محفوظات برائے ”گجرات میں جعلی اسلحہ لائسنس“ ٹیگ
دسمبر 17, 2010
5 تبصر ے

واہ رے حکومت پنجاب

سارا معاملہ بالکل صاف ہے۔ اسلحہ اور اسلحہ لائسنس کا ریکارڈ بھی موجود ہے، ڈاکخانہ میں اندراج اورتمام اسلحہ لائسنسوں کی ڈاکخانہ سے ایک یا دو بار تجدید فیس کے ساتھ ہو چکی ہے۔ بس اسلحہ لائسنس بنواتے ہوئے جو فیس تھی وہ اسلحہ برانچ کا عملہ خود کھا گیا تھا اور اسی بات کو لے کر حکومت نے شریف شہریوں کے لائسنس منسوخ کر دیئے ہیں اور ان کا اسلحہ ضبط کر رہی ہے۔ ایک لمحہ کے لئے مان لیتے ہیں کہ اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے والا قدم بالکل ٹھیک ہے تو کوئی ان تیرہ ہزار کو بھی تو بتائے کہ ان کا پیسا جو سرکار کے ملازمین کھا گئے ہیں وہ کون واپس دلوائے گا؟ ڈاکخانہ سے لائسنس کی تجدید کے لئے جو فیس حکومت کو ادا کی گئی تھی، کیا حکومت وہ فیس واپس کرے گی؟ اسلحہ مال خانے جانے سے جو اسلحہ کی قیمت ہے وہ کون دے گا؟ کیا حکومت ان تیرہ ہزار کو اتنا وقت اور ساتھ دے سکتی ہے کہ وہ اسلحہ واپس اسلحہ ڈیلروں کو فروخت کر دیں؟ لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا کیونکہ اگر اسلحہ واپس اسلحہ ڈیلروں کو فروخت کرنے کا کہا گیا تو اسلحہ ڈیلر بہت شور مچائیں گے اور شاید حکومت یہ بھی برداشت نہیں کر سکتی۔ بس عوام کو ہی دبا سکتی ہے۔ اگر حکومت کہے کہ اس کا کوئی قصور نہیں بلکہ عوام نے خود ہی غلطی کی ہے تو پھر میرے سیدھے اور سا دے سے سوال ہیں کہ اسلحہ برانچ کس کی ہے؟ اسلحہ برانچ کا عملہ کس نے بھرتی کیا تھا؟ اتنا بڑا کام ہوتا رہا اور اسلحہ برانچ کے انچارج تک کو پتہ نہ چلا؟ اینٹی کرپشن والے کہاں تھے؟ تقریباً دو سال حکومت کہاں سو رہی تھی؟ ”حاکمِ اعلیٰ “کیا اب ایسے حالات کو ٹھیک کرنا بھی عوام آپ کو سیکھائے گی؟←  مزید پڑھیے
دسمبر 5, 2010
8 تبصر ے

جعلی لائسنس یا سرکاری ملازمین کا فراڈ

مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ لائسنس جعلی کیسے ہوے؟ لائسنس جاری ہوئے تو حکومتی ادارے سے ڈی سی او کی مہر و دستخط کے ساتھ سرکاری ملازمین کے ہاتھوں جاری ہوئے، پیسے کھائے تو سرکاری ملازمین نے کھائے۔ اب ایک عام شہری کو کیا پتہ اور پتہ چل بھی نہیں سکتا کہ اندر کھاتے سرکاری ملازمین کیا گل کھلا رہے ہیں۔ عام شہری تو اپنے جان و مال کی حفاظت کے لئے اسلحہ کا لائسنس بنوانے سرکاری دفتر جاتا ہے، فیس ادا کرتا ہے اور لائسنس حاصل کرتا ہے۔ بعد میں حکومت اعلان کرتی ہے کہ ہم آپ کے لائسنس منسوخ کرتے ہیں کیونکہ ہم نے جو بندے لائسنس بنانے کے لئے رکھے ہوئے تھے وہ دھوکے باز نکلے اور پیسے کھا گئے ہیں۔ کوئی ان پندرہ ہزار لوگوں کو بتائے کہ ان کا اس میں کیا قصور ہے؟←  مزید پڑھیے