مارچ 13, 2014 - ایم بلال ایم
15 تبصر ے

گوگل کی مشہور سروسز کا جائزہ

گوگل کی ابتداء ایک ویب سرچ انجن کے طور پر ہوئی مگر آج گوگل انٹرنیٹ سے متعلقہ کئی قسم کی سہولیات دے رہا ہے بلکہ ایک عام صارف کی ضرورت کی تقریباً تمام سہولیات مفت فراہم کرتا ہے اور انہیں مفت سہولیات پر اشتہارات سے گوگل کو آمدن ہوتی ہے۔ آج کل سرچ انجن کے بعد زیادہ تر مشہور سروسز وہی ہیں، جنہیں کسی زمانے میں گوگل نے خریدا تھا۔ ابھی گوگل کی چند مشہور سروسز کا سرسری اور تاریخی جائزہ لیتے ہیں یعنی کون سی سروس کس کام کے لئے ہے اور وہ کب شروع ہوئی یا گوگل نے کب خریدی۔

سرچ انجن

گوگل کی سب سے پہلی اور اہم سہولت سرچ انجن ہی ہے۔ جس کے ذریعے انٹرنیٹ کے سمندر میں معلومات تلاش کی جاتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کو بہتر کیا جاتا رہا اور اب دنیا کی کئی زبانوں میں تلاش ممکن ہے۔ عام تلاش کے لئے گوگل سرے فہرست تو ہے ہی لیکن اگر کوئی بات صرف خبروں، کتابوں، تحقیقی مواد، بلاگز یا خاص کسی ایک ویب سائیٹ سے تلاش کرنی ہو تو ایسی سہولت بھی موجود ہے۔ تحریری معلومات کے ساتھ ساتھ ویڈیو اور تصویر بھی تلاش کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی طریقوں سے مواد کی تلاش کی جا سکتی ہے۔

گوگل کروم

انٹرنیٹ ایکسپلورر اور فائر فاکس وغیرہ کی طرح گوگل کروم بھی ایک ویب براؤزر ہے جو کہ ستمبر 2008ء میں صارفین کو مہیا کیا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا میں باقی براؤزرز کی نسبت گوگل کروم سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

جی میل

یہ ای میل بھیجنے اور موصول کرنے کی سہولت ہے جو کہ اپریل 2004ء میں متعارف کرائی گئی۔ منفرد سہولیات اور میل باکس میں زیادہ جگہ دینے کی وجہ سے جی میل بہت جلد مشہور ہو گیا۔ آج بھی جی میل ایسی کئی سہولیات مفت دیتا ہے جوکہ اس کے حریف مفت نہیں دے پا رہے۔

گوگل پلس

جنوری 2004ء میں گوگل نے سوشل نیٹورکنگ کی ویب سائیٹ آرکٹ متعارف کرائی۔ یہ مشہور تو ہوئی مگر اسے زیادہ شہرت نہ ملی۔ فروری 2010ء میں گوگل بز شروع کیا جو تقریباً پونے دو سال چلنے کے بعد دسمبر 2011ء میں بند کر دیا گیا۔ اسی دوران جون 2011ء میں گوگل نے سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائیٹ گوگل پلس متعارف کرائی۔ شروع میں کافی زیادہ صارف فیس بک چھوڑ کر ادھر چلے گئے مگر جلد ہی واپس لوٹ آئے۔ گوگل اپنی اس ویب سائیٹ کو کامیاب کرنے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔

گوگل ٹاک/ہینگ آؤٹ

گوگل ٹاک اگست 2005ء میں شروع ہوا۔ یہ ایک میسینجر تھا جس کے ذریعے چیٹ وغیرہ ہوتی تھی۔ مئی 2012ء میں جب گوگل پلس کی سہولت ہینگ آؤٹ متعارف کرائی گئی تو گوگل ٹاک کو اس میں ضم کر دیا۔ گوگل ہینگ آؤٹ کے ذریعے آڈیو اور ویڈیو چیٹ ہوتی ہے۔ مزید اس کے ذریعے ایک وقت میں دس لوگ ویڈیو کانفرنس بھی کر سکتے ہیں۔ اس کانفرنس کو بذریعہ یوٹیوب محفوظ اور لائیو براڈکاسٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ کئی اہم شخصیات جیسے امریکی صدر بارک اوباما نے گوگل ہینگ آؤٹ کے ذریعے عوام سے خطاب بھی کیا تھا۔

گوگل ٹرانسلیٹ

یہ تحریر کا مختلف زبانوں میں بذریعہ مشین ترجمہ کرنے کی سہولت ہے۔ جس کا آغاز اپریل 2006ء میں کیا گیا۔ شروع میں اس میں دو چار زبانیں ہی تھیں مگر اب اردو سمیت تقریباً 81 زبانوں کا ایک سے دوسری میں ترجمہ ہو سکتا ہے۔ گو کہ کئی زبانوں کا بڑا اچھا ترجمہ ہو جاتا ہے مگر اردو ترجمہ ابھی تک معیاری نہیں ہو سکا۔ بہرحال گوگل کا کہنا ہے کہ لوگ بذریعہ”ٹرانسلیٹر“ جتنا زیادہ ترجمہ کریں گے یہ اتنا ہی بہتر ہوتا جائے گا۔

یوٹیوب

یہ مشہورِ زمانہ ویڈیو شیئرنگ کی ویب سائیٹ ہے۔ جو کہ فروری 2005ء میں بنی اور اکتوبر 2006ء میں گوگل نے اسے خرید لیا۔

پکاسا ویب البم

2002ء میں بننے والی پکاسا ویب سائیٹ تصاویر شیئر، ترتیب اور منفرد انداز میں دیکھانے کی وجہ سے مشہور ہوئی۔ گوگل نے اسے جولائی 2004ء میں خریدا۔ گوگل پلس بننے کے بعد پکاسا کو بھی اس کا ایک حصہ بنا دیا گیا۔

گوگل ارتھ/ میپ

سی آئی اے کے فنڈ سے چلنے والی ”کی ہول“ نامی کمپنی نے زمینی نقشہ جات کے متعلق ایک سافٹ ویئر ”ارتھ ویور“ کے نام سے بنا رکھا تھا۔ اکتوبر 2004ء میں گوگل نے کی ہول اور جغرافیہ سے متعلقہ ایک دوسری کمپنی بھی خرید لی۔ فروری 2005ء میں گوگل میپ شروع ہوا اور جون 2005ء میں ارتھ ویور میں ترامیم کر کے اسے”گوگل ارتھ“ کے نام سے متعارف کرایا گیا۔ زمینی نقشہ جات اور جغرافیہ سے متعلقہ معلومات کے لئے گوگل ارتھ/میپ اس وقت بہت مشہور ہے۔ کمپیوٹر، موبائل اور گاڑیوں کے نیویگیشن سسٹم تک گوگل میپ سے معلومات حاصل کرتے ہیں۔ آج تقریباً دنیا کے ہر کونے کی تصاویر، مختلف قسم کے نقشے اور سیٹیلائیٹ ویو تک گوگل ارتھ میں مل جاتے ہیں۔ سٹریٹ ویو کے ذریعے گلیاں ایسے دیکھی جا سکتی ہیں جیسے کوئی خود اس گلی میں چل رہا ہو۔ ایک شہر سے دوسرے شہر کا فاصلہ اور نقشہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ نظامِ شمسی، چاند اور مریخ کا مشاہدہ تک کیا جا سکتا ہے۔ مزید بھی کئی سہولیات اس میں شامل ہیں۔ گوگل ارتھ/میپ کے اتنے جدید ہونے کے پیچھے صارفین کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ زیادہ تر تصاویر، سڑکوں اور مختلف مقامات کی نشاندہی صارفین ہی کر رہے ہیں۔ اگر کوئی چاہے تو وہ ”گوگل میپ میکر“ اور ”پینورامیو“ کے ذریعے اس میں حصہ لے سکتا ہے۔

گوگل ڈاکس/ڈرائیو

اگست 2005ء میں شروع ہونے والی ”رائیٹلی“ کو گوگل نے خرید کر اکتوبر 2006ء میں گوگل ڈاکس متعارف کرایا۔ یہ ویب بیسڈ (ویب سائیٹ پر چلنے والا) ایسا نظام ہے جس کے ذریعے مختلف ڈاکومنٹس تیار کیے جا سکتے ہیں۔ جس طرح مائیکروسافٹ ورڈ اور پاور پوائنٹ ہیں، ایسے ہی گوگل ڈاکومنٹ، سپریڈ شیٹ اور پریزنٹیشن وغیرہ ہیں۔ اپریل 2012ء میں گوگل ڈرائیو شروع کی گئی تو ڈاکس کو اس کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔ گوگل ڈرائیو ایسے ہی ہے جیسے کمپیوٹر کی ہارڈڈرائیو۔ اس میں اپنا ڈیٹا آن لائن رکھا جا سکتا ہے اور کہیں سے بھی بذریعہ انٹرنیٹ اس تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

بلاگر/بلاگسپاٹ

”بلاگر ڈاٹ کام“ بلاگ بنانے کی ایک مفت سروس ہے جس کو اگست 1999ء میں پیرا لیب نے شروع کیا تھا۔ فروری 2003ء میں گوگل اسے نے خرید لیا۔ اب بلاگر اور بلاگسپاٹ ایک ہی سروس کے دو نام ہیں۔

ایڈ ورڈز اور ایڈسنس

ایڈورڈز کے ذریعے گوگل اشتہارات لیتا ہے اور پھر ایڈسنس کے ذریعے وہ اشتہارات مختلف ویب سائیٹس کو دیتا ہے۔ ایڈسنس اس وقت بہت مشہور ہے اور بہت سارے ویب سائیٹ مالکان اس سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کما رہے ہیں۔ ایڈسنس ”اپلائیڈ سمنٹکس“ نے شروع کیا مگر مارچ 2003ء میں گوگل نے اسے خرید لیا تھا۔

ویب ماسٹر ٹولز

یہ ویب سائیٹ مالکان کے لئے مفت سہولت ہے۔ جس کے ذریعے ویب سائیٹ کی حالت کی جانچ ہوتی ہے۔ یعنی ویب سائیٹ کے کون کون سے صفحے گوگل سرچ انجن کو نہیں مل رہے، کس صفحے کے ٹائیٹل یا ڈسکرپشن میں مسئلہ ہے اور کل کتنے صفحے گوگل سرچ انجن میں موجود ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اس کے ذریعے ویب سائیٹ یا اس کے نئے صفحے کا سرچ انجن میں اندراج بھی کرایا جا سکتا ہے۔

گوگل انیلیٹکس

یہ بھی ویب سائیٹ مالکان کے لئے ایک سہولت ہے۔ جس کے ذریعے ویب سائیٹ ٹریفک کی نگرانی ہوتی ہے کہ ایک دن یا کسی خاص عرصہ میں کل کتنے لوگوں نے ویب سائیٹ دیکھی، کون سا صفحہ کتنی دفعہ دیکھا گیا، صارفین کی کتنی تعداد کدھر سے آئی اور سرچ انجن میں کن الفاظ سے تلاش کرتے ہوئے ویب سائیٹ تک پہنچے وغیرہ وغیرہ۔ انیلیٹکس ارچن سافٹ ویئر کارپوریشن نے شروع کیا تھا اور گوگل نے اسے خرید کر نومبر 2005ء میں اپنی طرف سے متعارف کرایا۔

ان کے علاوہ بھی گوگل کی کئی مصنوعات اور سہولیات ہیں۔ ابھی چند مشہور کا مختصر جائزہ پیش کیا ہے۔ مزید گوگل کی کئی ایک سروسز ایسی بھی ہیں جو مفت شروع ہوئیں اور بعد میں قیمت مقرر یا کچھ بند بھی کر دی گئیں، جیسے گوگل ایپس، ریڈر اور بز وغیرہ۔ سمارٹ فون کا مشہور اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم ”اینڈرائیڈ“ بھی گوگل کا ہے جوکہ اس نے اگست 2005ء میں خریدا تھا۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 15 تبصرے برائے تحریر ”گوگل کی مشہور سروسز کا جائزہ

  1. بہت مفید معلومات ہیں۔
    کچھ گوگل کی سروسز بری طرح ناکام رہیں جن میں سے ایک گوگل بز تھا جسے جلد ہی بند کر دیا گیا۔

  2. اسلام و علیکم
    ایم بلال ایم ڈاٹ کام ایک مفید پلیٹ فارم ہے۔ جس سے میں نے کافی مدد حاصل کی گوگل کے متعلق معلومات عمدہ ہیں جسکا شکریہ۔

  3. میرے خیال میں گوگل کو اب کچھ نیا کر کے دکھان اپڑے گا کیونکہ دوسری کمپنیاں اس کا زور توڑنے کے لیئے ایڑی چوٹی کی کوشش کر کے نت نئی اختراعات منظر عام پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ گوگل کو چاہئیے کہ تیسری دنیا میں بھی اپنے کاروباری معاملات کو فعال بنائے

  4. محترم بلال بھائی۔ گوگل کے بارے میں تفصیلات ، اور معلومات فاہم کرنے کا بہت بہت شکریہ، ان معلومات سے اب گوگل ، کو بہتر استعمال کیا جاسکے گا۔
    وسلام ۔ فاروق سعید قریشی۔

  5. بہت عمدہ معلومات ایک جگہ اکٹھی کردیں اور سلیس انداز میں تعارف لکھا ۔ عام طور پہ اَیپلیکیشنز کے تعارف کے لئے ایسی زبان استعمال کی جاتی ہے جو صرف ٹیکنیکل ہو، اور اِس بات کا بطورِ خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ کوئی عام فہم بندہ نہ سمجھ سکے-
    اللہ آپ کا بھلا کرے ، اس پوسٹ کو پڑھتے ہوئے یہ ہوا کہ ذہن میں اِن گوگل سروسز کا جو گونگا کونسیپٹ موجود تھا ،اُس کو لفظ نصیب ہوئے۔

  6. بہت عمدہ لکھا بلال بھائی آپ نے۔ آپکی تحریر کردہ ہر تصنیف اپنی مثال آپ ہو تی ہے۔
    اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

Leave a Reply to ابو عبداللہ جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *