جولائی 8, 2020 - ایم بلال ایم
1 تبصرہ

خاموش و بے ہوش فیس بکی دوست

کئی دفعہ کسی کے ایسے سٹیٹس پر نظر پڑتی ہے کہ جس میں فرینڈ لسٹ چھانٹی کرنے کا ذکر ہوتا ہے۔ بلکہ بعض تو خاموش و بےہوش فیس بکی فرینڈز پر کافی تپے ہوتے ہیں اور حکم صادر کرتے پائے جاتے ہیں کہ جلدی سے پوسٹ پر حاضری لگواؤ ورنہ ایسوں کو انفرینڈ کر دیا جائے گا کہ جو ہماری پوسٹ پر دل پھینکتے ہیں نہ انگوٹھا دکھاتے ہیں۔۔۔ ایسے سٹیٹس پڑھ کر سوچتا ہوں کہ یار دوست فیس بک کا استعمال تو کرتے ہیں مگر سمجھتے نہیں کہ ”بے ہوش فیس بکی دوستی“ بھی کوئی چیز ہے۔ اس کی وضاحت کچھ یوں ہے کہ دیگر سوشل میڈیا کی طرح فیس بک نے بھی طاقتور اور پیچیدہ الگورتھم (Algorithm) تیار کر رکھا ہے۔ یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ آپ کی ہر پوسٹ تمام فیس بکی دوستوں کو (نیوز فیڈ میں) نہیں دکھائی جاتی۔ کن کن دوستوں کو اور کتنی تعداد کو دکھانی ہے یعنی ”پوسٹ ریچ“(Post Reach) کا فیصلہ فیس بک کا الگورتھم کئی باتوں کو مدِنظر رکھ کر کرتا ہے۔ ان باتوں پر بھی بات کرتے ہیں لیکن اس سے پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ عام طور پر فرینڈ لسٹ کی کُل تعداد کے زیادہ سے زیادہ تین چار فیصد کو ہی پوسٹ دکھا کر معاملہ سمیٹ دیا جاتا ہے۔ ویسے دیگر پوسٹس کے مقابلے میں ”منہ فوٹو“ کی ریچ زیادہ ہوتی ہے یعنی زیادہ لوگوں کو دکھائی جاتی ہے۔ خاص طور پر کسی ایسے شخص کی تصویر کہ جو پہلے فیس بک پر نہ ہو، اس کو الگورتھم خصوصی ترجیح دیتا ہے۔ ٹھیک ہے کہ لڑکیوں کی تصویروں کی ریچ بڑھانے میں بھائی لوگوں کا بھی خصوصی ہاتھ ہوتا ہے لیکن شاید میک اپ کر کر کے اور شکل بدل بدل کر جب تصویریں آتی ہیں تو الگورتھم کو ہر تصویر ہی کسی نئی لڑکی کی لگتی ہے، یوں ہر تصویر کو ہی خاص الخاص ریچ ملتی ہے۔ خیر ازراہِ تفنن یہ کہہ دیا۔ ورنہ ایسی کوئی بات نہیں اور لڑکیاں دل پر مت لیں۔ ویسے بھی الگورتھم بہت سیانا ہے اور بھائی لوگوں جیسا نہیں کہ جسے چُنری بھی نظر آ جائے تو لائیکس کے ٹوکرے اٹھا کر دوڑیں لگا دے۔

خیر جن باتوں کو لے کر الگورتھم پوسٹ ریچ کا فیصلہ کرتا ہے، ابھی انہیں ہلکا پھلکا سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یوں تو سوائے فیس بک کے کسی کو اس الگورتھم کا علم نہیں، لیکن سوشل میڈیا ایکسپرٹس مختلف باتوں سے اندازے لگاتے ہیں۔ سب سے پہلا اور سادہ سا اندازہ یہ ہے کہ جن لوگوں کا آپس میں فیس بک پر کسی بھی حوالے سے ربط اور میل جول (انٹریکشن) ہوتا رہتا ہے تو ان کی پوسٹس ایک دوسرے کی نیوز فیڈز پر دکھائی جاتی ہیں۔ دوسری طرف ایک عرصے تک کسی سے انٹریکشن نہ ہونے کی صورت میں فیس بکی دوستی بےہوشی کی حالت میں چلی جاتی ہے۔ یوں فریقین ایک دوسرے کے لئے بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ اور ایسے بےہوش دوستوں کو عموماً ایک دوسرے کی پوسٹ دکھائی نہیں جاتی۔

ویسے فیس بکی ”انٹریکشن“ کا معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں۔ ایک طرف الگورتھم سیدھے سادے لائیک، کمنٹ، میسیج یا دیگر آن لائن سرگرمیوں سے انٹریکشن اخذ کرتا ہے تو دوسری طرف شاید آپ کے لئے حیرانی کی بات ہو کہ حقیقی دنیا کے رابطے کو بھی فیس بک پکڑ لیتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ اپنی ڈیوائس(سمارٹ فون وغیرہ) سمیت اپنے کسی فیس بکی دوست کے علاقے میں گئے یا وہاں سے گزرے، یا پھر دو فیس بکی دوست ایک ہی علاقے میں ہوں تو دیکھا گیا ہے کہ الگورتھم اس کی بنیاد پر بھی ان کو ایک دوسرے کی پوسٹس دکھاتا ہے۔ ایسی بہت ساری دیگر آن لائن اور آف لائن سرگرمیوں کی بنیاد پر ”پوسٹ ریچ“ کا انحصار ہوتا ہے۔ سرگرمیوں کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ بالفرض کوئی زیادہ تر سیاحت پر لکھتا ہے تو دیگر سیاحت پر لکھنے یا سیاحت میں دلچسپی رکھنے والوں سے انٹریکشن بنا دیا جاتا ہے اور باقیوں کو بےہوشی کا ٹیکہ ٹھک جاتا ہے۔ ویسے اس بےہوشی سے بچنا چاہتے ہیں تو متحرک رہیں، اپنے ہونے کا مثبت احساس دلاتے رہیں۔ ورنہ فیس بک تو کیا حقیقی دنیا میں بھی لوگ یہی کہیں گے ”او جیوندیاں وچ نہ مریاں وچ“۔۔۔

اور ہاں یہ جو اس غصے میں فرینڈ لسٹ چھانٹی کی جاتی ہے کہ پوسٹ پر لائیکس اور کمنٹس وغیرہ کم ہوتے ہیں، لہٰذا خاموش دوستوں کو انفرینڈ کر دیا جائے۔ اطلاع کے لئے عرض ہے کہ اس سے فائدہ نہیں، الٹا نقصان ہوتا ہے اور لائیکس وغیرہ مزید کم ہو جاتے ہیں۔ وہ کیا ہے کہ بے شک ہر کسی کی فرینڈ لسٹ میں اکثر لوگ بےہوش پڑے ہوتے ہیں، لیکن یہ سب گنتی میں تو آتے ہیں اور یہ گنتی پوسٹ کی ”ریچ“ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ البتہ اگر بےہوش دوستوں کو انفرینڈ کر کے ہوش والوں کو شامل کیا جائے تو پھر معاملہ مختلف ہو جاتا ہے۔ لیکن صرف بےہوشوں کو انفرینڈ کر دینا مناسب نہیں۔۔۔ اس معاملے کو آسان الفاظ میں یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ جب آپ کوئی پوسٹ کرتے ہیں تو فیس بک الگورتھم فوراً سے پہلے اس پوسٹ کے مزاج، آپ کی اپنی ایکٹیویٹیز اور آپ کے ”فرینڈز اینڈ فالورز“ کی تعداد، اُن کے مزاج اور ان سے ہونے والے انٹریکشن کی بنیاد پر ایک فہرست ترتیب دیتا ہے۔ یوں اس فہرست کے ”چند“ لوگوں کو پوسٹ دکھاتا ہے۔ ان ”چند“ کی تعداد کا فرینڈ لسٹ کی گنتی سے گہرا تعلق ہے۔ خیر جن چند کو پوسٹ دکھائی جاتی ہے، ان میں سے جتنے ردِ عمل ظاہر (لائیک یا کمنٹ وغیرہ) کرتے ہیں تو ان کے حساب سے یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اگلے مرحلے پر کتنے لوگوں کو پوسٹ دیکھانی ہے۔ پھر اگلے مرحلے والوں کے ردِعمل کی بنیاد پر اس سے بھی اگلے مرحلے کی تعداد کا فیصلہ ہوتا ہے۔ بہت تیزی سے یہ سلسلہ چلتا ہے۔ اب اگر زیادہ سے زیادہ لوگ ردِعمل دیتے جائیں تو معاملہ بڑھتا جاتا ہے اور بعض اوقات پوسٹ وائرل بھی ہو جاتی ہے۔ لیکن عموماً ہر مرحلے پر ردِعمل والوں کی تعداد پہلے سے کم ہوتی جاتی ہے اور یوں جلد ہی پوسٹ ٹھکانے لگا دی جاتی ہے۔ خیال رہے کہ ہر پوسٹ کے مزاج، آپ اور آپ کے دوستوں کی مختلف ایکٹیویٹیز کی بنیاد پر فہرست میں مسلسل تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔

بہرحال اپنے تئیں نہایت آسان الفاظ میں بات سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ ورنہ یہ سارا معاملہ اتنا سیدھا نہیں، جیسا کہ پہلے کہا نہایت پیچیدہ ہے۔ خیر سوشل میڈیا کے الگورتھم کا جائزہ لینے والوں کو قوی یقین ہے کہ بےہوش فیس بکی دوستوں سے زیادہ مسئلہ پوسٹ کے معیار اور ان دوستوں کا ہے کہ جن کو پوسٹ نظر تو آتی ہے مگر وہ کوئی ردِعمل دیئے بغیر پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں۔ یوں الگورتھم کو لگتا ہے کہ یہ پوسٹ تو کسی کام کی نہیں، تبھی تو لوگ ردِعمل ظاہر نہیں کر رہے۔ گویا اگلے مرحلے پر کم لوگوں کو دکھاتا ہے۔ یوں پوسٹ جلد ہی دم توڑ جاتی ہے۔ لبِ لباب یہ کہ خاموش و بے ہوش فیس بکی دوستوں کو شہید کرنے کی بجائے یہ سوچیئے کہ جاندار پوسٹ اور جس مزاج کی عموماً پوسٹ کرتے ہیں، اسی مزاج کے لوگ فرینڈز لسٹ میں اور سب سے بڑھ کر انٹریکشن، گویا یہ سب مل کر آپ کی سوشل میڈیائی اور خاص طور پر پوسٹ کی زندگی کا فیصلہ کرتے ہیں۔

فیس بک نے نیوز فیڈ ترتیب دینے کے معاملے میں اپنے صارفین کو بھی کچھ اختیارات دے رکھے ہیں۔ جن میں سے ایک سی فرسٹ(See First) بھی ہے۔ جس کے ذریعے صارف اپنی مرضی کے لوگوں کی پوسٹس کو ترجیح دے دیتا ہے۔ یوں الگورتھم کی دکھائی پوسٹس کے ساتھ ساتھ سی فرسٹ کیے لوگوں کی پوسٹس پہلے نظر آتی ہیں۔ ویسے آپ میں سے کس کس نے مجھے ”سی فرسٹ“ کیا ہوا ہے؟ اور ہاں! اس تصویر کا تحریر سے کوئی خاص تعلق نہیں۔ فقط اتنا ہی کہ اس میں بھی کچھ دوست نانگاپربت بیس کیمپ پر خاموش و بے ہوش ہوئے پڑے تھے اور کچھ محبوب کے کلک کرنے میں ایسے مصروف تھے کہ منظرباز کی تصویر بنانے، بولے تو انٹریکٹ کرنے کا کسی کو ہوش نہیں تھا۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”خاموش و بے ہوش فیس بکی دوست

  1. تارے سدا رہیں گے۔
    گرل فرینڈ کے معنی محبوبہ۔
    بے ہوش نہیں بے حس۔
    الگوردم در اصل خوارزمیہ ہے۔
    صبح بخیر۔
    اسعدک اللہ اوقاتکم۔

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *