محفوظات برائے ”گجرات“ ٹیگ     ( صفحہ نمبر 3 )
دسمبر 4, 2012
32 تبصر ے

جب اردو والے ملتے ہیں

اردو محفل کی طرف سے القلم تاج نستعلیق بنانے پر شاکرالقادری کے اعزاز میں تقریب تھی۔ جس کے منتظم الف نظامی تھے۔ حمدونعت کے بعد ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد، شاکرالقادری اور عبدالحمید چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فانٹ سازی اور ان پیج پر بات ہوئی۔ شاکر صاحب کو اعزازی شیلڈ دی گئی۔ تقریب کے بعد ہم نے خوب گپ شپ اور ہلہ گلہ کیا۔ کئی اندر کی باتیں، اہم معاملات اور شخصیات زیرِبحث آئیں۔ سب نے ثابت کر دیا کہ جب اردو والے ملتے ہیں تو←  مزید پڑھیے
اکتوبر 17, 2012
42 تبصر ے

حامد میر اور جاوید چودھری کے نام

ہم جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا پاؤں آپ کی دم پر آنے سے آپ خیریت سے نہیں۔ میر صاحب آپ کو کوئی غلط فہمی ہے۔ اب لوگ اصلیت جان چکے ہیں۔ چودھری صاحب ہم بولے تو بات دور تک جائے گی اور لوگ جان جائیں گے کہ آپ←  مزید پڑھیے
جولائی 18, 2012
12 تبصر ے

تماشے، نخلستان اور چلاس – پربت کے دامن میں

تازہ دم تھے تو عباس عجب تماشے کر رہا تھا۔ کئی چیزیں ایک ساتھ جمع ہو رہی تھیں، جیسے عباس کے تماشے، عظیم شاہراہ، ریگستان، دریا، پہاڑ اور نخلستان۔ ہندی فلم تھری ایڈیئٹس میں آخر پر جہاں وہ لداخ پہنچتے ہیں، بالکل اسی طرح کا نظارہ ہم دیکھ رہے تھے۔ گاڑی کے اندر کا ماحول ویسا ہی تھا اور کرینہ کپور←  مزید پڑھیے
جولائی 11, 2012
20 تبصر ے

ابتدائیہ – پربت کے دامن میں

سو چہروں والے قاتل پہاڑ کے دامن میں ہر سال جانے کا سوچتے، پروگرام بننا شروع ہوتا اور مکمل ہونے سے پہلے ہی کوئی دوست کہتا کہ دن بہت زیادہ لگ جائیں گے اور کاروبار متاثر ہو گا، کوئی لمبے سفر سے ڈر جاتا۔ کاروبار متاثر اور لمبا سفر تو صرف بہانا ہوتا، حقیقت تو یہ تھی کہ ہر کسی کو ”بیوی“ سے اجازت نہ ملتی۔ ہمارا کیا ہے، دوست ساتھ ہوں تو لمبے سے لمبا سفر بھی چھوٹا لگتا ہے اور موتی چور کا لڈو کھانے کا ”ارمان“ خیر سے ابھی تک پورا ہی نہیں ہوا۔ بہرحال جیسے تیسے کر کے اب کی بار سب نکل ہی پڑے←  مزید پڑھیے
دسمبر 17, 2010
5 تبصر ے

واہ رے حکومت پنجاب

سارا معاملہ بالکل صاف ہے۔ اسلحہ اور اسلحہ لائسنس کا ریکارڈ بھی موجود ہے، ڈاکخانہ میں اندراج اورتمام اسلحہ لائسنسوں کی ڈاکخانہ سے ایک یا دو بار تجدید فیس کے ساتھ ہو چکی ہے۔ بس اسلحہ لائسنس بنواتے ہوئے جو فیس تھی وہ اسلحہ برانچ کا عملہ خود کھا گیا تھا اور اسی بات کو لے کر حکومت نے شریف شہریوں کے لائسنس منسوخ کر دیئے ہیں اور ان کا اسلحہ ضبط کر رہی ہے۔ ایک لمحہ کے لئے مان لیتے ہیں کہ اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے والا قدم بالکل ٹھیک ہے تو کوئی ان تیرہ ہزار کو بھی تو بتائے کہ ان کا پیسا جو سرکار کے ملازمین کھا گئے ہیں وہ کون واپس دلوائے گا؟ ڈاکخانہ سے لائسنس کی تجدید کے لئے جو فیس حکومت کو ادا کی گئی تھی، کیا حکومت وہ فیس واپس کرے گی؟ اسلحہ مال خانے جانے سے جو اسلحہ کی قیمت ہے وہ کون دے گا؟ کیا حکومت ان تیرہ ہزار کو اتنا وقت اور ساتھ دے سکتی ہے کہ وہ اسلحہ واپس اسلحہ ڈیلروں کو فروخت کر دیں؟ لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا کیونکہ اگر اسلحہ واپس اسلحہ ڈیلروں کو فروخت کرنے کا کہا گیا تو اسلحہ ڈیلر بہت شور مچائیں گے اور شاید حکومت یہ بھی برداشت نہیں کر سکتی۔ بس عوام کو ہی دبا سکتی ہے۔ اگر حکومت کہے کہ اس کا کوئی قصور نہیں بلکہ عوام نے خود ہی غلطی کی ہے تو پھر میرے سیدھے اور سا دے سے سوال ہیں کہ اسلحہ برانچ کس کی ہے؟ اسلحہ برانچ کا عملہ کس نے بھرتی کیا تھا؟ اتنا بڑا کام ہوتا رہا اور اسلحہ برانچ کے انچارج تک کو پتہ نہ چلا؟ اینٹی کرپشن والے کہاں تھے؟ تقریباً دو سال حکومت کہاں سو رہی تھی؟ ”حاکمِ اعلیٰ “کیا اب ایسے حالات کو ٹھیک کرنا بھی عوام آپ کو سیکھائے گی؟←  مزید پڑھیے