فروری 6, 2013 - ایم بلال ایم
17 تبصر ے

کانفرنس کا دوسرا دن اختتام تک

گذشتہ سے پیوستہ

چائے کے وقفے کے بعد مانچسٹر یونیورسٹی میں اردو پڑھانے والے شیراز علی صاحب کو آن لائن لیا گیا۔ شیراز علی نے برطانیہ میں اردو کے بارے میں بتانے کے ساتھ ساتھ بتایا کہ اب برطانیہ کے کئی سکول و کالجز میں بلاگنگ بطور مضمون پڑھائے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کے مسائل پر بہت کم لکھا جا تا ہے لہٰذا بلاگنگ کے ذریعے نئی نسل کے مسائل سامنے لائے جائیں اور پھر ان کا حل تلاش کیا جائے۔ شیراز علی نے کہا کہ اردو بلاگرز علاقائی سطح پر اپنی تحریروں سے پاکستان کا مستقبل روشن کر سکتے ہیں۔

اس کے بعد میں (م بلال م) نے اردو لکھنے اور بلاگ بنانے کے بارے میں تربیتی ورکشاپ میں پریزنٹیشن دی۔ جس میں پاک اردو انسٹالر کا تعارف، اردو لکھنے کی دیگر معلومات، بلاگ بنانے کے لئے مختلف سروسز، کسی ایک سروس کاانتخاب کرنے پر مشورے، بلاگ کے لئے اردو تھیم اور بلاگ لکھنے کے حوالے سے مشورے دیئے۔ میری ایک بات جسے کافی اہمیت ملی وہ یہ تھی کہ ”بلاگ کے اچھے ڈیزائن سے کچھ نہیں ہوتا جبکہ اچھی تحریر سے بہت کچھ ہوتا ہے“۔ کانفرنس کے پلان کے مطابق یہ پریزنٹیشن میں نے دینی تھی اور میرے ساتھ پینل میں شاکر عزیز ہونے تھے۔ گو کہ شاکر عزیز میرے ساتھ آ کر نہ بیٹھ سکے مگر انہوں نے سوال و جواب کی نشت میں میرا پورا ساتھ دیا بلکہ ایک دو سوال کے جواب کے لئے باقاعدہ شاکر عزیز بھائی کو سامنے کر کے میں خود بچ گیا۔ 😀 ویسے بھی وہ سینئر بندے ہیں اور میری نسبت اچھے طریقے سے سمجھا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے اردو محفل، اردو سیارہ اور فیس بک پر اردو بلاگرز گروپ کا کافی ذکر کیا۔

اس کے بعد تمام شرکاء کو شرکت کے سرٹیفیکیٹ اور اردو بلاگنگ کی ترقی و ترویج کرنے والوں کو اعزازی اسناد دی گئیں۔ اردو محفل اور اردو سیارہ کی وجہ سے نبیل حسن نقوی اور زکریا اجمل۔ منظر نامہ کی وجہ سے عمار ابن ضیاء اور ماوراء۔ اردو کے سب رنگ کی وجہ خاور کھوکھر۔ ورڈ پریس ڈاٹ پی کے (شہید) کی وجہ سے عبدالقدوس۔ یہ سارے اپنی مصروفیات اور پاکستان سے باہر ہونے کی وجہ سے کانفرنس میں شریک نہیں تھے۔ لہٰذا نبیل بھائی کی سند شعیب صفدر نے وصول کی جو کہ بعد میں نجیب پردیسی صاحب کو دے دی گئی تاکہ وہ نبیل بھائی تک پہنچا دیں۔ زکریا (زیک) بھائی کی سند خرم ابن شبیر، عمار اور ماوراء کی سند کاشف نصیر، خاور کھوکھر صاحب کی سند فخر نوید اور عبدالقدوس کی سند میں نے موصول کی۔ اس کے علاوہ اردو ٹیک والے عمران حمید صاحب کا نام بھی موجود تھا۔ کانفرنس کی انتظامیہ نے ان سے کئی دفعہ رابطہ کی کوشش کی مگر کوئی جواب نہیں مل سکا۔ یہاں ایک بات کی وضاحت کر دوں کہ اعزازی اسناد والوں کی فہرست میں میرا بھی نام تھا مگر چونکہ میں انتظامی معاملات میں کسی حد تک انتظامیہ کا حصہ بن چکا تھا لہٰذا میں نے اپنی سند کے لئے انتظامیہ کو منع کر دیا۔ میں نے کہا کہ یا تو مجھے انتظامی معاملات میں ساتھ نہیں رکھنا تھا اور اب رکھا ہے تو پھر یہ اعزازی سند دینا ہرگز نہیں بنتا۔ میرے اس انکار پر احمد ہمایوں خان صاحب نے کہا کہ وہ جنہوں نے تمہارا نام تجویز کیا تھا ان کے اعتراضات کا ہم کیا جواب دیں گے؟ جواب میں میں نے کہا کہ جناب فکر نہ کریں کم از کم میرا نام تجویز کرنے والے آپ کو کچھ نہیں کہیں گے۔ میں امید کرتا ہوں کہ میرا نام تجویز کرنے والے بھی اس بات کو سمجھ چکے ہوں گے۔

یارو! یہ تو ہم نے انکار کیا مگر شرکت تو ہم نے بھی کانفرنس میں کی تھی۔ ساری دنیا شرکت کے سرٹیفیکیٹ لے گئی مگر ہمیں کسی نے نہ دیا۔ کانفرنس کے اختتام پر میں نے کہا چلو کسی دوسرے کا سرٹیفیکیٹ ادھار مانگ کر تصویر بنوا لیتے ہیں مگر کسی ظالم نے تصویر بھی نہ بنائی۔ آخر سرٹیفیکیٹ تو مل گیا، مگر ہائے رے قسمت، تصویر تو پھر بھی نہیں بنی۔ 😀 ہمارے پاس تو کوئی ”تصویری“ ثبوت بھی نہیں کہ ہم نے کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ 😀

اس کے بعد سب اپنے اپنے دیس کو لوٹنے لگے۔ جلدی جلدی بھاگ جانے والوں کے علاوہ میں ہر ایک کو ملا۔ غلطی گستاخی کی معافی چاہی۔ کئی ایک کو تو میں دو دو تین تین دفعہ ملا۔ جانے لگتے تو میں روک لیتا اور پھر خداحافظ کہتا۔ میرا دل کر رہا تھا کہ سارے رک جائیں اور کہیں نہ جائیں۔ یہیں لاہور میں ”خیمے“ لگا لیتے ہیں۔ مگر میں بھول رہا تھا کہ زندگی کی دوڑ اس طرح رکنے نہیں دیتی۔ آخر سب چلے گئے اور ہم پہنچے لکشمی چوک۔ مختلف اخبارات میں کانفرنس کو ملنے والی کوریج دیکھنے لگے۔ اس کے بعد ہم جو چار پانچ لوگ بیٹھے تھے ان سے پوچھا گیا کہ کانفرنس کیسی رہی؟ اکثر نے کہا کہ کامیاب رہی، ٹھیک رہی۔ محسن عباس بھائی بولے کہ اردو بلاگرز کی یہ پہلی کانفرنس تھی جو ”اوور آل“ کامیاب رہی ہے لیکن ہم سے کچھ غلطیاں بھی ہوئی ہیں جیسے ایک دو کام وقت پر نہیں ہوئے اور ایک دو کام رہ گئے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ بہر حال اللہ کا شکر ہے کہ کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا اور کانفرنس بخیروعافیت اختتام کو پہنچی ہے۔ اس سال کے تجربات سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے اور ان شاء اللہ اگلے سال اس سے بھی اچھی اور زبردست کانفرنس ہو گی۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 17 تبصرے برائے تحریر ”کانفرنس کا دوسرا دن اختتام تک

  1. واقعی اس سال کے تجربات سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے اور ان شاء اللہ اگلے سال اس سے بھی اچھی اور زبردست کانفرنس ہو گی

  2. میرا تو ٹھیک ٹھاک نام بنا ہوا تھا سند کے حوالے سے۔ سارا پول کھول دیا 😛 میں نے اجمل انکل سے رابطہ کیاہے ان کو بتا بھی دیا ہے اور اس اتوار کو جانا تھا لیکن بارش کی وجہ سے میں نے ان سے معذرت کر لی تھی انشاءاللہ اگلے اتوار کو ان کی امانت ان تک پہنچ جائے گی انشاءاللہ

  3. جلسہ تھا یا اجلاس ۔ جو بھی تھا احوال پڑھ پڑھ کے خوش ہوتے رہے یا دل کو جلاتے رہے ۔ اس کے فیصلہ کیلئے تیسرا آدمی درکار ہے ۔ ہمیں کسی نے بُلایا ہی نہیں ورنہ ہم بھی کسی کی سند قابو کر کے تصویر کھچوا لیتے 😆 ۔ ویسے تو ہماری تصویر کوئی کھینچتا ہی نہیں ۔ زندگی میں لوگوں کی سینکڑوں لوگوں کی تصویریں کھینچی ۔ جب کسی نے پوچھا ”تم کہاں ہو ؟“ تو کہہ دیا کہ تصویر کے سامنے یعنی کیمرے کے پیچھے تھا

    1. محترم کانفرنس کی تو دعوت عام تھی بلکہ اردو بلاگرز کے لئے تو دعوت خاص تھی۔ میں نے اس پر ایک دو تحاریر بھی لکھی تھیں تاکہ جن کو نہیں پتہ انہیں بھی پتہ چل جائے اور میرے سمیت کئی دوست بلاگران نے اپنے اپنے بلاگوں پر کانفرنس کا بینر بھی لگا رکھا تھا۔
      خیر کبھی کبھی ایسا ہو جاتا۔ اللہ آپ کو صحت اور لمبی عمر دے۔ ان شاء اللہ اگلے سال ضرور شرکت کیجئے گا۔

  4. پیارے بلال بھائی،

    ہم گواہ ہیں کہ آپ کو سرٹیفیکیٹ ملا تھا۔ تصویر نہ کہیچنے کی معافی۔ کیمرہ میرے پاس نہیں تھا۔

    1. بس جی آپ کی گواہی کے بعد تصویر کی ضرور ہی نہیں۔ آپ کی صورت میں مجھے تصویر ثبوت سے بھی مضبوط گواہی مل گئی ہے لہٰذا اب تصویر کی ضرورت ہی نہیں۔ 🙂

  5. اس مفصل روئیداد کا انتظار تھا۔ سارے حصے بصد شوق پڑھے ہیں۔ آپ نے اتنی محنت اور بے ساختگی سے یہ احوال ککھے ہیں کہ محسوس ہو رہا ہے کہ میں اس تقریب میں خود شریک ہوں۔ جزاک اللہ۔ سب احباب کی طرح میں بھی توقع رکھتا ہوں کہ اگلی مرتبہ یہ تقریب اس سے بہتر انداز سے منعقد ہوگی اوتر بشرد زندگی ہم بھی اس میں شریک ہوں گے۔

    1. روداد پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ ان شاء اللہ اگلے سال اس سے بھی اچھی تقریب ہو گی۔ جس میں اس سال سے بھی زیادہ بلاگران شرکت کریں گے اور آپ کی شرکت تو ہمارے لئے نہایت خوشی کی بات ہو گی۔

  6. بلال بھائی روداد پڑھنے کے بعد کانفرنس میں شامل نہ ہونے کا ملال دو چند ہوگیا ہے 🙁 لیکن ان شاء اللہ بشرطِ زندگی اگلی کانفرنس میں لازمی شریک ہوں گا

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *