مارچ 31, 2016 - ایم بلال ایم
11 تبصر ے

ڈیجیٹل کیمروں کی اقسام

جوشیلے کیمروں کی طرح مشہورِ زمانہ ”تاڑومارو“ کیمرے 🙂 یعنی پوائنٹ اینڈ شوٹ کا شمار بھی چھوٹے کیمروں میں ہی ہوتا ہے۔ ان سے اوپر سپرزوم (Superzoom) کیمروں کا نمبر آتا ہے اور پھر لینز تبدیل ہونے والے کیمرے سب سے اچھے ہوتے ہیں۔ ڈی ایس ایل آر (DSLR) کیمرے فوٹوگرافی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اور ہر فن مولا ہیں اور ان کا شمار لینز تبدیل ہونے والے کیمروں میں ہوتا ہے۔

کیمرہ خریدنے سے پہلے اور پھر اچھی فوٹوگرافی (Photography) کے لئے ضروری ہے کہ فوٹوگرافر (Photographer) کو ڈیجیٹل کیمروں کی اقسام اور ان کے فنکشنز (Functions) کی مکمل معلومات ہو۔ ابھی ہم انہیں باتوں کی تفصیل دیکھتے ہیں، تاکہ کیمرہ خریدنے کی راہنمائی اور پھر اچھی فوٹوگرافی کرنے میں آسانی پیدا ہو سکے۔ یوں تو رنگ رنگ کے کیمرے مارکیٹ میں موجود ہیں اور ان کی تفصیل میں جائیں تو کئی اقسام سامنے آتی ہیں۔ ابھی ہم تین بنیادی اور ضروری اقسام کے متعلق جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

1:- چھوٹے ڈیجیٹل کیمرے (Digital Compact Cameras)

چھوٹے کیمرے استعمال میں آسان، حجم میں چھوٹے، وزن اور قیمت میں کم ہوتے ہیں۔ یہ آسانی سے جیب میں آ جاتے ہیں اور ان کی قیمت عموماًً بیس پچیس ہزار روپے تک ہوتی ہے۔ ان کیمروں کا لینز(Lens) تبدیل نہیں ہوتا اور ان کی زوم(Zoom) کی طاقت بھی کم ہوتی ہے۔ چھوٹے کیمروں کی دو اقسام ہیں۔ ایک ”تاڑو مارو“ کیمرے (Point and Shoot Cameras) اور دوسرے ”معیاری جوشیلے“ کیمرے (Standard and Enthusiast Cameras)۔

”تاڑو مارو“ باقاعدہ کوئی نام نہیں، بلکہ میں ”پوائنٹ اینڈ شوٹ“ کیمروں کو تاڑومارو کہتا ہوں۔ وہ اس لئے کہ بس ”منظر تاڑو اور شٹر مارو“ یعنی بٹن دباؤ اور تصویر بناؤ۔ بہرحال تاڑو مارو کیمروں میں تصویر بنانے کے طریقے یعنی موڈز (Modes) نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں اور یہ منظر کی مناسبت سے زیادہ تر کام خودکار طریقے یعنی آٹو موڈ(Auto Mode) پر کرتے ہیں۔ اور شٹر کی رفتار(Shutter Speed)، اپرچر(Aperture) اور آئی ایس او(ISO) وغیرہ بھی خودکار طریقے سے مقرر ہوتا ہے اور اس میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ ”تاڑو مارو“ ہی سب سے سستے کیمرے ہیں اور جنہوں نے فوٹوگرافی میں کوئی تخلیق، فنکاری یا خاص بات نہیں دیکھانی ہوتی، بلکہ بس تصویر بنا کر یاداشت محفوظ کرنی ہوتی ہے، ان کے لئے مناسب سا تاڑومارو کیمرہ بہتر رہتا ہے۔

چھوٹے کیمروں میں تاڑو مارو کے بعد جوشیلے کیمروں کا نمبر آتا ہے۔ یہ بھی وزن اور حجم میں کم ہوتے ہیں مگر سینسر(Sensor)، آئی ایس او اور شٹر کی رفتار وغیرہ میں تاڑومارو کیمروں سے تھوڑے بہتر ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان کی تصویر کی کوالٹی بھی بہتر ہوتی ہے۔ جوشیلے کیمروں میں تصویر بنانے کے لئے آٹوموڈ کے ساتھ ساتھ چند دوسرے طریقے (Modes) بھی دستیاب ہوتے ہیں۔ جن سے فوٹوگرافر کو چند ایک اختیارات ملتے ہیں اور مختلف موقعوں کی مناسبت سے مختلف سیٹنگز کی جا سکتی ہیں۔ یوں تھوڑی بہت محترک چیزوں کی یا ضرورت سے زیادہ یا کم روشنی میں بھی اچھی تصویر بنائی جا سکتی ہے۔

2:- سپر زوم / بریج کیمرے (Superzoom / Bridge Cameras)

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، ان میں چھوٹے کیمروں کی نسبت زوم کی طاقت زیادہ ہوتی ہے، مگر ان کا لینز بھی تبدیل نہیں ہوتا۔ یہ حجم میں تھوڑے بڑے تو ہوتے ہیں لیکن ان کا شمار بھی چھوٹے کیمروں میں ہی ہوتا ہے۔ انہیں بریج(Bridge) کیمرے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چھوٹے اور بڑے کیمروں کی کچھ کچھ خصوصیات لئے ہوتے ہیں، بلکہ یہ دونوں اقسام کے درمیان میں ہیں۔ ان کی تصویر کی کوالٹی تاڑومارو اور جوشیلے کیمروں سے اچھی ہوتی ہے۔ سپرزوم کیمرے نیم خودکار(Semi Automatic) ہوتے ہیں اور فوٹوگرافر کو کافی حد تک اختیارات دیتے ہیں۔ ان میں شٹر اور اپرچر ترجیحی طریقہ (Shutter and Aperture Priority Mode) بھی ہوتا ہے۔ بعض سپرزوم کیمروں میں تو مکمل دستی طریقہ یعنی مینول موڈ (Manual Mode) بھی ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے فوٹوگرافر کو ایکسپوژر سیٹنگز(Exposure Settings) پر مکمل اختیار ملتا ہے اور وہ اپنی مرضی کی تصویر بنانے کے لئے شٹر، اپرچر اور آئی ایس او وغیرہ میں تبدیل کر سکتا ہے۔ کچھ جدید سپرزوم کیمرے فوکس(Focus) یعنی منظر میں مختلف چیزوں کو دھندلا یا واضح کرنے کا اختیار بھی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں دور سے بنائی جانے والی تصویر کو خودکار طریقے سے بہتر کرنے کا نظام(Image Stabilization System) بھی ہوتا ہے۔

3:- لینز تبدیل ہونے والے کیمرے (Interchangeable Lens Cameras)

یہ فوٹوگرافی کی دنیا کے سب سے جدید اور بہترین کیمرے ہیں۔ ان کے لینز تبدیل ہو سکتے ہیں، یعنی جس قسم کی فوٹوگرافی کرنی ہو، اسی قسم کے لینز لگا کر تصویر بنائی جا سکتی ہے۔ ان میں تصویر بنانے کے لئے ہر قسم کے موڈز ہوتے ہیں اور یوں فوٹوگرافر کو ایکسپوژرسیٹنگز پر مکمل اختیار ملتا ہے۔ ٹیکنالوجی کے حساب سے لینز تبدیل ہونے والے کیمروں کی دو اقسام ہیں۔

ڈی ایس ایل آر کیمرے – DSLR ۔ (Digital Single Lens Reflex Cameras)

پرانے زمانے کے کیمروں میں فلم اور ویوفائنڈر(ViewFinder) تک عکس دو مختلف لینزز کے ذریعے پہنچتا تھا۔ بعد میں یہ کام ایک ہی لینز سے ہونے لگا، یعنی جس لینز سے فلم پر عکس بنتا تھا اسی لینز کے آگے ایک آئینہ لگا کر ویوفائنڈر تک عکس پہنچایا گیا۔ یوں فلم اور ویوفائنڈر کے لئے ایک ہی لینز استعمال ہونے لگا اور اس سسٹم کو ایس ایل آر(سنگل لینز ریفلیکس) کا نام دیا گیا۔ خیال رہے ویوفائنڈر وہ ہوتا ہے کہ جہاں سے ایک آنکھ بند کر کے دوسری آنکھ سے منظر کو دیکھا جاتا ہے۔ خیر وقت گزرتا گیا اور فلم کی جگہ الیکٹرونک سینسر نے لے لی اور یوں ڈی ایس ایل آر(ڈیجیٹل سنگل لینز ریفلیکس) وجود میں آیا۔
ڈی ایس ایل آر فوٹوگرافی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اور تصویریں بنانے کے معاملے میں ہر فن مولا قسم کے کیمرے ہیں۔ یہ باقی کیمروں کی نسبت تھوڑے بڑے اور وزنی ہوتے ہیں۔ ڈی ایس ایل آر میں تصویر بنانے والا سنسر(Image Sensor) بڑا اور اچھا ہوتا ہے، اس لئے اس سے بننے والی تصویر کی کوالٹی بھی زیادہ بہتر ہوتی ہے۔

بغیر آئینے کے کیمرے (Compact System/Mirrorless Cameras)

ان کیمروں کو مارکیٹ میں آئے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔ یہ ڈی ایس ایل آر سے ملتے جلتے کیمرے ہیں، لیکن ان میں ڈی ایس ایل آر کی طرح ویوفائنڈر تک عکس پہنچانے والا آئینہ نہیں ہوتا۔ اسی لئے انہیں بغیر آئینے والے کیمرے کہا جاتا ہے۔ آئینہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کا حجم بھی کم ہوتا ہے۔ اسی لئے انہیں Compact System Cameras بھی کہا جاتا ہے۔ یوں تو زیادہ تر میں ویوفائنڈر بھی نہیں ہوتا اور سکرین(ایل سی ڈی) کی مدد سے ہی تصویر بنائی جاتی ہے۔ لیکن اب کچھ ایسے بغیر آئینے والے کیمرے بھی آ رہے ہیں جن میں ”الیکٹرونک ویوفائنڈر“ لگایا جا رہا ہے۔ کہتے ہیں کہ بغیر آئینے کے کیمرے آہستہ آہستہ فوٹوگرافی کی دنیا کو تبدیل کرتے ہوئے اپنی جگہ بنا رہے ہیں اور بعض میں تو ڈی ایس ایل آر کے پائے کا سینسر لگایا گیا ہے۔ لیکن پھر بھی صحیح معنوں میں یہ ڈی ایس ایل آر کا مقابلہ نہیں کر پا رہے اور ابھی تک فوٹوگرافی کی دنیا پر ڈی ایس ایل آر کا ہی راج ہے۔ مگر لگ یہی رہا ہے کہ مستقبل مررلیس کیمروں کا ہے اور بہت جلد یہ اپنا لوہا منوا لیں گے۔

کراپ سینسر اور فل فریم کیمرے

ڈی ایس ایل آر اور بغیر آئینے کے کیمروں یعنی لینز تبدیل ہونے والے کیمروں کی دونوں اقسام میں ہی تصویر بنانے والے سینسر کے لحاظ سے مزید دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک کراپ(APS-C) سینسر اور دوسری فل فریم۔ یعنی ایک ڈی ایس ایل آر کیمرہ کراپ سینسر یا فل فریم ہو گا۔ اسی طرح مرر لیس بھی کراپ سینسر اور فل فریم ہوتے ہیں۔ آسان الفاظ میں بنیادی فرق یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ کراپ سینسر کیمرے میں تصویر بنانے والا سینسر چھوٹے سائز کا ہوتا ہے جبکہ فل فریم کیمرے میں بڑے سائز کا۔ اور عام طور پر جتنا بڑا سینسر ہو تصویر اتنی بہتر بنتی ہے۔ خاص طور پر کم روشنی میں فل فریم کیمرہ کافی کارآمد رہتا ہے۔ اب اس کا مطلب یہ بھی نہیں کراپ سینسر بیکار ہے۔ دراصل دونوں کے اپنے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں۔ جن کی تفصیل کے لئے خود ایک پوری تحریر بنتی ہے اور وہ تحریر پھر سہی۔۔۔

ڈیجیٹل کیمرہ خریدنے کی راہنمائی حاصل کرنے اور کیمروں کی اقسام کے بارے میں جاننے کے بعد فوٹوگرافی میں ایکسپوژر، شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 11 تبصرے برائے تحریر ”ڈیجیٹل کیمروں کی اقسام

  1. محترم بلال صاحب!
    انتہائی مفید سلسلہ ہے بعض الفاظ کا اُردو میں لکھنا جیسے مینول کی جگہ دستی نے مزہ دیا ۔ آسان انداز میں معلوماتی تحریر ہے اور دلچسپ بھی ہے ۔ اُمید ہے کہ مختلف موضوعات پر اسی طرح لکھنا جاری فرمائیں گے ،
    اللہ کریں زور قلم و ذہن اور زیادہ ہو ۔ آمین۔

  2. ایک اچھی اور معلوماتی تحریر ہے۔ اگر ہو سکے تو کچھ کیمرا ماڈلز کے بارے میں بھی لکھیں۔

    1. تحریر پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ ابھی تھوڑی بنیادی معلومات لکھ رہا ہوں۔ ان شاء اللہ جلد ہی کچھ کیمروں کے ماڈلز کے بارے میں بھی لکھتا ہوں۔

  3. السلام علیکم
    پچھلے دنوں آپ کے بلاک پر کچھ اظہارَ خیال کیا تھا پر اب دیکھنے میں نہیں آرہا ہے
    شاید
    اشاعت کے قابل نہیں تھا
    یا
    مجھے مل نہیں رہا ہے
    تو
    کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم اپنی تحریر کی گئی تحریر کو ۔۔۔یا۔۔۔اُس کی ریپلائی کو تلاش کر سکیں
    جواب کا منتظر

    1. لیں جناب نیا بلاگ حاضر ہے۔
      http://www.mbilalm.com/blog/four-friends-of-manzarbaz-shams-bamboo-cart-chandar-bhag-camera/
      ویسے دو ماہ کم دو سال بعد بلاگ پر کوئی تحریر لکھی ہے۔ پہاڑ کھود کر اپنے تئیں تو خزانہ دریافت کرنے کی کوشش میں ہوں لیکن تحریر پڑھ کر آپ کو اندازہ ہو گا کہ واقعی کچھ حاصل ہو گا یا پھر ”کھودا پہاڑ نکلا چوہا“ 🙂

Leave a Reply to محمد انور شاکر جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *