محفوظات برائے ”سپوت“ ٹیگ
فروری 15, 2018
تبصرہ کریں

قلعہ روہتاس کی سیر – فرخ اور رانا عثمان کے ساتھ

یہ تب کی بات ہے جب ہمیشہ کی طرح وطنِ عزیز تاریخ کے نازک ترین موڑ سے گزر رہا تھا اور انسانیت خطرے میں تھی۔ یہ بات ہے اکیسویں صدی کے بالغ ہونے کی یعنی جب وہ اٹھارہ سال کی ہو چکی تھی اور گاتی پھر رہی تھی ”سوہنیا… میں ہو گئی اٹھرہ سال کی“۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ وہ اتوار کا دن تھا، جب راجپوتوں کے سپوت نے اپنے دوستوں کی فوج کے ہمراہ شیرشاہ سوری کے قلعۂ روہتاس پر یلغار کر دی۔ فوج جیسے تیسے دریائے راوی، چناب اور جہلم عبور کر کے روہتاس پہنچی۔ وہاں انسانی روپ میں چھپے بھیڑیئے لڑکیاں تاڑ رہے تھے۔ قلعے میں ایک دوشیزہ نے ہماری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ←  مزید پڑھیے
فروری 6, 2018
4 تبصر ے

منظرباز کے چار یار – شمس، بمبوکاٹ، چندر بھاگ اور عکس ساز

یوں تو ہم ایک زمانے کو دوست رکھتے ہیں لیکن ابھی ذکر ہے جنابِ شمس، مسٹر بمبوکاٹ اور محترم چندربھاگ کا… اور عکس ساز کا۔ یہ سب منظرباز کے ہمراز ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ اشرف المخلوقات کو چھوڑ کر ان سے دوستی کر لی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انسان کو دل کی بات کہتے ڈر لاگے ہے صاحب۔۔۔ چناب کنارے والے نے محبوب نگری میں کہا تھا کہ سب تعبیریں اک خواب کیں… سب پنکھڑیاں اک گلاب کیں… سب کرنیں اک آفتاب کیں… جن میں… ہم کنارے چناب کے… ہم سپوت دوآب کے… ہم شہرِخوباں کے… ہم ارضِ جاناں کے… اور ہم←  مزید پڑھیے
مارچ 6, 2014
20 تبصر ے

افسانہ افسانی

پچھلے دنوں دیکھا کہ بلاگستان ”افسانہ افسانی“ ہوا پڑا تھا۔ اپنے عمر بنگش، ریاض شاہد، علی حسان اور خرم ابن شبیر کی کیا ہی بات ہے۔ بڑے لوگ، بڑی باتیں۔ بھلا کسی کی کیا مجال کہ انہیں کچھ کہے۔ اس سب کے بعد بھی ہمارا قلم حرکت میں نہ آئے، بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ہماری سوئی ہوئی حس چھلانگ مار کر اٹھی۔ یوں برگر تو برگر، بریانی بھی ہم پر ہنسی۔ اسی اثنا میں ہماری ملاقات اشفاق احمد، سعادت حسن منٹو، ابن انشاء، ساغر صدیق، حکیم ناصر اور ممتاز مفتی صاحب سے ہوئی اور ہماری پوٹلی←  مزید پڑھیے