محفوظات برائے ”فلم“ ٹیگ
مارچ 15, 2018
12 تبصر ے

فوٹوگرافر اللہ دا فقیر

فوٹوگرافی کے حوالے سے ایک منفرد اعزاز ہمارے شہر جلالپورجٹاں کے پاس ہے۔ دراصل قیامِ پاکستان سے پہلے کی بات ہے کہ جب شہرِ خوباں ارضِ جاناں میں ایک بچے کو فوٹوگرافی کا شوق ہوا۔ تب اُس نے 13روپے کا کیمرہ خریدا۔ وہ شوقیہ فوٹوگرافی کرتا اور اخبارات کو تصویریں بھیجتا۔ اللہ دا فقیر کہہ گیا ہے کہ ”بات پیسے کی نہیں، بات تو ذہنی سکون کی ہے“۔ پھر وہ وقت بھی آیا کہ سب کچھ لُٹ گیا اور غربت نے ناک میں دم کر دیا۔ فقیر کویت چلا گیا۔ ادھر سخت مزدوری کرتا اور روتا اور دعا کرتا کہ یااللہ فوٹوگرافی کے علاوہ کوئی کام مجھے آتا نہیں، بس تو ہی کوئی راستہ نکال۔ اور پھر رب نے ایسا راستہ نکالا کہ دنیا نے دیکھا←  مزید پڑھیے
اپریل 6, 2016
30 تبصر ے

فوٹوگرافی میں ایکسپوژر – شٹر، اپرچر اور آئی ایس او

جاندار کی آنکھ ہو یا پھر کیمرے کی، دونوں ایک طرح ہی کام کرتی ہیں۔ جس طرح آنکھ کی پتلی پھیل یا سکڑ کر روشنی کی شدت کو قابو کرتے ہوئے پردۂ چشم پر عکس بناتی ہے، بالکل ایسے ہی کیمرے میں اپرچر کو بڑا یا چھوٹا کر کے مناسب عکس بنایا جاتا ہے۔ اپرچر کے ساتھ ساتھ شٹر اور آئی ایس او سے بھی روشنی کی شدت یعنی ایکسپوژر کنٹرول کیا جاتا ہے۔ فوٹوگرافر بننے کے لئے ان چیزوں کی سمجھ بہت ضروری ہے۔ کیمرہ سیکھنے، اچھی فوٹوگرافی کرنے اور نئے لوگوں کی آسانی کے لئے اس تحریر میں←  مزید پڑھیے
مارچ 6, 2013
9 تبصر ے

چاچے فیقو کی کہانیاں

چاچا فیقو آج بھی ویسے کا ویسا ہے۔ لڑکیوں کے چکروں کی ایسی ایسی کہانی سناتا ہے کہ اگر وہ کہانیاں انٹرنیٹ پر ڈال دی جائیں تو چند دنوں میں ٹاپ ٹین میں آ جائیں۔ پچھلے دنوں بڑے چسکے لینے والے انداز میں مجھے کہنے لگا کہ سنا پھر انٹرنیٹ پر خوب ننگے پِنڈے (ننگے جسم) دیکھتا ہے یا ابھی تک حاجی ثناء اللہ ہی ہے۔ چاچے کی باتوں اور واقعات پر پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔←  مزید پڑھیے
دسمبر 20, 2012
28 تبصر ے

اگر کل قیامت ہوئی تو؟

صبح کے پانچ بجے پتہ چلا کہ بڑے بڑے آگ کے گولوں کی بارش نے امریکہ میں تباہی مچا دی۔ پانی کی ہمالیہ سے بھی زیادہ بلند سمندری لہر پاکستان کی طرف بڑھ رہی ہے اور جلد ہی ہم سب ختم ہو جائیں گے۔ پوری دنیا میں بس چند انسان زندہ بچیں گے۔ کیا مایا مذہب واقعی←  مزید پڑھیے
نومبر 17, 2012
15 تبصر ے

ہمارے بندروں کی دوڑ

جنگل میں الیکشن ہوئے اور بندر بادشاہ بن گیا۔ ایک دن شیر نے ہرنی کا بچہ پکڑ لیا۔ ہرنی نے بادشاہ بندر کو فریاد کی کہ میرا بچہ چھڑائیے۔ بندر نے اپنی دوڑیں لگا دیں۔ بڑی تیزی سے ایک درخت سے دوسرے پر چھلانگیں لگاتے ہوئے پورے جنگل کا چکر لگایا۔ پھر تھک ہار کر کہنے لگا، میں بہت دوڑا، اب بھی اگر شیر تمہارا بچہ نہ چھوڑے تو بھلا میں کیا کر سکتا ہوں۔ ہمارے حکومتی بندروں کا حال بھی اس بندر جیسا ہے۔ جس سمت میں دوڑنا چاہئے اس طرف نہیں جائیں گے بلکہ فضول دوڑ لگاتے ہوئے ڈبل سواری اور موبائل نیٹ ورک پر پابندی←  مزید پڑھیے