اکتوبر 2, 2009 - ایم بلال ایم
5 تبصر ے

بِلو مال و مال پارلیمنٹ پہنچی

“بِلو” ابھی تک گھر میں ہی تھی کہ ایک دن سکول میں تفریح کے وقت ہمارا ایک دوست کچھ گنگنا رہا تھا جب غور کیا تو پتہ چلا کہ حضرت بِلو کے گھر جانے کی صدا لگا رہے ہیں۔ تھوڑی بہت تحقیق سے پتہ چلا کہ اصل میں ابرار الحق سب کو آوازیں دے رہے تھے کہ جس نے بِلو کے گھر جانا ہے وہ ٹکٹ لے اور لائن میں لگ جائے۔ ابرارالحق کی آواز ہمارے دوست تک پہنچی اور اس نے بھی وہی صدا لگانی شروع کر دی۔ یہ وہ وقت تھا جب پہلی بار ابرار الحق موسیقی کی دنیا میں نمودار ہوئے۔ مجھ جیسے کئی لوگ حیران تھے کہ کیا یہ کوئی گانا ہے یا پھر مداری ہو رہی ہے؟ لیکن وقت کی تیز دھار نے مجھ جیسے کئی لوگوں کے ذہن کاٹ کر یہ بات باور کروا دی کہ یہ کوئی مداری نہیں بلکہ اب ایسے ہی گانے ہوا کریں گے۔ خیر وقت کے ساتھ ساتھ ابرار الحق کے چاہنے والوں میں اضافہ ہوتا گیا اور ابرار الحق کا ہر البم خاص طور پر نوجوانوں میں مقبولیت حاصل کرتا۔ وقت گزرتا گیا اور شائد بِلو بھی بڑی ہو چکی تھی یوں بِلو گھر سے نکلی اور جی ٹی روڈ پر آگئی۔ یہی وہ وقت تھا جب بابے بھی جوان ہونے لگے اور ان کے دل کی ٹلیاں بجنے لگیں۔ بِلو کے لشکارے پر جی ٹی روڈ پر بریکیں لگیں، اُڑتے ہوئے جہاز بھی نیچے اتر آئے، کافی گاڑیوں میں گاڑیاں “ٹھا” کر کے لگیں اور یوں روڈ بند اور مداری شروع۔یہیں بِلو کو سائیکل پر بیٹھنے کی دعوت بھی دی گئی اور ساتھ ساتھ کچھ تھوڑے بہت میٹھے میٹھے طنز بھی ہوئے جیسے پینی پیپسی، کھانے برگر اور مقابلہ جٹ سے۔پتہ نہیں بِلو سائیکل پر بیٹھی بھی یا نہیں لیکن ابرارالحق کے “شریک” ان سے بہت جل رہے تھے۔ ابرارالحق کے اسی سائیکل کو دیکھتے ہوئے کچھ سیاست دانوں نے انتخابی نشان بھی سائیکل رکھ لیا اور ابرارالحق ان سیاست دانوں کے لئے اسی سائیکل پر ووٹ مانگنے نکل پڑے کچھ کامیابی بھی ہوئی لیکن پتہ نہیں کب وہ سائیکل پنکچر ہوا اور ساری سیاست کی ہوا نکل گئی۔یہاں یاد رہے ہمیں جتنا معلوم ہوا ہے اس کے مطابق ابرارالحق خود سیاست میں نہیں تھے بلکہ سیاست دانوں کی اشتہاری مہم میں کام کر رہے تھے۔ خیر پنکچر سائیکل کو بھیگے ہوئے دسمبر میں پیدل ساتھ ساتھ چلاتے ہوئے ابرارلحق کو سجنی کی بہت یاد آئی۔ پھر نہ جانے کب دل تڑپا اور آواز آئی کہ “دھرتی ہے ماں”۔ مجھ جیسے کئی لوگ حیران تھے کہ ابرار بھائی کو کیا ہو گیا ہے؟ پنجاب دھرتی سے ابرارالحق کو جگا جٹ مل گیا پھر اس کی کہانی شروع ہو گئی۔ جٹ کی دہشت نے اسے جرم کرنے پر مجبور کر دیا اور پھر جٹ کچہری پہنچا، سزا ہو گئی۔ جگا جیل سے رہا تو ہو گیا لیکن جگے جٹ کو دشمنوں نے کاٹ کر موت کی گھاٹ اتار دیا۔ خیر اتنے میں جی ٹی روڈ کھل گیا اور ابرارالحق لاہور پہنچ گئے۔ اب کی بار صرف ایک “بِلو” ہی نہیں پورے لاہور کی “کڑیوں” کو ابرارالحق میلہ دیکھانے لے گئے۔ میلے میں رنگ برنگا ماحول دیکھا تو ابرارالحق کو رب کے کئی رنگ یاد آئے تو انہوں نے رب کے رنگوں کی صدا کیا لگائی پھر ماں کی یاد آئی،قربانی کا جذبہ پیدا ہوا اور اشاروں پر گاڑیاں صاف کرتے ہوئے بچوں کے دکھ بھی یاد آئے اور انہوں نے ان سب کی بھی صدا لگائی۔ بڑی حیرانی ہونے کے ساتھ ساتھ دل بہت خوش ہوا چلو ابرار بھائی نے ہم جیسے غریبوں کے لئے بھی کچھ بولا ہے۔ ابرار بھائی کا دل نرم ہو چکا تھا یوں انہوں نے ایک اور کارنامہ کر دکھایا اور صغریٰ شفیع ہسپتال بنایا۔ اس کام کے بعد ابرار بھائی نے پھر جوش مارا اور عشق کا نعرہ لگا دیا۔ نعرہ لگاتے ہوئے شہر شہر گھومنا شروع کیا۔ بِلو اور دیگر کے ساتھ ساتھ “مجاجنی”، “پریتو”، “رانو”، “پروین یا پرمین” اور بھی بے شمار لوگوں کو ساتھ ملا لیا ابھی لوگ جمع ہوئے ہی تھے کہ اسلام آباد سے فیکس آ گئی۔ ابرار بھائی نے پیار کی پالیسی تھوڑی تبدیل کی، نوجوانوں میں شعور پیدا کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ سب کے فارم پُر کیے۔ بِلو اور دیگر عاشقوں کی ٹیم لے کر اسلام آباد پارلیمنٹ میں پہنچ گئے۔یوں گھر سے نکلی بِلو مال و مال پارلیمنٹ پہنچی۔
مندرجہ بالا تحریر بس کچھ مزاح لکھنے اور کچھ ابرارالحق کے بارے میں لکھنے کا شوق ہوا تو لکھ دیا۔ ویسے یہ شوق اس وقت ہوا جب کچھ دن پہلے سوشل کمیونٹی ویب سائیٹ “فیس بک” پر ابرارالحق کے دیئے ہوئے ایک لنک http://www.youtube.com/watch?v=12CHjEcY9qk پر ایک چھوٹی سی ویڈیو دیکھی۔ ویڈیو، شاعری اور ابرارالحق کے کمنٹس کسی کے لئے متاثر کن ہوں یا نہ ہوں لیکن میرے لئے کافی متاثر کن تھے۔ دراصل وہ ویڈیو ابرارالحق کے ایک پروجیکٹ یوتھ پارلیمنٹ کے بارے میں تھی۔ یوں تو یوتھ پارلیمنٹ کا اشتہار کئی بار اخبارات میں دیکھا لیکن کچھ خاص سمجھ نہیں آتی تھی کہ یہ پروجیکٹ کس لئے ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔ لیکن ویڈیو میں ابرارالحق کے کمنٹس سن کر کچھ کچھ اندازہ ہوا۔ پھر یوتھ پارلیمنٹ کی ویب سائیٹ دیکھی اور اپنی کمزور سی انگریزی کو استعمال کرتے ہوئے کچھ سمجھنے کی کوشش کی تو کچھ کچھ ایسا ہی لگا کہ یہ ایک اچھا پروجیکٹ ہے۔ یوتھ پارلیمنٹ ویب سائیٹ کے ایڈمن کو ایک ای میل بھی کی تھی کہ جناب ہم جیسے لوگ جو انگریزی نہیں پڑھ سکتے ان کے بارے میں بھی کچھ سوچیں اور اگر ہو سکے تو یوتھ پارلیمنٹ کے بارے میں معلومات اردو میں بھی فراہم کر دیں۔ جب میل کا کوئی جواب نہ آیا تو فیس بک پر بھی یوتھ پارلیمنٹ کے پیج پر بھی گزارش کی لیکن پھر بھی کوئی جواب نہیں۔ خیر کوئی مسئلہ نہیں۔ ابرارالحق اور یوتھ پارلیمنٹ سے گذارش ہے کہ اردو میں بھی معلومات فراہم کریں کیونکہ جس “یوتھ” کے لئے یہ سب ہو رہا ہے اس میں بہت زیادہ لوگ مجھ جیسے ہیں جو ٹھیک طرح سے انگریزی نہیں سمجھ سکتے۔ ایک بار پھر گذارش ہے کہ خدارا ہم پر اور ہماری زبان پر پہلے ہی بہت ظلم ہو رہے ہیں اس لئے کم از کم ہمارا نہیں تو ہماری زبان کا ہی کچھ خیال کریں۔
باقی آپ سب سے گذارش ہے کہ ابرارالحق کے گانے آپ کو پسند ہیں یا نہیں اس بات کو ایک طرف کر کے کم از کم یوتھ پارلیمنٹ کے بارے میں http://www.youthparliament.org.pk پر پڑھیں اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ پروجیکٹ کچھ بلکہ رتی برابر بھی بہتری لا سکتا ہے تو اس پروجیکٹ میں ضرور شامل ہوں اوردوسروں کو بھی اس پروجیکٹ میں شامل ہونے کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ مجھ جیسے ان پڑھ کو بھی سمجھائیں اور ابرارالحق کو بھی مشورہ دیں کہ اس کو کس طرح مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ ویسے میں نے مشورے کا کہہ تو دیا ہے لیکن مجھے خود معلوم نہیں کہ ابرارالحق اور یوتھ پارلیمنٹ والے مشورہ لینا پسند بھی کریں گے یا نہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 5 تبصرے برائے تحریر ”بِلو مال و مال پارلیمنٹ پہنچی

  1. السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    بھائی بلال، بہت خوب آپ نےبہت اچھالکھاہے۔ واقعی ابرارالحق کےگانےتوایسےہی ہیں لیکن اب وہ عوام کادردبھی لیےہوئےہیں خاص طورپرنواجوانوں کےلیے۔ اللہ تعالی ہم پررحم کرے اورملک کوترقی کی راہ پرگامزن کرے(آمین ثم آمین)
    اوربھائی، ایک سوال کہ گوگل کےایڈتوبس انگلش بلاگ پرآتےہیں آپ نےاردوپرانکوکسطرح سیٹ کیاہے۔ براہ مہربانی اسکاطریقہ کاربتادیں مہربانی ہوگی(شکریہ)

    والسلام
    جاویداقبال
    .-= جاویداقبال کے بلاگ سے آخری تحریر … Google PowerMeter’s first device partner =-.

  2. اقتباس» ماوراء نے لکھا: مجھے کبھی بھی ابرار کے گانے پسند نہیں آئے۔
    باقی یوتھ پارلیمنٹ تو صرف پاکستانی شہریوں کے لیے ہے۔۔ :|

    ہممم چلو اسی بہانے ہمیں پتہ تو چلا کہ یہ کن کے لئے ہے۔۔۔

    اقتباس» کنفیوز کامی نے لکھا: یہ سب شہرت قائم رکھنے کے بہانے ہیں ۔ :cool:

    ہو سکتا ہے ایسا ہی ہو۔۔۔ تحریر کا مقصد بھی یہی تھا کہ دوست احباب اس طرف توجہ کریں اور اپنی رائے دیں

    اقتباس» شازل نے لکھا: ابرار الحق کے گانے مجھے بہت پسند ہیں اگرچہ بہت تیزی سے گاتے ہیں اور ان کی بعض باتیں سر کے اوپر سے گزر جاتی ہیں لیکن موسیقی کی لے سب کچھ بہا کر لے جاتی ہے

    ویسے مجھے سب نہیں لیکن کچھ کچھ پسند آتے ہیں۔ وہ بھی صرف شور شرابے کے لئے یا پھر کچھ کی شاعری کے الفاظ کی وجہ سے۔

    اقتباس» جاویداقبال نے لکھا: السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    بھائی بلال، بہت خوب آپ نےبہت اچھالکھاہے۔ واقعی ابرارالحق کےگانےتوایسےہی ہیں لیکن اب وہ عوام کادردبھی لیےہوئےہیں خاص طورپرنواجوانوں کےلیے۔ اللہ تعالی ہم پررحم کرے اورملک کوترقی کی راہ پرگامزن کرے(آمین ثم آمین)
    اوربھائی، ایک سوال کہ گوگل کےایڈتوبس انگلش بلاگ پرآتےہیں آپ نےاردوپرانکوکسطرح سیٹ کیاہے۔ براہ مہربانی اسکاطریقہ کاربتادیں مہربانی ہوگی(شکریہ)والسلام
    جاویداقبال

    سب سے پہلے تو تبصرہ کرنے کا شکریہ۔
    باقی رہی بات گوگل ایڈ کی جناب یہ بس لگائے ہوئے ہیں کسی کام تو نہیں‌آ رہے۔ میں نے گوگل ایڈسنس اپنی ایک دوسری سائیٹ کے لئے رجسٹر کروایا تھا بس ایک دن ان کو یعنی اس کوڈ کو یہاں بھی لگا دیا۔ ویسے یہ کبھی ظاہر ہوتے ہیں اور کبھی نہیں۔ میرے خیال میں کمپیوٹر کی کوکیز بھی استعمال کرتے ہیں۔ باقی میں نے ظاہری نظر آنے والا سب کچھ اردو میں‌رکھا ہے اور باقی ہر چیز کے نام، ماؤس اوور کمنٹس اور ٹیگز وغیرہ وغیرہ انگریزی میں رکھتا ہوں شائد اس وجہ سے کئی بار گوگل ایڈز دے بھی دیتا ہے۔ اس بارے میں اس سے زیادہ مجھے کچھ علم نہیں۔ بلکہ اگر آپ کو بھی کچھ انفارمیشن ملے تو ضرور شیئر کیجئے گا۔

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *