جولائی 23, 2012 - ایم بلال ایم
34 تبصر ے

آخر بلاگ کس چڑیا کا نام ہے؟

جب سے بلاگوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوا ہے، خاص طور پر اردو بلاگستان میں اضافے کے ساتھ، ایک نئے سوال نے جنم لیا ہے کہ ”آخر یہ بلاگ کیا ہوتا ہے“۔ میں نے اردو اور بلاگ کتاب لکھتے ہوئے اس پر ”بلاگ کیا ہے“ کے عنوان سے ایک مختصر تحریر لکھی تھی مگر اب جو صورتحال ہے وہ تھوڑی وضاحت طلب ہے۔ جو بھی ویب سائیٹ بناتا ہے، پتہ نہیں کیوں وہ اسے ”بلاگ“ کہنا شروع کر دیتا ہے۔ اردو بلاگستان میں یار لوگ دبے الفاظ میں مزمت تو کرتے ہیں مگر کھل کر شاید کوئی اس موضوع پر بحث کرنے کو تیار نہیں۔ سوچا چلو میں ہی ”تختہ مشق“ بن جاتا ہوں اور اپنی سوچ اور تحقیق کے مطابق اس کا تفصیلی حال بیان کیے دیتا ہوں۔ تختہ مشق اس لئے لکھا ہے کہ مجھے امید ہے جب یار لوگوں کو اپنی دیگر قسم کی ویب سائیٹ جنہیں وہ بلاگ کہتے ہیں، وہ بلاگ کے زمرہ سے نکلتی نظر آئیں گی تو پھر حملہ تو ہو گا ہی۔ 🙂

بلاگ پر تکنیکی اور ”ادبی“ بحث کرنے سے پہلے بتاتا چلوں کہ میری نظر میں بلاگ کی تعریف ویب سائیٹ کے تکنیکی حوالوں سے زیادہ تحریر/مواد کی نوعیت کے مطابق ہوتی ہے۔ جبکہ یار لوگوں کے مطابق بلاگ وہ ہوتا ہے، جہاں پر باقاعدہ حسبِ معمول مواد شائع ہو، لوگ تبصرہ کر سکتے ہوں، بلاگ دیکھنے میں ایسا ہو، ویسا ہو، یہ ہو، وہ ہو اور نہ جانے کیا کیا ہو۔ جبکہ میری نظر میں بلاگ کی تعریف میں یہ تو شامل ہوتا ہے کہ بلاگ ویب سائیٹ کی ایک قسم ہے مگر اصل تعریف مواد کے حساب سے ہے۔ مثلاً فلاں قسم کا مواد اگر ویب سائیٹ پر شائع ہو تو اسے بلاگ کہا جائے گا۔ میں ایسا کیوں سوچتا ہوں اس پر آگے تفصیلی بحث کرتا ہوں۔ فی الحال میرے مطابق بلاگ کی تعریف کچھ یوں بنتی ہے۔

کسی ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص کی وہ ویب سائیٹ یا ویب سائیٹ کا حصہ بلاگ کہلاتا ہے، جہاں پر مکمل آزادی کے ساتھ ایسا مواد شائع ہو جو اس ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص کے متعلق کوئی بات، اس کے تجزیے، جائزے، تبصرے، رائے وغیرہ پر مشتمل ہو۔
ویسے آسان الفاظ میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسی ویب سائیٹ بلاگ کہلاتی ہے جس پر شائع ہونے والے مواد میں مواد تیار کرنے والے کے متعلق کوئی بات یا اس کی اپنی سوچ جیسے تبصرہ اور رائے وغیرہ شامل ہو اور وہ اسے آزادی سے شائع کر سکے۔ ایک حساب سے آپ اسے ذاتی صحافت بھی کہہ سکتے ہیں مگر ایسی صحافت جس کی خبر اور تجزیہ وغیرہ آپ کے اور آپ کی سوچ کے گرد گھومتا ہو۔

اس کے علاوہ بلاگ کس ترتیب سے ہو یا اس پر کیا کیا سہولیات موجود ہوں، یہ سب تکنیکی حوالے سے ہو گا۔ مگر انٹرنیٹ کی دنیا میں زیادہ تر لوگ بلاگ کے مواد کے بارے میں تھوڑی سی بھی بات نہیں کرتے، اور سارا زور اس کے تکنیکی حوالوں پر ہی رکھتے ہیں۔ اس لئے میں ابھی انہیں تکنیکی حوالوں کو زیر بحث لاتا ہوں تاکہ ہمیں اندازہ ہو سکے کہ بلاگ کی تعریف میں تکنیکی سے زیادہ مواد پر بات ہونی چاہئے۔

جب بلاگ کی تعریف پر بحث کی جائے تو لوگ لفظ ”بلاگ“ جن الفاظ سے بنا ہے یعنی ”ویب لاگ“ (Web Log) کے لفظی معنوں کو سامنے رکھ لیتے ہیں، جبکہ میرا خیال ہے کہ لفظی معنی کی بجائے اس کا اصطلاحی معنی سامنے رکھنا چاہئے اور اس بات پر سوچ مرکوز رکھنی چاہئے کہ یہ شروع (1997-1999) میں کس قسم کی ویب سائیٹ کے لئے استعمال ہوا تھا اور اس کے فوراً بعد کونسی ویب سائیٹس بلاگ کہلائی تھیں۔ اگر ہم اس کے لفظی معنوں پر جائیں تو پھر دنیا کی ہر ویب سائیٹ ہی بلاگ ہے کیونکہ ہر ویب سائیٹ ایک ”ویب لاگ“ ہی تو ہے۔ گوگل، فیس بک اور یوٹیوب وغیرہ وغیرہ کی روزانہ کی بنیاد پر ایک ”ویب لاگ“ ہی تو تیار ہو رہی ہے، اس حساب سے یہ بذاتِ خود ایک ”ویب لاگ“ ہی ہیں۔ لہٰذا ہم اس کے لفظی معنی استعمال نہیں کر سکتے اور ہمیں اصطلاحی معنوں پر ہی جانا ہو گا۔ بے شک لفظ بلاگ ”ویب لاگ“ سے بنا ہے مگر میں اس کے ”بی“(B) سے ”بائیوگرافی“ (Biography) بناتا ہوں۔ یوں میری نظر میں بلاگ (Blog) ایک ”بائیو گرافی لاگ“ (Biography Log) ہے جو انٹرنیٹ پر شائع ہوتی ہے اور اسے ہر خاص و عام پڑھ سکتا ہے۔ اب یہ بائیوگرافی ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص میں سے کسی کی بھی ہو سکتی ہے۔ یاد رہے بائیوگرافی میں صرف حالات ہی نہیں بلکہ ایک مکمل جائزہ بھی ہوتا ہے جس میں وہ کیا سوچتا ہے، یہ بھی شامل ہوتا ہے۔

اگر آپ میری مندرجہ بالا باتوں سے اتفاق نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ نہیں جی ہم تو اسے ”ویب لاگ“ کے لفظی معنوں میں ہی لیں گے مگر ساتھ میں کچھ اور شامل کریں گے۔ جیسے وکی پیڈیا پر بلاگ کی تعریف ہے کہ
”بلاگ گفتگو یا معلومات کی ایسی جگہ ہے جو ورلڈ وائیڈ ویب پر تاریخ وار اس ترتیب سے شائع ہو کہ نئی پوسٹ سب سے پہلے آئے۔“

لو کر لو گل! وکی پیڈیا تو سرے سے مواد کی بات ہی نہیں کر رہا۔ اگر ہم اس تعریف پر چلیں تو پھر خبروں کی ویب سائیٹ سب سے پہلے بلاگ کہلائیں گی، کیونکہ وہاں بھی کچھ ایسا ہی ماحول ہوتا ہے کہ تازہ ترین خبریں اوپر ہوتی ہیں اور پرانی نیچے ، جیسے جیسے نئی خبریں آتی ہیں پرانی مزید نیچے چلی جاتی ہیں۔ یوں بی بی سی کی ویب سائیٹ بھی ایک بلاگ ہی ہے۔ یہاں میرا سوال ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر بی بی سی کو علیحدہ سے بلاگ بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ مزید وہ اپنی ویب سائیٹ کے ایک خاص حصہ کو ہی بلاگ کیوں کہتے ہیں؟

کئی یار لوگ وکی پیڈیا کی تعریف کے ساتھ ایک اور چیز شامل کرتے ہیں یعنی ان کا خیال ہے کہ جس ویب سائیٹ پر مواد پر تبصرہ یا رائے وغیرہ کی سہولت بھی موجود ہو تو وہ بلاگ کہلائے گا۔ اگر اس بات کو مان لیا جائے تو پھر تمام فورم بھی بلاگ ہی تو ہیں کیونکہ وہاں پر بھی نیا مواد اوپر اور پرانا نیچے چلا جاتا ہے اور تبصرہ بھی ہو سکتا ہے بلکہ فیس بک اور یو ٹیوب پر موجود ہر چیز پر تبصرہ ہو سکتا ہے تو کیا وہ ہر ہر چیز بلاگ ہو گی؟ فرض کریں کوئی بندہ کسی بھی چیز کے متعلق ویب سائیٹ بناتا ہے اور اس پر تبصرے کی سہولت دے دیتا ہے تو پھر کیا وہ ویب سائیٹ بھی بلاگ کہلائے گی؟

کئی یار لوگ تو اس سے بھی ایک قدم آگے نکل جاتے ہیں جن کے نزدیک بلاگ کی تعریف صرف یہی ہے کہ جو ویب سائیٹ کسی بلاگنگ سی ایم ایس جیسے ورڈ پریس سے بنی ہو یا پھر کسی بلاگنگ پلیٹ فارم جیسے بلاگسپاٹ اور ورڈپریس ڈاٹ کام وغیرہ پر بنی ہو وہ بلاگ ہے۔ حد ہے یار۔ اب ایک بندہ بلاگسپاٹ پر اکاؤنٹ بنا کر ادھر ادھر سے چیزیں پکڑ کر ”ٹھوکنی“ شروع کر دے تو کیا ہم اسے بلاگ کہیں گے؟

لوگ کس کس کو بلاگ کہتے پھر رہے اگر اس کی مزید تفصیل بیان کروں تو تحریر بہت لمبی ہو جائے گی، اس لئے فی الحال آپ کو یہی بتاتا ہوں کہ بے شک تکنیکی ماحول بلاگ جیسا ہی ہو مگر میں بلاگ اور دیگر قسم کی ویب سائیٹ میں کیسے تمیز کرتا ہوں۔
فرض کریں:-
آپ صرف ”کسی دوسرے“ کی شاعری یا خبریں پوسٹ کرتے ہیں تو یہ شاعری یا خبروں کی ویب سائیٹ تو ہو سکتی ہے مگر بلاگ نہیں۔ البتہ آپ کسی کی شاعری یا کسی خبر پر اپنا تجزیہ، تبصرہ یا رائے وغیرہ لکھتے ہیں تو پھر یہ بلاگ ہو گا۔ بالکل اسی طرح آپ ادھر ادھر سے معلومات، ویڈیوز، ٹیوٹوریلز یا اچھی باتیں وغیرہ وغیرہ پکڑ کر شائع کر دیتے ہیں تو یہ بلاگ نہیں ہو گا۔ ہاں اگر یہ چیزیں آپ کی اپنی بنائی ہوں تو پھر یہ بلاگ ہو گا کیونکہ آپ کی بنائی ہوئی چیز میں آپ کی سوچ جو شامل ہو گی، جیسے آپ کی اپنی شاعری ہے، تو وہ بلاگ ہے، بس فرق اتنا ہے کہ آپ کی سوچ نثر کی بجائے شاعری کی صنف میں ہے۔

بلاگ کئی قسموں کے ہوتے ہیں، جیسے ویڈیو بلاگ وغیرہ۔ بلاگ چاہے کسی بھی قسم سے تعلق رکھتا ہو صرف اسی بات کا متقاضی ہے کہ وہ آپ کے گرد گھومتا ہو یا اس میں آپ کی طرف سے کچھ ضرور شامل ہو۔ اب اس ”کچھ“ کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ کسی دوسری زبان سے چیزیں پکڑو اور اس کا خوبخو ترجمہ کر کے پوسٹ کر دو۔ اس کا ہرگز یہ بھی مطلب نہیں کہ آپ کی پوری کی پوری تحریر میں کسی کی شاعری یا خبر ہو اور آپ اسے بلاگ بنانے کے لئے شروع، درمیان یا آخر پر ایک دو فقرہ اپنی طرف سے لکھ دو، مثلاً ”مجھے یہ شاعری پسند ہے کیا آپ کو بھی ہے“ یا ”یہ بات آج کل بہت گردش کر رہی ہے، دیکھیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے“۔ ایسا سب کرنے سے بلاگ نہیں بنے گا بلکہ کسی شاعری، خبر، ویڈیو یا بات وغیرہ پر آپ کا تھوڑا تفصیلی نکتہ نظر ہونا ضروری ہے، جیسا کہ آپ کے نکتہ نظر سے اس میں کیوں، کب، کہاں، کیسے، کس نے وغیرہ وغیرہ پر بات ہو۔ چھوٹی اور آسان بات یہ کہ بلاگ میں آپ اپنے یا اپنے نکتہ نظر کے بارے میں لکھتے ہیں یا اس کی ویڈیو، تصویر یا کسی دوسرے طریقے سے پیش کرتے ہیں۔

اگر آپ کی ویب سائیٹ بلاگ کے معیار پر پورا اتر رہی ہے مگر آپ ”کبھی کبھاررر“ کسی کی شاعری، ویڈیو یا کالم وغیرہ شائع کر دیتے ہیں تو پھر اس ”کبھی کبھار“ میں کوئی حرج نہیں، یہاں پر آپ کو یہ ایک ”قتل“ معاف ہے۔ یاد رہے کبھی کبھار کا مطلب کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔

اگر شروع میں کی گئی تعریف کے مطابق چلیں تو اس میں جہاں بلاگ اور دیگر قسم کی ویب سائیٹوں میں تمیز ممکن ہوتی ہے وہیں پر بلاگ اور فورم بھی علیحدہ علیحدہ ہو جاتے ہیں۔ ایک تو اس طرح کہ فورم کے کچھ قوانین ہوتے ہیں اور آپ کو ان کی پابندی کرنی پڑتی ہے نہیں تو فورم کی انتظامیہ آپ کو نکال باہر کریں گے، جبکہ بلاگ پر ایسے کسی قوانین کی کوئی پابندی نہیں ہوتی اور آپ کو مکمل آزادی ہوتی ہے۔ آسان الفاظ میں آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ بلاگ آپ کی اپنی سلطنت ہے، جس کے آپ بادشاہ ہیں جبکہ فورم ایک جمہوریت ہے۔ اس کے علاوہ بلاگ کسی ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص کی ملکیت ہوتا ہے اور اس پر بات چیت کی شروعات بھی وہی ادارہ، کمپنی، گروہ یا شخص ہی کر سکتا ہے یعنی اس پر لکھنے کی اجازت صرف انہیں کے پاس ہوتی ہے جبکہ فورم پر کوئی بھی فورم کے قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے لکھ سکتا ہے۔

امید کرتا ہوں کہ اتنی تفصیلی بات چیت سے اندازہ تو ہو گیا ہو گا کہ دیگر قسم کی ویب سائیٹ، فورم اور بلاگ میں کیا فرق ہوتا ہے۔ اگر آپ میری بات سے اتفاق نہیں کرتے تو پھر آپ ہی مجھے سمجھا دیں کہ ”آخر بلاگ کس چڑیا کا نام ہے؟“

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 34 تبصرے برائے تحریر ”آخر بلاگ کس چڑیا کا نام ہے؟

  1. بلاگ ایسی چڑیا کا نام ہے جسے بلاگر اعظم بلاگ قرار دے ڈالے۔ لیکن چونکہ آجکل بلاگراعظم نے بلاگنگ سے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لے رکھی ہے اس لئے ہر ماجھے گامے نے اپنے چڑی کبوتر کاں کو بلاگ کا نام دے رکھا ہے۔

    تحریر سے بہرحال سو فیصد متفق ہوں ! بلاگ پر بلاگر کی رائے لازمی ہونی چاہیے۔ بصورت دیگر یہ بلاگ کہلانے کے لائق نہیں۔ جو کبھی کبھار کاپی پیسٹ مواد شائع کیا گیا ہے اس میں بھی کم از کم ایک اقتباس پر مشتمل بلاگر کی رائے ضرور ہونی چاہیے۔ یعنی قارئین کی رائے مانگنے سے قبل بلاگر اپنی رائے سے نوازے۔

    1. بے کار سرکار بلاگستان کی طرف سے بلاگر اعظم کے نام
      بلاگر اعظم نے چونکہ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لی تھی اور واپسی میں تاخیر کر دی ہے لہٰذا بلاگستان اس پر سوچ بچار کر رہا ہے کہ نیا بلاگر اعظم مقرر کیا جائے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ عہدہ برقرار رہے تو جلد واپس اپنی ڈیوٹی پر پہنچیں۔ شکریہ

      کاپی پیسٹ مواد کا اگرچہ کبھی کبھار لکھا ہے مگر اسے ”قتل“ شمار کیا ہے۔ میں ذاتی طور پر آپ سے متفق ہوں کہ بلاگر کی اپنی رائے ضرور ہونی چاہئے۔

  2. بھائی جان یعنی فیر ہمارا سوکر نامہ بلاگ کے معیار پر پورا نہیں اترتا؟
    اگر اس طرح دیکھا جائے تو کوئی فٹ بال یا کسی اور حالات حاضرہ کی سائیٹ بلاگ ہو ہی نہیں سکتی کہ اگر خبروں کو اپنے انداز میں میں لکھیں تو وہ خبر ہی نہ رہی۔کیا میں ٹھیک سمجھا ہوں؟؟
    http://aili22.blogspot.com/
    pics-22.blogspot.com/
    ان کے بارے میں کیا خیال ہے۔

    1. بالکل بھائی! سوکر نامہ بلاگز کے ذمرے میں آتا ہی نہیں۔ یہ دراصل فٹ بال کے حوالے سے ویب سائٹ کہلائے گی بلاگ نہیں۔

    2. بھائی میں اس معاملے پر معذرت چاہتا ہوں کیونکہ میں اس طرح کسی ویب سائیٹ/بلاگ کے بارے میں رائے نہیں دوں گا۔ میری سوچ اور تحقیق کے مطابق جو تھا وہ تحریر میں بیان کر دیا ہے۔ اگر آپ میری تحریر سے اتفاق کرتے ہیں تو پھر اس حساب سے خود ہی اندازہ لگا لیں۔

      ویسے کسی ویب سائیٹ/بلاگ سے بالاتر ہو کر آپ کو اپنے دل کی ایک بات بتاتا ہوں کہ مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ لوگ تفصیلی ویب سائیٹ کے زمرہ کو چھوڑ کر ویب سائیٹ کے ایک چھوٹے سے زمرے بلاگ میں کیوں اپنی ویب سائیٹ کو شمار کرتے ہیں؟ اگر دیکھا جائے تو بلاگ کسی ادارے کا ایک چھوٹا سا حصہ ہوتا ہے جبکہ باقی ویب سائیٹ ایک بہت بڑی چیز ہے مگر ہمارے ہاں لوگ بہتر چیز کو چھوڑ کر اپنی بہترین ویب سائیٹ کو ایک چھوٹے سے زمرے بلاگ تک محدود کر دیتے ہیں، جو کہ میرے خیال میں ویب سائیٹ کی ترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔ ٹھیک ہے ویب سائیٹ کے کسی حصہ پر علیحدہ سے بلاگ بھی بناؤ مگر ویب سائیٹ جو کہ ”ملٹی پرپز“ ہے اسے محدود نہ کرو اور چھا جاؤ۔

      1. شکریہ سر جی ہم تو جنرل نالج میں اضافے کے لیے پوچھ رہے تھے :mrgreen:

        اللہ آپکو لمبی زندگی عطا فرمائے اور اردو کی مزید بہتری کی توفیق دے۔ آمین

  3. واہ بلال صاحب اچھی تحریر ہے اور میں آپ کے ساتھ اتفاق بھی کرتا ہوں۔ پر ایسا کیا ہے کہ اگر کچھ لوگوں کی آپ کے مطابق ویب سائٹ ہے اور وہ اس کو بلاگ کہلوانے پے تلے ہوئے ہیں۔ اور آپ بلاگروں کو کیوں فکر پڑی ہے وہ اپنی سائٹ کو سائٹ کہیں نہ کے بلاگ میاں اگر بچے کا دل ایسے خوش ہوتا ہے تو ہونے دو آپ کا کیا جاتا ہے۔میاں ایکدوسرے کی ٹانگیں کھیچنا چھوڑیں اور اچھا کام کرتے رہیں۔

    1. محترم طاہر بٹ صاحب میں کسی کی ٹانگ نہیں کھینچ رہا۔ بس اپنی سوچ اور تحقیق کے مطابق بلاگ کی تفصیلی تشریح بیان کی ہے۔ اگر آپ غور کریں تو میں نے کسی بندے کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ معلومات دوسروں تک پہنچائی ہے۔ اب اگر یار لوگ اپنی دیگر قسم کی ویب سائیٹ کو بلاگ کہتے ہیں تو مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ میرا کام بس معلومات پہنچانا تھا، باقی یار لوگ جانیں اور ان کے کام۔
      باقی حضرت ہم تو اردو بلاگستان کی دن دگنی رات چگنی ترقی چاہتے ہیں۔ بس بلاگ کی تعریف اس لئے کی ہے کہ لوگ کاپی پیسٹ کو چھوڑیں اور ”بلاگ“ لکھیں۔

  4. مجھے موسیقی کا شوق شروع سے تھا بہت سی محفلوں میں سالوں تک بیٹھا کبھی کسی استاد سے کچھ سوال کیا تو سوال گندم جواب چنا ہی ملا مراثی استادوں نے اپنا علم اپنے گھر تک رکھا یہی وجہ ہے کہ آج اصل موسیقی کو سننے والے بہت کم لوگ بچے ہیں۔
    باقی آپ خود سمجھدار ہیں۔

    1. بھائی ایک طرف آپ تنقیدی جائزہ لینے سے منع کر رہے ہیں اور دوسری طرف مراثی استادوں کی طرح علم اپنے گھر تک رکھنے والی بات کر رہے ہیں۔
      علم کی بات کریں تو بھی اعتراض، مراثی استاد بنیں تو بھی اعتراض۔ اب آپ ہی بتائیں کہ کیا کیا جائے؟

  5. محترم آپنے “بلاگ کیا ہے؟” میں کچھ اس طرح کی بات کہی تھی کہ “بلاگ ایک قسم کی آپکی ذاتی ڈائری کی طرح ہے کہ جس میں آپ اپنی سوچ کے حوالے سے اپنی ذاتی رائے آزادی سے لکھتے ہیں “بلاگ لکھنے کے بارے میں آپکی اس وضاحت کی بنا پر مجھ کو اپنی سوچ کے مطابق آزادی سے لکھنے کا حوصلہ ملا یہی وجہ ہے کہ میں اپنی سوچ کے مطابق (چاھے وہ اونگیاں ہوں یا کہ بونگیاں ) آزادی سے لکھ دیتا ہوں۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ آپکی تحریریں “مجھ جیسوں” کی کافی رہنمائی کرتیں ہیں ورنہ ہم کیا جانیں کہ بلاگ کس ” چڑے ” 😀 کا نام ہے ؟ احسان مند (ایم ۔ڈی)۔

    1. چلیں جی شکر ہے کہ میری تحریر سے کسی کو کوئی فائدہ تو ہوتا ہے۔ باقی واقعی یہ بلاگ کسی ”چڑے“ کا نام ہے جبکہ میں ”چڑیا“ لکھ گیا۔ 🙂

    1. بھائی تحریر پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
      ہا ہا ہا ہا
      بھائی یہ مذکر ہی ”ہوتی“ ہے بس محاورہ برقرار رکھنے کے لئے ”چڑے“ کو چڑیا ہی رہنے دیا۔

  6. جناب میں ٹھہرا دو جماعت پاس ناتجربہ کار ۔ مجھے نہ انگریزی آتی ہے نہ اُردو اسلئے مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ بلاگ وہ ڈائری ہے جو ہوتی تو ذاتی ہے مگر شائع کرنے کے باعث ذاتی نہیں رہتی ۔ ڈائری میں اپنے ذہن میں پیدا ہونے والی باتیں بھی لکھی جاتی ہیں اور دوسروں کے لکھے میں سے اپنی پسند کے ٹکرے بھی جو تبصرے کے ساتھ ہو سکتے ہیں اور بغیر تبصرے بھی
    جو بات میری سمجھ میں گھُس نہیں رہی یہ ہے کہ اُردو سیّارہ اور اسی طرح کے دوسرے مجمع بلاگ جو چوں چوں کا مربہ اور ٹائیں ٹائین کا اچار بن چکے ہیں ان کا کیا بنے گا ؟

    1. یعنی میری نظر میں بلاگ کی جو تعریف ہے آپ کی نظر میں بھی وہی ہے۔ یہ جان کر اچھا لگا۔
      باقی چچا جان! اردو سیارہ اور دوسرے مجمع بلاگ کے بارے میں تو ان کی انتظامیہ ہی کچھ سوچ سکتی ہے۔ اس پر بھلا ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔ ❓

  7. محترم بلال میں نے” چڑے” کے ساتھ 😀 فیس لگانا تھا جو دماغ میں ہی رہ گیا کسی ترکیب سے آپ لگا سکتے ہیں تو لگا لیں ۔ نوازش ہوگی شُکریہ ۔ ۔۔احسان مند (ایم-ڈی)۔

      1. جناب کا بُہت بُہت شُکریہ لفظ ” چڑے” میں نے مزاح کے سینس میں لکھا تھا لیکن ایک تبصرہ ایسا آیا کہ سینس تبدیل ہوتا محسوس ہوا اس لیے وضاحت کرنی پڑی ورنہ میرے خیال میں تو اس طرح کے سکہ بند محاورے مزکر اور مونث سے ماورا ہوتے ہیں ۔۔۔ ہاں فیس آپنے بالکل صحیح لگایا ہے ۔کیا ایسا بھی ممکن ہے کہ کسی طرح ” ھاش ھوش ” کرکے اُس چڑے کو وہاں سے اُڑیا جائے ، کمینے نے کافی غلط فہمی پیدا کی ہے 😀 آپ کا خالق آپ کو ہمیشہ خوش رکھے آمین۔۔دُعا گو (ایم۔ڈی)۔

  8. ایک اور مزید تحریر، وہ بھی (میرے زعم کے مطابق) حالتِ سفر میں۔ شکر ہے میں ساتھ نہیں ہوں، ورنہ لیپ ٹاپ(یا جو بھی ہو) چھین ہی لیتا آپ سے۔ خیر قارئین کو تو تحریر بہت اچھی لگی ہے، تبصرے ہیں دیکھ لیں، لیکن یقین سے کہہ سکتا ہوں ہم سفر بہت زچ ہوئے ہوں گے آپ کی اس بلاگ دانی سے جو سفر میں بہت کام دے رہا ہے۔
    ویسے آپ جو تحریریں ایک مہینے میں لکھا کرتے تھے، اتنی چند دنوں میں لکھ دیں۔ ہمیں بھی سفر میں ساتھ رکھنے کا شکریہ بلال بھیا۔ اللہ آپ کو اور آپ کے دوستوں کو حفاظت میں رکھے۔

    1. جی آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا۔ دوست احباب تنگ ہوئے تھے تبھی تو مذاق کرتے تھے تاکہ میں اس کو چھوڑوں اور پھر میں نے واقعی چھوڑ دیا تھا۔ گو کہ میں سارے خیالات اور سوچوں کو چھوڑ کر ہی سفر پر نکلا تھا مگر یہ تحریر ”آخر بلاگ کس چڑیا کا نام ہے“ کا خاکہ اسی سفر میں ہی تیار ہوا تھا۔ خیر سفر نامہ کی اگلی اقساط میں سے کسی ایک میں اس بات کا ذکر بھی کروں گا۔

  9. عزت مآب بلال صاحب۔۔ بلاگ کے متعلق بلال صاحب نے بلا کی گفتگو کر ڈالی۔۔۔۔ اب میں بھی سوچ میں پڑ گیا ہوں کہ اپنے اس صفحے کو بلاگ کہوں یا ویب سائٹ۔۔۔ مسئلہ اپ نے کر دیا ہے۔۔ کہ
    “آپ صرف ”کسی دوسرے“ کی شاعری یا خبریں پوسٹ کرتے ہیں تو یہ شاعری یا خبروں کی ویب سائیٹ تو ہو سکتی ہے مگر بلاگ نہیں۔ البتہ آپ کسی کی شاعری یا کسی خبر پر اپنا تجزیہ، تبصرہ یا رائے وغیرہ لکھتے ہیں تو پھر یہ بلاگ ہو گا۔ بالکل اسی طرح آپ ادھر ادھر سے معلومات، ویڈیوز، ٹیوٹوریلز یا اچھی باتیں وغیرہ وغیرہ پکڑ کر شائع کر دیتے ہیں تو یہ بلاگ نہیں ہو گا۔ ہاں اگر یہ چیزیں آپ کی اپنی بنائی ہوں تو پھر یہ بلاگ ہو گا کیونکہ آپ کی بنائی ہوئی چیز میں آپ کی سوچ جو شامل ہو گی، جیسے آپ کی اپنی شاعری ہے، تو وہ بلاگ ہے، بس فرق اتنا ہے کہ آپ کی سوچ نثر کی بجائے شاعری کی صنف میں ہے”۔
    اب مسئلہ حل ہو چکا۔۔ اور میری یہ غلطی بھی دور ہو گئی ۔۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ اب اپنے صفحے پر سے لفظ”بلاگ” کو منہا کر کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویب سائٹ رکھ لوں۔

    ایک سوال بھی ہے۔۔ اگر ایک ایسا صفحہ پر جس پر مصنف کے علاوہ دیگر احباب یا مصنف کی پسندیدہ تحریر شامل ہو تو(تحریر کا ذریعہ چاہے کوئی اور سائٹ ہو) تو اس صفحہ کو بلاگ کہینگے یا سائٹ۔۔۔ ؟؟

    1. میرے خیال میں تحریر میں کی گئی تعریف میں آپ کے سوال کا واضح جواب موجود ہے۔
      کسی ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص کی وہ ویب سائیٹ یا ویب سائیٹ کا حصہ بلاگ کہلاتا ہے، جہاں پر مکمل آزادی کے ساتھ ایسا مواد شائع ہو جو اس ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص کے متعلق کوئی بات، اس کے تجزیے، جائزے، تبصرے، رائے وغیرہ پر مشتمل ہو۔
      ویسے آسان الفاظ میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسی ویب سائیٹ بلاگ کہلاتی ہے جس پر شائع ہونے والے مواد میں مواد تیار کرنے والے کے متعلق کوئی بات یا اس کی اپنی سوچ جیسے تبصرہ اور رائے وغیرہ شامل ہو اور وہ اسے آزادی سے شائع کر سکے۔

      اس کے علاوہ آپ نے تبصرہ کرتے ہوئے میری تحریر سے جو اقتباس لیا ہے اس میں بھی واضح جواب موجود ہے۔ بھائی چھوٹی اور آسان بات یہ کہ بلاگ کی تحریر میں آپ کی اپنی رائے، تبصرہ اور تجزیہ وغیرہ ضرور شامل ہونا چاہئے باقی لازمی نہیں بلاگ کسی فرد واحد کا ہو بلکہ بلاگ کسی ادارے، کمپنی یا گروہ وغیرہ کا بھی ہو سکتا ہے یعنی ایک وقت میں ایک سے زیادہ بندے ایک ہی بلاگ پر لکھ سکتے ہیں مگر جو لکھ رہا ہے اس کی اپنی رائے، تبصرہ اور تجزیہ وغیرہ تحریر میں ضرور شامل ہونا چاہئے۔

  10. بہت شکریہ بلال صاحب۔
    میرا تعلق خبروں کی دنیا سے ہے، میں اپنی پسند کی خبروں کو اپینے زاویہ نگاہ سے اس “ویب لاگ” پے لگا رہا ہوں، خبر کے سورس تو معروف خبر رساں ادارے ہی ہیں۔ لیکن ان کی تدوین اور انتخاب خالصتأْ میرا اپنا ہوتا ہے ان کی وضاحت کے لئے مختصر پس منظر بھی تحریر کر رہا ہوں۔ ایک آدھ آرٹیکل بھی ترجمہ کیا ہے، مستقبل میں اس سلسلے کو مزید آگے بڑھانے اور مستقل بنیادوں پر خود بھی حالات حاضرہ اور معاشرتی مسائل پر لکھنے کا پروگرام ہے۔ اس کے علاوہ بلاگ سپاٹ پے ہی آڈیو ویڈیو پروڈیکشن کے حوالے سے لکھنے کا پروگرام بنایا تھا۔ لیکن ٹریفک نہ ہونے کی وجہ سے کام معطل ہے۔ بلاگ کے بارے میں تکنیکی حوالوں سے بلکل کورا ہوں ۔آپ جیسے دوستوں کی مدد اور رہنمائی ہر قدم پر درکار رہے گی۔ اس کے لئے آپ کو زحمت دیتا رہوں گا

  11. بہت خوب ۔۔۔تبصرے بھی کمال۔۔زبان یار من سے کہہ بھی دیا کہ بلاگ کس چڑیا کا نام ہے مگر یار لوگ اب بھی وضاحت مانگ رہے ہیں۔یہی ہم میں اور غیروں میں فرق ہے۔شکریہ دوست۔۔ بجا کہا۔۔ خوب کہا ۔۔رب خوش رکھے۔زمانے میں سچے لوگ دیکھ کر خوشی ہوئی بلال۔۔۔میرے موذن۔۔۔میرے دیدہ ور۔۔۔میرے دانش ور۔۔دل سے دعا ہے رب قسمت اچھی دے

Leave a Reply to م بلال م جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *