جون 2, 2011 - ایم بلال ایم
26 تبصر ے

میری تحاریر کے بارے میں آپ سے گذارش

بسم اللہ الرحمن الرحیم
2008ء میں جب میں نے بلاگنگ شروع کی تو اس کے چند مہینوں بعد میں نے ”اردو اور کمپیوٹر“ کتابچہ لکھا اور پھر اب 2011ء میں اردو بلاگنگ کے لئے ”اردو اور بلاگ“ کتاب لکھی۔ ان دونوں کے درمیان بھی کئی ایک ٹیوٹوریل لکھے۔ یہ سب لکھ کر میں نے کسی پر کوئی احسان نہیں کیا۔ بس مجھے لگا کہ ان معلومات کی اردو میں ضرورت ہے اور ان کو دوسروں تک پہنچانا چاہئے تو میں نے پہنچا دیا اور ساتھ ساتھ انہیں موضوعات پر جہاں تک مجھ سے ہو سکا دوستوں کے ساتھ تعاون کرتا رہا اور جہاں تک ہو سکا کرتا رہوں گا۔ کئی لوگوں نے ”اردو اور کمپیوٹر“ کتابچہ کو اپنے بلاگ یا ویب سائیٹ پر لگانے کی اجازت چاہی اور کئی لوگوں نے اجازت بھی نہیں لی۔ خیر اجازت لینے کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ میں نے کتابچہ میں پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ ”اگر کوئی چاہے تو اس کتابچہ کو شائع کر سکتا ہے“۔ کئی فورمز پر تو میں نے خود پورے کا پورا کتابچہ شائع کیا۔ ویسے کئی لوگوں نے تو میرے ٹیوٹوریلز میں سے لنک اور نام تبدیل کر کے انہیں اپنے نام سے شائع کیا۔ مجھے اس سے کوئی غرض نہیں تھی کہ کوئی میرے نام سے شائع کرے یا اپنے سے، بس میں تو چاہتا ہوں کہ اردو کی معلومات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے۔ اس لئے جن لوگوں نے میری تحریر/تحاریر اپنے نام سے شائع کیں، میں نے ان کا کہیں ذکر بھی نہیں کیا تھا۔
وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی میں بھی تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ اس لئے مجھے کئی دفعہ ٹیوٹوریلز میں اپڈیشن کرنی پڑتی ہے۔ بہت زیادہ ویب سائیٹ/فورمز پر ٹیوٹوریلز پھیلے ہونے کی وجہ سے چھوٹی سی تبدیلی پر بھی کئی پوسٹس اپڈیٹ کرنی پڑتیں جوکہ میرا بہت وقت لیتیں۔ مزید جو پوسٹس دوسروں نے شائع کی ہوتیں ان سے بھی رابطہ کرنا پڑتا۔ اس کے علاوہ کئی دوست میری بنائی ہوئی پی ڈی ایف فائلز کو اپنی مرضی کی ویب سائیٹ پر اپلوڈ کر کے لنک دوسروں کو دیتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ میں نے اس پی ڈی ایف فائل کو اپڈیٹ کر دیا ہوتا ہے لیکن بعض ویب سائیٹس پر پرانا لنک ہے جس سے پرانی معلومات دوسروں تک پہنچ رہی ہیں۔ ان سارے مسائل کو ذہن میں رکھتے ہوئے، جب میں نے ”اردو اور بلاگ“ کتاب لکھی تو سوچا کہ مختلف ویب سائیٹ/فورمز پر پوری کتاب شائع کرنے کی بجائے کتاب کی فہرست شائع کر دیتا ہوں اور لنک اپنے بلاگ کے ہی رہنے دیتا ہوں تاکہ جب کوئی تبدیلی کرنی پڑے تو صرف اپنے بلاگ پر کروں۔
اس کے علاوہ پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے اپنی ویب سائیٹ پر ایک صفحہ اسی کام کے لئے بنایا تاکہ یہ مستقل لنک رہے اور ہر کوئی اسی لنک کو دوسروں تک پہنچائے۔ اس کی دو وجوہات تھیں ایک تو پہلے والی کہ پی ڈی ایف فائل میں تبدیلی کرنی ہو تو ایک ہی جگہ پر آسانی سے کر سکوں اور دوسری یہ کہ جہاں فائل رکھی ہوئی ہے اس سرور میں تبدیلی کروں تو کسی کو کوئی مشکل نہ ہو کیونکہ مستقل لنک تو میری ویب سائیٹ کا ہے جو کہ میں تبدیل نہیں کروں گا۔ اس سے مزید ایک قدم آگے ، ڈاؤن لوڈ والے صفحہ پر ای میل کی سہولت دی ہے تاکہ اگر کسی کو ڈاؤن لوڈ میں مسئلہ ہو تو وہ اپنا ای میل ایڈریس لکھ کر بھیج دے اور اسے عارضی طور پر متبادل ڈاؤن لوڈ لنک بتائے جا سکیں۔
لیکن افسوس تب ہوا جب میرے اس طریقے کا کچھ دوستوں نے غلط مطلب نکال لیا کہ میں اپنے بلاگ کی ٹریفک بڑھانے کے لئے ایسا کر رہا ہوں۔ ایسی سوچ والوں کو جواب تو دے سکتا ہوں لیکن میری بلاگنگ کا مقصد فضول بحث میں پڑنا نہیں بلکہ اپنے کام کی طرف توجہ دینا ہے۔ اتنا ضرور ہے کہ ان کی اس سوچ پر غصہ کرتے ہوئے ان کے لئے زیادہ سے زیادہ دعا کرتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو مثبت اندازِ سوچ نصیب ہو اور کسی کی ٹانگ کھینچنے بجائے تعمیری کاموں میں تعاون کریں۔
خیر الٹا سیدھا سوچنے والے تو سوچتے ہی رہیں اور چاہے کوئی ان کی مرضی سے ہی چلے لیکن پھر بھی وہ مطمئن نہیں ہوں گے۔ اس لئے ایسے لوگوں کی پرواہ کیے بغیر اب سوچ رہا ہوں کہ ”اردو اور کمپیوٹر“ کتابچے، ”اردو اور بلاگ“ کتاب اور دیگر ٹیوٹوریلز کی کوئی پالیسی ترتیب دی جائے تاکہ مواد کی ترسیل اور اپڈیشن آسان ہو سکے۔ یاد رہے مندرجہ بالا مشکلات کی وجہ سے مجبوری کے تحت پالیسی بنانے کا سوچ رہا ہوں۔
برائے مہربانی اس بارے میں اپنے قیمتی مشورے دیں تاکہ اردو کمپیوٹنگ اور بلاگنگ کی معلومات آسانی سے دوسروں تک پہنچائی جا سکے۔ میں نے اپنے ذہن کے مطابق پالیسی کے چند نقاط لکھے ہیں۔ یہ ابھی حتمی نقاط نہیں کیونکہ ابھی آپ سب سے بھی تو مشورہ لینا ہے کہ کیا درج ذیل نقاط ٹھیک ہیں یا نہیں؟ یا پھر یہ نہیں ہونے چاہئے؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ درج ذیل نقاط میں کوئی خرابی یا مسئلہ ہے تو ضرور نشاندہی کریں تاکہ اس کو بہتر کیا جا سکے۔ آپ کے قیمتی مشوروں کا انتظار رہے گا۔

 
میرے بلاگ/ ویب سائیٹ کی کوئی بھی تحریر اور کسی بھی قسم کی فائل اگر آپ اپنے بلاگ، فورم، کسی بھی قسم کی ویب سائیٹ یا پرنٹ کر کے شائع کرنا چاہیں تو درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں۔

 
    بغیر اطلاع کیے آپ کوئی بھی تحریر پوری کی پوری شائع نہیں کر سکتے۔ لیکن بغیر اطلاع کیے اپنے بلاگ، فورم یا ویب سائیٹ پر کسی تحریر کا تقریباً 25 فیصد حصہ شائع کر سکتے ہیں اور ساتھ میں اصل لنک کا حوالہ دینا ضروری ہے۔ حوالہ دینے کے لئے میرا نام لکھنے سے بہتر ہے کہ اس تحریر کا اصل لنک دیں یعنی میرے بلاگ/ویب سائیٹ پر موجود اس تحریر کا لنک دیں۔

    کوئی بھی تحریر پوری کی پوری یا اس کا تھوڑا بہت حصہ بغیر اجازت پرنٹ کر کے شائع نہیں کر سکتے۔

    میری تیار کردہ کسی بھی قسم کی فائل بغیر اجازت کسی دوسری جگہ اپلوڈ نہیں کر سکتے لیکن انتہائی مجبوری میں اپلوڈ کرنی پڑے تو مجھے اطلاع کرنا ضروری ہے۔

    میری تیار کردہ کسی بھی قسم کی فائل کا لنک ہر جگہ ہر کسی سے شیئر کر سکتے ہیں لیکن صرف میرا فراہم کردہ لنک اور وہ بھی جو میری ویب سائیٹ کا ہو صرف وہی شیئر کر سکتے ہیں۔

 
        میں نے جو تھوڑا بہت کام کیا وہ آپ کے لئے ہی کیا ہے اور بہتر سے بہتر انداز میں آپ تک پہنچانے کی کوشش رہا ہوں۔ مجھے پالیسی بنانے کا نہ کوئی شوق تھا اور نہ ہے۔ آپ سب میرے اپنے ہو اور اس طرح پالیسی بناتے ہوئے مجھے اچھا نہیں لگ رہا لیکن مندرجہ بالا پالیسی صرف مجبوری کے تحت بنانی پڑ رہی تاکہ معلومات بہتر سے بہتر انداز میں آپ تک پہنچ سکیں۔ میں جانتا ہوں ہمارے ہاں نہ کوئی پالیسی ہے اور نہ کوئی قانون۔ لکھنے کو تو ”اطلاع“ کرنے کا لکھ دیا ہے اور اگر اطلاع کر دیں گے تو یہ بھی بڑی مہربانی ہو گی۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 26 تبصرے برائے تحریر ”میری تحاریر کے بارے میں آپ سے گذارش

  1. تمام نقاط سے متفق ہوں۔ باقی ہم لوگ بحثیت مجموعی ناشکری قوم ہیں‌ ، اس لئے آپ کی شکایات بھی بجا ہیں۔
    مجھ سے تو اگر کوئی بھی یونیکوڈ کے بارے میں‌ پوچھے تو آپ کی فائل اور بلاگ کا لنک بذریعہ ای میل روانہ کردیتا ہوں کہ یہ رہا بابائے ورڈ پریس :laughloud:
    ورڈ پریس ڈاٹ کام کے لئے ایک چھوٹا سا ٹیوٹوریل میں‌نے بھی بنا رکھا ہے۔ تا کہ جن کو ایچ ٹی ایم ایل کا کوڈ لگانے میں‌ دشواری ہو ان کو وضاحت ہوجائے۔ طریقے یہ سارے آپ ہی سے سیکھے ہیں۔ :worship:

  2. سلام بلال بھائی
    جیسے عثمان بھائی نے بولا میں بھی آپ کے تمام نقاط سے متفق ہوں اور یہ آپ کا حق بھی بنتا ہے اور ہم لوگ آپ کی کیا قدر کریں گے جو اپنے کسی بھی محسن کی قدر کرنا ہی نہیں جانتے ابھی ایک دوست سے بحث کر رہا تھا کے ڈاکٹر قدیر نے ہم کو کیا دیا اور ہم نے بدلے میں اس کو کیا دیا
    خیر
    آپ کی تحریر پڑھتے ہوئے مجھے بھی اپنی ایک غلطی کا احساس ہوا اور میں شرمندہ بھی ہوں جس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں میں نے آپ کے بناۓ ہوئے تھیم میں تھوڑی تبدیلی کر کے اپنے بلاگ میں استعمال کیا آپ کو اطلاح تو دی تھی لیکن بعد میں بھائی میں معذرت خواہ ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  3. اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    آپکی عظمت ہے کہ آپ نے اپنی اتنی محنت سے سب کے حوالے کردیا۔ مگر دسروں کو بھی اور خاصکر اپنے نام سے اس میں کچھ ردوبدل کر آگے چلانے میں کچھ شرم اور غیرت کھانی چاہئیے تھی۔ اور وہ ابھی اپنی عظمت کا مظاہرہ کر کے کم از کم صاحب تصنیف یا صاحب مشقت کا کم ازکم حوالہ اور رابطہ لنک دیں۔

    کسی ٹکیلق کار کو اسکے کام کا معاضہ بے شک نہ ملے تو شیاد وہ صبر کرجاتا ہے مگر اسکی تخلیق کو اپنے نام سے پیش کر دیا جائے۔ یہ ایک تخلیق کار کے ساتھ ناانصافی کے ساتھ ساتھ اسکی آئیندہ تخلیقی کام کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ اور پھر جامد اور بانجھ ذہن الوؤں کی طرح ٹک ٹک دیدم کی مثال بنے وہی منظر پیش کرتے ہیں جو آجکل ہر کسی کی تخلیقی قوتوں اور تخلیق کاروں کے بغیر پاکستان اور پاکستانی معاشرہ پیش کر رہا ہے۔ جس میں ہر دوسرا فرد ایک دوسرے کے پیچھے لٹھ لئیے دوڑ رہا ہے مگر روز مرہ کے چھوٹے چھوٹے مسائل سے لیکر زندگی اجیرن کردینے والے گھمبیر مسائل تک پہ کوئی حل کوئی فارمولہ بتانے سے قاصر ہے۔

    آئی ٹی ٹیکنالوجی حضرت انسان کی لوہے کی دریافت استعمال اور پہیہ کی ایجاد کی طرح شاید اس ملینیم کی سب سے بڑی دریافت و ایجاد ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں یہ ایک یونیورسل شکل رکھتی ہے۔ ایک کائینات کی طرح بہر بیکراں ہر طرف اور لامحدود پھیلی ہوئی۔ اور اس بارے ایک خیال یہ بھی ہے کہ آئی ٹی ٹی میں صدق دل سے کوشش کرتے ہوئے غریب معاشرے بھی اسی طرح ترقی کرسکتے ہیں اور ترقی کی رفتار میں ایک دن آج کی ترق یافتہ اقوام سے آگے نکلنے کے امکانات بھی ان کے لئیے روشن ہیں اور اس میں بہت سے حصے ایسے ابھی باقی ہیں جن پہ کام کئیے جانے کی بے انتہاء ضرورت ہے اور جن پہ ابھی کام نہیں کیا گیا۔ باالخصوص اردو میں اس پہ کام کرنا علم سے بے بہرہ پاکستانی قوم پہ ایک احسان عطیم سے کم نہیں مگر آپ نے جو اس پہ محنت خلوص بے لوث اور بلا معاوضہ کام کیا ہے آپ نے پاکستانی قوم کو اردو میں بنیادی مواد مہیاء کیا ہے جسے بنیاد بنا کر وہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ گو کہ میں نے ابھی تک اس سے ذاتی طور پہ استفادہ نہیں کیا مگر ایک پاکستانی ہونے کے ناطے آپ نے اردو اور پاکستانیوں پہ احسان کیا ہے جس پہ میں آپکو مبارکباد دیتا ہوں اور آپ کا مشکور ہوں۔

    جہاں تک تجاویز کے بارے آپ نے سب سے مشورہ مانگا ہے۔ آپ نے خود بھی کئی ایک تجاویز پہ غور کر رکھا ہے اور کر رکھا ہوگا۔ میری رائے میں:۔

    1۔ اپنی سبھی پی ڈی ایف فائلز میں واٹر مارک سے اپنا لنک اور نام شامل کیا کریں۔ واٹر مارک جسے ہٹانا ناممکن تو نہیں مگر اتنا آسان بھی نہیں کہ ہر کوئی مفت میں یوں کر کے آپ کا کریڈٹ اپنے نام کرتا پھرے۔
    2۔ اپنی سبھی زپ ٹائپ اور دیگر فائلز میں اپنی ویب و بلاگ کا لنک شامل کردیں جس کا حجم زیادہ سے زیادہ ایک کے بی کا ہوگا۔
    3۔اپنے ہر امیج اور پیج پہ کای رائٹس بنام بلال کا حوالہ ضرور دیں اور اگر ممکن ہو تو اسے کم از کم پاکستان میں پئٹنٹ کروا لیں۔
    4۔ پاکستان میں کسی معقول آئی ٹی ادارے یا اداروں سے اور شخصیات سے اس بارے معتبر رائے لیکر اسی کام کے ساتھ چھاپ دیں۔
    5۔ اپنے کام کو عام کریں اور اپنے نام سے کریں۔ جس تخلیق کے بارے میں عام لوگ جان جائیں جیسے غالب، اقبال وغیرہ کی شاعری ہے تو جو اسے اپنے نام سے چھاپے یا انٹنیٹ پہ چڑھائے اخر کار وہ شرمندہ ہوگا۔
    6۔ ممکن ہو تو اردو مین اسطرح آئی ٹی ٹی پہ کام کرنے والوں کی کسی تنظیم میں شمولیت اور ان سے اپنا کام شئیر کرتے رہیں۔

    کیا ہی اچھا ہوتا کہ پاکستان میں کوئی ادارہ آئی ٹی ٹی اور اسکے علاوہ دیگر علوم پہ بے لوث کام کرنے والوں کو حوصلہ افزائی کے طور کوئی تعریفی سند اور انکے کام کی منظوری کے ساتھ انکی تخلیقات کو کاپی رائٹس عطا کرتا۔ تو بہت سے کام کرنے والوں کو حوصلہ رہتا کہ وہ اس جگ میں اکیلے نہیں۔

    اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

  4. سر جی،

    واٹر مارک والا آئیڈیا بہت اچھا ہے، مجھے زیادہ تو معلوم نہیں پر ایک کام اور بھی کیا جا سکتا ہے۔

    کہ:::

    اپنی پی ڈی ایف فائل کو پاسورڈ پراٹیکٹ کر دیں، جو کہ ڈاون لوڈ ہونے کے بعد پاسورڈ سے ہی اوپن ہو،اور پاسورڈ کے لیئے بندہ آپ کو ای میل کر کے پاسورڈ لے لے۔ میں نے ایک کتابوں کی ویب سائیٹ پر یہ طریقہ کار دیکھا ہے۔

    باقی آپ کی کاوش کا صلہ تو صرف اللہ ہی دے سکتا ہے، دنیا تو ناشکری ہے۔ ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔

    اللہ تعالٰی کامیابی و کامرانی عطاء فرمائے،

    والسلام و دعا گو۔

  5. السلام علیکم،
    بلال، آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں، جزاکم اللہ۔
    میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ پی ڈی ایف فارمیٹ میں کتاب تقسیم کرنے کے اپنے فوائد ضرور ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی اپڈیٹ بھی فراہم کی جاتی رہنی چاہیے۔ ٹیکنالوجی پر کتاب بھی سوفٹویر کی مانند ہے۔ باقاعدہ وقفوں کے ساتھ اسے ورژن نمبر کے ساتھ اپڈیٹ کیا جانا چاہیے۔
    آج کل ایک اور مقبول طریقہ کتاب کو وکی طرز کی ویب سائٹ پر پبلش کرنا ہے جہاں اسے آسانی سے اپڈیٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ذیل کا ربط ملاحظہ کریں۔

    http://diveintopython.org

  6. آپکے نکتہ نظر سے اتفاق ہے۔ پرانی معلومات کی ترسیل و ترویج سے اصل مقصد پس پشت چلا جائے گا۔ ایک مرکزی مقام پر اپنی فائل رکھنا کارآمد ہوگا۔ گوگل مین اکاونٹ کے ساتھ ڈوک اور پی ڈی ایف فائلز کو واٹر مارک کے ساتھ شیر کر سکتے ہیں اور اپڈیٹ کی صورت میں ایک ہی فائل یا لنک تبدیل کرنا پڑے گا۔
    میرے خیال میں تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ اگر یوزر کو معلوم ہو کہ متعلقہ معلومات ایک مقام سے مل جائے گی تو وہ ہر بار اسی سورس پر اعتماد سے واپس آ سکتا ہے
    اردو ویب پر آپ کی تحقیق اور بلاگنگ تفاصیل سے میں نے کافی سیکھا ہے گو ٹیکسٹ فائل کا لنک ہر مرتبہ آٹو ریموو ہو جاتا ہے۔ یا لگانا نہیں آ سکا۔ لیکن بہرحال بہت شکریہ۔

  7. جناب آپ کی کتاب اردو اور کمپیوٹر کو تو میں نے کافی زیادہ دوستوں کے ساتھ شیئر کیا ہے وہ بھی ایسے کہ اُس کے داؤں لوڈ لنک کو شیئر کر کے اور چند ایک سے اردو و بلاگ والی کتاب کو اب اس کے لئے آپ سے اجازت نہیں لی اس پر تو اعتراض‌نہین ہو گا آپ کو؟؟؟؟

  8. بلال بھائی، آپ کے کام کا تو میں ویسے ہی معترف ہوں۔ اب کیا بار بار آپ کو بتانا۔۔۔! :flower:
    رہی بات شرائط وغیرہ کی، تو جناب جو چیز آپ کی ہے اس پہ جو چاہے قدغن لگائیں۔ ویسے بھی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں بلکہ یہ تو ایک بائی ڈیفالٹ ہی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے۔ اور اپڈیٹ والی بات صد فیصد درست ہے۔ نبیل صاحب کے مشورے سے بھی اتفاق ہے کہ اگر اپڈیٹ کریں تو ساتھ میں اپڈیٹ یا ورژن نمبر وغیرہ بھی بہتر طریقہ ہے۔

  9. کچھ خیالات جو میرے ذہن میں آئے۔

    مختلف نسخوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے انہیں عدد دے دیا کریں۔
    مثلاً پہلا پہلا نسخہ
    ‎1.00.mbilal‏
    اس کا تھوڑا سا ترمیم شدہ نسخہ
    ‎1.01.mbilal‏
    آخر میں نام کا مقصد شناخت ہوگا کہ یہ نسخہ کس کا لکھا ہوا ہے۔ تاکہ اگر کوئی اس میں مفید اضافے کرنا چاہے تو وہ بھی کر سکے اور لوگ نسخہ نمبر سے پہچان لیں کہ یہ خالص آپ کا لکھا ہوا ہے یا کسی کے اضافوں کے ساتھ ہے۔

    اس کے علاوہ ہر نسخے کے شروع میں ریلیز نوٹس لکھے جائیں جس سے معلوم ہو کہ نسخہ نمبر فلاں میں کس کس نے حصہ ڈالا ہے۔

    اور لائسنس کے لیے اس قسم کا کوئی اجازت نامہ استعمال کریں تو بڑی مہربانی ہوگی۔
    http://creativecommons.org/licenses/
    کاپی رائٹ کا روایتی طریقہ بہت پرانا ہو گیا ہے اور آج کے دور میں فائدے سے زیادہ نقصان بھی کر جاتا ہے۔ نقصان سے مراد ابتدائی کام کرنے والے کا ذاتی نقصان نہیں بلکہ پورے معاشرے کا بحیثیت مجموعی نقصان۔

    اگر ایسا کچھ انتظام ہو سکے کہ مزید حصہ ڈالنے کے خواہشمندوں کو یہیں پر کام کرنے میں آسانی ہو تو اور بھی بہتر۔ جیسے وکی میڈیا کا استعمال۔
    یا پھر جیسے کوئی آزاد سافٹ وئیر تقسیم کیا جاتا ہے: چند سورس فائلیں اور ان سے پی ڈی ایف تیار کرنے کے لیے سکرپٹ وغیرہ۔ ایسے نظام کی صورت میں git جیسے کسی ورژن کنٹرول سسٹم کا استعمال ہو سکتا ہے۔

  10. میرے خیال میں وکیپیڈیا جیسا کوئی آن لائن انتظام اور اس کے ساتھ خود کار طور پر پی ڈی ایف بنانے کا کوئی نظام بہتر ہوگا تاکہ اپڈیٹنگ یہیں ہوتی رہے اور آف لائن استعمال کے لیے لوگ اس کی تازہ ترین پی ڈی ایف آسانی سے حاصل کر سکیں۔ اگر کوئی ایسا نظام موجود نہ ہو تو سارے ویب ڈویلپرز کو جمع کر کے کچھ تیار کر لیں گے۔ اس طرح بہت سے مصنفین کا فائدہ ہو جائے گا۔ ایسے انتظام کی صورت میں کتاب کے ہر نسخے میں تیاری کا وقت شامل کر دیا جائے گا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ یہ نسخہ کتنا تازہ ہے۔
    کیا خیال ہے؟
    کتابوں پر کنٹرول کا روایتی طریقہ بہت پرانا ہو گیا ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ کچھ آگے بڑھِں بجائے ہر تصویر پر بڑا سا واٹر مارک لگانے اور ہر پی ڈی ایف پر پاس ورڈ لگانے کے۔

  11. السلام علیکم ورحمۃ‌اللہ وبرکاتہ
    بھائی بلال ۔۔ آپ کے بلاگ پر شاید پہلی تشریف آوری ہے ۔۔ بلاگ تھیم دیکھ کر ہی آپ کی صلاحیتوں‌کا معترف ہو گیا ہوں

    یہ بھی اندازہ ہوگیا کہ آپ نے اردو کے لیے جو کچھ کیا ہے اس کا اعتراف ایک دنیا کرتی ہے پھر آپ کو اتنا فکر مند ہونے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ یہ ہمارا المیہ ہے کہ ہمارے اندر ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں‌جو دوسروں‌کا کریڈٹ چھپانے اور اپنے سر لینے کی کوششوں‌میں مصروف ہیں‌لیکن ان کا قد اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ وہ نظر بھی نہیں‌آتے اور اگر کوئی دیکھ لے تو قدآوروں‌کے سامنے بونے نظر آتے ہیں

    آپ اردو بلاگنگ کی ایک قدآور شخصیت ہیں‌۔۔ میرا مشورہ ہے کہ کتابچہ یا کتاب کو پی ڈی ایف کی صورت میں‌ہونا چاہیے ۔۔۔ اس کے یونی کوڈ تک کسی کو رسائی دینے کی ضرور ت نہیں‌ ۔۔ پی ڈی ایف میں‌واٹر مارک اور پاسورڈ والا مشورہ بھی مفید ہے

    باقی انشاء اللہ آپ سے گفت و شنید رہے گی
    والسلام

  12. یہاں ایک تصحیح‌بھی کرنی تھی بھول گیا

    جہاں‌تک میری اردو کہتی ہے نقاط صحیح‌ نہیں‌
    یہ نکات ہیں جمع کی صورت میں‌۔۔۔ اور واحد نقطہ نہیں‌نکتہ ہوگا
    آپ کی دیکھا دیکھی تبصرہ نگاروں‌نے بھی غلط لکھا ہے نقاط کو نکات میں تبدیل کر لیں

  13. بلال بھائی اگر لوگ ایسا سمجھتے ہیں کہ ؔپ نے کتاب اپنے بلاگ پر ٹریفک لانے کے لیے لکھی ہے تو انہیں سمجھنے دیں۔ یہ تو آپ کا حق ہے کہ آپ اس کو جیسے مرضی استعمال میں لائین۔ باقی آپ کی تمام پالیسیوں سے میں متفق ہوں۔ آپ کے بلاگ کو دیکھ کر ہی مجھے اردو میں بلاگ بنانے کی تحریک ملی ہے۔ ڈومین نیم رجسٹر کرا لیا ہے اب جلد آپ سے گائیڈ لائین لیا کروں گا۔ اللہ تعالیٰ اآپ کا حامی و ناصر ہو

  14. ارے یار۔۔۔ چھوڑو غصہ پہلی دفعہ جب آپ کے بلاگ پر شائع ہوگیا تو سارے سرچ انجنز اس کو آپ کی ملکیت ہی قرار دیں گے
    انگریزی میں کہتے ہیں
    سائیڈ ویکھ کے جان دیو

  15. اقتباس» عثمان نے لکھا:
    تمام نقاط سے متفق ہوں۔ باقی ہم لوگ بحثیت مجموعی ناشکری قوم ہیں‌ ، اس لئے آپ کی شکایات بھی بجا ہیں۔مجھ سے تو اگر کوئی بھی یونیکوڈ کے بارے میں‌ پوچھے تو آپ کی فائل اور بلاگ کا لنک بذریعہ ای میل روانہ کردیتا ہوں کہ یہ رہا بابائے ورڈ پریس:laughloud:
    ورڈ پریس ڈاٹ کام کے لئے ایک چھوٹا سا ٹیوٹوریل میں‌نے بھی بنا رکھا ہے۔ تا کہ جن کو ایچ ٹی ایم ایل کا کوڈ لگانے میں‌ دشواری ہو ان کو وضاحت ہوجائے۔ طریقے یہ سارے آپ ہی سے سیکھے ہیں۔:worship:

    سب سے پہلے تو مشورہ دینے کا بہت شکریہ۔
    اجی ہم کہاں کے بابائے ورڈ پریس۔۔۔ بس جو ہو سکے کر دیتے ہیں۔
    لو کر لو گل۔۔۔ اگر ٹیوٹوریل لکھا ہوا ہے تو جلدی پوسٹ کرو تاکہ اس بارے میں آپ کے بلاگ کی راہ دیکھائی جا سکے۔ میں تو اس معاملے میں میلز کر کر کے اب تو تھکنے لگا ہوں۔ :laughloud:

    اقتباس» وسیم بیگ نے لکھا:
    سلام بلال بھائی
    جیسے عثمان بھائی نے بولا میں بھی آپ کے تمام نقاط سے متفق ہوں اور یہ آپ کا حق بھی بنتا ہے اور ہم لوگ آپ کی کیا قدر کریں گے جو اپنے کسی بھی محسن کی قدر کرنا ہی نہیں جانتے ابھی ایک دوست سے بحث کر رہا تھا کے ڈاکٹر قدیر نے ہم کو کیا دیا اور ہم نے بدلے میں اس کو کیا دیا
    خیر
    آپ کی تحریر پڑھتے ہوئے مجھے بھی اپنی ایک غلطی کا احساس ہوا اور میں شرمندہ بھیہوں جس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں میں نے آپکے بناۓ ہوئے تھیم میں تھوڑی تبدیلی کر کے اپنے بلاگ میں استعمال کیا آپ کو اطلاح تو دی تھی لیکن بعد میں بھائی میں معذرت خواہ ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    وعلیکم السلام بھائی۔
    محترم آپ نے اطلاع دی تھی بلکہ پوچھا تھا تو میں نے اس کی اجازت بھی دی تھی۔ اس لئے معذرت خواہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ویسے بھی چھوٹے بھائی آپ اس کی فکر نہ کیا کرو۔ آپ میرے بہت ہی پیارے بھائی ہو۔

  16. اقتباس» جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے لکھا:
    اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
    جہاں تک تجاویز کے بارے آپ نے سب سے مشورہ مانگا ہے۔ آپ نے خود بھی کئی ایک تجاویز پہ غور کر رکھا ہے اور کر رکھا ہوگا۔ میری رائے میں:۔
    1۔ اپنی سبھی پی ڈی ایف فائلز میں واٹر مارک سے اپنا لنک اور نام شامل کیا کریں۔ واٹر مارک جسے ہٹانا ناممکن تو نہیں مگر اتنا آسان بھی نہیں کہ ہر کوئی مفت میں یوں کر کے آپ کا کریڈٹ اپنے نام کرتا پھرے۔
    2۔ اپنی سبھی زپ ٹائپ اور دیگر فائلز میں اپنی ویب و بلاگ کا لنک شامل کردیں جس کا حجم زیادہ سے زیادہ ایک کے بی کا ہوگا۔
    3۔اپنے ہر امیج اور پیج پہ کای رائٹس بنام بلال کا حوالہ ضرور دیں اور اگر ممکن ہو تو اسے کم از کم پاکستان میں پئٹنٹ کروا لیں۔
    4۔ پاکستان میں کسی معقول آئی ٹی ادارے یا اداروں سے اور شخصیات سے اس بارے معتبر رائے لیکر اسی کام کے ساتھ چھاپ دیں۔
    5۔ اپنے کام کو عام کریں اور اپنے نام سے کریں۔ جس تخلیق کے بارے میں عام لوگ جان جائیں جیسے غالب، اقبال وغیرہ کی شاعری ہے تو جو اسے اپنے نام سے چھاپے یا انٹنیٹ پہ چڑھائے اخر کار وہ شرمندہ ہوگا۔
    6۔ ممکن ہو تو اردو مین اسطرح آئی ٹی ٹی پہ کام کرنے والوں کی کسی تنظیم میں شمولیت اور ان سے اپنا کام شئیر کرتے رہیں۔
    کیا ہی اچھا ہوتا کہ پاکستان میں کوئی ادارہ آئی ٹی ٹی اور اسکے علاوہ دیگر علوم پہ بے لوث کام کرنے والوں کو حوصلہ افزائی کے طور کوئی تعریفی سند اور انکے کام کی منظوری کے ساتھ انکی تخلیقات کو کاپی رائٹس عطا کرتا۔ تو بہت سے کام کرنے والوں کو حوصلہ رہتا کہ وہ اس جگ میں اکیلے نہیں۔
    اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    آپ نے بہت ہی زبردست تجاویز دی ہیں۔ جس دن آپ نے یہ مشورہ دیا اس دن سے اس پر جہاں تک ہو سکے عمل جاری ہے۔ باقی کئی ایک تجاویز کے لئے غور ہو رہا ہے۔ جیسے کسی آئی ٹی کی تنظیم میں شمولیت اور چھاپنے والی بات۔ ویسے ایک بات ہے یہاں کام کو نہیں بلکہ بندے کی پہنچ کو دیکھا جاتا ہے۔ یہ تو آپ کی بڑی مہربانی ہے کہ آپ یہاں تشریف لائے ورنہ میں نہ تین میں ہوں اور نہ تیرہ میں۔

  17. اقتباس» راشد ادریس رانا نے لکھا:
    سر جی،
    واٹر مارک والا آئیڈیا بہت اچھا ہے، مجھے زیادہ تو معلوم نہیں پر ایک کام اور بھی کیا جا سکتا ہے۔
    کہ:::
    اپنی پی ڈی ایف فائل کو پاسورڈ پراٹیکٹ کر دیں، جو کہ ڈاون لوڈ ہونے کے بعد پاسورڈ سے ہی اوپن ہو،اور پاسورڈ کے لیئے بندہ آپ کو ای میل کر کے پاسورڈ لے لے۔ میں نے ایک کتابوں کی ویب سائیٹ پر یہ طریقہ کار دیکھا ہے۔
    باقی آپ کی کاوش کا صلہ تو صرف اللہ ہی دے سکتا ہے، دنیا تو ناشکری ہے۔ ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔
    اللہ تعالٰی کامیابی و کامرانی عطاء فرمائے،
    والسلام و دعا گو۔

    واٹر مارک والی بات تو ٹھیک ہے لیکن پاسورڈ والی بات سمجھ نہیں آ رہی کیونکہ میری پی ڈی ایف تو مفت میں ہے پھر پاسورڈ کی ضرورت کیونکر ہو۔ ویسے بھی میں آسان سے آسان طریقے سے لوگوں تک اردو کمپیوٹنگ کی باتیں پہنچانا چاہتا ہوں اس طرح پاسورڈ لگانے سے کئی لوگ ای میل کے ذریعے پاسورڈ مانگنے کی بجائے فائل ڈیلیٹ کرنے کو ترجیع دیں گے۔

  18. اقتباس» نبیل نے لکھا:
    السلام علیکم،
    بلال، آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں، جزاکم اللہ۔
    میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ پی ڈی ایف فارمیٹ میں کتاب تقسیم کرنے کے اپنے فوائد ضرور ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی اپڈیٹ بھی فراہم کی جاتی رہنی چاہیے۔ ٹیکنالوجی پر کتاب بھی سوفٹویر کی مانند ہے۔ باقاعدہ وقفوں کے ساتھ اسے ورژن نمبر کے ساتھ اپڈیٹ کیا جانا چاہیے۔
    آج کل ایک اور مقبول طریقہ کتاب کو وکی طرز کی ویب سائٹ پر پبلش کرنا ہے جہاں اسے آسانی سے اپڈیٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ذیل کا ربط ملاحظہ کریں۔
    http://diveintopython.org

    وعلیکم السلام نبیل بھائی
    سب سے پہلے تو بلاگ پر تشریف لانے اور میری حوصلہ افزائی کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ آپ نے بالکل ٹھیک کہا کہ ٹیکنالوجی پر کتاب بھی سافٹ ویئر کی طرح ہی ہے جس کی اپڈیٹ فراہم کرنا ضروری ہے۔ یقین کریں کتاب لکھنے میں اتنی محنت نہیں ہوئی جتنی اپڈیٹ فراہم کرنے میں ہو رہی ہے۔
    ویسے وکی طرز کا مشورہ دل کو لگا ہے۔ لگتا ہے ایسا کوئی طریقہ اختیار کرنا پڑے گا۔ بس جب مصروفیت کم ہوتی ہے تو پھر اس پر کام کرتا ہوں۔ آپ کے مزید مشوروں اور حوصلہ افزائی کا ہر وقت انتظار رہے گا۔

    اقتباس» رافعہ نے لکھا:
    آپکے نکتہ نظر سے اتفاق ہے۔ پرانی معلومات کی ترسیل و ترویج سے اصل مقصد پس پشت چلا جائے گا۔ ایک مرکزی مقام پر اپنی فائل رکھنا کارآمد ہوگا۔ گوگل مین اکاونٹ کے ساتھ ڈوک اور پی ڈی ایف فائلز کو واٹر مارک کے ساتھ شیر کر سکتے ہیں اور اپڈیٹ کی صورت میں ایک ہی فائل یا لنک تبدیل کرنا پڑے گا۔
    میرے خیال میں تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ اگر یوزر کو معلوم ہو کہ متعلقہ معلومات ایک مقام سے مل جائے گی تو وہ ہر بار اسی سورس پر اعتماد سے واپس آ سکتا ہے
    اردو ویب پر آپ کی تحقیق اور بلاگنگ تفاصیل سے میں نے کافی سیکھا ہے گو ٹیکسٹ فائل کا لنک ہر مرتبہ آٹو ریموو ہو جاتا ہے۔ یالگانا نہیں آ سکا۔ لیکن بہرحال بہت شکریہ۔

    رائے دینے کا بہت شکریہ۔ آپ کی رائے مطابق اپنی ویب سائیٹ پر ایک ڈاؤن لوڈ والا صفحہ بنایا ہے اور پھر وہاں پر لنک میں مسئلہ ہونے کی اطلاع دینے کا سسٹم بھی لگایا ہے۔ یہ سب اس لئے کیا ہے کہ ڈاؤن لوڈ کا لنک ای ہی رہے چاہے سورس میں میں تبدیلیاں کرتا رہوں لیکن ڈاؤن لوڈ لنک میں کوئی فرق نہ آئے اور صارفین کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

  19. اقتباس» شعیب صفدر نے لکھا:
    جناب آپ کی کتاب اردو اور کمپیوٹر کو تو میں نے کافی زیادہ دوستوں کے ساتھ شیئر کیا ہے وہ بھی ایسے کہ اُس کے داؤں لوڈ لنک کو شیئر کر کے اور چند ایک سے اردو و بلاگ والی کتاب کو اب اس کے لئے آپ سے اجازت نہیں لی اس پر تو اعتراض‌نہین ہو گا آپ کو؟؟؟؟

    محترم کسی کے ساتھ لنک شیئر کرنے پر مجھے بھلا کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ بلکہ اس سے تو میرا کام مزید پھیل رہا ہے۔ اور لنک شیئر کرنے پر اجازت کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔ بس اب کوشش کیجئے گا کہ میرے بلاگ یا ویب سائیٹ پر جو لنک ڈاؤن لوڈ کے لئے میں دیتا ہوں وہ دیجئے گا۔ یہ بھی اس لئے ہے کہ تاکہ جب میں اپڈیٹ فراہم کروں تو میں ایک ہی جگہ اپڈیشن کروں اور آئندہ ڈاؤن لوڈ کرنے والے نئی چیز ڈاؤن لوڈ کر سکیں۔

    اقتباس» عین لام میم نے لکھا:
    بلال بھائی، آپ کے کام کا تو میں ویسے ہی معترف ہوں۔ اب کیا بار بار آپ کو بتانا۔۔۔! :flower:
    رہی بات شرائط وغیرہ کی، تو جناب جو چیز آپ کی ہے اس پہ جو چاہے قدغن لگائیں۔ ویسے بھی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں بلکہ یہ تو ایک بائی ڈیفالٹ ہی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے۔ اور اپڈیٹ والی بات صد فیصد درست ہے۔ نبیل صاحب کے مشورے سے بھی اتفاق ہے کہ اگر اپڈیٹ کریں تو ساتھ میں اپڈیٹ یا ورژن نمبر وغیرہ بھی بہتر طریقہ ہے۔

    اجی قدغن بھلا کیوں لگانی ہے۔ میں تو بس چاہ رہا تھا کہ مواد کی آسان اور بہتر ترسیل ہو سکے۔ ویسے اپنے لکھے ہوئے ٹیوٹوریل وقتا فوقتا اپڈیٹ تو میں کرتا ہی رہتا ہوں۔ اب کوشش ہو گی کہ ساتھ ورژن نمبر بھی دیتا رہوں۔ ویسے نبیل بھائی کے مشورے پر ضرور عمل کرنے کی کوشش کروں گا۔

  20. اقتباس» محمد سعد نے لکھا:
    کچھ خیالات جو میرے ذہن میں آئے۔
    مختلف نسخوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے انہیں عدد دے دیا کریں۔
    مثلاً پہلا پہلا نسخہ
    ‎1.00.mbilal‏
    اس کا تھوڑا سا ترمیم شدہ نسخہ
    ‎1.01.mbilal‏
    آخر میں نام کا مقصد شناخت ہوگا کہ یہ نسخہ کس کا لکھا ہوا ہے۔ تاکہ اگر کوئی اس میں مفید اضافے کرنا چاہے تو وہ بھی کر سکے اور لوگ نسخہ نمبر سے پہچان لیں کہ یہ خالص آپ کا لکھا ہوا ہے یا کسی کے اضافوں کے ساتھ ہے۔
    اس کے علاوہ ہر نسخے کے شروع میں ریلیز نوٹس لکھے جائیں جس سے معلوم ہو کہ نسخہ نمبر فلاں میں کس کس نے حصہ ڈالا ہے۔
    اور لائسنس کے لیے اس قسم کا کوئی اجازت نامہ استعمال کریں تو بڑی مہربانی ہوگی۔
    http://creativecommons.org/licenses/
    کاپی رائٹ کا روایتی طریقہ بہت پرانا ہو گیا ہے اور آج کے دور میں فائدے سے زیادہ نقصان بھی کر جاتا ہے۔ نقصان سے مراد ابتدائی کام کرنے والے کا ذاتی نقصان نہیں بلکہ پورے معاشرے کا بحیثیت مجموعی نقصان۔
    اگر ایسا کچھ انتظام ہو سکے کہ مزید حصہ ڈالنے کے خواہشمندوں کو یہیں پر کام کرنے میں آسانی ہو تو اور بھی بہتر۔ جیسے وکی میڈیا کا استعمال۔
    یا پھر جیسے کوئی آزاد سافٹ وئیر تقسیم کیا جاتا ہے: چند سورس فائلیں اور ان سے پی ڈی ایف تیار کرنے کے لیے سکرپٹ وغیرہ۔ ایسے نظام کی صورت میں git جیسے کسی ورژن کنٹرول سسٹم کا استعمال ہو سکتا ہے۔

    اقتباس» محمد سعد نے لکھا:
    میرے خیال میں وکیپیڈیا جیسا کوئی آن لائن انتظام اور اس کے ساتھ خود کار طور پر پی ڈی ایف بنانے کا کوئی نظام بہتر ہوگا تاکہ اپڈیٹنگ یہیں ہوتی رہے اور آف لائن استعمال کے لیے لوگ اس کی تازہ ترین پی ڈی ایف آسانی سے حاصل کر سکیں۔ اگر کوئی ایسا نظام موجود نہ ہو تو سارے ویب ڈویلپرز کو جمع کر کے کچھ تیار کر لیں گے۔ اس طرح بہت سے مصنفین کا فائدہ ہو جائے گا۔ ایسے انتظام کی صورت میں کتاب کے ہر نسخے میں تیاری کا وقت شامل کر دیا جائے گا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ یہ نسخہ کتنا تازہ ہے۔
    کیا خیال ہے؟
    کتابوں پر کنٹرول کا روایتی طریقہ بہت پرانا ہو گیا ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ کچھ آگے بڑھِں بجائے ہر تصویر پر بڑا سا واٹر مارک لگانے اور ہر پی ڈی ایف پر پاس ورڈ لگانے کے۔

    بہت خوب جناب۔۔۔ آپ نے تو بہت ہی قیمتی مشورے دیئے۔ پہلی فرصت میں اور پہلی کوشش یہی ہو گی کہ اس طرح کا کوئی نظام تیار کرنے یا پہلے سے تیار شدہ میں تبدیلیاں کرنے کے لئے کچھ کام کیا جائے۔ ویسے یہ سارے ڈویلپرز جمع کرنے والی بات ہے تو بہت زبردست لیکن جمع کریں گے کیسے۔ کون وقت نکالے گا۔ خیر اس پر سوچا جائے اور کام کیا جائے تو ممکن ہو سکتا ہے۔
    اس میں کوئی شک نہیں کہ کتابوں اور دیگر مواد پر کنٹرول کا روائیتی طریقہ بہت پرانا اور کمزور ہو چکا ہے۔ یقینا اب کچھ نیا کرنا ہو گا۔ ان شاء اللہ پہلی فرصت میں آپ سے رابطہ کرتا ہوں اور پھر اس بارے میں مزید تحقیق کرتے ہیں۔

  21. اقتباس» عرفان بلوچ نے لکھا:
    السلام علیکم ورحمۃ‌اللہ وبرکاتہ
    بھائی بلال ۔۔ آپ کے بلاگ پر شاید پہلی تشریف آوری ہے ۔۔ بلاگ تھیم دیکھ کر ہی آپ کی صلاحیتوں‌کا معترف ہو گیا ہوں
    یہ بھی اندازہ ہوگیا کہ آپ نے اردو کے لیے جو کچھ کیا ہے اس کا اعتراف ایک دنیا کرتی ہے پھر آپ کو اتنا فکر مند ہونے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ یہ ہمارا المیہ ہے کہ ہمارے اندر ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں‌جو دوسروں‌کا کریڈٹ چھپانے اور اپنے سر لینے کی کوششوں‌میں مصروف ہیں‌لیکن ان کا قد اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ وہ نظر بھی نہیں‌آتے اور اگر کوئی دیکھ لے تو قدآوروں‌کے سامنے بونے نظر آتے ہیں
    آپ اردو بلاگنگ کی ایک قدآور شخصیت ہیں‌۔۔ میرا مشورہ ہے کہ کتابچہ یا کتاب کو پی ڈی ایف کی صورت میں‌ہونا چاہیے ۔۔۔ اس کے یونی کوڈ تک کسی کو رسائی دینے کی ضرور ت نہیں‌ ۔۔ پی ڈی ایف میں‌واٹر مارک اور پاسورڈ والا مشورہ بھی مفید ہے
    باقی انشاء اللہ آپ سے گفت و شنید رہے گی
    والسلام

    بلاگ پر پہلی تشریف آوری کا بہت شکریہ۔ امید ہے آپ آئندہ بھی تشریف لاتے اور اپنے قیمتی مشوروں سے آگاہ کرتے رہیں گے۔ محترم میں کوئی قدآور نہیں بلکہ میں تو ایک عام سا بندہ ہوں۔ بس کوشش یہی رہتی ہے کہ جہاں تک ہو سکے دوستوں کے ساتھ تعاون کرتا رہوں۔ محترم یونیکوڈ تک رسائی اس لئے دے رکھی ہے تاکہ لوگ تلاش کر سکیں اور اردو کا زیادہ سے زیادہ مواد آن لائن مل سکے۔ باقی آپ کے مشورے کافی اچھے ہیں اور ان پر غور کرتا ہوں۔

    اقتباس» عرفان بلوچ نے لکھا:
    یہاں ایک تصحیح‌بھی کرنی تھی بھول گیا
    جہاں‌تک میری اردو کہتی ہے نقاط صحیح‌ نہیں‌
    یہ نکات ہیں جمع کی صورت میں‌۔۔۔ اور واحد نقطہ نہیں‌نکتہ ہوگا
    آپ کی دیکھا دیکھی تبصرہ نگاروں‌نے بھی غلط لکھا ہے نقاط کو نکات میں تبدیل کر لیں

    محترم میری اردو تو بہت ہی کمزور ہے اور میں اس طرح کی کئی ایک غلطیاں کرتا رہتا ہوں۔ درستگی کا بہت شکریہ اور میں بھی کوشش کرتا ہوں کہ جلدی جلدی یہ درستگی کر لوں۔

  22. اقتباس» اعجاز عالم نے لکھا:
    بلال بھائی اگر لوگ ایسا سمجھتے ہیں کہ ؔپ نے کتاب اپنے بلاگ پر ٹریفک لانے کے لیے لکھی ہے تو انہیں سمجھنے دیں۔ یہ تو آپ کا حق ہے کہ آپ اس کو جیسے مرضی استعمال میں لائین۔ باقی آپ کی تمام پالیسیوں سے میں متفق ہوں۔ آپ کے بلاگ کو دیکھ کر ہی مجھے اردو میں بلاگ بنانے کی تحریک ملی ہے۔ ڈومین نیم رجسٹر کرا لیا ہے اب جلد آپ سے گائیڈ لائین لیا کروں گا۔ اللہ تعالیٰ اآپ کا حامی و ناصر ہو

    محترم ٹریفک والی بات تو کئی لوگ میرے منہ پر اور کئی اشاروں اشاروں میں کہہ چکے ہیں۔ یقین جانئے تب بہت دل دکھا تھا کہ میں نے چاہے تھوڑا بہت کام کیا ہے لیکن انہیں ایسے تو نہیں کہنا چاہئے تھا۔ خیر ہر قسم کے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں۔
    یہ تو اچھی بات ہے کہ آپ نے اپنا اردو بلاگ بنانا شروع کر دیاہے۔ محترم میں تعاون کے لئے حتی المقدور تیار رہوں گا۔

    اقتباس» عبدالقدوس نے لکھا:
    ارے یار۔۔۔ چھوڑو غصہ پہلی دفعہ جب آپ کے بلاگ پر شائع ہوگیا تو سارے سرچ انجنز اس کو آپ کی ملکیت ہی قرار دیں گے
    انگریزی میں کہتے ہیں
    سائیڈ ویکھ کے جان دیو

    پیارے بھائی ٹھیک ہے جی۔۔۔ میری سائیڈ تو ٹھیک ہے اب آپ بتاؤ آپ کی کیسی ہے تاکہ گاڑی کو دوڑا دوں۔۔۔ ویسے آپ کو یاد نہیں ہو گا لیکن خرم بھائی کی شادی سے واپسی پر آپ نے ایک جگہ بتایا تھا کہ میری سائیڈ ٹھیک ہے آپ اپنی دیکھ کر جانے دو۔ :rotfl: :rotfl: :rotfl:

  23. محترم جناب ! میں میک یوزر ہوں برائے مہربانی میک میں اردو انسٹالر انسٹال کرنے کا طریقہ بتا دیں یا اس کے علاوہ کوئی حل۔
    شکریہ!

  24. جناب بلال صاحب جمیل نوری نستعلیق فونٹ جو آپ اپنی ویب سایٹ پر ڑسٹریبیوٹ اور استعمال کرنے کا طریقا بتا کر آپ ‏کاپی رایٹ لا کی خلاف ‏ ورزی کر رہے ہں، آپ سے گزارش ہے کے اس کو اپ اپنی ویب سایٹ پر سے ہٹا دیں۔
    ے فونٹ نوری نستعلیق فونٹ کے لیگیچر چوری کر کے بنایا گیا ہے، جو کہ کاپی رایٹ لا کی خلاف ورزی ہے۔ ‏
    آپ کے تعاون کا شکریا۔
    طارق جمیل مرزا

    1. جی بہتر.
      عرصہ ہوا جمیل نوری نستعلیق کے متعلق سوچا بھی نہیں. بہرحال ماضی میں جہاں جہاں جمیل نوری نستعلیق کا ذکر کیا ہے، وہاں وہاں سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر پہلی فرصت میں ختم کرتا ہوں.

Leave a Reply to وسیم بیگ جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *