یہ اچھی کارکردگی والا نہیں، اگر اچھی کارکردگی والا چاہئے تو وہ مہنگا ملے گا اور وہ جو مہنگا ہوتا ہے دراصل وہ پہلے کا دوگنا ہوتا ہے نہ کہ کوئی دوسری چیز۔ حد ہے یار، عوام کی کم علمی سے فائدہ اٹھانے کے لئے یہ لوگ ہر حد سے گزر جاتے ہیں۔

گو کہ سولر پینل کے متعلق معلومات کا یہ سلسلہ کئی ایک تحاریر تک چلے گا اور آپ تک زیادہ سے زیادہ بہتر اور تفصیلی معلومات پہنچاؤ گا۔ آج کی تحریر میں آخری بات یہ بتا دوں کہ سولرپینل کی کارکردگی میں واٹ کم یا زیادہ 5فیصد تک ہو سکتے ہیں یعنی 100واٹ والا کبھی 100واٹ پورے دے گا یا پھر کبھی کبھی درجہ حرارت کی وجہ سے 95 تک یا اس سے بھی تھوڑا بہت اوپر نیچے ہو سکتا ہے مگر ایسا کبھی نہیں ہو گا کہ 100واٹ والااچھی بھلی روشنی میں 50 یا 60واٹ دے۔ سولرپینل کی کارکردگی میں یہ چیز ہوتی ہے کہ کس سائز کا پینل فی واٹ دے رہا ہے کیونکہ سولر سیل کی مختلف قسمیں اپنے سائز کے حساب سے مختلف طاقت دیتی ہیں مگر جب بات واٹ کی آتی ہے تو پھر سائز چھوٹا بڑا ہو سکتا ہے مگر واٹ وہ پورے ہی دے گا۔ اس کے علاوہ گرمی کی شدت اور روشنی کی کمی سے مختلف قسم کے سولر سیل مختلف واٹ دیتے ہیں مگر جتنی روشنی ایک سولر سیل کو چاہئے اگر اتنی مل رہی ہو تو پھر کسی بھی قسم کا سولرسیل ہو اسے اپنی پوری طاقت یعنی پورے واٹ دینے چاہئے۔ مگر یہاں کارکردگی کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ آپ آسانی کے لئے فی الحال صرف اتنا ذہن میں رکھیں کہ کوئی چھوٹے سائز کا ایک واٹ دیتا ہے تو کوئی بڑے سائز کا ایک واٹ دیتا ہے مگر ایک واٹ کا مطلب پورا ایک واٹ ہوتا ہے نہ کہ اس سے کم۔ اگر دکاندار آپ سے فی واٹ کے حساب سے پیسے لے رہا ہے تو پھر وہ جتنے واٹ کا پینل دے رہا ہے، اس پینل کو پورے واٹ دینے چائیے۔ ویسے آپ دکاندار سے کہیں کہ جس وقت تو کہتا ہے میں اس وقت آ جاتا ہوں اور پھر روشنی میں رکھ کر چیک کر لیں گے۔ دیکھ لیں گے جتنے واٹ ہوئے اتنے کے پیسے دے دوں گا۔ یوں چیک کروا کر کوئی بھی سستا نہیں دے گا اور اگر کوئی دے تو مجھے ضرور بتائیے گا۔ مزید سولر سیل بیس پچیس سال تک بہتر کام کرتا ہے، اس لئے سولر سیل کی خرابی کا چانس بہت کم ہے مگر اس پر لگا ہوا فریم اور سیل کے اوپر لگی ہوئی ”EVA“ شیٹ اور پیچھے لگی ہوئی ”TPT/TPE“ بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اگر یہ ہلکی کوالٹی کی لگی ہو تو پھر تین چار سالوں میں گرمی کی شدت کی وجہ سے خراب ہو جاتی ہے مزید اس میں کئی اور پچیدگیاں بھی ہیں وہ بھی آئندہ کی اقساط میں۔

باقی سولرپینل خریدتے ہوئے کیا کیا اور کس کس طرح چیک کرنا ہے۔ وہ سب آئندہ کی اقساط میں۔ اگر آپ نے بہت مار تاڑ کی ہے تو پھر آج ہی جائیں، سولرپینل خرید لائیں اور آئندہ کی اقساط کا بالکل انتظار نہ کریں۔ اور اگر آپ کے پیسے حلال کے ہیں تو پھر دعا کریں کہ میں باقی اقساط بھی جلد ہی لکھ سکوں۔ ویسے سولرپینل اچھی چیز ہے، اگر آپ صاحبِ حیثیت ہیں تو ضرور لگائیں۔ اس سے آپ کی زندگی تو آسان ہو گی ہی، ساتھ ساتھ ملک و قوم کو بھی فائدہ ہو گا۔ مزید یہ ایک ماحول دوست کام ہے۔

اگلی قسط:- سولر پینل کی اقسام اور پاکستان کے لئے مناسب قسم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 49 تبصرے برائے تحریر ”سولر پینل کی خرید و فروخت میں لٹ مار

  1. آجکل کے دور میں سولر پینل ہر ایک گھر کی ضرورت بن چکا ہے، خاص طور پر پاکستان میں حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ سے تنگ آئے لوگ سولر پینل کی ضرورت شدت سے محسوس کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ جنریٹر خریدنے کا مشورہ دیتے ہیں تاہم اس کا ایندھن افورڈ کرنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پاکستان میں ایسے ہی فراڈوں کی وجہ سے ہم لوگ سعودی عرب سے سولر پینل خریدنے کے متعلق سوچ رہے تھے ، میرے بھائی نے یہاں ایک جگہ سے معلوم کیا تو اس کی قیمت کافی زیادہ لگ رہی تھی تاہم ایک واٹ کے حساب سے وہ قیمت کتنی بنتی ہے یہ معلوم کرنا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں مزید ریسرچ کے بعد کچھ مزید بیان کر سکوں گا۔

    کچھ عرصہ قبل پاک نیٹ پر حیدر صاحب نے ایک اچھا مضمون لکھا تھا جو میں نے فیس بک پر شئر بھی کیا تھا۔ اس میں ایک نقطہ یہ بھی تھا کہ پاکستان میں سولر پینل کی جگہ سولر فلم فروخت کی جا رہی ہےجو قیمت اور کارکردگی دونوں میں کم ہوتی ہے۔ خیر سولر پینل کے متعلق مزید معلومات ہوں تو جلد مہیا کیجیے گا، بڑے لوگ تو گرمی برداشت کر لیتے ہیں لیکن جب چھوٹے چھوٹے بچے رات کو سکون کی نیند نہ سو پائیں تو انسان سوچتا ہے کہ اس کی کمائی کا کیا فائدہ ہے۔(نوٹ: اگر آپ کو کوئی تسلی شدہ سولر پینل مل جائیں تو دیگر افراد کے بھلے کے لیے انہیں آسان طریقے سے مہیا کروا دیجیے گا، ہو سکتے تو لاہور سے وہ پینل خود خرید کر اپنے آبائی علاقے میں عام لوگوں‌کے لیے مہیا کر دیں)

    1. جی مجھے جتنی معلومات ملی ہے اس کے مطابق سعودی عرب سے 220روپے فی واٹ مل رہا ہے ٹرانسپورٹ کے اخراجات علیحدہ ہونگے۔
      باقی میں نے بھی پاک نیٹ کے اس تھریڈ میں پڑھا تھا کہ پاکستان میں زیادہ سولر فلم فروخت ہو رہی ہے مگر مجھے تو مارکیٹ میں کہیں بھی سولر فلم نظر نہیں آئی بلکہ یہاں تو زیادہ پولی کرسٹلائن ہے۔
      جیسا کہ میں نے تحریر میں بھی عرض کیا ہے کارکردگی کا مطلب سائز کے حساب سے فی واٹ دینا ہوتا ہے۔ اس لئے اگر آپ کے پاس جگہ کی کمی نہیں تو پھر چاہے سولر فلم ہو اگر وہ پورے واٹ دے رہا ہے تو میرے خیال میں کوئی حرج نہیں بلکہ فائدہ ہے کہ سستے میں کام ہو جائے گا، البتہ فلم کو پولی یا مونو کر کے بھیجنا واقعی فراڈ ہے۔ ویسے اگلی قسط میں سولر کی اقسام پر ہی بات کرنی ہے۔
      مزید سولر کے بارے میں کئی پلان ہیں، امید ہے اللہ سب اچھا کرے گا۔

  2. ماشاء اللہ بہترین تحریر ہے۔
    لیکن ہماری قوم دوسروں کو بیوقوف بناکر مزے کیوں لیتی ہے بلال بھائی۔ کیا ہماری قوم کی ذھنی ساخت ہی ایسی ہے یا پھر یہ کوئی عذاب کی شکل ہے۔ جس میں ہر شخص مبتلا ہے۔

    1. تحریر پسند کرنے کا شکریہ۔
      میرے خیال میں ذہنی ساخت تو ایسی نہیں بلکہ معاشرتی ساخت کچھ عجب ہے اور اسی عجب ساخت کا کفارہ ادا کر رہے ہیں۔

  3. اچھی معلومات ہیں۔۔کیونکہ ہمیں جاپان میں بجلی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ،کبھی سولر پینل کے متعلق سوچا بھی نہیں۔
    ویسے سولر پینل کے متعلق یہاں کافی تحقیق ہو رہی ہے۔۔آجکل بہت زیادہ گھروں کی چھتوں پر پینل لگے نظر آتے ہیں۔
    گھریلو استعمال سے بچ جانے والی بجلی یہاں کی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں صارفین سے خرید لیتی ہیں
    میں عموماً سوچتا ہوں اگر حکومت پاکستان بھی جاپان کی حکومت کی طرح عوام کو سولر پینل لگوانے کی صورت میں مالی امداد دے ۔
    توپاکستان میں جہاں سورج زیادہ اور تیز شعاعیں دیتا ہے۔پاکستان کا انرجی کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے اور عوام بھی سکون کا سانس لے سکتے ہیں
    کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ خود اسمبل کرنا یا بنانا شروع کر دیں؟۔۔
    اب یہ مت کہہ دیجئے گا کہ بلی کے گاٹے میں گھنٹا کو ن لٹکائے۔

    1. ترقی یافتہ ممالک جہاں پر بجلی کا کوئی مسئلہ نہیں لیکن پھر بھی وہ سولر پینل لگا رہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ ماحول دوست ہے اور سستی بھی ہے۔
      پتہ نہیں اب یہ بات ٹھیک ہے یا نہیں مگر میں نے سنا ہے کہ جاپانی خلاء میں سولر پینل پہنچانے کا سوچ رہے ہیں کیونکہ وہاں پر چوبیس گھنٹے روشنی ہو گی اور بجلی کو سٹور کرنے کا بھی کوئی مسئلہ نہیں رہے گا، بس خلاء سے زمین پر منتقل کرنا مسئلہ باقی ہے۔ یہ سنی سنائی بات تو ہے مگر ایسا ممکن ہو بھی سکتا ہے۔
      رہی بات خود بنانے کی تو عرض ہے کہ ”سولر سیل“ بنانا آسان کام نہیں اور اس کی اجازت بھی صرف چند ملکوں کو ہی ہے، اسی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے یہ مہنگا ہے۔ البتہ اسمبل کرنے کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں بلکہ ہم تو ”ہوم اسمبلڈ سولر پینل“ کی تکنیکی معلومات عام لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں تاکہ تھوڑا بہت ٹیکنیکل بندہ خود جوڑے اور پھر موجاں ای موجاں۔ دعا کیجئے گا کہ ہم اپنے اس مشن میں کامیاب ہوں۔

      1. کچھ اس طرح کی جاپانی تحریر نظر سے گذری تھی ،کہ خلائی سٹیشن بنا کر اس میں سولر انرجی سٹور کر کے دنیا کےمخصوص سٹور سٹیشن پر پہنچائی جائے اور اس کے بعد صارفین تک۔۔لیکن یہ فی الحال تحقیق تک ہی ہے کسی قسم کا تجربہ نہیں کیا جا رہا۔

  4. بلال بھائی انتہائی اعلی۔ میں‌ بھی یہی تحقیق کر چکا تھا لیکن صرف میڑ لے کر چیک کرنا باقی رہ گیا تھا۔ اب آپ نے یہ کسر بھی پوری کر دی۔ سولر پینل تو کسی بھی قیمت پر سستا ہے کیونکہ پانچ سے دس سال میں‌یہ اپنی قیمت پوری کر لیتا ہے۔ آئندہ بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتوں کے پیش نظر یہ قیمت اس سے پہلے بھی پوری ہو سکتی ہے۔ ابھی ہمارے ہاں‌کے لوگ یو پی ایس اور جنریٹر کو فوقیت دے رہے ہیں یوپی ایس رکھنے والے تو یہ بھی نہیں سمجھتے کہ یہ پانچ سے دس فیصد بجلی خود بھی کھا جاتا ہے۔ اور جنریٹر تو ایندھن پیتا ہے ۔ جب کہ پینل اگر لائیو لگا دیں تو پھر دن کے وقت تو یہ بالکل فری ہے۔ جبکہ رات کے استعمال کے لئے آپ کو بیٹریاں لگانا پڑتی ہیں‌اور پینل کا سائز استعمال سے دگنا رکھنا پڑتا ہے۔ اور سولر پینل کے استعمال میں سب سے بڑا مسئلہ بیٹریوں کا ہے جو بہرحال بدلنا پڑتی ہیں۔ اور ان کی مینٹینس کے اخراجات علیحدہ ہیں۔ بیٹریوں‌کے چناؤ پر بھی ایک تحریر ضرور لکھیں۔ کیونکہ میں‌نے ہمیشہ اس میں مار کھائی ہے۔

    1. واقعی سولر انرجی سستی پڑتی ہے اور یہ پاس دس سالوں میں اپنی قیمت پوری کر جاتی ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ پہلی دفعہ انسٹالیشن کے اخراجات ہی اتنے ہیں کہ عام بندے اس سے بھاگتے ہیں۔ بہرحال کوشش کرتا ہوں کہ اس موضوع پر بہتر سے بہتر معلومات پہنچا سکوں۔ کوشش تو یہی ہے کہ یو پی ایس اور بیٹریوں پر بھی لکھوں باقی آپ لوگوں کی طرف سے حوصلہ افزائی اور دعاؤں کی ضرورت ہے۔

  5. کچھ ماہ قبل برطانیہ سے سولر سیل منگوائے تھے اور اُن کا کچھ بھی نا کیا۔۔۔ خیر ہفتہ کو ایک گورنمنٹ سپلائر سے کنسلٹ کیا تو بہت سے راز افشاء ہوئے۔ جن میں سب سے پہلا راز تو یہ تھا کہ میرے منگوائے ہوئے سولر سیل دراصل سولر سیل ہیں‌ اور پورے واٹ دیتے ہیں جبکہ پاکستان میں بکنے والے سیلز زیادہ تر چائنہ اور انڈیا میڈ ہیں اور زیادہ تر 100 واٹ والے پینل کو 200 اور 250 واٹ کی سٹمپ اور اسٹیکر کر کے بیچا جا رہا ہے۔
    میرے ذاتی حساب کتاب اور تحقیق کے مطابق ایک نمبر سولر سیل کا استعمال کیا جائے تو ایک واٹ کا خرچ کم از کم 1.25 یورو آئے گا۔ باقی مارکیٹ اور بندے کی باتیں سُن کر جی کیا کہ کچھ روپیہ سولر سیلز کی امپورٹ پر انویسٹ کر کے کم از کم ڈبل تو کرلو‌ں 🙄
    ویسے میں نے کتنے میں سیل خریدے تھے یہ نہیں بتا سکتا کیونکہ میں نے مارکیٹ‌سے انتہائی کم قیمت میں خریدے تھے 😀

    1. پہلی بات تو یہ کہ ہمیں جو جو معلومات مل رہی ہے وہ ہم عام عوام تک پہنچا رہے ہیں۔ کہیں یہ نہیں گے کہ ”ہم بتا نہیں سکتے“ 🙂 ویسے آپ پیسا ڈبل کرنے کی تیاری کرو، باقی ہم ہیں نا آپ کی ”ڈبل“ مشین کو روکنے کے لئے۔ 🙂

      1. بھائی عبد القدوس صاحب اسلام علیکم :- اگر آپ کے تجربہ اور فراہم کردہ معلومات سے اگر کسی کا بھلا ہو جائے گا تو آپ کو اس کا اجر ملے گا۔ ہو سکتا ہے کسی کو فایدہ حاصل ہو اور وہ آپ کو دُعا دے جو کہ آپ کے سرمایا آخرت میں اضافہ کا سبب بن جائے- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ راستہ سے پتھر کو ہٹا دینا( کہ کسی کو پتھر سے ٹھوکر نہ لگ جائے) بھی صدقہ ہے- ہمارے بلال بھائی کی روشن مثال ہمارے پیش نظر ہے اگر بلال بھائی چاہتے تو وہ ایک ایک لفظ کی قیمت وصول کر سکتے تھے مگر اللہ تعالیٰ نے بلال بھائی کو جو عزت اور توقیر عطا کی ہے ہم کو رشک آتا ہے-میرے الفاظ سے اگر کسی قسم کی دل آزاری ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں آپ اپنے معاملات میں مکمل با اختیار ہیں-

      2. بلال بھائی آپکی تحریر بہت پسند آئی ، جی ہاں بلال بھائی آپ جیسے مخلص لوگ ہی ڈبل مشین بنا نے والوں کو ہی روک سکتے ہیں ایسے لوگوں کی سوچ ہے کہ اپنا پیٹ آگے رکھو اللہ ایسے بھائیوں کو ہدائت دے باقی اچھے لوگ بھی ہیں جو مخلوق خدا کی پریشانی کو محسوس کرتے ہیں اور اس کو حل کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں،اللہ تعا لٰی آپکو صحت و تند رستی عطا فرمائے آمین

  6. شکریہ بلال، اسی تحریر سے خاصی معلومات حاصل ہو گئیں ، آئندہ اقساط یقینا اور بھی دلچسپ ہوں گی۔ اور وہ جوتے مارنے والی بات سے یاد آتا ہے کہ ساری قوم کو ٹنڈا کرنا پڑے گا۔

    1. تحریر پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
      ویسے یہ عوام اتنی تیز ہے کہ ٹنڈا ہونے سے بچنے کی ترکیب بھی نکال لیں گے، اس لئے میرے خیال میں ہمیں سزا سے زیادہ تربیت کی ضرورت ہے۔

  7. Great idea for energy self sufficiency for homes, hospitals and schools. I will never forget the patient who had an incision placed over neck to take thyroid out. the surgical area was sowed back up due to power outage in Larkana. Still remember reading in candle light for viva next morning and the candle by the wall making the labor rooms look like a scene from some scary movie! Our american children have no idea

    1. ڈاکٹر صاحبہ امریکی بچے تو بہت بڑی بات ہے، یہ تکلیف جس سے ہم گزر رہے ہیں اس کا اندازہ تو ہمارے سیاست دان اور ان کے بچے بھی نہیں کر سکتے۔ خیر امید سحر لئے ایک روشن صبح کی تلاش میں نکلیں ہیں۔ باقی جو میرے رب کی مرضی۔

  8. بہت اچھی، معلوماتی اور مفید تحریر ہے، وہ بھی دل چسپ انداز میں۔ میں خود اس حوالے سے کافی سوچ رہا ہوں اور کافی لوگوں کی جانب سے پبلسٹی بھی سامنے آرہی ہے۔ آپ کی تحریر سے کافی کچھ سیکھنے کو ملے گا۔

  9. عمدہ تحریر اور بہترین معلومات۔ چور بازاری اور دھوکا دھی تو پاکستانی عوام کی رگ رگ میں بس گئی ہے۔ اسی لئے جو خود مرنا بھول گئے ہیں وہ دوکانوں پر بیٹھے ایسی ڈیلیں کرنے بعد ویلے وقت میں دوسروں کو مرنا یاد کرواتے رہتے ہیں۔

    1. تحریر پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ محترم یہی تو المیہ ہے کہ خود ہر حد سے گذر جاتے ہیں اور باتیں سنو تو ان سے بڑا مقرر کوئی نہیں ملے گا۔

  10. کنجروں کا ذکر ہو تو ہم ان کی اخلاقی گراوٹ پر ناک چڑھا کر تھو تھو کرنے لگتے ہیں اور خود جو روز “روزی کے اڈوں” پر بیٹھ کر اپنی اور ملک کی عزت بیچ رہے ہیں اسے ہم کاروباری مہارت سمجھتے ہیں۔ 🙁
    عیسی پیر نہ موسی پیر
    ایتھے سب دا پیسہ پیر

  11. میں‌بھی ایک عرصے سے اس بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں‌ کہ خرید لیے جائیں۔
    sب سے پہلا واسطہ http://www.nokero.com/ سے پڑا۔ یہ افریقہ میں‌کیروسین کی جگہ سولر بلب کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دو ایک اسی طرح‌ کی اور مصنوعات بھی ہیں ان کی۔ ان کے بلب میرے پاس ہیں اچھا کام کرتے ہیں، تاہم روشنی کم ہے ان کی۔
    پھر https://www.facebook.com/jaspumtrades سے واسطہ پڑا یہ کوئی لوکل امپورٹر ہے۔ دو چار مصنوعات ہیں ان کی بھی سولر فین ہے، دو ایل ای ڈی لائٹ مصنوعات ہیں۔ تاہم کافی مہنگی ہیں۔ ان سے کوٹیشن لی تو کوئی ایک لاکھ چالیس ہزار بتائے دو پنکھے دو انرجی سیور 24 گھنٹے کے۔ پھر انہوں‌ نے جواب ہی نہیں دیا کہ کنگلا لگتا ہے۔
    اس کے علاوہ کراچی کا ایک لڑکا ہے شاید منیب جونیئر کے نام سے فیس بک پر، وہ بھی سولر پینل فروخت کرنے کی بات کرتا ہے۔ لیکن بقول اس کے، وہ اصلی پینل فروخت کرتا ہے۔
    ابھی تو میں ایک عدد انورٹر اور بیٹری کا سوچ رہا ہوں۔ امید ہے یہ بعد میں سولر پینل سے منسلک ہو سکے گی۔ اگر کہیں سے اصلی والے دستیاب ہو گئے تو۔

    1. کتنے چیزوں کے لئے کونسا سسٹم، کتنے واٹ کا اور کتنے پیسوں میں بہتر رہے گا، اس پر حساب کتاب اور عملی کام جاری ہے۔ جیسے ہی اس تحقیق کا کوئی نتیجہ سامنے آتا ہے تو آپ سب تک پہنچا دیا جائے گا۔ باقی منیب جونیئر کیونکہ کراچی میں ہے اس لئے اس کے پینل کو میں چیک تو نہیں کر پایا لیکن اس سے بات چیت چل رہی ہے، دیکھیں کہ کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔
      مزید آپ بے فکر ہو کر کوئی مناسب سا انورٹر اور بیٹری خریدیں کیونکہ یہ سسٹم بعد میں آسانی سے سولر پینل سے منسلک ہو سکتا ہے۔

  12. مضمون تو معلوماتی تھا ہی مگر ایک بات طے شدہ ہے کہ آپ بلاگنگ کی ہر صنف پر خوبصورت لکھ سکتے ہیں۔ زبردست
    آئندہ اقساط کا انتظار ہے

    1. سلیم بھائی تحریر پسند کرنے اور اتنی زیادہ حوصلہ افزائی کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ ویسے یہ آپ کا بڑا پن ہے ورنہ میں اس قابل کہاں۔

  13. بھائی تحریر تو کافی معلوماتی لکھی ہےآپ نے، ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ ایک گھر کو چلانے کے لیے تقریبا کتنا خرچا آ جائے گا۔۔۔۔۔اس سولر پینل کو خریدنے کے لیے۔۔۔۔۔۔

  14. زبردست تحریر ہے جناب، گو کہ اس شعبے میں مجھے رتّی برابر بھی تجربہ نہیں ہے اس لیے میرے لیے بالکل نئی چیز ہے۔ البتہ میرا ایک لنگوٹیا یار اس کام میں بڑی مہارت رکھتا ہے اور آجکل اس پر سولر پینل لگا کر گھر میں بجلی کا متبادل ذریعہ بنانے کا بھوت سوار ہے۔ اس نے چشمہ سازی کے کاروبار کے ساتھ ساتھ اب بیٹریوں پر مشتمل مختلف مصنوعات جیسا کہ پنکھے، لائٹیں وغیرہ بھی بیچنا شروع کر دی ہیں۔ اگر کہیں تو آپ سے رابطہ کرا دوں اس کا؟

    1. سب سے پہلے تو تحریر پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ لگتا ہے آپ کے اکثر دوستوں کو کچھ ہو گیا ہے کہ وہ اپنے اصل شعبے سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور ان پر بجلی کے متبادل ذریعہ کا بھوت سوار ہوتا جا رہا ہے۔ باقی رابطہ والی بات پر کہوں گا کہ ”نیکی اور پوچھ پوچھ“۔

  15. اچھا معلوماتی مضمون ہے۔
    یہاں آسٹریلیا میں خاصا کام ہو رہا ہے اور بہت سے گھروں پر یہ پینل لگے نظر آتے ہیں۔
    حکومت ہر گھرانے کو یہ پینک لگوانے پر اچھی خاصی امداد دیتی ہے اور پھر فالتو بچ جانے والی بجلی بھی خرید لی جاتی ہے۔
    چند دن پہلے ایک دوست سے بات ہو رہی تھی، وہ 2 کلو واٹ کے پینل لگوا رہے ہیں جن سے اندازاً دو تہائی بل کم ہو جائے گا بجلی کا۔ پانی گرم رکھنے کے لئے بھی پینل لگوائے جاتے ہیں اور غالباً حکومت اس میں‌بھی امداد دیتی ہے۔
    یہاں گھروں، دیگر عمارات اور بجلی کے سامان کی انرجی ریٹنگ ہوتی ہے، اس لئے گھروں کی تعمیر میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ کم سے کم توانائی کے استعمال سے گھر کے مکین سہل زندگی گزار سکیں۔ اگر آپ آسٹریلین ویبسائٹس دیکھیں تو کافی مواد ملے گا۔

  16. محترم بلال صاحب
    السلام علیکم
    آپ کی تحریر کو پڑھ کر معلومات میں بہت اضافہ ہوا۔ آج کل میں‌بھی سوچ رہا ہوں کہ سولر پینل لے لئے جائیں لیکن مجھے کسی نے کہا تھا کہ سولر سسٹم سےصرف 12 وولٹ ڈی۔سی کرنٹ حاصل ہوتا ہے، اس لئے 12 وولٹ سے چلنے والے پنکھے اور انرجی سیورز بھی لینے پڑیں گے جو کہ بہت مہنگے ہیں۔ اس پر کچھ روشنی ڈالیں۔

    نیز آپ کے اگلے بلاگ کا بہت شدت سے انتظار ہے۔

  17. اسلام علیکم و رحمتہ اللہ :- قرآن کریم کی ایک آیت مبارکہ کا مفہوم ہے اللہ تعالیٰ کسی کی ذرہ برابر نیکی کا بھی اجر عطا فرمائے گا- جناب بلال صاحب کیا خوبصورت اور جامع تجزیہ پیش کیا ہے سچ کہ رہا ہوں تعریف اور ستائش کے لئے الفاظ نہیں مل رہے-میرا اپنا تعلق بھی شعبہ برقیات سے ہے اتنی بہترین معلومات اور اتنے آسان الفاظ میں فراہم کرنے پر مبارکباد قبول فرمائیں-اللہ تعالیٰ آپ کو اور ذیادہ علم نافع عطا فرمائے آمین

  18. اپنا تجربہ شئیر کرنے کا شکریہ بھیا۔۔۔ میں خود ایک ایسی کمپنی کے بہت قریب رہ چکا ہوں جو ایسے سولر پینلز بناتے تھے لہٰذا اِس فراڈ کو بہت قریب سے دیکھ چکا ہوں۔ میں نے بھی تاحال کوئی معیاری سولر پینل نہیں دیکھا بازار میں۔۔۔

  19. بہت زبردست معلوماتی تحریر ہے۔
    سولر سسٹم آجکل ہر پاکستانی کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ دستی بنائے گئے یو پی ایس (ٹرانسفارمر والے) کے ساتھ بھی سولر پینل لگایا جا سکتا ہے یا صرف homege ٹائپ الیکڑونکس یوپی ایس کے ساتھ ہی لگ سکتا ہے۔

  20. محترم بلال بھائی!
    میں آپ کی اس تحریر کو ایک زبردست ” فیچر“ ہی کہوں گا۔ آپ نے اپنی اس تحریر(فیچر) میں تو صحافیوں والے طریقے سے سب کا آپریشن کر دیا ہے۔
    لاہور کی مارکیٹ میں‌سولر پینل بیچنے والے کیا کرتے ہیں اس کا کم از کم مجھے اندازہ نہیں تھا۔

    جب میں نے سولر پینل کی فروخت کا کام شروع کیا تو بلال بھائی کا بار بار ایک بات پر ہی اصرار تھا کہ ’’ آپ جو سولر پینل فروخت کر رہے ہیں کیا وہ پورے واٹ دے گا؟‘‘ مجھے ان کی بات کی صحیح طرح سے سمجھ نہیں آتی تھی کہ وہ باربار اس بات پر ہی کیوں اتنا اصرار کرتے ہیں ۔ ان کی اس تحریر کو پڑھنے کے بعد مجھے اب سمجھ آئی ہے کہ وہ بار بار یہی سوال کیوں کرتے تھے۔
    اللہ کا شکر ہے کہ کراچی کی مارکیٹ کی صورتحال، لاہور سے بہت بہتر ہے۔ حالانکہ میں خود بھی سولر پینلز اور اس کی دیگر پراڈکٹس کی ہوم ڈلوری سروس فراہم کر رہا ہوں۔ لیکن میں یہاں پر صرف اپنی بات کرنے کی بجائے کراچی کی پوری مارکیٹ کی صورتحال کے بارے میں بات کروں گا۔
    مجھے ریگل اور صدر، کے ہول سیلرز کے علاوہ کراچی کے دیگر علاقوں کے جن بھی ہول سیلرز اور ریٹیلرز سے ملنے کا موقع ملا ہے، مجھے ایک بھی ایسا دکان دار نہیں‌ ملا جو 50 واٹ کے سولر پینل پر 80 یا 100 واٹ لکھ کر فروخت کررہا ہو۔ ہر دکان دار آپ کو سولر پینل چیک کرنے کے لئے فراہم کر دیتا ہے۔ اس کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔کراچی کی مارکیٹ سے آپ جتنے واٹ کا سولر پینل خریدیں گے وہ اتنے واٹ کا ہی ہوگا البتہ اس کی کارکردگی کا انحصار اس کی قیمت پر ہے۔
    ہاں! صرف ریگل کی ایک مارکیٹ میں‌ ایک ایسا دکان دار ہے جو بہت تیز طرار ہے اور سولر پینل چیک کرانے پر تیار نہیں ہوتا وہ کوئی گڑبڑ کر رہا ہو تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔
    باقی بات رہی سولر پینل کی کوالٹی چیک کرنے کی تو صرف اتنا عرض کروں گا کہ کراچی کی مارکیٹ میں ہر چند دن کے بعد آپ کو سولر پینل کی نئی سے نئی ورائٹی دیکھنے کو ملے گی۔ بعض اوقات صحیح سولر پینل کی پہچان میں بڑے بڑے ایکسپرٹ بھی دھوکہ کھا جاتے ہیں۔
    ایک دن ریگل کے ایک بہت بڑے ہول سیلر نے دوران گفتگو بتایا کہ ایک مرتبہ ہمارے پاس چائنا سے سولر پینل آئے ان کا ریٹ بہت کم اور کارکردگی بہت اچھی تھی ہم نے اپنی ہر طرح سے تسلی کرنے کے بعد ان کو خرید لیا۔ لیکن جب ہم نے ان کو نصب کیا تو تین ماہ کے بعد ان کی کارکردگی آدھی رہ گئی۔
    حقیقت یہ ہے کہ سولر پینل کی خریداری میں بہت زیادہ تجربہ چاہئے۔بہتر یہ ہے کہ آپ تجربات کے چکر میں پڑنے کی بجائے جس پر بھی آپ کو اعتماد ہو۔ ۔ ۔ ۔ آرام سے اس سے خریداری کر لیں۔

  21. بلال صاحب میرے کئی دوست روز میرے کان کھاتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر سرچ کرکے بتاؤ کہ اچھا سولر پینل کونسا ہے۔ آپ نے ساری مشکل ہی آسان کردی ۔ لیکن آج کل ہمارے ہاں سولر کی جگہ ایک اور چیز کو بہت زیادہ پسند کیا جارہا ہے۔ وہ بارہ وولٹ کے گاڑی کے انجن کے پنکھے ہیں ۔ جو کہ موبائل کی بیٹری سے بھی چل جاتے ہیں۔ کم بیٹری چارج کے باوجود بارہ تیرہ گھنٹوں تک چلنے کی وجہ سے لوگ اب سولر کا ذکر کم ہی کرتے ہیں اور ہر شخص آج کل ایک عدد 50 سے 70 کی بیٹری لے کر عیش کررہا ہے۔ بیٹری ایک گھنٹہ بھی چارج ہو جائے تو یہ پنکھا 4 گھنٹوں تک خوب چلتا ہے۔

  22. اسلام وعلیکم ۔ بلال بھائِ بہت عرصے سے آپکو پڑھ رھا ھوں، آپ کی وجہ سے اردو میں لیکھنا سیکھا۔ سولر پینل کے بارے میں بتا دوں کہ خا صے عرصےسے سولر پر کام کر رھا ھوں ۔ آپ کی تحقیق بہت زبردست ھے ۔ میں اپنے کسٹمرز کو جب اصل صورت حال بتاتا ھوں تو وہ پہلے میری کم عقلی پر اور پھر میرے سچ بتانے پرکہ پینل 150واٹ کے نہیں ھیں بلکہ 80 واٹ کے ھیں ،تو ان کومجھ پر حیرت ھوتی ھے، سچ سننے کی عادت نہیں ھے لوگوں کو۔
    اس لیے ان کو میری بات کا یقین نہیں ھوتا ،سچ بولو ۔ تو جھوٹ سمجھتے ھیں ۔جھوٹ بولا نہیں جاتا۔ سخت ڈپریشن کا شکار تھا آپکی تحریر پڑھ کر سکون آگیا۔ لوگ جھوٹ سن سن کر اب سچ سننے پر آمادہ نہیں ھیں۔ انشا اللہ سولر پر دوستوں سے اچھی معلومات اور تجربات شییر کروں گا۔ بلال اللہ کریم آپ کو طاقت اور حمت عطا کرے کہ آپ ایسے ھی لکھتے رھیں۔

  23. ماشا ءاللہ کافی اچھی معلومات ملی اس سائٹ پر سب دوستوں کا بہت شکریہ میرابھی سب دوستوں کی طرح اپنے ایک سوچ تھا وہ یہ تھا کہ اگر سولر پینل لونگا تو پھر سولر کے لیے اپنے فین لائٹ وغیرہ لینے پڑنگے وائرنگ کرنی پڑھی گی جو کہ سولر کا تار عام بجلی کے تار سے کافی مہنگا ہیں میں نے نہ اس کا حساب کیا نہ اور کچھ سوچا بس ایک عدد یوپی ایس سولر والا 20،000 روپے کا لیا 2 عدد بیٹری 100 ولے فی بیٹری قیمت 7300 تو اس طرح سسٹم پر بغیر سولر پینل کے 34،000روپے خرچہ آیا باقی میرے پاس اپنے معلومات نہیں پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ 6،یا 8 عدد پینل لگانے ہونگے پھر مجھے 1500 واٹ اے سی بجلی سولر پینل سے مفت ملےگی مارکٹ میں 150 واٹ پینل کہکر 7000 روپے قیمت بتایا تو اس حساب سے مجھے اس سسٹم پر مزید 42،000روپے لگانے ہونگے یہ سسٹم 5عدد فین 5 عدد انرجی سیور لائٹ فی الحال میں ا ستعمال کر رہا ہوں اور میٹر پر ٪50 لوڈ بتاتا ہیں

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *