فروری 8, 2013 - ایم بلال ایم
24 تبصر ے

کانفرنس سے کیا کھویا کیا پایا

میں نے اردو بلاگرز کانفرنس 2013ء سے کیا کھویا؟ تو عرض ہے کہ میرے پاس قارئین کی محبت اور پرخلوص مشوروں کے سوا کھونے کو کچھ ہے ہی نہیں۔ کھویا تو کچھ نہیں البتہ آپ لوگوں کی محبت اور دوستی مزید بڑھ گئی ہے۔

میری اور محسن بھائی کی بات چیت میں ”اک ملاقات کی بات“ سے تقریب کا آئیڈیا آیا اور پھر وہ تقریب ایک زبردست کانفرنس میں بدل گئی۔ میں اور کچھ دوست بلاگر اکثر باتوں سے واقف تھے اس لئے ہم نے ضرورت سے زیادہ توقعات نہیں باندھی تھیں لیکن اللہ کے فضل سے کانفرنس میری توقعات سے بھی زیادہ بہتر رہی۔ کانفرنس سے پہلے میرا ذاتی خیال تھا کہ یہ اتنی بڑی کانفرنس نہیں ہو گی مگر کانفرنس کے بعد اردو بلاگنگ کو ملنے والی میڈیا کوریج، ”کانسپیریسی تھیوریز“، بے بنیاد تجزیے اور کئی حلقوں کے اندر مچنے والی کھلبلی نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ ایک بڑی اور کامیاب کانفرنس تھی۔ جس نے کئی حلقوں کو پریشان کر دیا ہے کہ اوہ یہ کیا ہو گیا؟ اردو بلاگرز کو ”انڈر ایسٹیمیٹ“ کرنے والو! دیکھ لو! کئی لوگ انگشتِ بدنداں ہوئے بیٹھے ہیں کہ او ہو، یہ کیا ہو گیا، ہماری ”اجارہ داری“ کا کیا بنے گا۔ انٹرنیٹ کی دنیا اور اس سے باہر بھی خود کو اہم ستون ماننے والوں نے اردو بلاگرز کانفرنس کی رہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی۔ اس کے باوجود اردو بلاگرز کی تقریب ہونے سے ان روڑے اٹکانے والوں کو یہ پیغام مل گیا ہے کہ اردو بلاگران پیچھے ہٹنے اور ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں۔ کئی دوست احباب سوچ رہے ہوں گے کہ آخر وہ کون ہیں جو کانفرنس کی وجہ سے پریشان ہیں؟ عرض ہے کہ ہر بات یہاں نہیں لکھ سکتا، بس آگے آگے دیکھو ہوتا ہے کیا۔

اس کانفرنس سے پہلے اردو بلاگرز کی ایسی کوئی کانفرنس یا تقریب نہیں ہوئی تھی۔ اتنی بڑی اور اپنی نوعیت کی یہ پہلی تقریب تھی اور ہمیشہ پہلی ہی رہے گی۔ اب چاہے کوئی کچھ بھی کہے، کانفرنس کو کامیاب سمجھے نہ سمجھے مگر اس سلسلے کی بنیاد رکھنے والوں نے رکھ دی ہے، جنہوں نے بارش کا پہلا قطرہ بننا تھا وہ بن چکے ہیں اور بنیاد رکھنے کا اعزاز بھی حاصل کر گئے ہیں۔ ان شاء اللہ اب یہ سلسلہ چلتا رہے گا، کئی لوگ اور ادارے اس میدان میں کودیں گے۔ مجھے پوری امید ہے کہ ایسی تقریبات سے اردو بلاگنگ کا نام بڑے حلقوں تک پہنچنے کے ساتھ ساتھ بہت دور تک بھی پہنچے گا۔ اردو بلاگران کو ایسی تقریبات سے ایک دوسرے کو اور حالات کو سمجھنے میں بہت آسانی ہو گی۔ اردو بلاگنگ کی ترقی کی رفتار تیز ہو گی اور ان شاء اللہ اس سے اردو بلاگنگ کو ہی فائدہ ہو گا۔

کسی کا تو پتہ نہیں لیکن میری نظر میں یہ ایک کامیاب کانفرنس تھی اور اردو بلاگنگ کا ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو گی۔ ہم اس کانفرنس سے کیا چاہتے تھے اور کیوں بڑھ چڑھ کر انتظامیہ کا ساتھ دے رہے تھے؟ اس کی تین وجوہات تھیں۔ ایک یہ کہ زیادہ سے زیادہ اردو بلاگران مل بیٹھیں، ایک دوسرے کو سمجھیں، آپس میں دوستیاں بڑھیں اور اپنے سے ملتے جلتے یعنی اردو بلاگنگ سے دلچسپی رکھنے والوں سے نیٹ ورکنگ ہو۔ دوسرا چھوٹے و بڑے حلقوں کو پتہ چلے کہ اردو میں بھی بلاگنگ ہوتی ہے کیونکہ پہلے ایک خاص حلقے سے باہر بہت کم لوگوں کو اردو بلاگنگ کا پتہ تھا۔ تیسرا یہ کہ ہمارے معاشرے کو اردو بلاگروں کے ہونے کا احساس ہو یعنی انہیں پتہ چلے کہ اردو بلاگران کسی سے کم نہیں اور یہ ہمارے معاشرے کی اکثریت کی آواز ہیں۔ بہر حال چھوٹی اور آسان بات یہ کہ اس کانفرنس سے جو توقعات رکھی تھیں وہ الحمد اللہ پوری ہوئی ہیں۔

یقیناً انتظامیہ سے کئی غلطیاں ہوئی ہوں گی لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ جو ہوا کیا وہ کم ہے؟ ارے ایسا اردو بلاگنگ کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ اس لئے کم از کم میری نظر میں یہ تھوڑا نہیں بلکہ بہت زیادہ ہے۔ چلیں ہم مان لیتے ہیں کہ اس کانفرنس سے اس سے بھی زیادہ کچھ حاصل کیا جا سکتا تھا مگر یاد رکھیں بارش کا پہلا قطرہ سیلاب نہیں لاتا بلکہ پہلا قطرہ گرتا ہے جو اپنا محسوس کردار ادا کرتا ہے اور دوسرے قطروں کے لئے راہ ہموار کر جاتا ہے۔ یوں ایک سلسلہ چلتا ہے اور زبردست فصلیں پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ کانفرنس بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو چکی ہے۔ کچھ ہو نہ ہو مگر کئی لوگوں کو یہ راہ دیکھا گئی ہے۔ ریڈیو سے لے کر انٹرنیٹ تک ہر قسم کے قومی و بین الاقوامی میڈیا میں ”اردو بلاگرز، اردو بلاگرز، اردو بلاگرز“ کروا گئی ہے۔

”کانفرنس کروانے والا تشہیر لے گیا“ کچھ دن مجھے اس بچپنے پر بڑی ہنسی آتی رہی۔ ایسی باتیں کرنے والے ”خبر“ کے اسلوب سے ناآشنا ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ جس نے کروائی ہے ظاہر ہے اس کا نام تو آنا ہی تھا اور دوسری بات یہ کہ جب ہر جگہ ”اردو بلاگرز کانفرنس“ لکھا جا رہا ہے تو پھر کیا یہ اردو بلاگنگ کی تشہیر نہیں ہو رہی؟ جس جس مقرر کا نام آیا ہے تو ساتھ میں اس کی کہی گئی ایک دو باتیں بھی آئی ہیں۔ اب مقررین کی ہر بات میں اردو بلاگرز کا ذکر ہے تو کیا یہ اردو بلاگنگ کی تشہیر نہیں؟ خود سوچیں جب خبر ہی ”اردو بلاگرز“ کانفرنس کی ہے تو پھر بھلا یہ کس کی تشہیر ہوئی بلکہ یوں خبر میں باقی لوگوں کے نام تو ثانوی ہو جاتے ہیں۔ اردو بلاگستان میں کئی صحافی موجود ہیں چلیں ان سے پوچھ لیتے ہیں کہ کانفرنس کی خبروں میں کیا اس سے زیادہ ”اردو بلاگنگ“ کا ذکر ہو سکتا تھا؟ باقی اس کانفرنس یا اردو بلاگ فورم کے پلیٹ فارم سے اردو بلاگرز کی سوچ جاننے، معلومات اکٹھی کرنے، نظر رکھنے، ایسا کیوں نہیں ہوا اور فلاں کو کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ یہ سب بچگانہ باتیں ہیں۔ کسی بلاگر کی معلومات جاننے اور اس پر نظر رکھنے کے لئے کانفرنس یا کسی فورم کی ضرورت نہیں۔ اس کام کے لئے بلاگ اور فیس بک پروفائل ہی کافی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ ”سیارہ اور اردو کے سب رنگ“ پر نظر رکھو تو ہمارے اس پورے کے پورے بلاگستان کا کچا چٹھا سامنے آ جاتا ہے۔ رہی بات اب کانفرنس کی انتظامیہ پر اعتراض کرنے والی کہ یہ کیوں نہیں کیا، وہ کیوں نہیں کیا۔ ایسی باتیں کرنے والوں سے صرف یہ پوچھو کہ جب کانفرنس کی انتظامیہ ہر ایک ایک کام کے لئے مشورے اور تجاویز مانگ رہی تھی اس وقت یہ لوگ کہاں تھے؟ وہ جنہیں بلاگستان اور بلاگروں کے ہائی جیک ہونے کا غم کھائے جا رہا ہے، ان سے عرض ہے کہ یہ ”بلاگستان“ ہے، حالات نے بلاگرز کو بہت کچھ سیکھا دیا ہے۔ یہ اتنے بچے نہیں کہ کوئی انہیں ہائی جیک کر لے۔ دوسروں کو ناپختہ و اناڑی اور خود کو سیانا اور تیس مار خاں سمجھنے والوں سے میری فقط اتنی گذارش ہے کہ دنیا رنگ رنگ کی ہے، یہاں ایک آپ ہی سیانے نہیں بلکہ جو لکھتا لکھاتا یہاں تک پہنچ آیا ہے وہ اپنا اچھا برا خود سمجھ سکتا ہے، اس لئے کسی کو بلاگستان کا۔۔۔۔بننے کی کوئی ضرورت نہیں۔ آسان الفاظ میں ”دوجیاں دی چھڈ توں اپنی نبیڑ کاکے“۔ 😀

جب سے اس کانفرنس پر بات چیت شروع ہوئی ہے کچھ لوگ اسی دن سے بس کیڑے ہی نکال رہے ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ انتظامیہ سے غلطیاں ہوئی ہوں گیں لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دوستانہ انداز میں بھی غلطیوں کی نشاندہی ہو سکتی تھی۔ مگر یہاں تو کئی لوگوں کی گنگا ہمیشہ ہی الٹی بہتی ہے۔ ہزار اچھی باتیں چھوڑ کر بس ایک غلطی پکڑی اور دھر لیا۔ خیر مٹی پاؤ جی۔ 😀 ایسی باتوں میں الجھنے سے ہزار گنا بہتر ہے کہ کوئی تعمیری کام کیا جائے۔ یہ تو بس انسانی فطرت کے ہاتھوں مجبور کچھ باتیں لکھ گیا ہوں ورنہ ایسے نقاد تو گلی گلی ملتے ہیں، جن کا کام صرف تنقید کر کے کام کرنے والوں کو راہ سے بھٹکانا ہوتا ہے۔ کسی بنیاد کے ساتھ تنقید برائے تعمیر کریں تو پھر بھی کوئی ”سواد“ آئے۔ 🙂

میرے اردو بلاگر ساتھیو! کانفرنس کامیاب تھی یا نہیں مگر اس سے اردو بلاگنگ کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ یہ خاص ”اردو بلاگرز“ کانفرنس تھی اس لئے اردو بلاگنگ کا نام بہت دورتک پہنچا ہے۔ چھوٹے بڑے حلقوں میں اردو بلاگنگ کی گونج سنائی دی ہے۔ سب سے بڑھ کر اردو بلاگنگ کی تقاریب کے سلسلے میں یہ کانفرنس بارش کا پہلا قطرہ ہے۔ اب ان شاء اللہ یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ ان شاء اللہ کئی لوگ اور ادارے بھی اس میدان میں کودیں گے۔ ساتھیو! یاد رکھیں ہم کل بھی آزادی سے لکھتے تھے، ہم آج بھی لکھتے ہیں اور اللہ کے فضل سے آئندہ بھی آزادی سے لکھتے رہے ہیں۔ محسن عباس صاحب نے تقریب کروائی ہے تو ہم ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں مگر اس مطلب ہرگز یہ نہیں کہ کوئی ہمیں اپنے زیرِسایہ لے آئے گا۔ آج محسن عباس صاحب کے ارادے ٹھیک لگے تو ہم نے ان کا ساتھ دیا۔ کل کو اگر کوئی دوسرا بھی مخلص ہو کر اردو بلاگنگ کے لئے کوئی تقریب کرواتا ہے تو ہم اس کا ساتھ بھی ضرور دیں گے۔ جہاں ہمیں لگا کہ کوئی غلط کر رہا ہے، ہم فوراً اس کا ساتھ چھوڑ دیں گے بلکہ الٹا اردو بلاگر اس غلط کرنے والے کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دیں گے۔ اردو بلاگران! آپ سے صرف اتنی گذارش ہے کہ تصویر کے دونوں رخ ضرور سامنے رکھیں اور ہر چیز کو پرکھیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ بے بنیاد تجزیے اور سازشیں کرنے والوں سے بھی ہوشیار رہیں۔ کانفرنس کے سلسلے میں حالات کو بہت قریب سے دیکھنے کے بعد بہت کچھ معلوم ہوا ہے۔ اردو بلاگنگ کی ترقی سے کئی اجارہ دار حلقوں کو خطرہ ہے۔ اس لئے وہ اردو بلاگنگ کی ترقی کی راہ میں روڑے ضرور اٹکائیں گے۔

اس پہلی اردو بلاگرز کانفرنس پر میں محسن عباس صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ امید ہے کہ وہ یونہی مخلص رہ کر اردو بلاگرز کے ساتھ چلتے رہیں گے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 24 تبصرے برائے تحریر ”کانفرنس سے کیا کھویا کیا پایا

  1. چھڈ ہوتا ہے دوست جڈ نہیں۔ کسی نے پنجابی میں پڑھ لیا تو۔۔۔۔۔ جو کہ بندہ پڑھے گا کیونکہ محاورہ پنجابی میں ہے۔

    کانفرنس میں حاضرنہ ہو سکا۔ لیکن میڈیا کوریج والی بات سے بطور صحافی خود متفق ہوں۔ کانفرنس منعقد ہونے پر مبارکباد پہلے ہی دے چکا ہوں۔

  2. پھلدار درخت پر زیادہ پتھر پھینکے جاتے ہیں، اسلئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ میرے خیال میں اگر منفی رائے کو بھی مثبت انداز میں لیا جائے تو اصلاح کے بہت سارے پہلو نکل سکتے ہیں۔

    اگر مثبت انداز میں دیکھا جائے تو اردو بلاگرز کانفرنس کا انعقاد ایک انتہائی مثبت عمل تھا۔

  3. میرے خیال سے یہ صرف ایک قطرہ نہیں تھا، چار پانچ قطرے ہیں جو وقفے وقفے سے گرے ہیں

    صرف ایک قطرے سے تو اتنا کیچڑ نہیں بن سکتا جو اچھل سکے یا اچھالا جا سکے 😀

  4. بلال بھائی میرے لئے تو آپ کی رائے کی اس لئے اہمیت بہت زیادہ ہے کہ آپ غالبآ واحد بلاگر تھے جن کو کانفرنس کے دوران سٹیج پر بیٹھنے کی سعادت نصیب ہوئی تھی۔
    اس میں کس کافر کو شک ہو سکتا ہے کہ کانفرنس کامیاب تھی۔ میرے لئے تو یہ ایک نادر موقع تھا بلاگرز سے ملاقات کا، میرے لئے تو بہت کامیاب رہی ہے۔
    باقی انتظامیہ کے اہداف اور مقاصد کا مجھے علم نہیں، ان کے نقطہ نظر سے کامیاب رہی یا نہیں اس کے بارے میں کیا عرض کیا جا سکتا ہے۔
    غلطیوں کی نشاندہی ایک احسن عمل ہے اگر اس پر “سیخ ہا” ہونے یا “عذر گناہ بد تر از گناہ” جیسی تاویلیں دینے کے بجائے غلطیوں کا اعتراف کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

    1. گویا ہمارے سٹیج پر بیٹھنے کو سلام ہے جبکہ ویسے کوئی نہیں۔ 😀
      باقی غلطیوں کی نشاندہی جتنا احسن عمل ہے یہ اتنے ہی ”احسن“ طریقے سے کرنے والا کام بھی ہے۔ جب ہم غلطیوں کی نشاندہی کی بجائے صرف دوسرے کو نیچا دیکھانا چاہتے ہیں تو پھر ”عذر گناہ بدتر از گناہ“ جیسی صورت خودبخود ہی بن جاتی ہے۔ غلطیوں کا اعتراف کون نہیں کر رہا میرے بھائی؟

  5. ابوالحسن ضیاءصاحب نے اپنی تحریر “اندر کی بات ” میں جو لکھا سو لکھا، کچھ دوسری باتیں ایسی بھی شیئر کی ہیں کہ اگر وہ سچ ہیں تو آپکی اردو بلاگرز کانفرنس کے لیے پرجوش حمایت کسی لطیفہ سے کم نہیں ثابت نہیں ہوتی۔۔
    جناب والا! اس دنیا میں کچھ بھی ذاتی مقاصدسے ہٹ کر نہیں ہو رہا ہے۔ آپ کے ممدوح آپ ہی کے پیٹھ پیچھے جو باتیں کر رہے ہیں وہ اگرآپ کو نہیں معلوم ہے تو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔

    1. آپ کا یہ کہنا کہ ”ممدوح پیٹھ پیچھے جو باتیں کر رہے ہیں اگر وہ معلوم ہیں تو افسوس ہی کیا جا سکتا ہے“۔ جب آپ کو یہی نہیں پتہ کہ وہ باتیں سچ ہیں یا نہیں تو پھر محترم آپ کا یوں کہنا کسی لطیفے سے کم نہیں۔ کیا آپ کو یا کسی دوسرے کو الہام ہوا ہے کہ میرے ممدوح میری پیٹھ پیچھے باتیں کر رہے ہیں؟
      ویسے میں نے اسی تحریر میں لکھا ہے کہ تصویر کے دونوں رخ ضرور سامنے رکھو مگر بے بنیاد تجزیے اور سازشیں کرنے والوں سے بھی ہوشیار رہو۔

  6. آواز سگاں کم نہ کنند رزق گدا را
    کیوں گھبرا رہے ہو جی
    جہاں بیری ہوتی ہے وھاں پتھر بھی آتے ہیں ۔۔۔۔
    جو جس کام میں لگا ہے اسے لگا رہنے دیں بس جس کام کا بیڑا آپ نے اٹھایا ہے اسے جاری رکھیں
    اللہ کریم کی رحمت اور اردو سے محبت کرنے والی کروڑوں خاموش زبانوں کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں

  7. محسن عباس واقعی قابل تعریف ہیں جو اس ماحول میں ایک اہم کام کر گئے۔ یہ حقیقت بھی نظر انداز مت کریں کہ یہ محسن عباس ہی تھے جنہوں نے اپنے ذاتی تعلقات سے اردو بلاگرز کو میڈیا میں نمایاں کروایا۔ ورنہ ہم میں سے یہ کسی کے بھی بس کی بات نہیں تھی تجربہ کر کے دیکھ لیں۔ اس لئے نکتہ چینی بھی کریں مگر ساتھ ہی جو چیزیں قابل تعریف ہوں اس کی تعریف بھی کریں۔

  8. تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
    یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے

    باگاں وچ جاندا رہنا ایں توں کیتا نئیں دھیان کدی
    رُکھاں وچوں وکھرے ہوندے نیں رُکھ جیہڑے چھانگے جان کدی
    (پیر فضل گجراتی)

    نگھیاں سدھراں، بلال جی!

  9. چونکہ انڈیا پاکستان اور دنیا کے کئی اور ممالک میں اردو پڑھنے اور سمجھنے والے افراد رہتے ہیں، اس لئیے یہ نہایت ضرور ی ہے کہ جدید معلومات کو ایسی زبان میں ان تک پہنچایا جائے جس کو وہ آسانی سے سمجھ سکیں ورنہ دنیا کی آج کی انفارمیشن اور لوگوں کی سمجھ میں خلیج بڑھتی چلی جائے گی۔ لوگ بیچارے اتنے سیدھے سادھے ہیں کہ ہر بات پر یقین کرلیتے ہیں اور عجیب وغریب طریقوں سے علاج وغیرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جن باتوں کا سامنا کرنا چاہئیے ان کو نہیں دیکھتے جیسے خرگوش ریت میں منہ چھپا کر سمجھتا ہے کہ شکاری مجھے نہیں دیکھ سکتا۔

  10. پیارے بلال!
    میں آپ کا بہت شکر گزار ھوں کہ آپ نے ھماری قومی زبان کی ترویج کیلئے اتنی ھمت و کوشش کی، کیونکہ ھماری قومی زبان کے ساتھ جو حال ہوتا آیا ہے وہ ھم سب کے سامنے ہے بلکہ اس کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے بے حد کوششیں ھو چکی ہیں اور میں خود انٹرنیٹ پر اردو میں لکھنا نا ممکن سمجھتا تھا کہ انگریزی کے بغیر اعلی تعلیم تو کہاں رہ گئی، انٹرنیٹ بھی ناقابل استعمال نظر آتا تھا۔ میں نے بھی کوشش کی کہ اردو میں اپنا بلاگ چلاؤں اور درڈپریس کا انتخاب کیا مگر وہ بھی امیدوں پر پورا نہ اتر سکا، اور میں دیھاتی زیادہ سمجھ ہی نہ سکا۔ اب آپ کو لکھتا دیکھتا ھوں تو بہت خوش ہوتا ہوں اور سوچتا ھوں کہ بلاگر پر اردو بلاگ شروع کروں مگر ۔۔۔
    اگر آپ اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں تو ممکن ھو سکتا ہے۔ کیا خیال ہے؟

  11. مجھے اپنی قومی زبان اردو اردو سے پیار ہے اور جو لوگ اس کو عام کرنے میں کام کر رہے ہیں میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں

Leave a Reply to لبنیٰ مرزا-ایم ڈی جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *