محفوظات برائے ”جہاں گرد“ ٹیگ
اگست 30, 2018
5 تبصر ے

اک محبوب نگری – سفرنامۂ جہاز بانڈہ – چوتھی قسط

جھیل کٹورہ ٹریک کے آغاز پر ہی منظرباز نے پہاڑوں کے اوپر دیکھتے ہوئے کہا ”میخانے کا دروازہ کھول کہ رِند آئے ہیں“۔ پھر ہم خطرناک پتھروں پر بے حال ہوئے چلے جا رہے تھے۔ سچ ہے کہ حُسن کشٹ مانگتا ہے۔ جھیل یونس کے بعد راستے کی خطرناکی دیکھتے ہوئے شاہ رخ صاحبہ نے کہا ”سوچ لو کہ آج مرنا ہے“۔ پھر ایک لڑکی نے ظلم ڈھایا اور ہم نے غصہ کھایا۔ آخر جھیل کٹورہ پہنچ ہی گئے۔ اس مقام کی تاثیر یہ تھی کہ ”تم“ آئے چناب کی صورت۔ خیر جھیل کنارے مسافرِشب سے ماڈلنگ کرائی۔ فوٹوفوٹی جنگ ہوئی، بونے ناچے اور کئی لڑکیوں نے ”کُڑی مارکہ“ کا عملی نمونہ پیش کیا۔ آخر ریل گاڑی چلی اور پھر اچانک حادثہ←  مزید پڑھیے
فروری 15, 2018
تبصرہ کریں

قلعہ روہتاس کی سیر – فرخ اور رانا عثمان کے ساتھ

یہ تب کی بات ہے جب ہمیشہ کی طرح وطنِ عزیز تاریخ کے نازک ترین موڑ سے گزر رہا تھا اور انسانیت خطرے میں تھی۔ یہ بات ہے اکیسویں صدی کے بالغ ہونے کی یعنی جب وہ اٹھارہ سال کی ہو چکی تھی اور گاتی پھر رہی تھی ”سوہنیا… میں ہو گئی اٹھرہ سال کی“۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ وہ اتوار کا دن تھا، جب راجپوتوں کے سپوت نے اپنے دوستوں کی فوج کے ہمراہ شیرشاہ سوری کے قلعۂ روہتاس پر یلغار کر دی۔ فوج جیسے تیسے دریائے راوی، چناب اور جہلم عبور کر کے روہتاس پہنچی۔ وہاں انسانی روپ میں چھپے بھیڑیئے لڑکیاں تاڑ رہے تھے۔ قلعے میں ایک دوشیزہ نے ہماری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ←  مزید پڑھیے