اپریل 22, 2011 - ایم بلال ایم
8 تبصر ے

اردو اور بلاگ – کتاب کا پہلا صفحہ

انٹرنیٹ کی دنیا میں بے شمار اقسام کی ویب سائیٹس ہیں۔ کوئی ویب سائیٹ کے ذریعے کاروبار چلا رہا ہے تو کوئی معلومات کے خزانے لئے بیٹھا ہے۔ کہیں گھر بیٹھے پوری دنیا دیکھائی دیتی ہے تو کہیں پوری دنیا کے انسان ایک فورم پر جمع ہیں اور جدید سے جدید چیزوں کو زیرِ بحث لا رہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر بے شمار سوشل نیٹ ورکنک ویب سائیٹ ہیں جہاں پر لوگ ایک دوسرے کو جانتے ہیں، تبادلہ خیال کرتے ہیں، دوسری دنیا کے مسائل اور ترقی کے بارے میں آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ جس سے بے شمار معلومات ملتی ہیں اور بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملتا ہے۔ جہاں انٹرنیٹ نے دنیا کو گلوبل ویلیج بنا کر رکھ دیا ہے وہیں پر انٹرنیٹ انسان کی زندگی پر بہت اثر انداز ہو رہا ہے۔ کئی ممالک کی ترقی کا راز ہی انٹرنیٹ ہے تو کئی جگہ خراب نظام کو بہتر کرنے میں انٹرنیٹ اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ جہاں انٹرنیٹ نے دیگر کئی مسائل حل کیے ہیں وہیں پر زندگی کے کئی ایک شعبہ جات میں سالوں سے قائم اجارہ داری کا خاتمہ بھی کیا ہے۔ ایک وقت تھا جب عام عوام تک معلومات پہنچانے کا اختیار صرف چند لوگوں کے پاس تھا اور وہ لوگ اپنی من مرضی کرتے پھرتے تھے لیکن اب انٹرنیٹ نے ہر انسان کو اپنے جوہر دیکھانے کا موقع دے رکھا ہے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کے پاس بڑے اچھے خیالات ہیں اور اس نے بڑا زبردست لائحہ عمل بھی تیار کر رکھا ہے تو پھر اس کی کئی ایک مشکلات کا حل انٹرنیٹ نے پہلے ہی کر رکھا ہے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ بڑا اچھا فنکار، ادیب، لیڈر،استاد، فلاسفریا سائنس دان وغیرہ ہے لیکن اسے موقع نہیں مل رہا تو پھر اسے حالات سے شکوہ چھوڑ کر انٹرنیٹ کی دنیا میں قدم رکھنا چاہئے کیونکہ انٹرنیٹ پر مواقع ہی مواقع ہیں۔ اگر وہ واقعی قابل ہے تو ایک بہت بڑی دنیا اسے خوش آمدید کہنے کو بے تاب بیٹھی ہے۔
اس کے علاوہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ دنیا کی بہتری کے لئے کام کر سکتا ہے، وہ اپنی سوچ، تجربات اور نظریات وغیرہ کی بنیاد پر کچھ اچھا لکھ کر، تصاویر یا ویڈیوز وغیرہ بنا کر انسانیت کی بھلائی کر سکتا ہے، تو بس اس بندے کو چاہئے کہ فوراً اپنی ویب سائیٹ/بلاگ بناکر اپنی سوچ، تجربات اور نظریات وغیرہ کو پوری دنیا کے سامنے رکھ دے۔ اگر اس بندے میں صلاحیت ہوئی تو وہ اپنا لوہا بڑی آسانی سے منوا لے گا۔
میں نے کئی لوگوں کو ”اردو بلاگ“ بنانے کا مشورہ دیا بلکہ قائل کرنے کے لئے بڑی وضاحت تک کی اور پھر چند ایک لوگوں کو خود ہی اردو بلاگ بنا کر بھی دیا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ اس وقت اردو بلاگنگ ہی سب سے آسان اور موثر ذریعہ ہے جس سے ہم اپنے نظام اور اپنی سوچ میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ انسانوں کے اس ہجوم کو ایک قوم میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ میں جو کر رہا ہوں مجھے معلوم ہے کہ یہ کچھ بھی نہیں، ابھی بہت کام کرنا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ بے شک بہت آہستہ ہی سہی لیکن میں منزل کی جانب سفر کر رہا ہوں، قطرہ قطرہ ملا رہا ہوں، اپنی طرف سے کوشش میں مصروف ہوں، اب سمندر بنے نہ بنے مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کیونکہ میرا کام صرف سفر جاری رکھنا ہے۔
میرا پہلا کتابچہ”اردو اور کمپیوٹر“ جب میں لکھ رہا تھا تو مجھے ذرہ برابر بھی امید نہیں تھی کہ دوست احباب اسے اتنی اہمیت دیں گے لیکن لوگوں کی حوصلہ افزائی سے مجھے بہت خوشی ہوئی اور خاص طور پر کچھ مزید لکھنے کی ہمت ہوئی۔ یوں میں نے یہ چھوٹی سی کتاب ”اردو اور بلاگ“ لکھنا شروع کی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کا مواد زیادہ سے زیادہ ہوتا گیا۔ جب بھی کوئی دوست بلاگ کے کسی مسئلہ کے بارے میں پوچھتا تو میں اس مسئلہ کے مطابق موضوع بھی اس کتاب میں شامل کر لیتا اور یوں تھوڑا تھوڑا ملا کر یہ کتابچہ سے ایک چھوٹی کتاب کے قریب پہنچ گیا ہے۔
اس کتاب کو لکھنے کا مقصد صرف اور صرف اردو بلاگنگ کی ترویج ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ آسانی سے اردو بلاگ بنا سکیں اور پھر اچھے سے اچھا لکھ کر ملک و قوم کی ترقی کے ساتھ ساتھ معلومات کے خزانے انٹرنیٹ پر ہر ایک کے لئے آسانی سے اور وہ بھی اردو میں مہیا کر سکیں۔ اس کتاب کی سافٹ کاپی مفت میں دستیاب ہے۔ اگر کوئی چاہے تو اس کتاب کی فہرست بمعہ لنک یا ڈاؤن لوڈ لنک اپنی ویب سائیٹ، بلاگ یا فورم پر شائع کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اس کتاب میں کوئی غلطی یا کمی دیکھے اور مجھے اطلاع دے یا پھر اس کتاب کو مزید بہتر کرنے میں مشورہ دے تو میں اس کا بہت احسان مند رہوں گا۔ میں نے اپنی طرف سے ایک اور چھوٹی سی کوشش ہی ہے اور اگر حالات نے ساتھ دیا تو ان شاء اللہ کرتا رہوں گا۔ اب آپ بھی اپنی طرف سے کوشش کریں اور اردو بلاگنگ کے ذریعے اچھی سوچ، تجربات اور نظریات وغیرہ کو دوسروں تک پہنچائیں۔
میں امید کرتا ہوں کہ اس کتاب سے کافی لوگوں کو اردو بلاگ بنانے اور بلاگنگ میں آسانیاں ہوں گی۔
ہو سکے تو دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو، ہماری سوچ کے جمود کو توڑے اور ہمارے ملک پاکستان کو ترقی دے۔ آمین
مکمل کتاب دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 8 تبصرے برائے تحریر ”اردو اور بلاگ – کتاب کا پہلا صفحہ

  1. بلال بھائی، اللہ آپکو مزید ہمت اور استقامت دے تاکہ آپ اس کام کو اسی طرح جاری رکھیں۔ آپ اپنی ذات میں‌ایک مکمل ادارہ ہیں۔ میں آپکی تواضع، سکھانے کی لگن اور خلوص نیت کا گواہ ہوں۔ آج سے دو ماہ قبل جب میں نے آپ سے بلاگنگ کس طرح کی جائے کے بارے میں‌پوچھا تھا تو آپ نے نا صرف راہنمائی و حوصلہ افزائی کی تھی بلکہ آئندہ کیلئے بھی (میرے لائق اور کوئی خدمت ہو تو حکم کریں) کہہ کر مُحبت اور چاہت دی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ میرے روحانی اُستاد ہیں۔ بلاگنگ کو آپ جس طرح‌آسان اور عام فہم بنا رہے ہیں اللہ کرے لوگ اُس سے مثبت فائدہ اُتھائیں‌اور صرف اُنہی کاموں میں‌استعمال کریں‌جن میں‌لوگوں‌کی فلاح و بہبود اور اصلاح‌ہوتی ہو۔ عربی زبان کا ایک محاورہ ہے (دال علی الخیر کفاعلہ) اچھائی اور بھلائی کی طرف کسی کو راستہ دکھا دینے والے کی حیثیت بھی وہی کام کرنے والے جیس ہوتی ہے اور اُسے بھی اُتنا ہی اجر ملتا ہے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

  2. بلال !
    بلاشبہ آپ نے یہ کتابچہ لکھ کر ہم جیسے مبتدیوں کے لیے بیت مفید کام سر انجام دیا ہے’ دوسری بات یہ کہنا چاہوں گا کہ آپ کی تحریروںمیں روانی ‘الفاظ کا چناو اور موضوع پر گرفت بہت عمدہ ہے۔

    مزید یہ کہ آپ نے لکھا کہ۔۔۔
    “میں نے کئی لوگوں کو ”اردو بلاگ“ بنانے کا مشورہ دیا ۔”

    بلاگستان کی موجودہ صورت حال اور آپ کے مشورہ کو مد نظر رکھا تو علیگڑھ کی ایک مشہور نظم یاد آگئ۔

    کہا چین کو چلیے
    کہا چین کو چلیے
    کہا جاپان کا ڈر ہے
    کہا جاپان تو ہوگا
    ۔
    کہا اونٹ پہ چڑہیے
    کہا اونٹ پہ چڑہئے
    کہا کوہان کا ڈر ہے
    کہا کوہان تو ہوگا
    ۔
    کہا سینیما کو چلیے
    کہا سینیما کو چلیے
    کہا برہان کا ڈر ہے
    کہا برہان تو ہوگا
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکریہ

  3. اس کار خیر پر مبارک قبول کیجیے۔ آپ کا بلاگ کا سیٹ اپ پروفیشنل ہے اور ہمیں پسند آیا ہے۔ کیا آپ اپنے بلاگ جیسی ٹیمپلیٹ ہمارے بلاگ کیلیے بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ ہم معاوضہ دینے کو بھی تیار ہیں۔

  4. خاور کھوکھر کے تبصرہ کا جواب
    میری چھوٹی سی کاوش پسند کرنے کا بہت شکریہ۔
    باقی محترم انشاءاللہ کھیچ کے رکھاں گے۔
    محمد سلیم کے تبصرہ کا جواب
    محترم یہ تو آپ کا بڑا پن ہے ورنہ میں اس قابل کہاں۔ بس جہاں تک ہو سکے دوست احباب کی تھوڑی بہت مدد کر دیتا ہوں۔ ویسے آپ کا کام تو میرے کام سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ دعا ہے کہ آپ یہ سلسلہ جاری رکھیں۔
    میرے کام کو پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بے شمار خوشیاں دے۔۔۔آمین
    قاری کے تبصرہ کا جواب
    میرے کام کو پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
    رہی بات اردو بلاگستان کی تو اس میں کوئی پریشانی والی بات نہیں۔ ابھی تو شروعات ہے انشاءاللہ بہتری ضرور آئے گی۔ بس ہمیں حوصلہ قائم رکھنا ہو گا۔
    آپ تبصرہ کرتے ہوئے اپنا ٹھیک ای میل دے دیں تو اس میں بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ اس طرح الٹا سیدھا ای میل دینا کوئی اچھی بات نہیں۔ یہ صرف مشورہ ہے باقی آپ کی مرضی۔
    میرا پاکستان کے تبصرہ کا جواب
    محترم آپ کے بلاگ پر نئی تحریر دیکھ کر کافی خوشی ہوئی۔ آپ جیسے بلاگرز بلاگنگ جارہی رکھنی چاہئے۔
    رہی بات تھیم کی تو محترم میں اس معاملے میں جہاں تک ہو سکے مدد کرنے کو تیار ہوں۔ باقی اس معاملے میں تفصیل سے آپ کو ایک ای میل کرتا ہوں دیکھ لیجئے گا۔
    فرحان دانش کے تبصرہ کا جواب
    محترم وہ تھیم پہلے ہی ایک دوست لے چکا ہے۔ ویسے آپ چاہیں تو نئی تھیم بنائیں اور میں ہر قسم کی جہاں تک ہو سکے مدد کرنے کو تیار ہوں۔ باقی تفصیل ای میل کر رہا ہوں۔

  5. کیا آپ اپنے بلاگ کی سابقہ تھیم مجھ فراہم کر سکتے ہیں
    اگر ہاں تو میرے ای میل آئی ڈی پر تھیم میل کر دیں۔
    مجھ بلاگ کی سمجھ نہیں آرہی براے مہربانی
    مجھے سمجھا دیں آپ کی بڑی مہربانی ہوگی

    1. وہ تھیم پہلے ہی ایک دوست اس شرط پر لے چکا ہے کہ میں مزید وہ تھیم کسی کو نہیں دوں گا۔ اس لئے اس معاملے میں معذرت چاہتا ہوں۔
      رہی بات بلاگ کی سمجھ نہ آنے کی تو اس کے لئے آپ اردو اور بلاگ کتاب ملاحظہ کریں امید ہے سب سمجھ جائیں گے۔

Leave a Reply to میرا پاکستان جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *