محفوظات برائے ”پہاڑ“ ٹیگ
جولائی 28, 2022
تبصرہ کریں

اور اب مجھے گوجرانوالہ سے نانگاپربت کا سلسلہ نظر آیا

اگر میں کہوں کہ مجھے گوجرانوالہ سے تقریباً ساڑھے تین سو کلومیٹر دور نانگاپربت کی چوٹی نظر آئی ہے تو کیا آپ مان لو گے؟ اور اگر اس کی تصویر بھی دکھاؤں تو کیا یقین کر لو گے؟ بہرحال ایک پراجیکٹ کے سلسلے میں ہم اک روز فجر کے وقت، گوجرانوالہ کے قریب لودھی مسجد کی فوٹوگرافی کرنے گئے۔ اک خوبصورت صبح کا سندیسہ لئے ہلکی ہلکی روشنی ہو رہی تھی کہ میں نے شور مچا دیا، گاڑی روکو، گاڑی روکو... وہ دیکھو پہاڑ۔۔۔ باقی ٹیم نے یقیناً یہی سوچا ہو گا کہ جس طرح بلی کے خواب میں چھیچھڑے ہوتے ہیں، ایسے ہی منظرباز کے خوابوں میں پہاڑ... بھلا گوجرانوالہ سے پہاڑ کہاں نظر آنے لگے... مگر وہ ایسی حقیقت تھی کہ←  مزید پڑھیے
مئی 28, 2021
تبصرہ کریں

دور کے نظارے کی ایک عجوبہ تصویر

یہ تصویر دیکھنے میں جیسی بھی ہو لیکن اپنے آپ میں اک عجوبہ ضرور ہے۔ کیونکہ تصویر میں نظر آنے والے نوکیلے پہاڑ تصویر بننے کے مقام سے 200 کلومیٹر دور ہیں۔ ویسے ابھی تک کئی لوگ ضلع گجرات سے سو کلومیٹر دور پیرپنجال کے برف پوش پہاڑوں کے نظارے کو ہی ہضم نہیں کر پا رہے۔ ایسے میں یہ دو سو کلومیٹر والی تصویر دیکھ کر پریشان تو ہوں گے، لیکن ہمارے پیارے نیلے سیارے یعنی زمین پر ایسے کئی انوکھے مقامات پائے جاتے ہیں کہ جہاں سے دور کے نظارے کی عجوبہ تصویریں بن سکتی ہیں۔ انہیں میں سے ہمارے ضلع گجرات میں دریائے چناب کے کنارے ہیں۔ جہاں پر میری تپسیا ایسی ہے کہ←  مزید پڑھیے
جولائی 14, 2020
تبصرہ کریں

کیا واقعی پہاڑ ہوتے ہیں؟

وقت گزرتا جا رہا ہے مگر کورونا کی وجہ سے ایسے مجبور ہوئے بیٹھے ہیں کہ سیروسیاحت کے واسطے دور دراز جنگل بیابانوں اور پہاڑوں وغیرہ میں نہیں جا سکے۔ اب تو ماضی کے سفر بھی خواب سے لگنے لگے ہیں۔ بلکہ میں تو پوچھتا پھر رہا ہوں ”سنا ہے زمین پر پہاڑ بھی ہوتے ہیں“۔ جس طرح زندہ رہنے کے لئے کھانا ضروری ہے ایسے ہی ہم جیسوں کے لئے ”سفری ریاضت“ بھی ضروری ہے، ورنہ ”پھاوے“ ہو جائیں۔ لیکن کورونا سے لڑائی ایک باقاعدہ جنگ ہے اور اس جنگ میں کافی کچھ معطل ہو چکا ہے۔ لہٰذا سکون کی تلاش میں سفارشیں کروا کر اور رشوتیں دے کر جانا تو کیا جانا۔ اوپر سے قدرت کی کھوج میں بھی دو نمبری←  مزید پڑھیے
فروری 6, 2018
4 تبصر ے

منظرباز کے چار یار – شمس، بمبوکاٹ، چندر بھاگ اور عکس ساز

یوں تو ہم ایک زمانے کو دوست رکھتے ہیں لیکن ابھی ذکر ہے جنابِ شمس، مسٹر بمبوکاٹ اور محترم چندربھاگ کا… اور عکس ساز کا۔ یہ سب منظرباز کے ہمراز ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ اشرف المخلوقات کو چھوڑ کر ان سے دوستی کر لی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انسان کو دل کی بات کہتے ڈر لاگے ہے صاحب۔۔۔ چناب کنارے والے نے محبوب نگری میں کہا تھا کہ سب تعبیریں اک خواب کیں… سب پنکھڑیاں اک گلاب کیں… سب کرنیں اک آفتاب کیں… جن میں… ہم کنارے چناب کے… ہم سپوت دوآب کے… ہم شہرِخوباں کے… ہم ارضِ جاناں کے… اور ہم←  مزید پڑھیے
مارچ 4, 2014
18 تبصر ے

ابھی میں زندہ ہوں

سنو تو سہی! کوہِ سوز کے دامن میں، دکھی وادی کے فریبی جنگلوں کے درمیاں، اک حقیر و لاغر ہوں میں۔ انا پرستی کے گرداب میں میری سانسیں ڈوب جاتی ہیں۔ میری روح بادِ صبا کے اک جھونکے کو ترستی ہے۔ مُردار کا گوشت نوچنے والی گِدھوں کی اولادیں، جب اونچے برجوں پر براجمان ہوتی ہیں تو ان کا نزلہ بھی مجھ پر گرتا ہے۔ یوں میری رہی سہی عزت کے چیتھڑے اڑ جاتے ہیں۔ میری خودی کی دھجیاں بکھر جاتی ہیں۔ میری روح دھاڑیں مار کر روتی←  مزید پڑھیے