محفوظات برائے ”ٹیکنالوجی“ ٹیگ
فروری 19, 2018
3 تبصر ے

یاراں نال بہاراں

ان سے ملئے! یہ ہیں چند ”نمونے“۔ ایک انٹرویو میں مجھ سے سوال ہوا ”کیا آپ ایک اچھے دوست ہیں؟“ میرا جواب تھا ”یہ تو پتہ نہیں، لیکن میرے دوست بہت اچھے ہیں“۔ بس جی! بعض دفعہ جواب دینے میں انسان سے غلطی ہو جاتی ہے۔ ویسے مانتا ہوں کہ جو میری حرکتیں ہیں ان سے دوسرے تنگ آ سکتے ہیں۔ مگر میرے دوست نہیں آتے اور مجھے برداشت کرتے ہیں، نمونے جو ہوئے۔ بس جی! موجیں لگی ہوئی ہیں، گھومتے پھرتے ہیں اور غم چھپائے بیٹھے ہیں۔ ورنہ وقت بدلتا ہے اور لوگ بدلتے ہیں۔ کوئی جیتا ہے، کوئی مرتا ہے۔ سدا وقت ایک سا نہیں رہتا۔ دکھ ہر بندے کی زندگی←  مزید پڑھیے
جولائی 6, 2013
10 تبصر ے

فیس بکی مورچہ بندی

فیس بکی مورچہ بندی کریں کیونکہ اگر فرینڈ لسٹ بڑی ہے تو پھر حالات سنگین ہیں۔ ٹیگیا فیس بک کا خطرناک ترین جانور ہے اور شیئریا ہر چیز شیئر کرنے کو کارِثواب سمجھتا ہے۔ اس وجہ سے نوٹیفکیشن کی بھرمار ہوتی ہے۔ ایسے میں بندہ جنجال پورہ میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔ مزید مختلف ایجنسیز اور گروہ رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر کام کر رہے ہیں، اس لئے کچھ بھی لائیک یا شیئر کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ کہیں ہم جانے انجانے میں کسی کے ہاتھوں استعمال تو نہیں ہو رہے۔←  مزید پڑھیے
فروری 1, 2013
40 تبصر ے

اردو بلاگرز کانفرنس کا پہلا دن

تلاوت کلامِ پاک سے اردو بلاگرز کانفرنس کا آغاز ہوا۔ نقابت کے فرائض مشہور شاعر فرحت عباس شاہ نے ادا کیے۔ سب سے پہلے اردو بلاگر شاکر عزیز کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے بلایا گیا۔ کچھ دوست جو انٹرنیٹ پر بڑے کاٹ دار جملے لکھتے نظر آتے ہیں مگر تعارف کروانے سے ڈر رہے تھے۔ پاکستان کے دور دراز علاقوں سے لاہور پہنچنے والوں نے میلہ لوٹ لیا۔←  مزید پڑھیے
جنوری 9, 2013
24 تبصر ے

اردو بلاگرز کانفرنس – کچھ وضاحت کچھ گذارشات

بلاگر دنیا تبدیل کر رہے ہیں مگر ہمارے ہاں ایسا کچھ نہیں لہٰذا اردو بلاگستان کو طاقتور بنانے کے لئے بین الاقوامی اردو بلاگرز کانفرنس لاہور میں منعقد ہو رہی ہے۔ اردو کی ترقی کے لئے جو شرکت کر سکتا ہے وہ ضرور کرے۔ بلاوجہ مخالفت اور بغیر ثبوت الزام تراشی کرنے والوں سے گذارش ہے کہ بلاگستان کو مزید کمزور نہ کرو، خدارا ہوش میں آؤ اور اللہ سے ڈرو۔←  مزید پڑھیے
نومبر 17, 2012
15 تبصر ے

ہمارے بندروں کی دوڑ

جنگل میں الیکشن ہوئے اور بندر بادشاہ بن گیا۔ ایک دن شیر نے ہرنی کا بچہ پکڑ لیا۔ ہرنی نے بادشاہ بندر کو فریاد کی کہ میرا بچہ چھڑائیے۔ بندر نے اپنی دوڑیں لگا دیں۔ بڑی تیزی سے ایک درخت سے دوسرے پر چھلانگیں لگاتے ہوئے پورے جنگل کا چکر لگایا۔ پھر تھک ہار کر کہنے لگا، میں بہت دوڑا، اب بھی اگر شیر تمہارا بچہ نہ چھوڑے تو بھلا میں کیا کر سکتا ہوں۔ ہمارے حکومتی بندروں کا حال بھی اس بندر جیسا ہے۔ جس سمت میں دوڑنا چاہئے اس طرف نہیں جائیں گے بلکہ فضول دوڑ لگاتے ہوئے ڈبل سواری اور موبائل نیٹ ورک پر پابندی←  مزید پڑھیے