دسمبر 18, 2010 - ایم بلال ایم
13 تبصر ے

موبی لنک جاز کی ناجائز حرکتیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
”جاز“ ویسے تو موبی لنک (ٹیلی کام کمپنی) کے ایک پیکیج (Package) کا نام ہے لیکن موبی لنک کے جاز پیکیج نے اتنی شہرت حاصل کی ہے کہ عام طور پر لوگ اور خاص طور پر مجھ جیسے دیہاتی لوگ جاز کو خود ایک کمپنی سمجھتے ہیں۔
تقریباً نئی صدی کے آغاز پر پاکستان میں موبائل فون(Cellular Phone) نے زور پکڑنا شروع کیا تو تب پاکستان میں تین ٹیلی کام کمپنیاں تھیں جو سیلولرسروس (Cellular Service) مہیا کرتی تھیں۔ پاکٹل، انسٹافون اور موبی لنک۔ وکی پیڈیا کے مطابق پاکٹل 1990ء میں، انسٹافون 1991ء میں اور موبی لنک 1994ء میں شروع ہوئیں۔ پاکٹل اور انسٹافون پرانی ٹیکنالوجی AMPS استعمال کرتی تھیں جبکہ موبی لنک نے GSM ٹیکنالوجی سے ہی اپنی شروعات کی۔ شاید یہی جی ایس ایم ٹیکنالوجی موبی لنک کی وجہ شہرت بنی۔ اس کے بعد جتنی بھی سیلولر سروس مہیا کرنے والی کمپنیاں پاکستان میں آئیں وہ جی ایس ایم ٹیکنالوجی کے ساتھ ہی آئیں۔ جیسے یوفون 2001ء میں، ٹیلی نار اور وارد ٹیلی کام ویسے تو 2004ء میں آئی تھیں لیکن انہوں نے سروس 2005ء میں شروع کی۔ 2007ء میں چائینہ موبائل نے پاکٹل خرید لی اور پاکٹل کا نیا نام چائینہ موبائل پاکستان رکھ دیا اور مارکیٹ میں زونگ کے نام سے موجود ہے۔
پاکستان میں موبائل فون کے زور پکڑنے پر صرف موبی لنک ہی ایسی کمپنی تھی جو اس وقت دوسری دونوں کمپنیوں کی نسبت جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ میدان میں موجود تھی اور جی ایس ایم ہونے کی وجہ سے سِم کارڈ (SIM Card) کے ذریعے سروس مہیا کرتی تھی۔ پاکستانیوں نے موبی لنک کے کنکشن لینے میں خوب دلچسپی دیکھائی اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ 2001ء میں موبی لنک جاز کے محدود کنکشن ہونے کی وجہ سے بلیک میں فروخت ہونے لگے۔ ویسے2001ء میں موبی لنک خود تو تقریباً چار ہزار روپے میں کنکشن فروخت کر رہی تھی لیکن بلیک مارکیٹ میں ریٹ کافی اوپر چلا گیا۔ خیر موبی لنک جاز نے اپنے کنکشن کی تعداد تو بڑھا دی لیکن پیچھے چلنے والی ایکسچیج یا سسٹم کو بہتر نہ کیا جس کی وجہ سے پورا نیٹ ورک اکثر اوقات ڈاؤن رہتا۔ سروس کا معیار اتنا گِر چکا تھا کہ کئی کئی دفعہ کال ملاتے، پیسوں کی کٹوتی ہو جاتی لیکن بات نہ ہو پاتی۔ دوسری دونوں کمپنیاں (پاکٹل اور انسٹافون) پہلے ہی بہت پیچھے رہ چکی تھیں اس لئے موبی لنک جاز اپنی من مانی کرتا رہا۔ ایک وقت تو وہ بھی آیا تھا جب موبی لنک کے اسکریچ کارڈ بھی بلیک میں فروخت ہوتے تھے۔ ان دنوں یوفون آ تو چکی تھی لیکن یوفون کی سروس چند ایک بڑے شہروں تک محدود تھی۔خیر جب یوفون نے اپنا دائرہ کار وسیع کیا تو جس شہر میں بھی پہنچی وہاں موبی لنک جاز سے تنگ آئی ہوئی عوام نے یوفون کے کنکشن لائنوں میں لگ کر حاصل کیے۔ اس سے بھی موبی لنک کو کوئی خاص فرق نہ پڑا کیونکہ اس کے پہلے ہی بہت کنکشن فروخت ہو چکے تھے اس کے علاوہ موبی لنک کی سروس کا دائرہ بہت وسیع تھا جس وجہ سے لوگ موبی لنک خریدنے پر مجبور تھے۔ کچھ کاروباری اور دیگر حضرات یوفون پر نہیں جا سکتے تھے کیونکہ وہ اپنا موبی لنک کا نمبر پہلے ہی بہت لوگوں کو دے چکے تھے یوں ایسے لوگوں کی موبی لنک پر رہنا مجبوری بن گئی تھی۔ جس طرح پیسہ پیسے کو کھینچتا ہے کچھ ایسے ہی موبی لنک کے جو کنکشن فروخت ہو چکے تھے ان میں سے زیادہ تر نے مزید کنکشن فروخت کرائے کیونکہ جس کسی کے جاننے والوں میں سے اگر کسی کے پاس موبی لنک ہوتا تو وہ بھی موبی لنک ہی خریدتا اس کی وجہ یہ تھی کہ موبی لنک سے موبی لنک کال سستی تھی۔ جب تک یوفون اور باقی مزید کمپنیاں عام نہ ہوئیں تب تک موبی لنک نے خوب من مانیاں کیں اور انتہائی درجہ کی بری سروس دی۔
خیر اللہ اللہ کر کے مزید کمپنیاں آئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے طول و عرض میں پھیل گئیں۔ تمام کمپنیوں میں خوب مقابلے کی فضا قائم ہوئی اور اس کا فائدہ صارف کو ہوا۔ وہی کنکشن جو چار پانچ ہزار میں فروخت ہوتا تھا اب وہی کنکشن مفت میں بلکہ کمپنیاں کنکشن کے ساتھ بیلنس کی صورت میں پیسے دینے لگیں۔ کال بہت سستی ہو گئی، ایس ایم ایس کی بھر مار اور نہ جانے کیا کیا ہونا شروع گیا۔ کمپنیاں یہ دیکھے بغیر کہ فلاں پیکیج دینے سے ملک و قوم کو کیا نقصان ہو گا پیکیج پر پیکج دیتی گئیں، حکومت روشن خیالی کی نیند سوتی رہی اور نوجوان نسل ”چاندنی راتیں ، جب سارا جگ سوئے ہم کریں باتیں“ پر لگی رہی ، جو کہ ابھی تک جاری ہے۔ فوائد اور نقصانات اپنی اپنی جگہ جو کہ سب کمپنیاں کر رہی ہیں۔
مزید نئی کمپنیوں کے آنے اور مقابلہ کی فضا قائم ہونے سے موبی لنک کے کنکشنوں کی فروخت بہت کم ہو گئی۔ جس کی اصل وجہ موبی لنک کی ستائی ہوئی عوام موبی لنک سے جان چھوڑانا چاہتی تھی۔ اگر کوئی موبی لنک کا کنکشن استعمال کر رہا تھا تو زیادہ تر کسی نہ کسی مجبوری کی وجہ سے ہی ایسا کر رہے تھے جیسے سگنلز کا مسئلہ یا کچھ اور۔ جب موبی لنک بری طرح متاثر ہونے لگی تو اس نے اپنی سروس کا معیار بہتر کرنا شروع کردیا جس سے کافی بہتری ہوئی لیکن موبی لنک دوبارہ اس مقام پر نہ پہنچ سکی جہاں پر کسی زمانہ میں موجود تھی۔ پھر 2005ء میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(PTA) نے ایک ایسی سہولت دینے کا حکم جاری کیا جس سے کسی بھی کمپنی کا نمبر استعمال کرتے ہوئے آپ دوسری کمپنی کی سروس حاصل کر سکتے ہیں۔ اس نظام کو Mobile Number Portability کہا جاتا ہے اور یہ پاکستان میں تقریباً 2007ء میں عام ہونا شروع ہوا۔ اس کے آنے سے موبی لنک کے تو ہاتھ پیر پھول گئے کہ اب کیا ہو گا کیونکہ جو لوگ نمبر کی مجبوری کی وجہ سے موبی لنک استعمال کر رہے تھے وہ تو کسی دوسری کمپنی پر منتقل ہو جائیں گے۔ ایک اندازے کے مطابق اس سہولت کا سب سے زیادہ استعمال موبی لنک جاز کے صارفین نے ہی کیا اور دوسری کمپنیوں کی سروس استعمال کرنے لگے۔ ایسے صارفین میں میں اور میرے بہت سے دوست شامل ہیں۔

چند واقعات جو ہمارے ساتھ پیش آئے
موبی لنک جاز اپنی بادشاہت کے دنوں کو یاد کر کے یا پھر اپنی گرتی ہوئی ساکھ دیکھ کر کچھ پاگل پاگل سی ہو گئی ہے اور بڑی بھونڈی وعجیب قسم کی حرکتیں کر رہی ہے۔ ایک دفعہ تو میری اچھی بھلی چلتی ہوئی سم بھی موبی لنک نے بند کر دی۔ ہیلپ لائن والوں سے پتہ چلا کہ سم تو کسی اور حضرت کو فروخت ہو چکی ہے۔ سم میرے ہی نام پر تھی تو میں نے کہا پھرایسے کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ میری اجازت کے بغیر کسی اور کو فروخت کر دیں تو آپریٹر نے کہا نہیں نہیں ایسا نہیں ہو سکتا یقینا آپ نے ہی دوبارہ سم نکلوائی ہو گی۔ مجھے کافی غصہ آیا اور موبی لنک کے ہیڈکواٹر کال بھی کی اور خوب کلاس لی۔ آخر کار انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کی اور میں نے سم دوبارہ حاصل کی۔ فوراً MNP کی سہولت استعمال کرتے ہوئے موبی لنک سے جان چھڑا لی۔ لیکن موبی لنک کی بدمعاشی کا کافی عرصہ تک میں کفارہ غلط کالز سننے کی صورت میں ادا کرتا رہا۔
چند دن پہلے میرا ایک دوست موبی لنک سے ٹیلی نار پر جانا چاہ رہا تھا۔ ٹیلی نار کی فرنچائز سے سم حاصل بھی کر لی لیکن کئی دن گذر گئے لیکن نئی سروس یعنی ٹیلی نار والی سم نہ چلی۔ کئی دفعہ ٹیلی نار اور موبی لنک سے رابطہ کیا۔ ہر دفعہ یہی پتہ چلتا کہ موبی لنک نمبر منتقل نہیں ہونے دے رہا۔ خیر تقریباً ڈیڑھ مہینے کی دماغ کھپائی کے بعد موبی لنک والوں نے ہار مانتے ہوئے اس کی اجازت دے ہی دی۔
کچھ دن پہلے ایک دوست نے بتایا کہ ان کے بھائی کا ٹیلی نار کا نمبر چلتے چلتے بند ہو گیا ہے۔ جب ہیلپ لائن سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ یہ نمبر موبی لنک والے اپنے پاس لے گئے ہیں۔ جبکہ دوست کے بھائی نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی تھی کہ اس کا نمبر ٹیلی نار سے موبی لنک پر منتقل کیا جائے۔ اس کو ہم ایک غلطی سمجھ کر نظر انداز کر گئے۔ پھر کچھ دن بعد ایک اور بندے نے ایسی ہی بات سنائی۔
ابھی اس بات کو چند دن ہی ہوئے تھے کہ ایک جاننے والے کا فون آیا کہ بھائی میرا نمبر جو کہ زونگ کا تھا، نہیں چل رہا اور زونگ والوں سے پتہ چلا ہے کہ یہ نمبر موبی لنک پر منتقل ہو گیا ہے جبکہ میں نے ایسی کوئی درخواست نہیں کی تھی۔ ساتھ زونگ والوں نے بتایا کہ اب وہ کچھ نہیں کر سکتے اور آپ کو کم از کم دو مہینے موبی لنک ہی استعمال کرنا ہو گا اور اس کے بعد آپ واپس زونگ پر آ سکیں گے۔ وہ کافی پریشان تھا کیونکہ ایک تو اس کے بہت ضروری کام تھے جو اس طرح ہونے کی وجہ سے رک گئے اور اسے کافی نقصان ہو رہا تھا اور دوسرا موبی لنک پر جو نمبر منتقل ہو چکا تھا وہ فرنچائز سے جا کر حاصل کرنا اور فی الحال چند وجوہات کی بنا پر وہ فرنچائز نہیں جا سکتا تھا۔ اب اگر وہ زونگ والا نمبر موبی لنک کی سروس کے ساتھ حاصل کر بھی لیتا ہے تو اسے کم از کم دو مہینے تو موبی لنک استعمال کرنا ہی پڑے گا اور پھر نمبر واپس زونگ پر منتقل ہوتے ہوتے بھی موبی لنک ضرور ایک دو مہینے ذلیل کرے گا۔ اس طرح تین چار مہینوں میں موبی لنک کچھ نہ کچھ تو کما ہی لے گا۔ اس طرح کی حرکت پتہ نہیں اور کتنے نمبروں کے ساتھ کر رہا ہے۔
مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ایک طرف موبی لنک والے اپنا نمبر آسانی سے دوسرے نیٹ ورک پر منتقل نہیں ہونے دیتے اور دوسری طرف دوسرے نیٹ ورکس کے نمبر چوری کر رہے ہیں۔ بڑی عجیب بات ہے کہ دوسرے نیٹ ورک والے بڑے آرام سے سارا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ جبکہ مقابلے کی فضا تو ایسی ہے کہ انہیں خوب شور مچانا چاہئے یا پھر موبی لنک ”جگی“ ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ موبی لنک MNP کی سہولت کو اتنا بدنام کر دے کہ پی ٹی اے یہ سہولت ختم کر دے جس سے صرف اور صرف موبی لنک کو فائدہ ہو گا کیونکہ اس سہولت کا سب سے زیادہ نقصان بھی موبی لنک کو ہی ہوا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 13 تبصرے برائے تحریر ”موبی لنک جاز کی ناجائز حرکتیں

  1. اصلی شناختی کارڈ دیکھے بغیر نمبر پورٹ نہیں‌ہوسکتا۔ ساتھ شناختی کارڈ کی کاپی بھی لگانی پڑتی ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ نمبر ایویں‌ ہی پورٹ ہوجائے۔ :hypnotized:
    خیر پاکستان ہے یہاں‌سب کچھ ہوسکتا ہے۔ :eyeroll:

  2. ویسے یہ بھی ہوا ہے کہ جاز سے تنگ آئے جب بہت سے لوگ جاز کو چھوڑ گئے تو سسٹم پر لوڈ کم ہو جانے سے پیچھے بچے جاز صارفین کو نسبتآ بہتر سروس ملنے لگی ہے۔

  3. ميرے پاس پاکٹل اينالوگ تھا ۔ پھر ميں نے پاکٹل جی ايس ايم پوسٹ پيڈ لے ليا ۔ ميں اس سے مطمئن تھا ۔ سروس اچھی تھی اور ماہانہ بل دينے ميں 5 منٹ لگتے تھے ۔ بعد ميں بچوں کے کہنے پر موبی لنک پوسٹ پيڈ ليا کيونکہ بچوں کے پاس بھی وہی تھا
    ہم کراچی ميں رہ رہے تھے کہ 10 جنوری 2005ء کو مجھے پہلی بار شياٹيکا کا شديد حملہ ہوا ۔ ميری بيوی نے بعد دوپہر 2 بجے ميرے موبائل سے بيٹی کے موبائل پر پندرہ پندرہ منٹ کے وقفہ سے رابطہ کرنا شروع کيا ۔ 5 بجے بيٹی کا ٹيليفون آيا کہ “ميرے فون پر 30 منٹ قبل ايک مسڈ کال آئی تھی اس وقت سے لائين نہيں مل رہی تھی ۔ رِنگ ہی نہيں جاتی تھی”۔ ماں نے اسے بتايا کہ “ميرے ساتھ بھی يہی کچھ ہو رہا تھا”۔
    دو ماہ بعد ميں نے وارد پری پيڈ لے ليا جو اب تک ميرے پاس ہے اور ميں اس سے مطمئن ہوں ۔ کم خرچ اور اچھی سروس ۔

    موبی لنک سروس نہ صرف مہنگی ہے بلکہ بہت ناقص ہے ۔ پوسٹ پيڈ کيلئے بل دينے جاتا 20 سے 30 منٹ قطار ميں کھڑا ہونا پڑتا اور اگلے ماہ ميں پچھلے ماہ کا ادا کيا ہوا بل بھی شامل ہو کر آ جاتا

  4. اس وقت موبائل سمز پر بہت بڑی گیم ہو رہی ہے اور یہ سب موبائل کمپنیاں نہیں بلکہ چھوٹے دکاندار کر رہے ہیں، پہلے یوفون نے یوشاپ کے ذریعے موبی لنک کی پھینٹی لگائی اب موبی لنک اپنے سروس سنٹر سے وہی کام لے رہا ہے، ٹیلی نار سہولت گھر کے ذریعے میدان میں اترنے والا ہے، وارد اور زونگ بھی زیادہ دیر تک چپ نہیں رہیں گے ۔۔۔ اس کے بعد تو یوں سمجھ لیں کسی کی سم محفوظ نہیں رہے گی۔۔۔۔ ٹیلی نار سے وارد اور دو ماہ بعد زونگ ۔۔۔ کسٹمر بیچارہ ڈھونڈتا رہے جائے گا۔

  5. آپ کی تحریر کے مطابق تو موبی لنک یہاں کا مائیکروسافٹ بنا بیٹھا ہے۔ کیا “جادوئی طریقے سے” نمبر منتقل ہونے والے واقعات پر متاثرین نے پی ٹی اے سے شکایت نہیں کی؟

  6. اقتباس» دوست نے لکھا: اصلی شناختی کارڈ دیکھے بغیر نمبر پورٹ نہیں‌ہوسکتا۔ ساتھ شناختی کارڈ کی کاپی بھی لگانی پڑتی ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ نمبر ایویں‌ ہی پورٹ ہوجائے۔:hypnotized:
    خیر پاکستان ہے یہاں‌سب کچھ ہوسکتا ہے۔:eyeroll:   

    شناختی کارڈ بھی تو انہوں نے دیکھنا ہوتا ہے جن کے پاس آپ جا رہے ہوتے ہیں اور وہ فرنچائز تک محدود رہتا ہے باقی سارا کام کمپیوٹرائزڈ ہوتا ہے۔ بس اس سارے معاملے میں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ جب نمبر دوسرے نیٹ ورک پر منتقل ہونا ہوتا ہے تو اس سے پہلے آپ کے نمبر پر ایک کال آتی ہے جس میں‌یہ پوچھا جاتا ہے کہ کیا واقعی آپ نمبر دوسرے نیٹ ورک پر تبدیل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ لیکن موبی لنک پر جو نمبر منتقل ہو رہے ہیں ان لوگوں کو کوئی کال بھی نہیں آرہی۔

    اقتباس» احمد عرفان شفقت نے لکھا: ویسے یہ بھی ہوا ہے کہ جاز سے تنگ آئے جب بہت سے لوگ جاز کو چھوڑ گئے تو سسٹم پر لوڈ کم ہو جانے سے پیچھے بچے جاز صارفین کو نسبتآ بہتر سروس ملنے لگی ہے۔  

    جی بالکل ہو سکتا ہے۔
    افتخار اجمل بھوپال کے تبصرہ کا جواب

    بالکل موبی لنک کے خراب نیٹ ورک نے کئی بار ایمرجنسی جیسی صورتِ حال میں بہت تنگ کیا جس کی وجہ سے لوگ موبی لنک سے شدید نفرت کرنے لگ پڑے تھے۔
    پاکستانی کے تبصرہ کا جواب

    پتہ نہیں بھائی یہ سارے کیا کیا تماشے کر رہے ہیں۔ کم از کم عام لوگوں کو تو سکون سے سروس حاصل کرنے دیں لیکن لگتا ہے کہ پاکستانیوں کو کہیں سے بھی سکون نہیں ملنے والا۔
    خیر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔۔۔

    اقتباس» مکی نے لکھا: جب وارد آیا تو میں نے موبی لینک جیز کی سم جلا ڈالی تھی..:angry:   

    لیکن ہم مجبور تھے ہم ایسا نہیں کر سکتے تھے کیونکہ موبی لنک والا نمبر بہت لوگوں کو دے چکے تھے اس لئے نمبر تبدیل کرنا آسان نہیں تھا۔ ورنہ ہم تو جلوس کی صورت میں موبی لنک کی سمز جلاتے۔۔۔

    اقتباس» محمد سعد نے لکھا: آپ کی تحریر کے مطابق تو موبی لنک یہاں کا مائیکروسافٹ بنا بیٹھا ہے۔ کیا “جادوئی طریقے سے” نمبر منتقل ہونے والے واقعات پر متاثرین نے پی ٹی اے سے شکایت نہیں کی؟
      

    اول تو پی ٹی اے کے بارے میں عام لوگ جانتے تک نہیں۔ دوسرا اب پی ٹی اے بھی پہلے جیسی سروس اور کمپنیوں پر سختی نہیں کر رہا۔ خیر جس کسی نے مجھے بتایا تو میں نے اسے پی ٹی اے کو شکایت کرنے کا کہا بلکہ کئی بار تو خود ساتھ ہو کر پی ٹی اے کو شکایت کی۔

    اقتباس» وسیم بیگ نے لکھا: بھائی میرے خیال سے موبی لنک ”جگی“ نہیں بلکہ موبی لنک والے جگے ہیں
      

    چلیں جگے کہہ دیتے ہیں۔ ویسے میں نے تو موبی لنک کو صنف نازک کہا تھا لیکن چلو اب جگے کہہ دیتے ہیں۔

  7. جگے کا صحیح استعمال کیا۔ موبی لنک نمبر پورٹ ہی نہیں کرنے دیتا۔ اس وجہ سے مجھے بھی اپنا نمبر بدلوانا پڑا تھا۔ اسہی لئے اب تک ان کے صارفین سرکاری کاغذوں میں سب سے زیادہ ہیں۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

  8. میں نے موبی لنک کا پوسٹ پیڈ استعمال کیا تھا جب انہوں نے نیا نیا پوسٹ پیڈ کنیکشن متعارف کیا تھا۔ لیکن اکثر اوقات ان دنوں ایک تو وہ وقتا فوقتا مختلف سہولیات بند کرتے رہتے تھے۔
    پہلے استعما کرتے وقت پتا چلا کہ لوکل پی ٹی سی ایل ڈائل نہیں ہو رہا۔
    شکایت کی یہ تو درست ہو گیا، دوسرے سیلیولر نیٹ ورک ڈائل نہ ہونے لگے۔
    پھر شکایت کی یہ مسئلہ حل ہو گیا لیکن پھر ایس ایم ایس بند ہوگئے۔
    اور یہ مسئلہ دور ہوا تو پھر پی ٹی سی ایل ڈائل ہونا بند ہوگیا، کوئی ایک ماہ خوار ہونے کے بعد تمام درستی ہوئی۔ لیکن ہھر بلنگ کے مسائل شروع ہو گئے۔ آخر کار تنگ آکر یوفون کا پوسٹ پید حاصل کیا، نیا نمبر لینا پڑا۔
    اور یوفون میں نے کوئی دو سال استعمال کیا، اس میں بلنگ کے چھوٹے موٹے مسائل ہوتے تو رہے لیکن زیادہ غور نہیں کیا کہ سروس موبی لنک سے ھزار درجے بھتر تھی۔ اس دوران میں بلز کو زیادہ توجہ سے نہیں دیکھتا تھا لیکن ایک دن اچانک بل جو چیک کیے تو پتا چلا کہ یوفون ہر ایک ماہ کے بعد مجھ سے دو ماہ کا لائین رینٹ چارج کرتا تھا، مطلب جنوری کے بل میں 1 جنوری سے 31 جنوری کا لائین رینٹ ہوتا تھا تو فروری کے بل میں 1 جنوری سے 28 فروری کا لائین رینٹ ہوتا تھا مطلب ایک سال میں 18 ماہ کا لائین رینٹ۔
    آخرکار جب وارد سروس کا پوسٹ پیڈ لیا تو تمام مسائل سے جان چھوٹی۔
    اب صرف یہ انتظار ہے کہ کب وارد گھوٹکی میں EDGE سروس دیتی ہے اور کب پاکستان میں 3 جی لانچ کرتی ہے۔

  9. میرا نمبر 0300*******جو کہ ٹیلی نار میں چل رہا تھا۔ 21مارچ2011 کو صبح تقریبا نو بجے سم بند ہوگئی۔ میں نے ہیلپ لائن پر رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ میری سم موبی لنک میں واپس جاچکی ہے۔ موبی لنک ہیلپ لائن رابطہ کیا سم بلاک کرائی۔ شام کے وقت جاکر نئی سم نکلوائی۔
    سم پر کال آرہی ہے۔ جا نہیں رہی۔ نہ ہی بیلنس لوڈ ہو رہا ہے۔ سمجھ سے باہر ہے کیا مسئلہ ہے۔ بہرحال موبی لنک والے انتہائی کمینے لگ رہے ہیں بغیر کسی درخواست کے میری سم ایم این پی کر دی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ کس گدھے نے یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ بہت غصہ آرہا ہے۔ نہ ادھر کی نہ ادھر کی سم تو موبی لنک میں چل رہی ہے لیکن کال نہیں کرسکتا۔ سر پٹخنے کو جی چاہتا ہے۔ ہیلپ لائن پر کال کی انہوں نے حسب عادت “کچھ” گھنٹوں کا ٹائم دے دیا ہے۔اللہ جانے کب ٹھیک ہوگی۔

    پی ٹی اے کمپلینٹ سینٹر کو ایک کمپلینٹ ای میل کی ہے توقع ہے کہ سم واپس ٹیلی نار پر مل جائے گی۔ کسی اور کمپنی کی سروس ٹھیک نہیں ہے۔ ہمارے علاقے میں سوائے ٹیلی نار کے کسی اور کمپنی کے سگنل ٹھیک نہیں‌آتے اور کٹ کٹ کر آواز آتی ہے۔

    بہت پریشان ہوں۔ دوستوں سے رابطہ کٹ کر رہ گیا ہے۔ دعا کریں مجھے جلد میری سم واپس ٹیلی نار پر مل جائے۔ :sweating:

  10. السلام علیکم
    پچھلے دنوں میں اپنے لنک ڈاٹ نیٹ ڈی اہس ایل کا بل جمع کرنے موبیلنک کے آفس گیا تھا ۔ وہاں اتنا بیہودہ عملہ تھا کہ میں حیران رہ گیا ۔ کسٹمرز کے لئے جو میز اور کرسیاں پڑی تھی اس پر 2 انچ میل پڑی تھی ۔ موبیلنک کی تو بات ہی وہی ہے ۔ ” اونچی دکان پیکھی پکوان “

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *