محفوظات برائے ”راما“ ٹیگ
دسمبر 31, 2019
1 تبصرہ

اے سالِ رفتہ 2019ء

اے سالِ رفتہ مجھے تجھ سے کوئی گلہ نہیں۔ مگر جب تک سانسیں ہیں، میں تمہیں کبھی نہ بھولوں گا۔ تیری وہ اک شام بھی نہ بھولوں گا کہ جب میری امی جان اس دنیا سے چلی گئیں۔ اس واقعہ نے میری زندگی بدل کر رکھ دی۔ بلکہ میرے لئے زندگی موت اور رشتوں ناتوں کے معنی ہی بدل گئے۔ سال 2019ء کے آغاز پر بہت کچھ سوچا تھا۔ سیاحت کے حوالے سے بھی کئی پلان تھے لیکن پھر دماغ کے تانے بانے ایسے بکھرے کہ دوستوں کو کہا یارو! مجھے معاف رکھو۔ خیر ان احباب کا بھی شکریہ کہ جنہوں نے مشکل میں مزید مشکلات بڑھائیں اور خلوص کی واٹ لگائی۔ اور وہ احباب ہیں←  مزید پڑھیے
فروری 6, 2018
4 تبصر ے

منظرباز کے چار یار – شمس، بمبوکاٹ، چندر بھاگ اور عکس ساز

یوں تو ہم ایک زمانے کو دوست رکھتے ہیں لیکن ابھی ذکر ہے جنابِ شمس، مسٹر بمبوکاٹ اور محترم چندربھاگ کا… اور عکس ساز کا۔ یہ سب منظرباز کے ہمراز ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ اشرف المخلوقات کو چھوڑ کر ان سے دوستی کر لی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انسان کو دل کی بات کہتے ڈر لاگے ہے صاحب۔۔۔ چناب کنارے والے نے محبوب نگری میں کہا تھا کہ سب تعبیریں اک خواب کیں… سب پنکھڑیاں اک گلاب کیں… سب کرنیں اک آفتاب کیں… جن میں… ہم کنارے چناب کے… ہم سپوت دوآب کے… ہم شہرِخوباں کے… ہم ارضِ جاناں کے… اور ہم←  مزید پڑھیے
اگست 11, 2012
12 تبصر ے

راما جھیل اور تیس مار خاں سیاح – پربت کے دامن میں

راما جھیل سے واپس آ کر ہمت ہارے ہوئے تیس مار خاں سیاحوں کو بس توانائی بحال کرنے کی فکر تھی۔ کوئی دکانوں پر انرجی ڈرنک ڈھونڈ رہا تھا تو کوئی اپنے حکیم کو فون کر کے مشورہ کر رہا تھا کہ کیا تھوڑی سی سلاجیت کھا لوں۔ لو کر لو گل، حد ہے یار←  مزید پڑھیے
اگست 8, 2012
35 تبصر ے

جھیل کے راستے میں اردو بلاگروں سے ملاقات – پربت کے دامن میں

پہاڑوں پر پریوں کی جگہ ڈفریاں ناچنے لگیں۔ جھرنوں نے اپنے حالِ دل سنائے تو خود کلامی کرتے ہوئے خیال آیا کہ پھر میں کیا ہوں۔ درخت خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے تو سوچ راجہ کی آپ بیتی پڑھنے اٹلی پہنچی، تو ساتھ ہی عام بندے کا حال دل سننے خوامخواہ میں جاپان چلی گئی←  مزید پڑھیے
اگست 5, 2012
10 تبصر ے

راما کی حسین صبح – پربت کے دامن میں

پرندے چہچہاتے وادی میں اپنی اڑانیں بھر رہے تھے۔ پرندوں اور راما کی خوبصورت صبح نے خیمے پر دستک دیتے ہوئے کہا اٹھو دیکھو کتنی حسین صبح باہر تمہارا انتظار کر رہی ہے۔ خیمے کا دروازہ کھولا تو یک دم ٹھنڈی ہوا کا جھونکا روح تک اتر گیا۔ فطرت نے دونوں بازو کھول کر مجھے اپنے سینے سے لگا لیا←  مزید پڑھیے