اپریل 6, 2016 - ایم بلال ایم
30 تبصر ے

فوٹوگرافی میں ایکسپوژر – شٹر، اپرچر اور آئی ایس او

جاندار کی آنکھ ہو یا پھر کیمرے کی آنکھ، دونوں روشنی کی مدد سے چیزوں کو دیکھتی ہیں۔ کیمرہ بھی کچھ آنکھ کی طرح ہی کام کرتا ہے۔ مثال کے طور پر جس طرح ضرورت سے کم یا زیادہ روشنی میں آنکھ کی پتلی (Pupil) پھیل یا سکڑ کر روشنی کی شدت (Light Intensity) کو قابو کرتے ہوئے پردۂ چشم (Retina) پر مناسب عکس بناتی ہے، بالکل ایسے ہی کیمرے میں لینز کے سوراخ یعنی اپرچر (Aperture) کو بڑا یا چھوٹا کر کے روشنی کی شدت کو قابو کر کے فلم/سینسر پر مناسب عکس بنایا جاتا ہے۔ ویسے کیمرے میں اپرچر کے ساتھ ساتھ شٹر (Shutter) اور تصویر بنانے والے سینسر (Image Sensor) کی حساسیت یعنی آئی ایس او (ISO) سے بھی روشنی کی شدت کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور مناسب ایکسپوژر کی تصویر بنائی جاتی ہے۔ اگر کوئی فوٹوگرافر بننا یا اچھی فوٹوگرافی کرنا چاہتا ہے تو اسے ایکسپوژر، شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی سمجھ ہونی چاہیئے، کیونکہ فوٹوگرافی کی دنیا انہیں چیزوں کے گرد ہی گھومتی ہے۔ خیر کیمروں اور فوٹوگرافی کے اس سلسلے میں پہلے ہم نے ڈیجیٹل کیمرہ خریدنے کی راہنمائی حاصل کی اور پھر ڈیجیٹل کیمروں کی اقسام کے بارے میں جانا۔ ابھی ہم معیاری فوٹوگرافی کرنے کے لئے ایکسپوژر، شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔

فوٹوگرافی میں ایکسپوژر (Exposure) کیا ہوتا ہے؟
فوٹوگرافی کی دنیا میں ایکسپوژر سے مراد ”تصویر میں روشنی کی شدت (مقدار)“ لیا جاتا ہے۔ اگر کسی تصویر میں ضرورت سے زیادہ چمک (Brightness) آ جائے تو بولا جاتا ہے کہ تصویر ”اوور ایکسپوژر“ (Over Exposure) ہو گئی ہے۔ اسی طرح تاریکی (Darkness) زیادہ ہو تو اسے ”انڈرایکسپوژر“ (Under Exposure) بولا جائے گا۔ عموماً کیمروں میں ”ایکسپوژر میٹر“ لگا ہوتا ہے۔ جو کہ تصویر بنانے سے پہلے ہی بتا دیتا ہے کہ تصویر کا ایکسپوژر کتنا ہے۔ لیکن بعض دفعہ کوئی خاص منظر کم یا زیادہ ایکسپوژر میں ہی خوبصورت لگتا ہے۔ اس لئے ایکسپوژر میٹر یا فوٹوگرافی کے معیارات کو نظرانداز کرتے ہوئے فوٹوگرافر اپنی مرضی کر جاتا ہے۔

کسی تصویر میں مناسب ایکسپوژر حاصل کرنے کے لئے اپنی ضرورت کے مطابق شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی سیٹنگز کی جاتی ہیں۔ شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کو سمجھنے کے لئے یہ تصور کریں کہ کیمرہ ایک کمرہ ہے اور آپ اس کمرے میں بیٹھے ہیں۔ کمرے کو ایک کھڑکی لگی ہے جو کہ لینز ہے۔ کھڑکی کا سائز اس لینز کا سوراخ یعنی اپرچر ہے۔ کھڑکی کا دروازہ شٹر ہے اور آپ کی آنکھیں سینسر ہیں۔ اب اگر آپ کھڑکی کے دروازے (شٹر) کو جلدی جلدی کھول کر بند کر دیتے ہیں تو بہت تھوڑی روشنی کمرے میں آئے گی اور اگر زیادہ دیر تک کھول کر رکھتے ہیں تو زیادہ روشنی آئے گی۔ بالکل ایسے ہی اگر کھڑکی کا سائز (اپرچر) چھوٹا ہے تو کم روشنی کمرے میں آئے گی اور بڑا ہونے کی صورت میں زیادہ۔ اسی طرح اگر آنکھوں کو تھوڑا بند کر لیتے ہیں یعنی سینسر کی حساسیت (آئی ایس او) کم کر دیتے ہیں تو بھی روشنی کم ہو جائے گی اور زیادہ کرنے کی صورت میں روشنی بھی زیادہ ہو جائے گی۔ لہٰذا کسی بھی منظر میں جتنی روشنی میسر ہو، اسی کو مدِنظر رکھتے ہوئے شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی سیٹنگز کر کے اپنا مطلوبہ ایکسپوژر حاصل کیا جاتا ہے۔

جب روشنی، عدسوں اور کیمروں کے کام کرنے کے طریقوں کا زیادہ علم نہ ہو، خاص طور پر جب لوگ فوٹوگرافی کی دنیا میں نیا نیا قدم رکھتے ہیں تو کیمروں کو لے کر ان کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب تینوں (شٹر، اپرچر اور آئی ایس او) سے ایک ہی کام یعنی ایکسپوژر کنٹرول کیا جا سکتا ہے تو پھر ان تینوں کی بجائے ایک سے ہی کام کیوں نہیں لیا جاتا؟ مثال کے طور پر جب شٹر سے ہی روشنی کنٹرول کی جا سکتی ہے تو پھر اس کام کے لئے اپرچر اور آئی ایس او کا جھنجھٹ کاہے کو؟ آسان الفاظ میں اس کا جواب یہ ہے کہ جہاں ان کو کم یا زیادہ کر کے روشنی کنٹرول کی جاتی ہے وہیں پر ان کے کم یا زیادہ ہونے سے کئی دوسرے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ ابھی ہم شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی مزید تفصیل یعنی ان کے اثرات، کم یا زیادہ ہونے کے فوائد اور نقصانات دیکھتے ہیں، تاکہ اندازہ ہو سکے کہ یہ کن حالات میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔

شٹر کی رفتار (Shutter Speed)
کیمرے میں تصویر بنانے والے سینسر کے آگے ایک پردہ (دروازہ) لگا ہوتا ہے۔ اس پردے کو شٹر کہا جاتا ہے۔ جب تصویر بنائی جاتی ہے تو شٹر ایک خاص وقت کے لئے کھلتا اور پھر بند ہو جاتا ہے۔ اسی دوران روشنی سینسر پر پڑتی ہے اور عکس بناتی ہے۔ جس رفتار سے شٹر کھل کر واپس بند ہوتا ہے، اس کی پیمائش سیکنڈ میں جاتی ہے۔ اگر 1 سیکنڈ سست شٹر سپیڈ ہے تو اس کی نسبت 1/125 تیز شٹر سپیڈ ہے، کیونکہ پہلی میں شٹر ایک سیکنڈ میں اپنا فاصلہ طے کرے گا جبکہ دوسری میں وہی فاصلہ سیکنڈ کے 125ویں حصے میں یعنی جلدی طے کر لے گا۔

اگر کہیں روشنی کم ہو تو پھر شٹر سپیڈ بھی کم کی جا سکتی ہے یعنی شٹر کو زیادہ دیر تک کھولا جا سکتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ روشنی سینسر پر پڑے اور اچھے ایکسپوژر کی تصویر بنے۔ اسی طرح اگر روشنی ضرورت سے زیادہ ہو تو پھر شٹرسپیڈ بڑھائی جا سکتی ہے تاکہ مختصر وقت کے لئے شٹر کھلے اور کم روشنی سینسر تک پہنچے۔ یہ تو شٹر کی مدد سے ایکسپوژر کم یا زیادہ کرنے کا معاملہ ہے لیکن شٹر کم یا زیادہ ہونے سے ایک فرق اور بھی پڑتا ہے۔ وہ یہ کہ متحرک چیزوں کی تصاویر بنانے کے لئے جتنی وہ متحرک ہوں اسی مناسبت سے شٹرسپیڈ تیز کرنی پڑتی ہے، تبھی متحرک چیزیں واضح ہوتی ہیں، ورنہ اگر شٹر سپیڈ کم ہو تو وہ دھندلا جاتی ہیں۔ ویسے اگر چیزیں ساکن ہوں اور زیادہ روشنی حاصل کرنے کے لئے شٹرسپیڈ کم رکھی جائے تو پھر کیمرے کو ہلنا نہیں چاہیئے۔ کیونکہ کیمرہ ہلے یا چیزیں، بات تو ایک ہی ہے اور یوں تصویر دھندلی ہو جاتی ہے۔

اپرچر (Aperture)
آسان الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ لینز کے جس سوراخ سے روشنی گزر کر سینسر تک پہنچتی ہے، اسے اپرچر (Aperture) کہا جاتا ہے۔ مختلف اقسام کی تصاویر بنانے کے لئے اپرچر کو بڑا یا چھوٹا کیا جا سکتا ہے اور اس کی پیمائش f/stop سے کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر f/3 یا f/5.6 وغیرہ۔ بعض نئے فوٹوگرافر اپرچر اور اس کی پیمائش کے معاملے میں تھوڑے شش و پنج کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ f کے ساتھ جب چھوٹا نمبر آئے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اپرچر یعنی سوراخ زیادہ کھلا ہے اور جب f کے ساتھ بڑا نمبر آئے تو اپرچر کم ہو گا۔ ویسے تو یہ معاملہ الٹ نہیں کیونکہ عدسے (لینز) کے فوکل لینتھ (f) کو نمبر تقسیم کر رہا ہے اور ظاہر ہے کہ جب چھوٹا نمبر تقسیم کرے گا تو جواب بڑا ہی آئے گا۔ بہرحال یاد رکھنے کے لئے کہہ سکتے ہیں کہ یہ معاملہ الٹ ہے۔ جب بڑا نمبر ہو تو اپرچر چھوٹا اور جب چھوٹا نمبر ہو تو اپرچر بڑا ہو گا۔ مثال کے طور پر f/5 کی نسبت f/3 بڑا اپرچر ہو گا۔

Aperture Diagram

جب روشنی ضرورت سے کم ہو تو f کے ساتھ والے نمبر کو چھوٹا یعنی اپرچر کو بڑا کیا جا سکتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ روشنی سینسر تک پہنچے اور مناسب ایکسپوژر کی تصویر بنے۔ اسی طرح جب روشنی زیادہ ہو تو f کے نمبر کو بڑا یعنی اپرچر چھوٹا کیا جا سکتا ہے تاکہ کم روشنی سینسر تک پہنچے۔

تصویر میں جس چیز کو فوکس کیا گیا ہو اس کے علاوہ باقی پس منظر (Background) یا پیش منظر (Foreground) کی گہرائی پر چھوٹے یا بڑے اپرچر سے فرق پڑتا ہے یعنی وہ واضح یا دھندلی ہو سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ بڑا اپرچر (fنمبر چھوٹا) ہونے سے فورگراؤنڈ یا بیک گراؤنڈ دھندلی ہو جاتی ہے۔ اسی طرح چھوٹا اپرچر ہونے سے واضح (منظر کی گہرائی زیادہ) ہو جاتی ہے۔

آئی ایس او (ISO)
آئی ایس او (ISO) سے مراد تصویر بنانے والے سینسر کی حساسیت (Sensitivity) ہے۔ اس کی پیمائش نمبروں سے کی جاتی ہے، مثلاً 100 یا 200 وغیرہ۔ آئی ایس او کم کرنے سے حساسیت بھی کم ہو جاتی ہے اور یوں سینسر تھوڑی روشنی پکڑتا ہے، جس سے تصویر کا ایکسپوژر بھی کم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح آئی ایس او زیادہ کرنے سے زیادہ روشنی پکڑتا ہے اور ایکسپوژر بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ آئی ایس او زیادہ ہونے کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ تصویر میں ذرے (نقطے) نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، یوں تصویر کی کوالٹی کم ہو جاتی ہے۔ آئی ایس او جتنا زیادہ ہو گا تصویر میں ذرے بھی اتنے ہی زیادہ نظر آئیں گے۔

خلاصہ

مندرجہ بالا ساری باتوں کا خلاصہ پیش کیا جائے تو پھر ہم نے یہ سیکھا ہے کہ

شٹر سپیڈ

تیز شٹر سپیڈ ← کم روشن تصویر ← متحرک چیزیں واضح
کم شٹر سپیڈ ← روشن تصویر ← متحرک چیزیں دھندلی

اپرچر

چھوٹا اپرچر (fنمبر بڑا) ← کم روشن تصویر ← فور یا بیک گراؤنڈ واضح / منظر کی گہرائی زیادہ
بڑا اپرچر (fنمبر چھوٹا) ← روشن تصویر ← فور یا بیک گراؤنڈ دھندلی / منظر کی گہرائی کم

آئی ایس او

کم آئی ایس او ← کم روشن تصویر ← ذرے کم / تصویر کی کوالٹی زیادہ
زیادہ آئی ایس او ← روشن تصویر ← ذرے زیاددہ / تصویر کی کوالٹی کم

شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی تفصیل
شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی تفصیل

فوٹوگرافی کی دنیا میں کوشش کی جاتی ہے کہ روشنی کی شدت (ایکسپوژر) کے لئے شٹر اور اپرچر کو استعمال کیا جائے اور آئی ایس او کم سے کم یا مناسب رکھا جائے، تاکہ تصویر کی کوالٹی زیادہ ہو۔ لیکن جب حالات ایسے ہوں کہ شٹر سپیڈ کم اور اپرچر بڑا (fنمبر چھوٹا) کرنا ممکن نہ ہو تو پھر مجبوری میں آئی ایس او زیادہ کر کے ہی کام چلانا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر کم روشنی میں متحرک چیزوں کی تصویر بنانی ہو اور منظر کی گہرائی بھی زیادہ رکھنی ہو، تو ایسی صورت میں آئی ایس او زیادہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا یعنی تصویر کی کوالٹی تھوڑی کم کرنی پڑتی ہے۔

ایکسپوژر کی مثلث (Exposure Triangle)
کیمرے کے شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی مختلف سیٹنگز کر کے مطلوبہ ایکسپوژر حاصل کیا جاتا ہے۔ اسی لئے فوٹوگرافی کی دنیا میں کہا جاتا ہے کہ ان تینوں سے ایکسپوژر کی مثلث بنتی ہے۔ اس مثلث کے ایک بھی زاویے (شٹر، اپرچر یا آئی ایس او) میں تبدیلی ہونے سے ایکسپوژر تبدیل ہو جاتا ہے۔ جو کہ ہم نے خلاصے میں دیکھا ہے۔ اسی کو مزید آسانی سے سمجھنے کے لئے ایکسپوژر کی مثلث کی گرافیکل شکل پیشِ خدمت ہے۔

ایکسپوژر کی مثلث
ایکسپوژر کی مثلث

۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 30 تبصرے برائے تحریر ”فوٹوگرافی میں ایکسپوژر – شٹر، اپرچر اور آئی ایس او

  1. بہت زبردست جناب
    فوٹوگرافی کے متعلقہ ٹرمنالوجی اکثر کنفیوژ کرتی تھی. آپ نے بہت اچھے سے ان کی وضاحت فرمائی.
    مبتدیوں کے لیے یقینا آپ کی یہ کاوش کسی نعمت سے کم نہیں.
    جزاک اللہ
    خوش رہیں
    بہت جیئں
    🙂

  2. یوٹیوب پر بیسیوں فوٹو گرافی ٹیوٹوریل دیکھ کر یہ باتیں سیکھی تھیں، آپ نے انتہائی مہارت کے ساتھ اور سادہ انداز ہر ایک چیزکی وضاحت کی ہے کہ اب یہ سب ہمیشہ یاد رہے گا۔

  3. السلااپ و علیکم ۔۔
    جناب میں نے اپ کی سائٹ ویزٹ کی۔۔۔مجھے حیرانگی ہوئی کہ اس سائٹ پر معلومات عامہ کا اتنا زخیرہ موجود ہے۔امید ہے ام کی طرف سے اور معلومات فراہم کرنے کی جستجو جاری رہے گی۔۔۔۔اللہ آپ کو کوش رکھے۔۔۔۔اور کامیاب کرے۔

  4. میں مبلغ 10000 روپے سے مبلغ 12000 روپے کے درمیان کی قیمت میں ایک کیمرہ خریدنا چاہتا ہوں جس کو میں آوٹ ڈور اور ان ڈور ہائی ریزولیشن کی فوٹوگرافی کی لیئے استعمال کر سکوں۔
    کیا آپ بتا سکیں گے کہ کس برانڈ، میک کے کیمرے میں خرید سکتا ہوں، اور یہ کراچی میں کہاں سے وارنٹی کے ساتھ مل جائیں گے
    مارکیٹ میں بسا اوقات ڈپلیکیٹ برانڈز بھی دھوکے باز فروخت کر رہے ہیں تو آپ کی راہنمائی کی ضرورت ہے

  5. بلال بھائی بہت بہت شکریہ مجھے بھی یہی مسئلہ سمجھ نہیں آتا تھا۔ میں نے سو نی a6300 لیا پر مینؤل کنٹرول کی سمجھ نہیب تھی۔ پر جیسا آپ نے بیان کیا اب ان پر پریکٹس کروں گا بار بار اور بہتری لانے کی کوشش کروں گا۔
    بہت شکریہ

  6. نئے فوٹوگرافرز کے لئے کافی پیچیدہ چیزوں کو کافی آسانی سے پیش کیا ہے آپ نے۔ بہت خوب۔

  7. بہت اچھا انداز ۔۔۔۔
    آپ کی لکھی تحریر پڑھ کے بہت مزا آیا۔۔
    اور بہت سی معلومات حاصل ہوئی ۔۔۔۔

Leave a Reply to محمد سید عالم جواب منسوخ کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *