مارچ 7, 2011
19 تبصر ے

بلاگ کیا ہے؟

لفظ ”بلاگ(Blog)“ ویب لاگ(Web Log) سے بنا ہے۔ بلاگ ایک قسم کی ذاتی ڈائری ہی ہے جو آپ انٹرنیٹ پر لکھتے ہیں۔ ذاتی ڈائری اور بلاگ میں ایک فرق یہ ہے کہ ذاتی ڈائری آپ تک یاچند ایک لوگوں تک محدود ہوتی ہے جبکہ بلاگ پوری دنیا کے سامنے کھلی کتاب کی مانند ہوتا ہے۔ جہاں آپ اپنی سوچ اور شوق کے مطابق اپنے خیالات، تجربات اور معلومات لکھتے ہیں اور قارئین سے تبادلہ خیال کرتےہیں۔ آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ بلاگ آپ کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جیسے آپ ہوں گے ویسا ہی آپ کا بلاگ ہو گا۔ اس کے علاوہ جیسے آپ ذاتی ڈائری میں شاعری اور اچھی باتیں لکھتے ہیں اسی طرح بلاگ پر بھی آپ شاعری، اچھی باتیں ، تصاویر اور ویڈیوز شیئرکرسکتےہیں۔ ←  مزید پڑھیے
فروری 19, 2011
5 تبصر ے

سونے، جاگنے اور سوچنے کا بہترین وقت

میں نے محسوس کیا ہے کہ رات کے آخری پہر میں ایک عجیب قسم کا سحر ہے۔ مجھے تو یہ وقت بہت ہی اچھا لگتا ہے۔ اس وقت میں جو بھی کام کروں اس میں دل بہت لگتا ہے۔ کتاب پڑھوں، کچھ لکھوں یا کمپیوٹر پر کام کروں یا کوئی بھی تخلیقی کام کرنا چاہوں تو دماغ دیگر اوقات کی نسبت زیادہ اچھا کام کرتا ہے۔ ایک اور عجیب چیز میں نے محسوس کی ہے کہ رات کا اندھیرا جذبات سے لبریز ہے تو دن کی روشنی عقل کے تابع ہے۔ ا س بات کا اندازہ مجھے اپنی لکھی ہوئی تحریروں سے ہوا۔ جو تحاریر میں نے رات کے اوقات میں لکھیں ان میں جذبات غالب تھے اور جو میں نے دن کے اوقات میں لکھیں ان میں منطق سے بات کی۔ جو وقت ان دونوں یعنی جذبات اور عقل کے درمیان آتا ہے یعنی رات کا آخری پہر سے صبح تک کا وقت، شاید وہ اسی لئے مجھے پسند آیا ہے کہ اس میں دونوں چیزیں ایک ساتھ مل رہی ہوتی ہیں۔ اس وقت کسی بھی کام میں جذبات و عقل دونوں شامل ہوتی ہیں اور انسان جذبات و عقل یعنی دل و دماغ کو ساتھ لے کر چلے تو سوچ میں میانہ روی رہتی ہے اور انسان کی خوشی کے لئے میانہ روی بہت ضروری ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ جذبات کے بغیر انسان ایک مشین بن کر رہ جاتا ہے اور صرف جذبات انسان کو شدت پسندی کی طرف لے جاتے ہیں۔←  مزید پڑھیے
دسمبر 27, 2010
24 تبصر ے

ٹیکسٹ باکس پر اردو ویب پیڈ لگانا

کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر کسی بھی جگہ اردو لکھنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے کمپیوٹر پر اردو ایکٹیو کریں اور پھر جہاں اردو لکھنی ہو وہاں لکھ لیں۔ ابھی اردو ایکٹیو کرنے کے بارے میں زیادہ لوگ نہیں جانتے اس لئے بلاگ یا مختلف فورمز پر اردو لکھنے کے لئے ٹیکسٹ باکس پر ہی ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے جس سے کمپیوٹر پر اردو ایکٹیو کیے بغیر بھی اردو لکھی جا سکتی ہے۔ کسی ٹیکسٹ باکس میں اردو لکھنے کے لئے جاوا سکرپٹ کوڈ کا استعمال کیا جاتا ہے اور عام طور پر اس کام کے لئے نبیل بھائی کا ”اردو ویب پیڈ“ استعمال کیا جاتا ہے۔ ورڈ پریس کے ٹیکسٹ باکس/ایریا کے لئے نبیل بھائی کا اردو ایڈیٹر پلگ ان کافی بہتر ہے۔ ورڈپریس بلاگ پر اردو ایڈیٹر پلگ ان اپلوڈ اور ایکٹیو کیا جاتا ہے تو سارا کام ہو جاتا ہے یعنی تمام ٹیکس باکس اور ایریا میں اردو ویب پیڈ شامل ہو جاتا ہے لیکن اس ٹیوٹوریل میں ہم خود کسی ٹیکسٹ باکس پر اردو ویب پیڈ لگانا سیکھتے ہیں۔←  مزید پڑھیے
دسمبر 18, 2010
13 تبصر ے

موبی لنک جاز کی ناجائز حرکتیں

پاکستانیوں نے موبی لنک کے کنکشن لینے میں خوب دلچسپی دیکھائی اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ 2001ء میں موبی لنک جاز کے محدود کنکشن ہونے کی وجہ سے بلیک میں فروخت ہونے لگے۔ موبی لنک جاز نے اپنے کنکشن کی تعداد تو بڑھا دی لیکن پیچھے چلنے والی ایکسچیج یا سسٹم کو بہتر نہ کیا جس کی وجہ سے پورا نیٹ ورک اکثر اوقات ڈاؤن رہتا۔ سروس کا معیار اتنا گِر چکا تھا کہ کئی کئی دفعہ کال ملاتے، پیسوں کی کٹوتی ہو جاتی لیکن بات نہ ہو پاتی۔ موبی لنک جاز اپنی من مانی کرتا رہا۔ ایک وقت تو وہ بھی آیا تھا جب موبی لنک کے اسکریچ کارڈ بھی بلیک میں فروخت ہوتے تھے۔ جب تک یوفون اور باقی مزید کمپنیاں عام نہ ہوئیں تب تک موبی لنک نے خوب من مانیاں کیں اور انتہائی درجہ کی بری سروس دی۔ خیر اللہ اللہ کر کے مزید کمپنیاں آئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے طول و عرض میں پھیل گئیں۔ تمام کمپنیوں میں خوب مقابلے کی فضا قائم ہوئی اور اس کا فائدہ صارف کو ہوا۔ وہی کنکشن جو چار پانچ ہزار میں فروخت ہوتا تھا اب وہی کنکشن مفت میں بلکہ کمپنیاں کنکشن کے ساتھ بیلنس کی صورت میں پیسے دینے لگیں۔ کال بہت سستی ہو گئی، ایس ایم ایس کی بھر مار اور نہ جانے کیا کیا ہونا شروع گیا۔ کمپنیاں یہ دیکھے بغیر کہ فلاں پیکیج دینے سے ملک و قوم کو کیا نقصان ہو گا پیکیج پر پیکج دیتی گئیں، حکومت روشن خیالی کی نیند سوتی رہی اور نوجوان نسل ”چاندنی راتیں ، جب سارا جگ سوئے ہم کریں باتیں“ پر لگی رہی۔←  مزید پڑھیے
دسمبر 17, 2010
5 تبصر ے

واہ رے حکومت پنجاب

سارا معاملہ بالکل صاف ہے۔ اسلحہ اور اسلحہ لائسنس کا ریکارڈ بھی موجود ہے، ڈاکخانہ میں اندراج اورتمام اسلحہ لائسنسوں کی ڈاکخانہ سے ایک یا دو بار تجدید فیس کے ساتھ ہو چکی ہے۔ بس اسلحہ لائسنس بنواتے ہوئے جو فیس تھی وہ اسلحہ برانچ کا عملہ خود کھا گیا تھا اور اسی بات کو لے کر حکومت نے شریف شہریوں کے لائسنس منسوخ کر دیئے ہیں اور ان کا اسلحہ ضبط کر رہی ہے۔ ایک لمحہ کے لئے مان لیتے ہیں کہ اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے والا قدم بالکل ٹھیک ہے تو کوئی ان تیرہ ہزار کو بھی تو بتائے کہ ان کا پیسا جو سرکار کے ملازمین کھا گئے ہیں وہ کون واپس دلوائے گا؟ ڈاکخانہ سے لائسنس کی تجدید کے لئے جو فیس حکومت کو ادا کی گئی تھی، کیا حکومت وہ فیس واپس کرے گی؟ اسلحہ مال خانے جانے سے جو اسلحہ کی قیمت ہے وہ کون دے گا؟ کیا حکومت ان تیرہ ہزار کو اتنا وقت اور ساتھ دے سکتی ہے کہ وہ اسلحہ واپس اسلحہ ڈیلروں کو فروخت کر دیں؟ لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا کیونکہ اگر اسلحہ واپس اسلحہ ڈیلروں کو فروخت کرنے کا کہا گیا تو اسلحہ ڈیلر بہت شور مچائیں گے اور شاید حکومت یہ بھی برداشت نہیں کر سکتی۔ بس عوام کو ہی دبا سکتی ہے۔ اگر حکومت کہے کہ اس کا کوئی قصور نہیں بلکہ عوام نے خود ہی غلطی کی ہے تو پھر میرے سیدھے اور سا دے سے سوال ہیں کہ اسلحہ برانچ کس کی ہے؟ اسلحہ برانچ کا عملہ کس نے بھرتی کیا تھا؟ اتنا بڑا کام ہوتا رہا اور اسلحہ برانچ کے انچارج تک کو پتہ نہ چلا؟ اینٹی کرپشن والے کہاں تھے؟ تقریباً دو سال حکومت کہاں سو رہی تھی؟ ”حاکمِ اعلیٰ “کیا اب ایسے حالات کو ٹھیک کرنا بھی عوام آپ کو سیکھائے گی؟←  مزید پڑھیے