محفوظات برائے ”انسان“ ٹیگ
فروری 6, 2018
4 تبصر ے

منظرباز کے چار یار – شمس، بمبوکاٹ، چندر بھاگ اور عکس ساز

یوں تو ہم ایک زمانے کو دوست رکھتے ہیں لیکن ابھی ذکر ہے جنابِ شمس، مسٹر بمبوکاٹ اور محترم چندربھاگ کا… اور عکس ساز کا۔ یہ سب منظرباز کے ہمراز ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ اشرف المخلوقات کو چھوڑ کر ان سے دوستی کر لی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انسان کو دل کی بات کہتے ڈر لاگے ہے صاحب۔۔۔ چناب کنارے والے نے محبوب نگری میں کہا تھا کہ سب تعبیریں اک خواب کیں… سب پنکھڑیاں اک گلاب کیں… سب کرنیں اک آفتاب کیں… جن میں… ہم کنارے چناب کے… ہم سپوت دوآب کے… ہم شہرِخوباں کے… ہم ارضِ جاناں کے… اور ہم←  مزید پڑھیے
مئی 8, 2014
4 تبصر ے

جغرافیہ و نقشہ جات – بنیادی و تاریخی معلومات

انسان روز اول سے ہی زمین اور نقشہ جات پر تحقیق کر رہا ہے۔ مختلف ادوار میں تحقیق ہوتی آئی مگر زمین کی سب سے بہتر پیمائش مشہور مسلمان سائنسدان البیرونی نے کی۔ ستاروں اور اندازوں سے سمت اور راستوں کا تعین کرنے والا انسان، آج نہایت جدید جغرافیائی و نقشہ جاتی نظام رکھتا ہے۔ جدید نظام میں سٹیلائیٹ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ آج کل ناسا کے علاوہ دیگر کئی ادارے بھی جغرافیائی معلومات اور نقشوں کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ان میں سب سے اہم نام گوگل←  مزید پڑھیے
مئی 6, 2014
6 تبصر ے

کچھ باتیں چناب کے کنارے

چندر بھاگ سے چناب ہونے والے دریا کے کنارے بیٹھا ہوں۔ ٹھنڈی ٹھنڈی پورب کی ہوا چل رہی ہے۔ اس سارے ماحول سے آنکھوں کو ٹھنڈک اور دماغ کو تازگی مل رہی ہے۔ دوسری طرف کسان کڑکتی دھوپ میں گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں۔ دراصل وہ مٹی سے رزق تلاش کر رہے ہیں۔ میں سوچ رہا ہوں کہ کیا صرف پیسا ہی رزق ہے؟ نہیں نہیں۔ ہم جہاں مرضی بھاگتے پھریں، درحقیقت ہم سکون کے متلاشی ہیں۔ خیر یہ تو اپنی اپنی تلاش کی بات ہے۔ پیسا تو مائع←  مزید پڑھیے
جنوری 20, 2014
11 تبصر ے

میرے مرنے کے بعد

سبھی نہیں مگر اکثریت مرنا بھی نہیں چاہتی اور یہ بھی سوچتی ہے کہ ہمارے مرنے کے بعد کیا ہو گا؟ اگر کوئی سوچتا ہے کہ اس کے مرنے کے ساتھ دنیا رک جائے گی یا دنیا کو کوئی فرق پڑے گا تو یقین کریں ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ اس دنیا کو کسی کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہاں ہر لمحے انسان پیدا ہو رہا ہے اور مر بھی رہا ہے۔ یہ دنیا یونہی روز اول سے چل رہی ہے اور قیامت تک چلتی رہے گی۔ البتہ میرے مرنے کے بعد←  مزید پڑھیے
جون 13, 2013
16 تبصر ے

پانچ سالہ بلاگنگ اور کچھ دل کی باتیں

جب عمار اور شاکر نے کہا تو میں بلاگ کے متعلق سوچنے لگا۔ آخر 10 جون 2008ء کو اپنی پہلی تحریر شائع کی۔ بلاگ لکھتے پانچ سال ہو گئے ہیں اور یہ گھاٹے کا سودا نہیں رہا۔ گو کہ کئی لوگوں نے رسوا کرنے کی کوشش کی مگر اللہ نے مدد فرمائی اور عزت دی۔ یار لوگو! کچھ خیال کیا کرو۔ آخر ”گھوڑا“ بھی انسان ہے اور اس کا بھی دل دکھتا ہے۔ یہ کوئی فرشتہ نہیں، اس سے غلطی بھی ہو جاتی ہے۔←  مزید پڑھیے