محفوظات برائے ”پاک صاف“ ٹیگ
مارچ 4, 2014
18 تبصر ے

ابھی میں زندہ ہوں

سنو تو سہی! کوہِ سوز کے دامن میں، دکھی وادی کے فریبی جنگلوں کے درمیاں، اک حقیر و لاغر ہوں میں۔ انا پرستی کے گرداب میں میری سانسیں ڈوب جاتی ہیں۔ میری روح بادِ صبا کے اک جھونکے کو ترستی ہے۔ مُردار کا گوشت نوچنے والی گِدھوں کی اولادیں، جب اونچے برجوں پر براجمان ہوتی ہیں تو ان کا نزلہ بھی مجھ پر گرتا ہے۔ یوں میری رہی سہی عزت کے چیتھڑے اڑ جاتے ہیں۔ میری خودی کی دھجیاں بکھر جاتی ہیں۔ میری روح دھاڑیں مار کر روتی←  مزید پڑھیے
اپریل 3, 2013
10 تبصر ے

خداؤں کے بازار میں

وقت آن پہنچا ہے۔ خداؤں کا بازار سج چکا ہے۔ مختلف دکانوں کے تھڑوں پر مختلف خدا موجود ہیں۔ لوگ بولیاں لگا رہے ہیں۔ نعرے لگ رہے ہیں کہ خدا کی قیمت فقط اک ووٹ۔ میں ان خداؤں سے تنگ آ چکا ہوں۔ کوئی تو مجھے بتائے کہ یہاں کوئی انسان بھی ہے یا یہ صرف اور صرف خداؤں کا بازار ہی ہے؟←  مزید پڑھیے