محفوظات برائے ”سیاحت“ ٹیگ
دسمبر 28, 2020
تبصرہ کریں

میں منظرباز ہوں مقابلہ باز نہیں

میرے لئے سیاحت صرف سیروتفریح اور فوٹوگرافی صرف تصویروں کا نام نہیں، بلکہ بات اس سے آگے کی ہے۔۔۔ اور اس کے لئے جو راستہ اپنایا ہے اس پر چلتے ہوئے ایک ایک لمحہ مجھے خوشی دیتا ہے۔ میں اس میدان میں اس لئے نہیں کہ مجھے کچھ ثابت کر کے کسی کو دکھانا ہے۔ مجھے تو بس اس منظربازی کے ذریعے ایسا عرق کشید کرنا ہے کہ جو روح کو تازہ دم اور زندگی کو سرشار کر دے۔ لہٰذا گزارش فقط اتنی سی ہے کہ مجھے اپنا مدِ مقابل (حریف) ہرگز نہ سمجھیئے۔ کیونکہ میں ایسی کسی دوڑ کا بندہ سرے سے ہوں ہی نہیں۔ مجھے کچھ ثابت نہیں کرنا، مجھے کوئی ریکارڈ نہیں بنانا اور آپ کی ان لڑائیوں←  مزید پڑھیے
جولائی 14, 2020
تبصرہ کریں

کیا واقعی پہاڑ ہوتے ہیں؟

وقت گزرتا جا رہا ہے مگر کورونا کی وجہ سے ایسے مجبور ہوئے بیٹھے ہیں کہ سیروسیاحت کے واسطے دور دراز جنگل بیابانوں اور پہاڑوں وغیرہ میں نہیں جا سکے۔ اب تو ماضی کے سفر بھی خواب سے لگنے لگے ہیں۔ بلکہ میں تو پوچھتا پھر رہا ہوں ”سنا ہے زمین پر پہاڑ بھی ہوتے ہیں“۔ جس طرح زندہ رہنے کے لئے کھانا ضروری ہے ایسے ہی ہم جیسوں کے لئے ”سفری ریاضت“ بھی ضروری ہے، ورنہ ”پھاوے“ ہو جائیں۔ لیکن کورونا سے لڑائی ایک باقاعدہ جنگ ہے اور اس جنگ میں کافی کچھ معطل ہو چکا ہے۔ لہٰذا سکون کی تلاش میں سفارشیں کروا کر اور رشوتیں دے کر جانا تو کیا جانا۔ اوپر سے قدرت کی کھوج میں بھی دو نمبری←  مزید پڑھیے
جون 24, 2020
تبصرہ کریں

اک جادوئی گاڑی کی کہانی

کیا آپ نے ”اِن ٹو دی وائلڈ“ کتاب پڑھی یا فلم دیکھ رکھی ہے کہ جو سچی کہانی پر مبنی ہے۔ اس میں 24 سالہ کرسٹوفر تعلیم کے بعد اپنا کریئر بنانے کی بجائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر سچائیوں اور خوشیوں کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ پیدل چلتا، سفر کی مشکلات برداشت کرتا آخر کار جنگل بیابانوں اور ویرانوں میں پہنچ جاتا ہے۔ وہاں اسے ایک پرانی کھڑی جادوئی گاڑی ملتی ہے۔ وہ اس گاڑی میں بسیرا کر لیتا ہے اور فطرت کے قریب رہتا ہوا کتابیں پڑھتا، اپنی نئی جنگلی زندگی کے متعلق سوچتا اور ڈائری لکھتا رہتا ہے۔ آخر اچانک اس جادوئی گاڑی میں اس کی موت ہو جاتی ہے۔ جیسا اس کے ساتھ ہوا اور اس جیسی گاڑی ہمارے اِدھر بھی←  مزید پڑھیے
فروری 8, 2020
3 تبصر ے

مجھے اپنا رانجھا راضی کرنا ہے

پہاڑوں پر شام اُتر رہی تھی مگر ہم پہاڑ چڑھ رہے تھے۔ اُس دن کی آخری چڑھائی ختم ہونے کو تھی اور میں دن بھر کی تھکاوٹ سے بے حال ہوا پڑا تھا۔ ایک جگہ سانس لینے رُکا۔ نظر اٹھائی تو سورج کی آخری کرنیں نانگاپربت کا بوسہ لے رہی تھیں۔ اس شاندار نظارے سے لطف اندوز ہونے لگا۔ اچانک ایک سوال کوندا کہ میں یہاں کیوں ہوں؟ اتنا کشٹ کیوں کر رہا ہوں؟ آخر میں نے تصویریں بھی کیونکر بنائی؟ اگلے ہی لمحے کچھ لہریں دماغ تک پہنچیں، قدرت نے جوابات عنایت کر دیئے۔ یہیں پر سیاحت کی ترقی و ترویج اور لوگوں کی راہنمائی جیسے مضحکہ خیر نعرے ←  مزید پڑھیے
مارچ 8, 2019
تبصرہ کریں

سائیکل سلامت، سفر بخیر

ابھی مجھے تنہا کئی دریا عبور کرنے ہیں۔ کئی وادیوں سے گزرنا ہے۔ بڑی منزلیں مارنی ہیں۔ لیکن اس سب سے پہلے، چناب کناروں والا منظرباز کچھ باتیں واضح کرنا چاہتا ہے۔ سب سے پہلی بات یہ کہ سیروسیاحت کے حوالے سے میں کوئی انوکھا نہیں، جبکہ وہ سائیکل والا کھوجی بھائی تو کمال ہے۔ ٹھیک ہے کہ میرے سیاحت اور فوٹوگرافی جیسے کئی شوق اس سے ملتے ہیں، لیکن کہاں مجھ جیسے مُلا کی دوڑ مسجد تک اور کہاں وہ۔ خیر جو بھی ہو مگر یارو! تلاش کا یہ سفر آسان تو نہیں۔ موسم کی شدت سے لڑنا، صحراؤں کی خاک چھاننا اور خطرناک جنگلی جانوروں کے درمیان بالکل تنہا جنگل بیابانوں میں راتیں گزارنا اور←  مزید پڑھیے