جنوری 15, 2012 - ایم بلال ایم
51 تبصر ے

میرا یار کمپیوٹر بولا ”اردو صرف اردو ہے“

یارو! کل میری بڑی بے عزتی ہوئی ہے۔ دل تو کر رہا ہے ”کمپیوٹر“ کو اچھی بھلی گالیاں نکالوں کیونکہ اس نے کل وہ کیا جس کی کبھی مجھے امید نہیں تھی۔ خیر کمپیوٹر بھی اپنا یار ہے اس لئے اس کی گستاخی پر درگزر کرتے ہیں۔ ویسے بھی بات چیت کے آخر پر اس نے یاروں کا یار بنتے ہوئے بڑے پیار سے بات کی۔

ہوا یوں کہ کل میں کمپیوٹر کو یہ پوچھ بیٹھا کہ ”یارا! یہ یونیکوڈ اردو کیا ہوتی ہے؟“ کمپیوٹر سر نیچے کیے ہوئے کاغذات کی دیکھ بھال کرنے میں خوب مگن تھا، اس لئے کمپیوٹر نے میرے سوال پر ذرا بھی توجہ نہ دی۔ جب میں نے دوبارہ بڑے پیار سے اپنا سوال دہرایا تو، ناک پر رکھی ہوئی عینک کے اوپر سے آنکھیں تھوڑی زیادہ کھول کر کمپیوٹر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا کہ ”اردو صرف اردو ہے اس لئے کسی یونیکوڈ اردو کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا“۔

مجھے سمجھ نہ آئی تو میں نے مزید سوال کیا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ”کمپیوٹر کی ایک یونیکوڈ اردو اور دوسری تصویری اردو ہوتی ہے“۔
بس میرا یہی کہنا تھا کہ کمپیوٹر کا دماغ گھوم گیا۔ غصے میں عینک اتار کر زور سے میز پر مارتے ہوا بولا ”تم پتہ نہیں کہاں کہاں سے الٹی سیدھی باتیں سن آتے ہو اور آ کر میرا دماغ کھانے لگ پڑتے ہو۔ جب میں نے کہا کہ اردو صرف اردو ہے، تو پھر مزید کسی سوال کی گنجائش باقی نہیں رہتی“۔
اس دوران مجھے صاف پتہ چل رہا تھا کہ کمپیوٹر کو بہت غصہ آیا ہوا ہے۔ کمپیوٹر کے تاثرات سے لگ رہا تھا کہ اسے اپنے اوپر کوئی تہمت لگتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔
ابھی میں اندازے ہی لگا رہا تھا کہ کمپیوٹر خود بول پڑا ”یار بلال! یہ کچھ اردو والوں نے مجھ پر ”تہمت“ لگا رکھی ہے کہ میری دو قسم کی اردو ہے جبکہ ایسا نہیں۔ جب میں دیگر زبانوں کی ایک ہی قسم رکھتا ہوں تو پھر مجھے اردو کی دو قسمیں رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ بلکہ لوگوں نے ہی میری اردو کے ساتھ ساتھ ایک تصویری اردو لا کھڑی کی ہے۔ ایک تو مجھ سے میری اردومیں بات نہیں کرتے اور اوپر سے مجھ پر دو قسم کی اردو رکھنے کی تہمت لگاتے ہیں۔ اب میں فضل الحق سری پائے اور کوزی حلیم والوں کی طرح جگہ جگہ اصلی اردو اور نقالوں سے ہوشیار رہنے کے بورڈ لگانے سے تو رہا۔ کچھ تم لوگ ہی اپنی کھوپڑی سے کام لے لو۔“
بات کرتے ہوئے کمپیوٹر کے لہجے میں تھوڑی نرمی آئی ہوئی تھی لیکن ساتھ ہی چیخ کر بولا ”تم لوگ ہو ہی ناشکرے۔ میں نے اپنے اندر ایک نظام یونیکوڈ بنایا تاکہ جہاں میں دیگر زبانوں کے لئے اچھے طریقے سے کام آتا ہوں وہاں پر اردو کے لئے بھی بہتر کام آ سکوں۔ میں نے اس جدت کی خاطر کئی پاپڑ بیلے، کئی سالوں تک محنت کی، لیکن تم ناشکرے لوگوں نے میری اس جدت سے فائدہ اٹھانے کی بجائے میری اردو کے مقابلے میں تصویری اردو کو سوتن بنا دیا۔“
کمپیوٹر نے یہاں پر تھوڑا سا سانس لیا۔ میں سمجھا مجھے بات کرنے کا موقع مل گیا ہے، آخر میں بھی اس معاشرے کا حصہ ہوں جہاں پر صرف تنقید برائے تنقید اور پوری بات سنے، سمجھے بغیر لیکن لیکن کہا جاتا ہے، اس لئے میں نے موقع سمجھتے ہوئے سوال کرنا چاہا مگر کمپیوٹر نے مجھے سوال کرنے کا موقع ہی نہ دیا اور بول پڑا۔
”بھائی صاحب! یہ اکیسویں صدی ہے، 2011ء ختم ہو چکا ہے اور 2012ء چل رہا ہے، لیکن تم اردو والے آج بھی 1999ء کی سوچ رکھے ہوئے ہو۔ دنیا نے پچھلے دس گیارہ سالوں میں ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت ترقی کی ہے۔ خدا کے لئے تم بھی کوئی ہوش کے ناخن لو۔“
اب کی بار کمپیوٹر تھوڑا چپ ہوا لیکن اس کا غصہ عروج پر تھا۔ میں نے کمپیوٹر کا غصہ کم کرنے اور اس کی مدد کرنے کے لئے کہا ”یار مجھے ٹھیک ٹھیک اور تفصیلی معلومات دے۔ میں چاہے ایک گیا گزرا بلاگر ہی سہی لیکن اگر تو مجھے ٹھیک معلومات دے گا تو میں اس معلومات کو لوگوں تک پہنچاؤں گا اور پھر ہو سکتا ہے لوگوں کو کچھ خیال آ جائے۔“
میرا اتنا کہنا تھا کہ کمپیوٹر نے بڑی نرمی سے کہا ”بتا تو دیا ہے لیکن پھر بھی تیرا کوئی سوال ہے تو پوچھ“۔
میں نے کہا ”یار! ٹھیک ہے مجھے سمجھ آ گئی ہے کہ تیری اردو ایک ہی ہے، لیکن انگریزی صرف انگریزی ہے اور دیگر زبانیں بھی بالکل ایسے ہی ہیں لیکن یہ اردو کے ساتھ ہی ”یونیکوڈ“ کیوں لگا ہے؟“
کمپیوٹر بولا ”بات صرف اتنی سمجھنے والی ہے کہ میرا پہلے کوئی اور نظام تھا جس میں اردو لکھنے کی گنجائش نہیں تھی۔ تب تم لوگ تصویروں کی صورت میں اردو لکھتے تھے۔ ایسی تصویری اردو نہ کل میری تھی اور نہ آج میری ہے۔ ایسی تصویری حالت میں اردو کو میں نہیں سمجھ سکتا بلکہ میں تو اسے اردو سمجھتا ہی نہیں۔ میرے لئے جیسے دیگر تصاویر ہوتی ہیں بالکل ایسے ہی یہ بھی تصاویر ہی ہیں اور ان تصاویر میں لکھی ہوئی اردو سے تم لوگ عارضی فائدہ تو اٹھا سکتے ہو لیکن اگر مجھ سے کہو کہ میں ایسی تصویری حالت میں موجود اردو کی سائبر لائیبریریوں سے مواد تلاش کر کے دوں تو یہ میرے لئے فی الحال ممکن نہیں۔ جب پرانا وقت تھا تب تو تصویری حالت میں اردو رکھنا تمہاری مجبوری تھی اور مجھے بھی بہت شرمندگی ہوتی تھی کہ میں باقی کئی زبانوں کے لئے تلاش اور دیگر کئی کاموں میں مدد دیتا ہوں لیکن اردو کے لئے سوائے ڈیسکٹاپ پبلشنگ کے اور کسی کام نہیں آ رہا تو پھر مجھے خیال آیا کہ ایسا کوئی نظام ہو جس سے میں زیادہ سے زیادہ زبانوں کو سمجھ سکوں اور انسانوں کو فائدہ پہنچاؤ۔ یوں میں نے ایک نظام بنایا جس کو یونیکوڈ کا نام دیا۔ میں نے اس یونیکوڈ نظام میں اردو کو بھی جگہ دی۔ اب میری زیادہ تر زبانیں اسی نظام میں موجود ہیں۔ میں صرف اسے زبان مانتا ہوں جو میرے زبانوں کے نظاموں کے تحت لکھی جاتی ہیں۔“

ابھی اتنی گفتگو ہوئی تھی کہ بجلی چلی گئی اور بات چیت کا سلسلہ رک گیا۔ میں باہر صحن میں چلا گیا۔ دھوپ میں بیٹھ کر مالٹے کھائے۔ مالٹے کھانا مجبوری تھی کیونکہ ایک بہت پیارے دوست نے سرگودھا سے کافی سارے مالٹے بھیج دیئے ہیں۔ مالٹے کھانے کے ساتھ میں سوچتا رہا کہ آخر کمپیوٹر آج اتنے عجیب و غریب لہجے میں بات چیت کیوں کر رہا تھا۔ خیر اللہ اللہ کر کے پانچ گھنٹے بعد شام کے وقت بجلی نے دیدار کروایا اور میں بھاگتا ہوا کمپیوٹر کے پاس پہنچا تاکہ گفتگو کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے اور یوں کمپیوٹر سے دوبارہ بات چیت شروع ہوئی۔

کمپیوٹر سے سلام دعا کے بعد میں نے کہا”تم نے مجھے اتنی لمبی چوڑی تقریر سنا دی ہے لیکن میرا سوال تو وہیں کا وہیں ہے کہ آخر اردو کے ساتھ یونیکوڈ کیوں بولا جاتا ہے؟“
سوال کرنے کی دیر تھی کہ کمپیوٹر بڑے طنزیہ انداز میں بولا ”میں نے تو تم لوگوں کو کب کہا کہ میری اردو کے ساتھ یونیکوڈ لفظ کا اضافہ کرو؟ ٹھیک ہے یونیکوڈ میرے ایک نظام، ایک ٹیکنالوجی کا نام ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ تم اس نظام کے نام کو زبان کے نام کے ساتھ ملا دو۔ بھائی صاحب! میں تو اردو کی طرح کئی دیگر زبانیں بھی یونیکوڈ نظام کے تحت ہی سمجھتا ہوں لیکن کبھی تم نے ان زبانوں کے ساتھ یونیکوڈ کا لفظ لگا دیکھا یا سنا؟ اصل میں تم لوگ پہلے تصویروں کی صورت میں اردو لکھتے تھے۔ جس کا مجھے کچھ پتہ نہیں ہوتا تھا۔ میں ان اردو لکھی تصویروں کو تصویریں سمجھ کر ادھر سے ادھر کرتا اور پرنٹر کو بھیجتا تھا لیکن جب میں نے اردو کو سمجھنا شروع کیا اور جس نظام کے تحت سمجھا تم لوگوں نے اردو کے ساتھ اس نظام کا نام لگا دیا۔ ٹھیک ہے ڈویلپر اور دیگر ماہرین تکنیکی لحاظ سے بات چیت کرتے ہوئے میرے نظام کو زیر بحث لائیں اور بات سمجھنے کے لئے یونیکوڈ اردو کہہ لیں، لیکن لوگوں کو بتا دو کہ میری اردو صرف ”اردو“ ہے کوئی ”یونیکوڈ اردو“ نہیں، اس لئے جب تم لوگ میرے حوالے سے اردو کا ذکر کرو تو زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہو کہ کمپیوٹر کی اردو۔“
آخر کار میں نے کمپیوٹر سے کہا ”چھوڑ ساری باتوں کو مجھے صرف دو ٹوک بتا کہ اردو کے معاملے میں آخر تو چاہتا کیا ہے؟“
کمپیوٹر نے نہایت ہی نرمی سے کہا ”دیکھو بھائی بلال! پہلی بات تو یہ کہ میری صرف ایک ہی اردو ہے جس کو میں یونیکوڈ نظام کے تحت سمجھتا ہوں۔ دوسری بات اگر چاہتے ہو کہ میں انٹرنیٹ اور ہر جگہ پر اردو کے حوالے سے تم لوگوں کی مدد کر سکوں تو پھر مجھ سے میری اردو میں ہی بات کرو۔ ٹھیک ہے ابھی میں اردو کو بہتر سے بہتر انداز میں دکھانے اور دیگر کئی کاموں کے لئے نظام تیار کر رہا ہوں اور وقت کے ساتھ ساتھ میں تم لوگوں کو مزید اچھے رسم الخط (فانٹ) میں اردو دکھاؤں گا اور کئی قسم کی زیب و آرائش کر کے دوں گا لیکن یہ سارے نظام میں تب ہی بناؤں گا جب تم میری اردو میں مجھ سے مخاطب ہونا پسند کرو گے۔ اگر آج بھی تم زیب و آرائش کے چکر میں تصویروں میں ہی اردو لکھتے رہے تو پھر سوچ لو میں قیامت تک تم لوگوں کو اردو کے متعلق اچھے نظام نہیں دوں گا۔ تجھے آخری اور خاص بات بتا دوں کہ یونیکوڈ نظام کے تحت لکھی جانے والی اردو کا ہی مستقبل ہے اور یہ بات اردو کے مامے چاچے سافٹ ویئروں کو بھی سمجھ آ چکی ہے جبھی تو وہ بھی خود کو اسی نظام کے تحت لے آئے ہیں۔ باقی اب اٹھو اور جاؤ میرا زیادہ دماغ نہ کھاؤ۔ مجھے اور بھی بہت سے کام کرنے ہیں۔ یہ نہ ہو بجلی دوبارہ چلی جائے اور کام وہیں کے وہیں رکے رہ جائیں۔“
خیر میں نے بھی سوچا کمپیوٹر ٹھیک ہی کہہ رہا ہے باقی کام کاج کر لینے چاہئیں۔ یوں میں کمپیوٹر سے گفتگو کرنے کے بعد اٹھ کر جانے لگا تو کمپیوٹر نے پیچھے سے آواز دی ”اس گفتگو پر تحریر ضرور لکھنا۔ زیادہ نہیں تو لوگوں کو میرا صرف اتنا پیغام دے دینا کہ کمپیوٹر نے کہا ہے کہ میری صرف ایک ہی اردو ہے جسے میں یونیکوڈ نظام کے تحت سمجھتا ہوں، باقی رنگ برنگی تصویروں کو میں اردو نہیں سمجھتا اور میرا ان تصویروں سے اردو کے حوالے سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ فی الحال میرے سامنے چاہے اردو لکھی تصویریں رکھو یا وینا ملک کی تصویریں رکھو، میں دونوں کو ایک ہی کھاتے میں ڈال دوں گا۔“

نوٹ (16 جنوری 2012ء) :- شاید کچھ دوستوں کو اس تحریر پر ہونے والے تبصروں سے اندازہ نہ ہو تو سوچا وضاحت کر دوں۔ دراصل انٹرنیٹ پر ایک صاحب اردو سافٹ ویئر بیچنے کی خاطر زرد مارکیٹنگ کرتے ہوئے لوگوں میں گمراہی پھیلا رہے ہیں تو سوچا تکنیکی لحاظ سے تھوڑی وضاحت کر دوں تاکہ لوگ گمراہ نہ ہوں اور حقیقت کو پہچانیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 51 تبصرے برائے تحریر ”میرا یار کمپیوٹر بولا ”اردو صرف اردو ہے“

    1. بس عمار بھائی چوٹ کیا کرنی ہے۔ زرد مارکیٹنگ کو دیکھ کر سوچا کہ لوگوں کو گمراہ کرنے والے کو جواب دیا جا سکے اور حقیقت بتائی جائے۔

  1. یہ تو پی ٹی آئی نظریاتی اور پی ٹی آئی حقیقی کا سا سما بندھ گیا۔
    خیر بیچارا آپ کا دوست بجا کلپتا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے زرد مارکیٹنگ کی زد میں اردو کے خوب لتے لینے والوں کا ایک ربط بھی فراہم کیا تھا :eyeroll:
    لوگ کہتے ہیں‌کہ نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل
    جبکہ میں کہتا ہوں کہ نشہ تو نشہ ہی ہوتا ہے خواب شراب میں ہو یا وینا کی تصویر میں
    یعنی کہ آپ تصویر کو قائداعظم کا نام دے کر گوگل بادچھا میں تلاش تو کرسکتے ہیں لیکن اگر آپ کو 14 نکات میں سے کوئی مخصوص نقطہ تلاش کرنا ہو تو پھر یونیکوڈ ہی مدد کرسکتا ہے تصویری اردو نشتہ

    1. جناب اگر کوئی وینا کی تصویر کو زرداری کا نام دے کر اپلوڈ کر دے تو پھر زرداری تلاش کرنے پر وینا سامنے آ جائے گی۔ اس لئے اس بندے کو سمجھاؤ کہ زرد مارکیٹنگ نہ کر نہیں تو صرف ناموں کے ہیر پھیر سے جنس بدل سکتی ہے۔

  2. آپکے کمپیوٹر کے رنگین مزاج ہونے پر خوشی اور آپکے اکیلے اکیلے مالٹے کھانے پر افسوس ہوا۔
    اللہ آپکو جزائے خیر دے کہ آپکی وجہ سے ہم بھی اردو لکھنے کے قابل ہو گئے ورنہ پہلے تو وہی وینا ملک والا قصہ ہی تھا۔

    1. بس جی یہ کمپیوٹر کبھی کبھی ہی رنگین مزاج ہوتا ہے ورنہ تو ہر وقت اپنا اور میرا دماغ ہی کھاتا رہتا ہے۔ اکیلے اکیلے مالٹے کھانے پر ہمیں خود افسوس ہے کہ کاش۔۔۔

    1. ایک دفعہ میں پلوٹو پر گیا تھا تو وہاں سے لایا تھا۔ ویسے آپ کو پلوٹو کا تو پتہ ہی ہو گا؟ اجی وہی جسے اس کے چال چلن کی وجہ سے نظامِ شمسی سے نکال دیا گیا ہے۔

    1. اجی ہم نے تو شکر کیا ہے کہ یہ بھی کچھ رنگین مزاج ہوا ورنہ ہر وقت ”یہاں کلک کرو پھر یوں کرو“ ہی کہتا رہتا تھا۔
      تحریر پسند کرنے کا بہت شکریہ۔

  3. واہ بلال بھیا۔۔۔ آپنے تو اِس انداز سے تمام قارئین کے دماغ میں زبردستی یہ باتیں ڈال دیں اور نہایت اچھے طریقے سے وضاحت کی۔ میرے خیال سے اب کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئیے۔
    میری طرف سے اِس تحریر کے بدلے آپکیلئے :clap:

    1. عادل بھیا تحریر پسند کرنے کا بہت شکریہ۔ بس جی سوچا سیدھے سیدھے تکنیکی اسباق سے ہو سکتا ہے لوگوں کو سمجھ نہ ہوتی تو اس طرح ہی کوشش کی جائے تو شاید لوگوں کے دل میں اتر جائے میری بات۔

  4. بہت خوب تحریر ہے۔ اور اپنے موضوع پر بھرپور آگہی فراہم کرتی ہے۔

    یہ بات واقعی حیرت کی ہے کہ آج بھی بہت سے لوگ تصویری اردو کی جان چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ اُمید ہے کہ اگر آپ کی بات ان تک پہنچ گئی اور انہیں سمجھ آگئی تو واقعی مزید ضد نہیں کریں گے۔

    1. اپنی طرف سے کوشش تو کر دی ہے۔ اب دیکھیں انہیں سمجھ آتی ہے یا نہیں اور ضد چھوڑتے ہیں یا نہیں۔
      تحریر پسند کرنے کا بہت شکریہ۔

  5. بلال بھائی آپ کی تحریر پڑھ کر ہمیشہ کی طرح بہت کچھ سمجھا سیکھا اور جانا ،ویسے آپ کا یار کمپیوٹر بہت سیانی باتیں کرتا ہے کرئے بھی کیوں نہ آخر کمپوٹر کس کا ہے

  6. personification ایک مشکل کام ہے جب خیال میں کچھ رس آ جاتا ہے تو تب ہی انسان ایک بے جان سے انسانوں کی طرح باتیں کروا سکتا ہے۔ آپ میں یہ خوبی دیکھ کر مجھے واقعی خوشی ہوئی۔ مبارک باد قبول ہو 🙂

    1. حضرت خیر مبارک۔ اتنی مشکل مشکل باتیں نہ کیا کرو۔ پہلے کی طرح آسانی سے سمجھایا کرو۔ یہ اوکھے فلسفے میری سمجھ سے باہر ہیں۔ باقی اس سب میں آپ کی راہنمائی کا ایک بہت بڑا حصہ شامل ہے۔

  7. اللہ تعالیٰ آپ کو مزید کامیابی عطا فرما ئے۔ میں نے چند دنوں میں بلاگ کے بارے میں کافی کچھ سیکھ لیا ہے :huggs:

  8. ہاہاہاہاہا ۔۔۔ بہت خوب بلال صاحب۔ ایک صاحب کو ری۔سیلر پیکج کیا ہاتھ آ گیا انہوں نے آؤ‌دیکھا نہ تاؤ ۔۔۔ مارکیٹنگ کرنے کی خاطر دماغ کو تک گروی رکھ دیا ہے غالباً۔ کوئی اس اللہ دے بندے سے پوچھے کہ بھائی صاحب! تلاش کرنے والا quaid-e-azam.gif میں کیا صرف quaid-e-azam لفظ ہی تلاش کرے گا؟ اور کیا ضروری ہے کہ quaid-e-azam ہی لکھے؟ qaayed , qaaid, qayed, aazam , aezam جیسے الفاظ بھی تو استعمال ہو سکتے ہیں ، تب کیا اس صورت میں‌بھی گوگل درست quaid-e-azam.gif تک پہنچائے گا؟ حماقت کی انتہا ہے۔
    ویسے راقم نے بھی ایک جوابی تحریر لکھ رکھی ہے ۔۔۔ مگر کچھ مزید فئر کرلوں‌تو لگاؤں‌گا اپنے بلاگ پر۔

      1. عبدالقدوس بھائی ! کوئی 6 سال پہلے میں نے جناب کو کافی سمجھانے کی کوشش کی تھی ، بات ایک فیصد بھی ان کے دماغ میں‌نہ بیٹھی تو سوائے عہدہ اور فورم چھوڑنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ میرے پاس نہیں‌تھا۔ آج 6 سال بعد معلوم ہو رہا ہے کہ موصوف کی دماغی صلاحیتیں اس وقت جہاں تھیں‌ آج بھی وہیں جامد ہیں۔ حالانکہ فورم نے اور فورم کے اراکین کی قابلیتوں نے انہیں کافی نام بھی دلایا ہے۔

    1. سب سے پہلے تو آپ کی تحریر کا انتظار رہے گا۔ باقی واقعی ان صاحب کی تکنیکی لحاظ سے ذہنی حالت دیکھ کر تو میرا دل کر رہا تھا کہ میں دیوار کو ٹکریں ماروں کہ اچھی بھلی فورم چلانے والا بندہ صرف اپنا سافٹ ویئر بیچنے کے لئے کیسی گمراہی پھیلا رہا ہے۔

    1. سرکار ہم نے بیستی تھوڑی کی ہے، ہم نے تو صرف ٹیکنالوجی کی وضاحت کی ہے۔ باقی لنک یہ رہا۔ اگر وہ صرف مارکیٹنگ کرتے تو ہمیں‌کوئی اعتراض نہ ہوتا بلکہ ہم ان کا ساتھ تک دے دیتے لیکن وہ تو کمپیوٹر کی اردو کی واٹ لگا رہے ہیں۔

  9. بلال بھائی بالکل ٹھیک کہا آپ نے اردو تو اردو ہی ہوتی ہے اس کے ساتھ یونیکوڈ لگا کر اس کو مشکل کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ میں نے آپ کے بلاگ سے سب کچھ سیکھ کر ہی اردو کا بلاگ بنانے کے قابل ہوا ہوں۔ اللہ آپ کو جزا دے۔

  10. السلام علیکم
    بلال بھائی پوری سرسری نظر سے تحریر پڑھی، مجھے یقین تھا، کہ یقیناً یہ بھی اردو کی افادیت پر ہی ہوگی، اور اردو کی خدمت میں آپ نے ایک اور ”ٹکڑا“ بڑھا دیا ہوگا۔ جوں جوں پڑھتا گیا، میری سوچ حقیقت میں بدلتی گئی۔
    میری معلومات اس ان پیج کے حوالے سے یکسر الگ ہیں۔ الحمدللہ تصویری اردو میں نے چھوڑی ہوئی ہے، سوائے ڈیزائننگ کے۔ لیکن اس ان پیج میں وہ باتیں نہیں جو ان ”ری سیلر“ صاحب نے لکھی ہیں۔ یہ ان پیج تو ہماری اردو کو سپورٹ کرتا ہے، ہم ایم ایس ورڈ/انٹرنیٹ سے کاپی پیسٹ بھی کرسکتے ہیں۔ فٹ نوٹ کی سہولت موجود، فونٹ کرننگ کی سہولت کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لیکن بات وہیں آجاتی ہے کہ جن کے لیے بنایا گیا تھا، (عوام) ان کی پہنچ سے باہر ہے۔
    اب ایک ہی حل ہے، کہ کراچی کمپیوٹرز (KC)والے، جنہوں نے مائیکرو سافٹ کو نہیں چھوڑا، اس ان پیج کی افادیت کو محسوس کریں، اور عوام کے لیے ”کچھ“ کریں۔ جسے سوچتے ہی 25 کا عدد ذہن میں آئے۔

  11. جناب محترم بلال احمد صاحب
    میں آپ کی ویب سائٹ کی طرح ایک نیو اردو سائٹ بنانا چاہتا ہوں۔جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں جنسی تعلیم دی جائے گی۔اور گمراہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔اس میں مجھے بہت سے علما کرام اور ڈاکٹرز کی معاونت حاصل ہے۔
    ویسے تو میں نے وی بلٹن کے سافٹ ویئر کے بارے میں سوچا تھا مگر آپ کی سائٹ کا یہ سکرپٹ اور خاص جمیل نوری فونٹ کا استعمال مجھے بہت اچھا لگا ۔
    اگر ممکن ہو سکے تو اس سکرپٹ کو مجھ سے شیئر فرمائیں۔اور اس کام میں اپنا تعاون فرمائیں۔آپ کے جواب کا انتظار رہے گا ۔

    محمد عمران

  12. السلام علیکم
    محمد بلال بھائی
    دل خوش کردیا ، اللہ رب العزت آپکو اس کار خیر کا اجر عظیم فی الدارین عطا فرمائے۔ میں ہمیشہ دوستوں کو یونیکوڈ اردو کمپیوٹر میں اضافہ کرنے کا مشورہ دیتا رہتا ہوں تو وہ آگے سے سوال داغ دیتے ہیں کہ یہ کہاں سے ملے گی۔۔۔۔ میں جھٹ آپکی بیاض کا پتا لکھ کر دیے دیتا ہوں۔ یوں آپ کی کاوش نے سست رو اردو دانوں کا منہ بند کررکھا ہے علاوہ ازیں یہ عظیم خدمت کہ آپ نے فونٹ انسٹالر اور اردو کی بورڈ انسٹالر بنا کر ہم کم علموں کی مشکل آسان کردی اللہ رب العزت آپ کو روز قیامت سر خرو فرمادے۔
    والسلام
    آپ کا خیراندیش
    المصمم خالد (

    1. وعلیکم السلام!
      میری کاوش پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ باقی یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آپ بھی اردو کی ترویج میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ امید ہے کہ آپ یونہی اردو کی خدمت میں حصہ لیتے رہیں گے اور اردو کو اپنوں کی محبت ملتی رہے گی۔

  13. تو کمپیوٹر صاحب اب آپ خوش ہو جایئے کیوں کے میں آج کل آپ کے لیے ایک ایسا پروگرام بنا رہا ہوں جس کی مدد سے آپ بھی تصویری اردو سمجھنے کے قابل ہو جایئں گے۔ بس فروری 2013 تک انتظار کر لیجیے۔ جی ہاں میرا اشارہ اردو او-سی-آر کی طرف ہے ہے۔
    محترم بلال صاحب برائے مہربانی ویب میں نسطعلیق استعمال کرنے کا طریقہ بتا دیجیے۔ آپ کا شکر گزار ہوں گا۔

    1. انتظار تو کافی لمبا ہے لیکن کمپیوٹر صاحب خوشی خوشی اتنا انتظار کرنے کو بھی تیار ہو گئے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کامیاب کرے۔
      ویب پر نستعلیق استعمال کرنے لئے صرف سی ایس ایس میں جہاں دیگر فانٹ کے نام دیتے ہیں وہیں پر سب سے پہلے جمیل نوری نستعلیق کا نام دے دیجئے۔

  14. اسلا م و علیکم
    و قا ر علی قر شیی
    اردو کو لا گو کر نے کی کو شش کرو
    اردو کو

Leave a Reply to محمداسد جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *