جون 23, 2012 - ایم بلال ایم
17 تبصر ے

سولر پینل کی اقسام اور پاکستان کے لئے مناسب قسم

سولر پینل صرف بجلی بنانے والے نہیں ہوتے بلکہ ان کی مدد سے دھوپ سے چیزیں جیسے پانی بھی گرم کیا جاتا ہے۔ اس تحریر میں ہم صرف ان سولر پینل کی اقسام دیکھتے ہیں جن سے بجلی بنائی جاتی ہے اور ان اقسام میں سے پاکستان کے لئے کونسی بہتر ہے۔ بجلی بنانے والے سولر پینل (Solar Panel) کو پی وی یعنی فوٹووولٹیک پینل (Photovoltaic Panel) کہا جاتا ہے۔ دراصل سولر پینل، سولر سیل (Solar Cell) کا مجموعہ ہوتا ہے، جس میں کئی ایک سولر سیل کو جوڑ کر ایک پینل تیار کیا جاتا ہے۔ عموماً سولر سیل بیس سے پچیس سال چلتا ہے، اس کے بعد یہ نہیں کہ کام کرنا چھوڑ جاتا ہے بلکہ کارکردگی کم ہو جاتی مگر کام کرتا رہتا ہے۔ بنیادی طور پر سولر سیل کی تین اقسام ہیں۔

       •    مونو کرسٹلائن سیل (Monocrystalline cells)

       •    پولی کرسٹلائن سیل (Polycrystalline cells)

       •    تھِن فلم/ایمارفیس سیل (Thin Film or Amorphous cells)

مونو کرسٹلائن

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اس کا ایک سیل سلیکان (Silicon) کے ایک کرسٹل سے تیار ہوتا ہے۔ یہ عموماً کالے رنگ کا ہوتا ہے۔ تھوڑی روشنی میں بھی کام کرتا ہے۔ اس پر پڑنے والی روشنی میں سے 18% ہضم کر کے اس سے بجلی بنا دیتا ہے۔ سولر سیل میں یہ سب سے مہنگا ہوتا ہے اور سب سے حساس بھی۔ اس میں گرمی کی شدت برداشت کرنے کی کم طاقت ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ 25ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت تک اپنی پوری کارکردگی دکھاتا ہے۔ درجہ حرارت کی یہ پیمائش ہر سولر پینل کے مطابق مختلف ہو سکتی ہے اور ہر سولر پینل پر NOCT یعنی Nominal Operating Cell Temperature کی صورت میں لکھی ہوتی ہے۔ اگر مونوکرسٹلائن سولر پینل کے کچھ سیل زیادہ دیر تک روشنی میں ہوں اور اسی وقت میں کچھ سیل سائے میں ہوں تو پھر سیل خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ یعنی ایک وقت میں یا تو سارے سیل روشنی میں ہوں یا سارے سائے/اندھیرے میں ہوں۔

پولی کرسٹلائن

یہ بھی اپنے نام کے مطابق ہے یعنی اس کا ایک سیل سلیکان کے بہت سارے کرسٹل کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ یہ عموماً نیلے رنگ کا ہوتا ہے اور اس میں کہیں کہیں دوسرے رنگ کی لہریں یا دھبے ہوتے ہیں۔ یہ اپنے اوپر پڑنے والی روشنی میں سے 15% ہضم کر کے اس سے بجلی بناتا ہے اور یوں اگر یہ مونوکرسٹلائن کے سائز جتنا ہو تو پھر اس کی نسبت تھوڑی کم بجلی بنائے گا۔ اس کی قیمت مونوکرسٹلائن کے برابر یا تھوڑی کم ہوتی ہے۔ یہ تھوڑا کم حساس ہوتا ہے اور اسی طرح گرمی کی شدت بھی تھوڑی زیادہ برداشت کرتا ہے۔ عام طور پر یہ 45ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت تک ٹھیک کام کرتا ہے۔ درجہ حرارت کی یہ پیمائش ہر سولر پینل کی مختلف ہو سکتی ہے۔ بالکل مونو کرسٹلائن کی طرح اس کا بھی ایک وقت میں کچھ حصہ روشنی میں اور کچھ حصہ سائے میں ہو تو سیل خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

تھِن فلم / ایمارفیس سیل

اسے کچھ لوگ سولر فلم بھی کہتے ہیں۔ یہ سلیکان کے کرسٹل کی بجائے ایمارفیس سلیکان سے بنا ہوتا ہے۔ عموماً کالے رنگ میں ہوتا ہے۔ یہ اپنے اوپر پڑنے والی روشنی میں سے 10% فیصد ہضم کر کے اس سے بجلی بناتا ہے اور یوں یہ سائز کی مناسبت سے سب سے کم بجلی بناتا ہے۔ یہ سب سے سستا ہوتا ہے اور اس میں گرمی کی شدت برداشت کرنے کی سب سے زیادہ طاقت ہوتی ہے۔اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مونو اور پولی کی طرح اگر اس کا ایک وقت میں کچھ حصہ روشنی میں اور کچھ حصہ سائے یا اندھیرے میں ہو تو یہ خراب نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ لچک دار ہوتا ہے، یوں وہاں وہاں استعمال ہو سکتا ہے جہاں دیگر دونوں اقسام نہیں ہوتیں۔

چند اہم باتیں

سولر پینل کی اپنی اقسام کے حوالے سے کم یا زیادہ بجلی بنانے سے مراد یہ ہے کہ ایک جتنے سائز میں تینوں اقسام ہوں تو پھر کوئی کم اور کوئی زیادہ بجلی بنائیں گے۔ سولر پینل فی واٹ کے حساب سے ملتا ہے اس لئے چاہے کوئی بھی قسم ہو وہ پورے واٹ دے گی بس مونوکرسٹلائن چھوٹے سائز میں ایک واٹ دے گا اور پولی کرسٹلائن تھوڑے سے بڑے میں اور تھن فلم مزید بڑے سائز میں ایک واٹ دے گی۔

کوئی بھی سولر پینل کتنے درجہ حرارت تک بہتر کارکردگی دیتا ہے یہ درجہ حرارت ہر سولر پینل پر NOCT یعنی Nominal Operating Cell Temperature کی صورت میں لکھا ہوتا ہے۔ اس پیمائش سے جیسے جیسے درجہ حرارت زیادہ ہوتا جاتا ہے، بڑھنے والی ہر ڈگری کے حساب سے اس کی کارکردگی متاثر ہوتی جاتی ہے۔ درجہ حرارت کی وجہ سے کسی سولر پینل کی کتنی کارکردگی متاثر ہو گی یہ سولر پینل پر Temperature coefficient کی صورت میں لکھا ہوتا ہے۔ فرض کریں کسی سولر پینل کا این او سی ٹی 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور ٹمپریچر کوفیشیئنٹ منفی 0.48 فیصد ہے، تو 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک یہ بالکل ٹھیک کام کرے گا لیکن جب درجہ حرارت زیادہ ہونا شروع ہو گا تو 25 سے اوپر والی ہر ڈگری کے ساتھ سولر پینل کی 0.48% کارکردگی متاثر ہو گی، یوں جتنا درجہ حرارت بڑھے گا اتنی ہی زیادہ کارکردگی متاثر ہو گی۔ یاد رہے درجہ حرارت سے مراد ہوا یا ماحول کا درجہ حرارت نہیں ہوتا بلکہ سولر سیل کا اس وقت کیا درجہ حرارت ہے وہ دیکھا جاتا ہے اور یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ عام طور پر ماحول کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے اور اسی ماحول میں پڑی ہوئی کسی چیز کا درجہ حرارت زیادہ ہو جاتا ہے، جیسے ہم خود تو دھوپ میں کھڑے ہو سکتے ہیں مگر اسی دھوپ میں زیادہ دیر رکھے ہوئے لوہے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا جا رہا ہوتا۔


سولر پینل کو پاکستان کے تناظر میں دیکھیں تو میرے خیال میں میدانی علاقے جن کا درجہ حرارت گرمیوں میں زیادہ تر35 سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے ان کے لئے پولی کرسٹلائن بہتر ہے۔ وہ علاقے جہاں پر ضرورت سے زیادہ گرمی ہوتی ہے اور درجہ حرارت زیادہ تر 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر رہتا ہے ان کے لئے تھِن فلم بہتر ہے۔ زیادہ تر شمالی علاقہ جات یعنی پہاڑی اور ٹھنڈے موسم والے علاقوں کے لئے مونوکرسٹلائن بہتر رہتا ہے۔ یاد رہے درجہ حرارت زیادہ ہونے سے سولر سیل خراب نہیں ہوتے بلکہ بجلی بنانے میں کمی ہو جاتی ہے اور پھر جب درجہ حرارت کم ہو گا تو بجلی زیادہ بنانے لگ جائیں گے۔

پاکستان کے عام میدانی علاقوں میں گرمیوں کا ایک ایسا دن جس میں سارا دن دھوپ ہو۔ اس پورے دن میں اگر مونوکرسٹلائن اور پولی کرسٹلائن کی کل بجلی کا موازنہ کیا جائے تو تقریباً برابر ہی ہو گی یا پھر نہایت معمولی سا فرق ہو گا۔ ہوتا یوں ہے کہ صبح جب سورج نکل رہا ہوتا ہے تو اس وقت مونو زیادہ بجلی بناتا ہے اور پولی کم، جیسے جیسے گرمی کی شدت زیادہ ہوتی جاتی ہے تو مونو کی کارکردگی متاثر ہوتی جاتی ہے اور پولی زیادہ بنانے لگتا ہے اور پھر شام کے وقت واپس مونو زیادہ بناتا ہے۔ یوں دونوں کی کل بجلی تقریباً برابر ہی رہتی ہے۔ البتہ سردیوں میں اور ٹھنڈے علاقوں میں سارا سال مونو کرسٹلائن زیادہ سودمند ثابت ہوتا ہے۔

میرا مشورہ یہی ہے کہ عام میدانی علاقوں والے پولی کرسٹلائن لگوائیں اور ٹھنڈے علاقوں والے مونو کرسٹلائن۔ یہ میرا مفت مشورہ ہے باقی ”تہاڈی“ اپنی مرضی۔ 🙂

نوٹ:-

مونو کرسٹلائن خریدنے والے زیادہ احتیاط اور دھیان سے خریدیں کیونکہ کچھ لٹ مار مچانے والے مونو اور تھن فلم کے ملتے جلتے رنگ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ گو کہ دونوں کی ساخت میں فرق ہوتا ہے مگر تھِن فلم کو فریم کرنے سے پہلے اس پر سفید اور چمکدار ”سٹیکر“ کچھ اس انداز سے لگاتے ہیں کہ ایسے لگتا ہے جیسے یہ مونو کرسٹلائن کے سیل ہیں اور چمکدار لائنیں ٹیبنگ وائر (Tabbing Wire) ہیں۔
فرض کریں آپ سو واٹ کا پینل خریدتے ہیں تو پھر چاہے مونو کرسٹلائن ہو یا تھِن فلم، دونوں ہی پورے سو واٹ دیں گے مگر احتیاط اس لئے کرنی ہے کہ ایک تو تھِن فلم زیادہ جگہ گھیرتی ہے اور دوسرا یہ مونوکرسٹلائن کی نسبت کافی سستی ہوتی ہے اور کہیں یہ نہ ہو کہ آپ مونوکرسٹلائن کی قیمت میں تھِن فلم خرید لیں۔

جاری ہے۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 17 تبصرے برائے تحریر ”سولر پینل کی اقسام اور پاکستان کے لئے مناسب قسم

  1. السلام علیکم
    سابقہ تحریر کی طرح یہ بھی بہت معلوماتی تحریر تھی۔ لیکن تمام سولر سیلز کی approximateقیمتوں کا اندراج بھی کردیتے تو بہت کیا بات تھی۔
    بہرحال سولر انرجی پر اردو میں بہت جامع سیریز شروع کی ہے آپ نے۔ آئندہ کے بلاگ کا شدت سے انتطار رہے گا

    1. السلام علیکم۔ میں ابوظبی میں رہتا ہوں میری ذرا رہنمائٰ فرمائیں مجھے گھر کے لئے 5 پنکھوں 5 بلب کےلئے سولر سسٹم درکار ہے تو اسکی قیمت کے بارے میں بھی بتائیں اور کیا دبی سے یہ اچھا ہے یا وہاں پاکستان میں خریدوں اور اگر پاکستان میں خریدوں تو پھر کہاں اور کس سے
      گواب کا منتظر ہوں اور اپنا فون نمبر بھی ارسال کریں اگر مناسب جناتے ہوں لیکن برائے مہربانی ذرا جلدی کیوں عنقریب میں پاکستان آنے والا ہوں
      شکریہ

  2. اسلام علیکم
    مجترم اتنی اچھی اور مفید معلومات دینے کا بھت شکریہ
    اللہ آپ کو جزاءٰے خیرعطا فرماء‌ے

  3. مزید معلومات کے لیے بے حد شکریہ۔ایک نقطہ اس موضوع کے دائرہ سے باہر کا ہے کہ سولر کے علاوہ ہوائی چکیوں سے بھی تو بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ تاہم یہ زیادہ تر ایسے علاقوں میں کامیاب رہے گی جہاں ہوا تیز چلتی ہو، ساحلی علاقے یا شہر سے دور میدانی علاقے۔ کچھ عرصہ قبل اس کے متعلق پڑھا تھا، اس کام میں‌بھی گورے ہی آگے ہیں، گوروں کی کچھ کمپنیاں چھوٹے سائز کی ہوائی چکیاں‌بنا کر بیچتی ہیں تاہم ان کی قیمت کافی زیادہ ہے۔ سولر پر اس کا ایک ایڈوانٹیج یہ ہے کہ بعض اوقات تیز ہوا رات کو بھی چل رہی ہوتی ہے۔ پتہ نہیں پاکستانی لوگ ایسے کاموں میں‌خود کفیل کیوں نہیں‌ہو جاتے، ہوائی چکی بنانے میں‌کوئی اتنی زیادہ انجینئرنگ تو درکار نہیں۔اگر ایسی چکیاں پاکستان میں ہی بنائی جائیں تو ان کی قیمت بھی کم ہو جائے گی اور لوگوں کو سولر کے علاوہ بجلی کا ایک اور متبادل بھی مل جائے گا۔ ایک ہی صارف سولر کے ساتھ ساتھ چکی بھی استعمال کر سکے گا، جب طوفان بادو باراں ہو تو چکی بیٹری چارج کرتی رہے، جب دھوپ نکلے تو سولر اپنا کام دکھانے لگ جائے۔

    1. سادہ تین پر والے فرشی پنکھے شاید یہی کام کر سکیں۔ میرا خیال ہے اس کی وائرنگ میں مقناطیس لگانا پڑے گا، اس طرح‌ کی کوئی چیز۔

  4. la sahab artical is really good. I recently found your website and really liked it. Your writing abilities are amazing. Would you mind to share that where you got this theme of Urdu website

  5. السلام علیکم!
    بلال صاحب، آپ کی تحریریں ہمارےلیےکافی مددگار ثابت ہوتی ہےجو تحقیق جیسے مشکل کام سےبھرپور اور دلچسپی کا جامِ شیریں لیے ضروریاتِ جدید ڈیجیٹل زندگی میں خاصی معاون ہوتی ہیں۔ جزاکم اللہ۔
    شمسی پینل کےموضوع پر اس سلسلے کی اگلی قسط کب تک جاری ہوگی؟ جلد آگاہ کیجیے۔
    شکریہ

  6. بسم اللہ الرحمن الرالرحیم
    اسلام علیکم
    بلال بھای بہت اچھی تحریر اپ نے تو بہت محنت کی مواد اگھٹا کرنے میں اللہ اپ کو اس کا اجر دے گا ‘ گو کے یہ تحریر مکمل ہی ہو چکی ہے۔میں نے اسے ابھی ہی پڑھا ہے تو لکھنے بغیر نہ رہ سکا۔سولرسسٹم کے متعلق میرے پاس بھی اچھی معلومات ہے۔ اسے میں بھی اپ تک پہچا دوں؟
    جسطرح کچھ لوگوں نے سوال کیا ہے کے گھر میں پنگھے اور کچھ بلب ہیں تو ان کیلے کتنے واٹ کا سولر سسٹم ہو گا
    مثال کے طور پراک گھر میں مندرجہ زیل لوڈ ہے
    اشیاء عدد روزانہ استعمال ٹوٹل واٹ
    انرجی سیور 20واٹ 2ضرب20 برابر40 6گھنٹے ضرب40 240
    اس طرح سارا لوڈ جمع کر لیں اپ کا جتنا بھی لوڈ آتا ہے وہ اپ کا تو ٹل لوڈ ہوگا
    مشال کے طور پر اپ کا لوڈ 1500واٹ بنتا ہے ٹو ٹل”
    اب بات ہے کے اپ کے پاس سورج کی روشنی کتنے گھنٹے ملتی ہے رروزانہ نارمل 6گھنٹے لگا لیں
    اب اس 6گھنٹے کو اپ نے 1500 کے اوپر تقسیم کرنا ہے 6 / 1500 برابر250 تو اسطرح اپ کے پاس اپ کے سولر پینل کے واٹ آ جاہیں گے”
    تو یہ رہے آپ کے سولر پینل کے واٹ جو کے ُآپ نے خریدنا ہے ”’یاد رکھیں کبھی بھی برابر طاقت والا نہ لیں بلکہ آپ کے پینل کے جو واٹ آہیں گے اس سے زیادہ طاوت والا لینا ہے کیونکہ کبھی بھی کسی مشین کی کارکردگی سو فیصد نہیں ہوتی ”
    اور مارکیٹ میں جو بھی سولر پینل اپ جمع منفی 15سے 20 فیصد تک کارکردگے دے گا وہ بہتر رہے گا
    اسکے علاوہ بھی کسی بھای کو کوی سوال ہو تو پوچھ سکتے ہیں
    بندہ نا چیز حاضر خدمت ہے کسی قسم کے کوی غلطی ہوی تو معاف کرنا
    اللہ حافظ

  7. اس سے بہتر مواد سولر کے بارے میں کہیں نہیں دیکھا۔ بہت شکریہ بلال صاحب۔سولر پینل کے وولٹ چیک کرنا تو مشکل نہیں لیکن اس کے ایمپئر اور واٹ کیسے چیک کیے جاتے ہیں؟

Leave a Reply to Shahid جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *