مئی 28, 2021 - ایم بلال ایم
تبصرہ کریں

دور کے نظارے کی ایک عجوبہ تصویر

یہ تصویر دیکھنے میں جیسی بھی ہو لیکن اپنے آپ میں اک عجوبہ ضرور ہے۔ وہ کیا ہے کہ تصویر میں نظر آنے والے نوکیلے پہاڑ تصویر بننے کے مقام سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہیں۔ ویسے ابھی تک کئی لوگ ضلع گجرات سے سو کلومیٹر دور پیرپنجال کے برف پوش پہاڑوں کے نظارے کو ہی ہضم نہیں کر پا رہے۔ ایسے میں یہ دو سو کلومیٹر والی تصویر دیکھ کر وہ یقیناً عجب ہی سوچیں گے۔ حالانکہ ہمارے پیارے نیلے سیارے یعنی زمین پر ایسے کئی مقامات پائے جاتے ہیں کہ جہاں سے ”لانگ ڈسٹنس آبزرویشن آن ارتھ“ اور ”ڈسٹنٹ لینڈ سکیپ فوٹوگراف“ ممکن ہے۔ آسان الفاظ میں یہ کہ ایسے مقامات جہاں زمین پر کھڑے ہو کر سینکڑوں کلومیٹر دور زمین کے ہی کسی مقام کا مشاہدہ ہو سکتا ہے۔ اور ایسا صرف دوربین سے ہی نہیں بلکہ ننگی آنکھ سے بھی ممکن ہے۔ دنیا کے ایسے ہی انوکھے مقامات میں سے ہمارے ضلع گجرات میں دریائے چناب کے کنارے بھی ہیں۔ جہاں سے موسم صاف ہونے کی صورت میں سوا دو سو کلومیٹر دور تک کے پہاڑ بھی نظر آ جاتے ہیں۔

چناب کناروں سے ہمالیہ اور اس کے ذیلی سلسلے جیسا کہ پیرپنجال وغیرہ دیکھنے کی میری ایک لمبی تپسیا ہے۔ پچھلے کئی سال سے جب بھی موسم صاف ہوا تو میں چناب کناروں پر ہی پایا گیا۔ بڑی دفعہ پیرپنجال کے برف پوش پہاڑوں کا نظارہ کیا۔ اور قدرت کی مہربانی کہ اس نے دور دراز کے مناظر سے منظرباز کو فیضیاب کیا اور کئی بہترین تصویروں سے نوازا۔ اس سال رمضان میں بتاریخ 24 اپریل 2021ء کو طلوعِ آفتاب کے وقت قدرت نے ایسی عنایت کی کہ سورج کی کرنیں کشتواڑ ہمالیہ سے ٹکرا کر دو سو کلومیٹر دور میری آنکھوں اور کیمرہ لینز تک پہنچ گئیں۔ یوں اس تصویر نے منظرباز کو دنیا کے ان چند فوٹوگرافرز کی صف میں لا کھڑا کیا ہے کہ جنہوں نے ”لانگ ڈسٹنس فوٹوگراف آن ارتھ“ کے عنوان کی تصویریں اس قدر دوری سے بنائی ہیں۔ ویسے ”میدانی علاقے سے دور کے نظارے“ والے زمرے میں یہ تصویر تقریباً ورلڈ ریکارڈ ہی ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے ”دور دراز کے نظارے“ کی عموماً تصویریں پہاڑوں سے پہاڑوں کی ہیں۔ جبکہ یہ تصویر میدانوں سے پہاڑوں کی ہے۔

اس سب کے لئے قدرت کی مہربانیوں کا شکر گزار ہوں۔ اس کے بعد اپنے کنبہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جو میرے اوٹ پٹانگ شوق کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرتے، بلکہ بھرپور تعاون بھی کرتے ہیں۔ اپنے دوستوں اور خاص طور پر سوشل میڈیائی دوستوں یعنی آپ سب کا بھی نہایت شکر گزار ہوں کہ جو اس قدر محبت کرتے اور قدم قدم پر ایسی عزت و حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ مزید اچھی سے اچھی اور منفرد تصویریں بنانے پر دل مچلتا ہے۔ سبھی ہمیشہ خوش رہیں، آباد رہیں اور ایسے ہی حوصلہ افزائی کرتے رہیں۔

٭٭٭٭٭٭٭

تصویر میں نظر آنے والے نوکیلے پہاڑ ہمالیہ کے ذیلی سلسلے ”کِشتواڑ ہمالیہ“ کی براما سیریز(Brammah series) ہے۔ جس میں براما (6416میٹر)، ارجونا(6230میٹر)، فلیٹ ٹاپ(6103میٹر) اور براما دو(6485میٹر) چوٹیاں شامل ہیں۔ اور یہ سلسلہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں واقع ہے۔۔۔ ویسے اگر کوئی پاکستان میں ہی ”لانگ ڈسٹنس فوٹوگراف آن ارتھ” عنوان کی تصویر بنانا چاہتا ہو تو اس کے لئے ٹپس:- چناب کناروں کے علاوہ ٹلہ جوگیاں، سکیسر ٹاپ، وزیرستان کی کچھ پہاڑیاں اور تختِ سلیمان وغیرہ پر بہت کچھ ہے۔ مزید یہ کہ موسم کی پیشگوئی، فضائی آلودگی، روشنی کی آلودگی(لائیٹ پلوشن) اور سورج و چاند طلوع و غروب ہونے کی سمتوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ زمین کی ساخت، جیسے کرۂ ارض کی گولائی وغیرہ کے متعلق معلومات رکھنا بھی ضروری ہے۔

Long distance observation photographed in Pakistan by M Bilal M

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *