محفوظات برائے ”معاشرہ“ زمرہ
جولائی 9, 2022
تبصرہ کریں

اور پھر مجھے ہائیٹ ہو گئی

گو کہ بات شغل میلے کی ہے، مگر کئی نام نہاد ”ٹریولرز اور ٹریکرز“ وغیرہ کی جانب سے بڑا ظالم طنز ہے۔ اور وہ یہ کہ ”مری جانے پر ہی بلندی کی وجہ سے جن کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے، وہ لوگ بھی خود کو ٹریولر کہتے ہیں“۔۔۔ وڈے ٹریولرز دی ایسی دی تیسی۔ جبکہ آپ خود کو ہلکا مت لیں۔ طبیعت کی خرابی کو لے کر چھوٹے چھوٹے ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ چلیں آئیں آج بلندی کے اثرات پر کچھ بات کرتے ہیں۔ کئی پہاڑی علاقوں میں ایک اصطلاح ”ہائیٹ ہونا یا ہائیٹ لگنا“ استعمال ہوتی ہے۔ مثلاً فلاں کو ہائیٹ ہو گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بلندی کے اثرات کی وجہ سے فلاں کی طبیعت خراب ہو چکی ہے۔ اس خراب طبیعت کو نظرانداز کیا جائے تو بات موت تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ جبکہ اس کا علاج یہ ہے کہ←  مزید پڑھیے
فروری 17, 2021
تبصرہ کریں

استادیاں شاگردیاں

غروب ہوتے سورج کی آخری کرنیں ہمالیہ کے پیرپنجال سلسلے پر پڑ رہی تھیں اور میں فطرت کی تجربہ گاہ میں کیمرہ لگائے سیکھ رہا تھا۔ گویا مظاہرِ قدرت استاد تھے اور میں شاگرد۔ ویسے میں تو ہمیشہ سے ہی شاگرد ہوں۔ بابا جی نے کہا تھا کہ پُتر اگر آگے سے آگے بڑھنا چاہتے ہو تو کم از کم سیکھنے کے معاملے میں انا کو مار دینا اور ہمیشہ شاگرد بن کر رہنا، علم کے آگے سر جھکائے رکھنا۔ بس جی! اسی لئے آج تک طفلِ مکتب ہی ہوں اور کسی کو اپنا شاگرد نہیں بنا سکتا۔ کیونکہ وہ ایک کہاوت ہے کہ بکری کے بچے جب جوان ہو جاتے ہیں تو وہ اپنی ماں پر ہی ”ٹپوشیاں“ لگانے لگتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی کچھ شاگرد بھی اپنے استاد پر چڑھ کر←  مزید پڑھیے
فروری 10, 2021
تبصرہ کریں

روک دو، ٹھوک دو، سارے کھیل بند کر دو

او خدا کے بندو! تمہارے پاس پابندی لگا دو، روک دو، ٹھوک دو اور پھٹ جاؤ کے علاوہ کیا کوئی بات نہیں؟ مسائل کا کیا دوسرا کوئی حل نہیں؟ کبھی سوچا کہ تم لوگوں نے راہ چلتے کی پابندیاں لگا لگا کر معاشرے کو چڑچڑا کر چھوڑا ہے۔ لوگوں کو نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔۔۔ خیر تمہارا بھی قصور نہیں، تمہیں پٹی ہی یہی پڑھائی گئی۔۔۔ بہرحال کبھی تھوڑے ٹھنڈے دماغ سے سوچنا کہ ہر جگہ قانون کا مطلب پابندیاں لگانا نہیں ہوتا بلکہ مسائل کا بہتر سے بہتر حل اور چیزوں کو ”چینلائز“ کرنا ہوتا ہے۔ وہ کیا ہے کہ جیسے دریاؤں کے آگے بند باندھ کر انہیں روکا نہیں جا سکتا، ایسے ہی انسانی خواہش کے آگے←  مزید پڑھیے
نومبر 3, 2020
تبصرہ کریں

سب کچھ سیکھے سکھائے گیسی لوگ

کیا آپ کو ”گیس“ کی شکایت رہتی ہے؟ چلیں اس کا علاج بھی کرتے ہیں لیکن پہلے فوٹوگرافی سے وابستہ اس بیماری کا شکار لوگوں کی کچھ باتیں ہو جائیں۔۔۔ یہ سوال مجھے سب سے زیادہ پوچھا گیا کہ آپ کے پاس کیمرہ کونسا ہے؟ یا پھر فلاں تصویر کس کیمرے اور لینز سے بنائی ہے؟ اس بات پر مجھے بالکل بھی غصہ نہیں آتا لیکن جب کوئی تصویر دیکھ کر کہے کہ ”ہمارے پاس بھی مہنگا کیمرہ ہوتا تو ہم بھی ایسی اچھی تصویر بنا لیتے“ تب ”سب کچھ سیکھے سکھائے کا مرض(کمپلیکس)“ کے شکار ایسے لوگوں پر۔۔۔ خیر چھوڑیں، کیونکہ حیلے بہانوں والے بس ناکامی کے جواز تراشتے رہ جاتے ہیں، جبکہ اُگنے والے←  مزید پڑھیے
اگست 8, 2020
تبصرہ کریں

ہمارے پیسے سے ہمیں ہی تحفہ

ایک وقت تھا کہ لاہور شہر میں درخت کاٹ کر سیمنٹ سریا اُگایا جا رہا تھا اور حکومتِ پنجاب سارے پنجاب کو بھول کر صرف لاہور کو ہی ”لاہور شریف“ بنانے پر لگی ہوئی تھی۔ مگر شاہدرہ ریلوے پھاٹک پر ایک ”فلائی اوور“ بنانے کی زحمت نہ کی گئی۔ جی ٹی روڈ جیسی اہم سڑک کا کوئی پرسانِ حال نہ تھا۔ پتہ نہیں جی ٹی روڈ اور خاص طور پر گجراتیوں سے کس چیز کا بدلہ لیا جا رہا تھا۔ خیر خدا خدا کر کے اب لاہور سیالکوٹ موٹروے بن چکی ہے اور پوچھنا یہ تھا کہ عوام کے پیسے سے بننے والے اس تحفہ کے لئے شکریہ کس کا ادا کرنا ہے؟ آیا کسی ٹھیکیدار کا یا پھر نون شون عین غین کا، یا پھر←  مزید پڑھیے