جون 13, 2013 - ایم بلال ایم
16 تبصر ے

پانچ سالہ بلاگنگ اور کچھ دل کی باتیں

اللہ کے نام سے ابتدا، جو مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے، وہ دلوں کے بھید خوب جانتا ہے۔

”اچھا لکھا ہے۔ آپ بلاگنگ کی طرف کیوں نہیں آتے؟“ یہ کہا تھا عمار ابن ضیاء نے اور شاکر عزیز نے کہا ”آپ بلاگنگ کیجیے۔ ایسی تحاریر وہاں سجتی بھی ہیں اور پڑھی بھی زیادہ جاتی ہیں۔“ بلاگ پر تکنیکی تجربات کے لئے ہاتھ پیر تو پہلے ہی مار رہا تھا لیکن میری ایک گذارش پر جب ان دو احباب نے یہ جواب دیئے تو باقاعدہ بلاگنگ کے متعلق سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور ہو گیا۔ کافی مشکلات کے بعد آخر بلاگ بنا ہی لیا۔ دس جون 2008ء کو بلاگ پر پہلی تحریر شائع کی اور انگلی کٹوا کر شہیدوں میں نام لکھوا دیا۔ شروع میں تکنیکی لحاظ سے جہاں دیگر کئی احباب نے مدد کی وہیں پر عمارابن ضیاء نے اور خاص طور پر ماوراء نے بہت مدد کی۔ ماوراء اردو بلاگنگ چھوڑ چکی ہیں اور کم از کم ہمارے لئے انٹرنیٹ کی دنیا سے جا چکی ہیں۔ نہیں جانتا کہ ماوراء کے نام سے مشین کی دوسری طرف کون شخصیت تھی؟ بس اتنا جانتا ہوں کہ جو بھی تھی، اس نے بلاگنگ کے متعلق میری بڑی مدد کی اور میں آج بھی اس کے لئے دعا گو ہوں۔ یہ نہیں کہ ماوراء نے صرف میری مدد کی بلکہ تب اردو بلاگنگ کی ترقی کے لئے کوشاں لوگوں میں ماوراء ایک اہم نام تھا۔ خیر میری بلاگنگ کے آغاز کی مزید تفصیل ”میری تین سالہ بلاگنگ“ والی تحاریر میں موجود ہے۔

اب مجھے بلاگ لکھتے پانچ سال ہو گئے ہیں۔ اب تک میرے بلاگ پر صرف 211 تحاریر اور فیس بک کمنٹ چھوڑ کر براہ راست ہونے والے 3511 تبصرے موجود ہیں۔ بلاگ کی زیادہ تحاریر ٹیکنالوجی، اردو کمپیوٹنگ اور بلاگنگ کے موضوع پر ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ معاشرے کے موضوع پر اور چند ”دل لگیاں“ بھی ہیں۔ 🙂 مزید بلاگنگ کے حوالے سے ان پانچ سال میں کیا کھویا، کیا پایا؟ تو جناب! اس پیاری زبان اردو کے لئے بہت کچھ کھویا ہے لیکن بدلے میں جو پایا، وہ کھونے سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اسے چاہے جس انداز سے بھی دیکھوں تو تب بھی یہ ہرگز گھاٹے کا سودا نہیں رہا۔ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اتنی دعائیں ملیں گی اور اللہ اتنی عزت دے گا۔ مجھے جو کچھ ملا اس میں میرا کوئی کمال نہیں۔ یہ سب لوگوں کی محبت اور خاص طور پر میرے اللہ کا فضل ہے کہ اس نے مجھ جیسے گناہگار کو یہاں تک پہنچا دیا۔ اس دوران گو کہ کئی لوگوں نے رسوا اور زچ وغیرہ کرنے کی پوری پوری کوشش کی مگر اللہ نے میری مدد فرمائی۔ بے شک اللہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔ اول تو حوصلہ افزائی کرنے والوں کے مقابلے میں ان لوگوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں تھی اور دوسرا جب کارواں چلتا ہے تو تھوڑی بہت مشکلات تو آتی ہی ہیں۔ بس یہی سوچ کر، ایسے لوگوں کی پرواہ کیے بغیر چپ چاپ چلتا رہا۔ جب کبھی خطرہ محسوس کرتا کہ بوجھ حد سے بڑھ رہا ہے تو بڑی احتیاط سے کسی نہ کسی تحریر میں بوجھ اتار دیتا۔ بوجھ سے یاد آیا کہ یار لوگو! کچھ خیال کیا کرو کیونکہ ”گھوڑا“ بھی آخر انسان ہوتا ہے۔ 🙂

کچھ بچے ”گھوڑا گھوڑا“ کھیل رہے تھے۔ ایک بچہ گھوڑا بنتا اور دوسرا بچہ اس کے اوپر بیٹھ جاتا تو وہ ”گھوڑا بچہ“ اسے سیر کرواتا۔ آخر ایک بچہ جب گھوڑا بنا تو شغل شغل میں اس کے اوپر دو تین بچے بیٹھ گئے۔ زیادہ بوجھ کی وجہ سے گھوڑے بچے سے چلا نہ گیا، وہ گر پڑا اور بوجھ سے اس کا دم گھٹنے لگا۔ بوجھ نیچے دبے گھوڑے بچے نے نہایت مشکل سے دبی آواز میں کہا: یار کچھ احساس کرو، گھوڑا بھی آخر انسان ہے۔ 😀 بس جی میں بھی یہی کہوں گا کہ یار لوگو! کچھ احساس کیا کرو کیونکہ ”گھوڑا“ بھی آخر انسان ہوتا ہے اور انسان کبھی کبھی تھک اور حالات سے تنگ بھی آ سکتا ہے۔ کبھی کبھی انسان کا دل دکھتا اور تکلیف بھی ہوتی ہے۔ یار لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ ”گھوڑا“ بھی انہی کی طرح کا انسان ہے، کوئی فرشتہ نہیں اور اس سے غلطی بھی ہو سکتی ہے۔

ایک دفعہ ایک بہت پیارے بلاگر ساتھی نے کہا کہ تم نے فلاں تحریر لکھ کر غلطی کی ہے اور اس کی وجہ سے کئی دوست تمہارے خلوص پر شک کر رہے ہیں۔ میں نے جواب میں کہا کہ جو میرے دل میں تھا اور جو مجھے ٹھیک لگا وہ میں نے سوچ سمجھ کر لکھ دیا۔ اب اگر کسی دوست کو کوئی اعتراض یا شکوہ وغیرہ ہے تو کھل ڈل کر مجھ سے بات کرے اور اگر کوئی یہ سوچے کہ میں یونہی راہ چلتے چلتے صفائیاں دوں گا تو ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ اوّل تو اس بات کا فیصلہ وقت کرے گا کہ میں ٹھیک تھا یا غلط اور دوسرا فرض کرو کہ میں غلطی پر ہوں تو پھر جو دوست اک چھوٹی سی غلطی معاف نہیں کر سکتے، جو ایک چھوٹی سی غلطی پر میرے خلوص کی بینڈ بجا رہے ہیں، جو مجھے اتنی بھی آزادی نہیں دے سکتے کہ میں اپنے دل کی بات لکھ سکوں تو پھر میرا خیال ہے کہ مجھے ایسے ”قانون پسند“ دوستوں کی باتوں اور ناراضگی کی فکر بالکل بھی نہیں کرنی چاہئے۔ اچھا ہے کہ ایسے دوست کسی بڑی مشکل میں ساتھ چھوڑنے کی بجائے ابھی ہی اپنا آپ دیکھا دیں۔ 🙂

بلاگنگ سے کوئی مالی فائدہ ہو نہ ہو لیکن مجھے دیگر بہت فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ جیسے اپنے شوق کی تسکین، سکون، سوچ میں مثبت تبدیلی، دوسروں اور خود کو سمجھنے کے مواقع، بہت کچھ سیکھنے کے ساتھ ساتھ مخلص لوگوں کی دوستی، بے شمار دعائیں اور عزت ”بونس“ میں۔ گوکہ ان چیزوں سے پیٹ نہیں بھرتا مگر ان سے دل و دماغ میں جو سکون بھرتا ہے وہ خزانوں کے بدلے بھی خریدا نہیں جا سکتا۔ بہرحال اپنی اپنی سوچ ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان جب اپنی تعریف سنتا یا اپنا نام کسی اچھی جگہ دیکھتا ہے تو اسے خوشی ہوتی ہے بلکہ بقول شاکر عزیز ”کمینی قسم کی خوشی“ ہوتی ہے۔ 🙂 اس پانچ سالہ بلاگنگ میں یہ ”کمینی خوشی“ بے شمار دفعہ ہوئی۔ بہرحال خوشی تو خوشی ہوتی ہے۔ یہ خوشی جہاں انسان کو اچھی لگتی ہے وہیں پر یہ مجھے پریشان بھی کرتی ہے۔ مجھے یہی ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ ”کمینی خوشی“ مجھے کمینہ نہ بنا دے۔ میرا خیال ہے کہ ایسی خوشی اچھی تو بہت لگتی ہے مگر اسے ہضم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر انسان اسے ٹھیک طرح ہضم نہ کر پائے تو یہ انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔ انسان خوشامد پرست، مغرور اور حاسد وغیرہ بن جاتا ہے۔ بس مجھے انہیں چیزوں سے ڈر آتا ہے اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے ایسی برائیوں سے بچائے رکھے۔

ان پانچ سالوں میں بہت پیارے پیارے لمحات آئے مگر دوستوں کی پہلی پہلی ملاقاتیں کبھی نہیں بھولوں گا۔ خاص طور پر ان کی جو مجھے پہلی دفعہ دیکھ کر بہت ”حیران و مایوس“ ہوئے۔ 🙂 کئی لوگوں کا خیال تھا کہ بلال ”سوٹ بوٹ“ میں ملبوس اور بالوں کے ”سپائک“ بنائے ہوئے کوئی ”برگر“ قسم کا انسان ہو گا لیکن ”کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا“ یعنی اتنی لمبی چوڑی امیدوں کے بعد ایم بلال ایم تو عوامی لباس پہنے ایک عام سا دیسی انسان نکلا۔ 😀 خیر میں ایسا ہی ہوں، مجھے یہ سب اچھا لگتا ہے اور اس طرح رہنے سے سکون ملتا ہے۔

جب لوگوں کو انٹرنیٹ پر اردو لکھتا اور خاص طور پر جب کوئی تحقیقی مواد اردو میں دیکھتا ہوں تو مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے۔ وہ وقت بھی یاد آتا ہے جب انٹرنیٹ پر اردو برائے نام تھی اور آج ریل پھیل ہے۔ ایک طرف وہ لوگ جو اردو کی ترویج کے لئے صدق دل کام کر رہے ہیں وہ مجھے بہت پسند ہیں بلکہ میں خود کو ان کے عشرے عشیر بھی نہیں سمجھتا۔ لیکن دوسری طرف کچھ نہ کر کے مگر حواریوں کے ٹولے ساتھ اردو کے ٹھیکیدار بننے والے اور مواد چوروں پر مجھے بہت غصہ آتا ہے۔ میری تکنیکی تحاریر میں سے ہر دوسری تحریر کہیں نہ کہیں لوگ اپنے نام سے شائع کر کے واہ واہ سمیٹ رہے ہیں۔ خیر ایسے کم ظرف اور چوروں کو دفع کریں کیونکہ ان کی باتیں لمبی ہونے کے ساتھ ساتھ دل بھی جلاتی ہیں۔ 🙂

میری پانچ سالہ بلاگنگ اور کام سے کسی کو فائدہ ہوا ہے یا نہیں اور کس حد تک ہوا ہے اس پر کم از کم میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ بلاگ آپ کے سامنے ہے، کام آپ کے سامنے ہے، خود حساب لگا لیں کہ فائدہ مند ہے یا نہیں۔ البتہ چند ایک کی معلومات ابھی فراہم کر دیتا ہوں۔ یہاں ایک بات خاص طور پر ذہن میں رکھیں کہ یہ میں نے کسی پر کسی قسم کا کوئی احسان نہیں کیا۔ بس مجھے جو مناسب اور بہتر لگا، وہ کر دیا اور ان شاء اللہ کوشش یہی ہے کہ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے۔

جب میں نے ابھی بلاگنگ بھی شروع نہیں کی تھی تو غالباً 2006ء میں اردو فونیٹک کیبورڈ بنایا۔ تب اس پیکیج میں اردو ایکٹیو کرنے کا طریقہ اور خاکہ بھی رکھا تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب میں اپنے خرچے پر لوگوں کو اس پیکج کی مفت سی ڈیز بانٹا کرتا تھا۔ 🙂 اس کے بعد کمپیوٹر پر اردو لکھنے کے اصول ترتیب دیئے اور اردو کمپیوٹنگ پر تفصیلی کتابچہ ”اردو اور کمپیوٹر“ کے نام سے لکھا۔ اس کتابچے میں یونیکوڈ اردو کے کئی موضوعات کا احاطہ کیا تاکہ کمپیوٹر پر اردو انسٹال کرنے، لکھنے اور تحقیق کرنے والوں کے لئے آسانی رہے۔ اس کتابچے کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ اردو والوں نے تو استعمال کیا ہی لیکن ساتھ ساتھ زبانوں کی کمپیوٹنگ پر تحقیق کرنے والوں نے اس کتابچے کو بطور حوالے کے استعمال کیا۔ کئی لوگوں نے میری اجازت سے اس کے کئی موضوعات کا انگریزی ترجمہ کیا۔ مگر افسوس کہ ہمارے ہاں لوگوں نے اس کتابچہ کی چوری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ظلم کی انتہا کہ پورے کا پورا کتابچہ اپنے نام سے شائع تک کر دیا۔ خیر اردو ویب سائیٹ اور اینکوڈنگ سسٹم پر تحقیق کے بعد ایک جامع تحریر لکھی جس میں اردو ویب سائیٹ بنانے میں اینکوڈنگ کی مشکلات کی تفصیل درج کی۔ ورڈپریس کے لئے اردو تھیم بنائے۔ ”اردو اور بلاگ“ کے عنوان سے مکمل کتاب لکھی جس میں بلاگ بنانے، بلاگنگ کرنے اور ورڈپریس کے متعلق بہت تفصیلی معلومات فراہم کی۔ اس کتاب کے بھی کئی موضوعات کا لوگوں نے میری اجازت سے انگریزی ترجمہ کیا۔ ورڈپریس کے لئے ”اردو فارمیٹر شامل پلگ ان“ بنایا تاکہ اردو اور انگریزی بلاگنگ ایک ساتھ ممکن ہو سکے اور جو لوگ تھیم کا اردو ترجمہ نہیں کرنا چاہتے یا نہیں کر سکتے وہ بھی آسانی سے اردو بلاگنگ کریں۔ اینڈرائیڈ موبائل اور ٹیبلٹ پر اردو کے متعلق تحقیق کر کے تفصیلی معلومات فراہم کر دی۔ اردو بلاگنگ کی تاریخ لکھنے کے لئے تحقیق کی اور ایک لمبی خجل خواری کے بعد ایک باب شائع کر دیا اور دوسرے باب کی تحقیق کر رہا ہوں۔ جیسے ہی مکمل ہوا شائع کر دوں گا۔ اس کے علاوہ آپ سب کا ہردلعزیز پاک اردو انسٹالر بنایا۔ جس نے جہاں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو کا نیا باب شروع کیا وہیں پر اس ناچیز کی مزید عزت و شہرت کا سبب بھی بنا۔ پاک اردو انسٹالر کی کارکردگی اور تفصیلی رپورٹ جلد ہی پیش کروں گا کیونکہ 15 جون 2013ء کو اسے بنے ہوئے دو سال مکمل ہو جائیں گے۔ خیر پاک اردو انسٹالر کے علاوہ اردو لکھنے کے متعلق ویڈیو ٹیوریل بنایا۔ اردو فانٹ انسٹالر بنایا۔ اس کے علاوہ اپنی پیاری زبان اردو کے لئے بڑے ”پاپڑ بیلے“۔ کئی لوگوں نے اردو کمپیوٹنگ کے متعلق غلط معلومات فراہم کرنی شروع کر دیں تو انہیں عجب عجب انداز میں جواب دیئے۔ جیسے ”میرا یار کمپیوٹر بولا اردو صرف اردو ہے“ اور ”موجودہ دور میں اردو زبان“۔ پاکستانی قومی پرچم بنانے پر تحقیق کی، پرچم بنانے کا طریقہ لکھنے کے ساتھ ساتھ ایک پرچم کیلکولیٹر بھی بنایا۔

اب ایک تو یہ تحریر لمبی ہو گئی ہے اور دوسرا فی الحال یہی سب یاد ہے اور بلاگ میں تلاش کرنے کا موڈ نہیں ہو رہا۔ اس لئے اتنا ہی کافی ہے اور باقی جو کئی ایک ٹیوٹوریلز اور تحقیق شائع کی تھی وہ پھر کبھی سہی۔ ہاں یاد آیا وہ پچھلے دنوں پہلی اردو بلاگرز کانفرنس کے لئے کافی دوڑ شوڑ لگائی تھی، وہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے، اگر نہیں جانتے تو پڑھ لیجئے گا۔ ویسے کانفرنس خود جیسی تھی، سو تھی۔ لیکن اس کے اثرات بڑے زبردست مرتب ہو رہے ہیں۔ اس کانفرنس نے کئی لوگوں کو بہت متحرک کیا ہے۔ کراچی والوں کے علاوہ شاید ہی کہیں اردو بلاگرز کی ”آفیشل“ ملاقات ہوتی جبکہ اس کانفرنس کے بعد کئی ایک ”آفیشل“ ملاقاتیں ہوئیں اور گوگل ہینگ آؤٹ پر ملاقاتوں کا بھی اہتمام ہوتا رہتا ہے۔ میں ہرگز یہ نہیں کہتا کہ اردو بلاگرز کانفرنس کی وجہ سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں یا کانفرنس نہ ہوتی تو یہ ملاقاتیں بھی نہ ہوتیں۔ میری مراد یہ ہے کہ کانفرنس نے دوست احباب کو کافی متحرک کیا ہے۔

10 جون کو میرے بلاگ کی ”بلاگ گرہ“ یعنی پانچویں سالگرہ تھی۔ سالگرہ میرے نزدیک اپنی پچھلی کارکردگی کا جائزہ لینے اور نئے منصوبے بنانے کا بھی ایک دن ہوتا ہے۔ بلاگ کی پچھلی کارکردگی کسی حد تک لکھ دی ہے۔ نئے منصوبوں پر پھر کبھی سہی۔ غلطی گستاخی معاف کیجئے گا کیونکہ ”گھوڑا“ بھی آخر انسان ہوتا ہے۔ 🙂

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 16 تبصرے برائے تحریر ”پانچ سالہ بلاگنگ اور کچھ دل کی باتیں

  1. لگے رہو منے بھائی
    اللہ پاک تمہیں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی عطا فرمائے
    پاک اردو انسٹالر کی وجہ سے جو دعائیں تمہیں مل رہی ہیں اس کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے
    ڈھیروں دعائیں ہم سب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی طرف سے
    😆 😆 😆 😆 😆 😆

  2. بلاگنگ کے پانچ سال مبارک ہوں، بھائی۔ آپ جیسے احباب کو اردو بلاگنگ کا حصہ دیکھ کر اچھا لکھتا ہے۔ بڑی مہربانی کہ آپ نے اس ناچیز کو بھی یاد رکھا۔ 🙂

    ۔۔۔۔۔
    تحریر میں میرے نام پر فیس بک پروفائل کے ربط کی بجائے ویب سائٹ کا ربط کردیں تو نوازش ہوگی۔

  3. بلاگنگ کے پانچ سال پورے ہونے پر مبارکباد قبول فرمائیں۔ آپ کی وجہ سے بہتوں کا بھلا ہوا۔ اللہ کرے پاک اردو انسٹالر مثبت اور مفید کاموں میں استعمال ہوتا رہے۔

  4. محترم جناب ایم بلال ایم :آپ کی تحریریں اور ” پاک اردو انسٹالر ” کی وجہ سے میں اِس قابل ہُوا ہوں کہ کچھ لکھ سکوں، اس لیے میرے نزیک آپکا کا درجہ اُستاد کا ہے ۔۔۔
    میرے لکھنے کے سلسلے میں عثمان (کینیڈا) نے بھی میری مدد کی آپ دو نوں حضرات کی مدد شامل نہ ہوتی تو میں کچھ بھی لکھ نا پاتا ۔۔۔۔ہائیں یہ کیا ؟؟۔بلال ذرا غور سے سُنیں دُورکہیں دُور سے آواز رہی ہے کہ۔۔نہ لکھتے ہوتے تو اچھا تھا !!!!
    لیکن میں کیا کروں جب میں اپنے بلاگ کے فلیگ کاؤنٹر کی طرف دیکھتا ہوں ، تو محسوس ہوتا ہے کہ میرے بلاگ کو بھی کچھ قاری میسر ہیں ، انہیں قارئین کرام کیلئے لکھتا ہوں۔۔۔۔
    لکھنے کا جہاں تک تعلق ہے دماغی اینٹینا کبھی تو سوچ کو صحیح لفظوں کا جاما پہنانے میں کامیاب رہتا ہے اور کبھی برہنہ چھوڑدیتا ہے ۔۔۔دیکھا باتوں باتوں میں آپکو پنج سالہ بلاگنگ کی مبارک باد دینا بھول گیا ، کوئی بھولا وولا نہیں صرف لکھنے کی باتیں ہیں ۔۔۔پنج سالہ بلاگنگ کی مبارک باد بمع اِس دُعا کے ساتھ قبول فرمائیں کہ ” آپکا خالق ،آپکا مالک اور آپکا پرور دِگار آپ پر ہمیشہ مہربان رہے (آمین) ۔
    احسان مند (ایم۔ ڈی)۔

  5. بلال بھائی، بہت بہت مبارک ہو، آپ کی خدمات اردو بلاگنگ کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی خصوصا انٹرنیٹ پر اردو کی ترویج کے لیے آپ کے کام کا بہت بڑا حصہ ہے

  6. کامیابی کے پانچ سال بہت بہت مبارک ہو۔ آپ کا یہ سارا کام ہمیشہ دوسروں کے لئے رہنمائی اور اُردو زبان کی ترویج و ترقی کے لئے ایک سنگِ میل رہے گا۔ میں آپ کی تحاریر اپنے دوستو ں کے ساتھ شیئر کرتا ہوں‌۔ مجھ سمیت بہت سارے نئے بلاگرز نے آپ کی تحاریر سے فائدہ اُٹھا یا ہے اور خاص کر آپ کا اُردو انسٹالر۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ‌آپ کو اور آپ کی ٹیم کو خوشیاں اور راحتیں عطاء فرمائی۔

  7. Aoa
    I am new to this, not much of a writer just like to read blogs like yours
    Very interesting and informative keep up the good work

    By the way how do I give the feedback or comments in urdu

  8. اسلام علیکم!
    کچھ دن پہلے میں نے urdushanas.com پر ایک ٹیوٹوریل سے پاک اردو انسٹالر حاصل کیا جو کے بہت ہی اچھا لگا اور استعمال میں آسان۔۔۔ اس کے ساتھ ایک ویب پیج کی فائل بھی انسٹال ہوئی جو کہ آج دیکھی اور میں اس بلاگ پہ پہنچا 🙂 کچھ تحریریں پڑھیں جن میں یہ بھی شامل ہے۔ اردو کے حوالے سے آپ کا کام واقعی لاجواب ہے۔ امید ہے کہ یہ سب جاری رہے گا۔ اللہ آپ کو اور عزت اور ترقی دے۔۔۔آمین۔ آپ کا کام میری تعریف سے بڑھ کر ہے۔

  9. سر میں پچھلے بہت عرصے سے اس فانت کے کوشش کر رہا ہوں جو اآپ کی تحریر اور تبصروں‌میں دکھتا ہے ،، اتنا ہوا کہ ایم ایس ورڈ پہ لکھنے لگا ہوں‌مگر بلاگ میں کیسے لکھوں یہ سمجھ نہیں آرہی ۔ بلاگ میں پوسٹ لکھتے ہوئے یہ فانٹ نہیں‌لکھا جا رہا ۔ کیا کروں ؟

  10. بلال بھائی اپنا میل آئی ڈی دو یا مجھے میل کر دو میں‌آپ سے تفصل سے بات کرنا چاہتا ہوں

  11. ایک ایسےاردو انسٹالر کی تلاش کافی عرصہ سے تھی جو ایم ایس ورڈ پر کام کرتا ہو۔آپکی کاوش قابل ستائش ہے۔خدا آپکی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرے اور اردو والے آپکی ذات سے مستفید ہوتے رہیں۔

Leave a Reply to مصطفےٰ ملک جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *