محفوظات برائے ”سفرنامہ“ ٹیگ
اکتوبر 24, 2019
تبصرہ کریں

زندگی میں رنگ بھرنے کے لئے بھورے ریچھ کی تلاش

دوست احباب مشورہ دیتے رہے مگر ازلی سستی آڑے آتی رہی۔ آخرکار وقت کا تقاضا ایسا ہوا بلکہ سچ پوچھیں تو ”یہ عشق نچاوے ہے… زنجیریں پہناوے ہے“۔۔۔ اور پھر حالیہ سفر پر حال یہ تھا کہ حسبِ سابق زادِراہ کے لئے بیگ کمر پر باندھا ہوا تھا، ہاتھ میں ہائیکنگ پول اور ایک کندھے پر فوٹوگرافی کے سامان کا بیگ۔ لیکن خلافِ معمول دوسرے کندھے پر بھی بوجھ پڑ چکا تھا اور اس نئے بیگ میں ایک عدد گمبل، قدرے اچھی ویڈیو بنانے والا سمارٹ فون اور پاور بینک وغیرہ تھا۔ بولے تو ویڈیوگرافی کے لوازمات۔۔۔ جی ہاں! اب کی بار سیروسیاحت کے دوران ہم نے ویڈیوگرافی بھی کی۔ مگر اس نے ہماری ایسی مت ماری کہ←  مزید پڑھیے
اگست 10, 2018
4 تبصر ے

اک محبوب نگری – سفرنامۂ جہاز بانڈہ – تیسری قسط

خواتین کو دیکھ کر ”خواتینے“ بھی ایسے تیار ہوئے جیسے مقابلہ حسن میں جانا ہو، حالانکہ ہم پہاڑوں کو اپنا آپ دکھانے نہیں بلکہ انہیں دیکھنے جاتے ہیں۔ خیر دس خواتین، سترہ مرد اور ایک مسافرِشب، چند گدھے اور ایک منظرباز ٹریک پر نکلے۔ پہلے ایک چشمہ، پھر جنگل، پھر چراگاہ اور پھر جہازبانڈہ آ گیا۔ کیا واقعی؟ سچی؟ نہ سائیں نہ۔ ایسے نہیں۔ ناریل پھوڑا نہ چوگ بھرا۔ کوئی موم بتی جلائی نہ چادر چڑھائی۔ ایسے تو نہیں ہوتا۔ جہاز بانڈہ ہے کوئی مذاق نہیں۔ بہرحال ٹریک کی مشکلات، فطرت کا انتقام، راجہ تاج محمد کا بندوق کے زور پر خوش آمدید کہنا، رات کی فوٹوگرافی، الاؤ کے گرد خواتین و حضرات کے گانے اور پائل کی جھنکار←  مزید پڑھیے
اگست 1, 2018
3 تبصر ے

اک محبوب نگری – سفرنامۂ جہاز بانڈہ – دوسری قسط

پتہ نہیں سفر خوش نصیب تھا یا پھر ہم۔ وہ کیا ہے کہ نگینے جمع ہوتے جا رہے تھے اور مجھے لگا کہ محسن اتنے لکھاریوں کو اکٹھا کر کے ایک ساتھ سمندر برد کرنا اور جان چھڑانا چاہتا ہے۔ ویسے امیرِکارواں نے لیلیٰ مجنوں سے بھی بہت زیادتی کی۔ تتربتر مسافروں کو آدھے تیتر اور آدھے بٹیر بنا کر دو گاڑیوں میں سوار کر دیا۔ میری تو تصویرِکائنات ہی بے رنگ ہو گئی، مگر باقی ایسے چپ تھے جیسے سب کی ناراض ہو کر چلی گئی ہو۔ گاڑی کی وجہ سے میرے سر میں درد ہونے لگا، جبکہ بائیک پر ایسا نہیں ہوتا، البتہ تب کہیں اور درد ہوتا ہے۔ صدا آئی کہ سو جاؤ! ابھی تو بلندیوں پر ’نچ کے یار منانا‘ ہے۔ یونس ’بےبی ڈول‘ کو دیکھنے اور احسن بھائی←  مزید پڑھیے
جولائی 30, 2018
3 تبصر ے

اک محبوب نگری – سفرنامۂ جہاز بانڈہ – ابتدائیہ

اور پھر کہا کہ اب اگر میں خواتین اور باذوق لوگوں کے لئے علیحدہ علیحدہ گاڑی ہونے پر کچھ بولا تو خواتین غصہ کر جائیں گی اور مجھے پھینٹی لگے ہی لگے۔ پہلے ہی میری فرینڈ لسٹ میں لڑکیوں کی شدید لوڈشیڈنگ ہے۔ ویسے بھی جب تصویرِ کائنات ہی بے رنگ ہو گی تو کیا خاک ادب تخلیق ہو گا۔ بہرحال کارواں رانا عثمان کے حیرت کدہ اور محمد احسن کے مےکدہ یعنی جہاز بانڈہ کی اور چلا۔ میں چاند کو دیکھتا مگر مجال ہے جو گاڑی میں پیچھے مڑ کر دیکھا ہو۔ کیونکہ پیچھے لڑکیاں بیٹھی تھیں اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ میں کتنا شرمیلا ہوں۔ مسافر خراٹے اور گاڑی فراٹے بھر رہی تھی۔ ڈرائیور کی نیند سے ہم شادی شدہ تو کنوارے ہی مرنے←  مزید پڑھیے
اکتوبر 13, 2013
25 تبصر ے

چاچا مستنصر حسین تارڑ سے ملاقات

ہم مقررہ وقت پر چچا مستنصر حسین تارڑ کے گھر پہنچے۔ انہوں نے ہمیں اپنے سٹڈی روم میں بیٹھایا۔ وہاں بہت ساری کتابیں اور دیواروں پر پینٹگز لگی تھیں۔ اردو بولنے پر انہوں نے کہا کہ پنجابی ہو تو پھر پنجابی میں بات کرو۔ زیادہ تر باتیں زبان، ملکی حالات، سیاحت اور تارڑ صاحب کی کتابوں پر ہوئیں۔ ہم سوال کرتے اور وہ اس پر تفصیلی بات کرتے۔ بڑے کھلے ڈلے ماحول میں بات چیت ہوئی۔ دو اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے بڑی اہم باتیں سناتے ہوئے کہا←  مزید پڑھیے